راولپنڈی (آن لائن)لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس جواد حسن نے متروکہ وقف املاک کی جانب سے لال حویل سیل کرنے کیخلاف دائر پٹیشن پر لال حویل کو فوری طور پر ڈی سیل کرنے کی استدعا مسترد کر دی ہے عدالت نے متروکہ وقف املاک کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے سماعت2اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔
گزشتہ روز پٹیشن کی سماعت کے موقع پر متروکہ وقف املاک کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر اور لیگل ایڈوائزر جبکہ درخواست گزار شیخ صدیق کی جانب سے سردار عبدالرازق خان اور ان کے معاون سردار شہباز خان عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر متروکہ وقف املاک کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شیخ رشید اورانکے بھائی شیخ صدیق کو دستاویزات پیش کرنے کیلئے متعدد مواقع دیئے گئے لیکن شیخ رشید، انکے بھائی اوروکلا ریکارڈ پیش کرنے کی بجائے بار بار التوا مانگتے رہے ۔
اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت کے احکامات پر شیخ رشید اور شیخ صدیق نے متروکہ وقف املاک میں اپیل دائر کی لیکن ہمیں بغیر سنے لال حویلی کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیادرخواست گزار کے وکیل نے لال حویلی کے خلاف آپریشن کو یکطرفہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے استدعا کی کہ لال حویلی کو ڈی سیل کیا جائے۔
عدالت نے فریقین کے وکلا کا موقف سننے کے بعد متروکہ وقف املاک کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کو ریکارڈ سمیت2اکتوبر کو طلب کر لیا ہے شیخ رشید کے بھائی شیخ صدیق نے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین کو فریق بناتے ہوئے پٹیشن میں موقف اختیار کیاتھا کہ لال حویلی سے متعلق درخواست گزار کی ایک پٹیشن پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت ہے جس پر عدالت نے متروکہ وقف املاک سے پیراوائز جواب طلب کر رکھا ہے جس پر درخواست گزار کا حق تھا کہ اسے مناسب موقع فراہم کیا جاتا لیکن 20ستمبرکی صبح6بجے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے پولیس اور دیگر اداروں کی بھاری نفری کے ہمراہ کسی نوٹس کے بغیر لال حویلی کو سیل کر دیا حالانکہ عدالت نے اس حوالے سے شفاف ٹرائل کے لئے کسی بھی اقدام سے روکتے ہوئے درخواست گزار کا موقف سننے کا حکم دیا تھا ۔
تاہم درخواست گزار کو الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ متروکہ وقف املاک کاروائی کرے گا متروکہ وقف املاک کے اس اقدام سے درخواست گزار کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار اس جائیداد کا رجسٹرڈ مالک ہے پٹیشن میں استدعا کی گئی ہے کہ لال حویلی کو فوری طور پر ڈی سیل کیا جائے اور متروکہ وقف املاک درخواست گزار کو بے دخل کرنے سے باز رہے تاہم 22ستمبرکو ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے یہ پٹیشن جسٹس جواد حسن کی عدالت میں منتقل کر دی۔