All posts by ghulam mustafa

بابر اعظم کے دلچسپ پنجابی جملوں کی ویڈیو وائرل



اسلام آباد (این این آئی) قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے دلچسپ پنجابی جملوں کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

حال ہی میں ایک بھارتی پنجابی سوشل میڈیا انفلوئنسر کے ساتھ بھی بابراعظم کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں انفلوئنسر کپتان کے ساتھ پنجابی میں دلچسپ اور مزاحیہ جملے بول رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کو صارفین کی جانب سے خوب پسند کیا گیا۔

واضح رہے قومی کرکٹ ٹیم ورلڈکپ کیلئے بھارت میں موجود ہے جہاں ٹیم اپنا پہلا میچ نیدرلینڈز کے خلاف کھیلے گی۔

ورلڈکپ 2023 کیلئے بابراعظم کو اعتماد دینے کی ضرورت ہے: شعیب ملک



کراچی (این این آئی) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک نے کہا ہے کہ ورلڈکپ 2023 کیلئے بابر اعظم کو اعتماد دینے کی ضرورت ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں شعیب ملک نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے نوجوان کھلاڑیوں کو پروموٹ کرنے کیلئے سندھ پریمیئر لیگ کو این او سی دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی، حارث رئوف اور نسیم شاہ کی بولنگ جوڑی بن گئی تھی، بدقسمتی سے اب نسیم شاہ اسکواڈ کا حصہ نہیں ہیں۔

سابق کپتان نے کہاکہ مینجمنٹ کو دیگر بولرز کو بھی موقع دینا چاہیے تھا تاکہ ایڈجسٹ ہو جاتے، ہم سب کی امیدیں پاکستان ٹیم کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کپتان بابر اعظم کو اعتماد دینے کی ضرورت ہے، پوری قوم یہی دعا کر رہی ہے کہ پاکستان اچھی کار کردگی دکھائے۔

مغربی کنارہ: اسرائیلی اور فلسطینی خواتین کی امن کے لیے مشترکہ ریلی



مقبوضہ بیت المقدس (این این آئی) سینکڑوں فلسطینی اور اسرائیلی خواتین نے مقبوضہ مغربی کنارے میں القدس اور بحیرہ مردار میں ریلی نکالی اور اسرائیل فلسطین تنازع کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مظاہرین نے ہم امن چاہتے ہیں کے نعرے لگائے۔ بہت سے لوگوں نے سفید لباس میں ملبوس اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ہمارے بچوں کو مارنا بند کرو۔

ایک فلسطینی نے کہا ہم چاہتے ہیں ہمارے بچے مرنے کے بجائے زندہ ہوں ۔ ایک فلسطینی کارکن اور الائنس فار مڈل ایسٹ پیس این جی او کے ڈائریکٹر ہدا ابو عرقوب نے بتایا کہ شرکا نے ابتدا میں القدس میں ریلی نکالی۔

یہ پہلا موقع ہے جب ہم اسرائیلی اور فلسطینی خواتین کے درمیان برابری کی سطح پر حقیقی شراکت داری کر رہے ہیں۔مظاہرین بعد میں مغربی کنارے میں بحیرہ مردار کی طرف چلے گئے جہاں ان کے ساتھ مزید مظاہرین بھی شامل تھے۔

سعودی عرب کے پاس فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کے تمام وسائل موجود: او آئی سی



ریاض (این این آئی) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے 2034 فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کی مملکت کی خواہش کے اعلان کے بعد اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے جنرل سیکرٹریٹ نے اس کی مکمل تائید کا اظہار کیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے شہزادہ محمد بن سلمان کے بیان کے مندرجات کی تعریف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب کے پاس عالمی کپ کا ایک ممتاز اور بے مثال ورژن پیش کرنے کے لیے تمام انسانی، لاجسٹک اور بنیادی ڈھانچے کی صلاحیتیں موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب محبت، امن اور ہم آہنگی کی سرزمین کے سوا کچھ نہیں ہے اور وہ دنیا کے پہلے مقبول کھیل فٹ بال کی نمائندگی کرنے والے ایونٹ کو دنیا کے لوگوں تک محبت اور امن کے پیغامات پھیلانے کے لیے پوری صلاحیت رکھتا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے اپنے بیان میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ یکجہتی کے فریم ورک کے اندر 2034 کے فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے سعودی عرب کی امیدواری کی حمایت کریں اور مشترکہ اسلامی اقدام کو مضبوط بنائیں۔

