نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اپنے چین کے جاری دورے کے دوران سنکیانگ کے خود مختار علاقے ارومچی پہنچ گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے سنکیانگ یونیورسٹی کا دورہ کیا جہاں سنکیانگ یونیورسٹی کے صدر یاؤ کیانگ اور اکیڈمیا کے اراکین نے ان کا استقبال کیا۔
انہوں نے قابل ذکر سکالرز، محققین، ماہرین تعلیم، فیکلٹی ممبران اور طلباء کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا سنکیانگ کا دورہ پاکستان اور چین کے درمیان پائیدار تعلقات میں سنگ میل کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے باہمی امن، خوشحالی اور ترقی کے لیے پاک چین آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر اعظم نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے کی سنکیانگ کی اہمیت کی تعریف کی اور قدیم شاہراہ ریشم کے حصے کے طور پر رابطے کے ایک مرکز کے طور پر خطے کے تاریخی کردار کو سراہا۔
سنکیانگ اور گلگت بلتستان کے درمیان ثقافتی اور تاریخی روابط کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، اقتصادی ہم آہنگی، تجارت اور سرمایہ کاری، زراعت، تعلیمی تبادلے، سائنس اور ٹیکنالوجی اور دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان رابطے کو فروغ دینے کے لیے سنکیانگ کے ساتھ شراکت میں پاکستان کی دلچسپی کا اظہار کیا۔
لوگوں سے تبادلے تعلیمی روابط کی اہمیت اور ممالک اور عوام کے درمیان تعلقات کو آگے بڑھانے میں طلباء کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پاکستان اور چین کے نوجوانوں سے امید ظاہر کی کہ وہ آنے والے سالوں میں دوستی اور بھائی چارے کے پل کے طور پر کام کریں گے۔
اس سے پہلے وزیراعظم کو یونیورسٹی کے ہسٹری میوزیم میں 99 سالہ پرانی سنکیانگ یونیورسٹی کی تاریخ کےبارے بریفنگ بھی دی گئی۔