استاد کا عالمی دن: سعودی جامعہ سینما اور تھیٹر پر بیچلر ڈگری دے گی



ریاض (این این آئی) سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی نے ایک نئے شعبہ کی تشکیل کے حصے کے طور پر سینما اور تھیٹر میں بیچلر ڈگری کا آغاز کیا ہے۔

یہ اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں استاد کی تکریم کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سینما اور تھیٹر کا شعبہ یونیورسٹی کے کالج آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن کا حصہ ہے۔

بیچلر کی ڈگری طلبا کو فلم سازی اور تھیٹر کے فنون کی تربیت دے گی اور ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنائے گی کہ ان کا تیار کردہ مواد سعودی رسم و رواج اور ثقافت کے مطابق ہو۔

کرکٹ ورلڈ کپ: محمد عامر اور عماد وسیم نے سیمی فائنلسٹ ٹیموں کے نام بتا دیئے



کرکٹ کے عالمی مقابلے کا آغاز آج بھارت میں ہونے جا رہا ہے، جہاں ہر کوئی اپنی اپنی فیورٹ ٹیموں کو لے کر تبصرے کر رہا ہے وہیں کرکٹ اسٹارز کی جانب سے سیمی فائنلسٹ ٹیموں کے حوالے سے پیشگوئیاں بھی کی جا رہی ہیں۔

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر محمد عامر اور آل راؤنڈر عماد وسیم کی جانب سے بھی اپنی سیمی فائنلسٹ ٹیموں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

سابق فاسٹ بولر محمد عامر نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان، بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا کو سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے فیورٹ قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی ٹیم کو جب بھی نظرانداز کیا جائے تو وہ شاندار کم بیک کرتی ہے۔

دوسری جانب قومی آل راؤنڈر عماد وسیم نے پاکستان، انگلینڈ، بھارت اور جنوبی افریقا کو فیورٹ قرار دیا ہے کہ یہ سیمی فائنل میں کوالیفائی کر سکتی ہیں۔

مفت جہیز ملنے کے لالچ میں دوشیزہ عزت گنوا بیٹھی



مکوآنہ (این این آئی) فیصل آباد اوباش نوجوان نے مفت جہیز دلوانے کا لالچ دے کر دوشیزہ کو گھر بلا کر بے آبرو کر دیا۔

غلام محمد آباد پولیس نے کارروائی عمل میں لاتے ہوئے مقدمہ درج کر کے اوباش ملزم سلطان کی تلاش شروع کر دی۔

تفصیلات کے مطابق 279 موڑ کے رہائشی جاوید نے پولیس کو دی جانیوالی درخواست میں بتایا کہ اوباش ملزم سلطان نے اسکی دو بیٹیوں (ن) اور (الف) کو مفت جہیز دلوانے کا جھانسہ دیکر دونوں بہنوں کو گھر بلایا اور وہاں پر سبز باغ دکھاتے ہوئے (ن) کو کمرہ میں لے جا کر ہوس کا نشانہ بنایا تو لڑکی کے شور مچانے پر اسکی بہن موقع پر پہنچی تو ملزم دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہو گیا۔

بعدازاں پولیس نے کارروائی عمل میں لاتے ہوئے مقدمہ درج کر کے اوباش ملزم سلطان کی تلاش شروع کر دی ہے۔

“پری ہوں میں”شہناز گل کی فلم سکریننگ میں شرکت



ممبئی (این این آئی) بالی ووڈ کی خوبرو اداکارہ شہناز گل نے اپنی نئی فلم ‘تھینک یو فار کمنگ’ کی خصوصی اسکریننگ میں شرکت کی۔

فلم کی اسکریننگ ممبئی میں منعقد کی گئی تھی جس میں شہناز گل گلوکار گرو رندھاوا، ورون شرما اور چند دیگر دوستوں کے ساتھ گئیں۔

انہوں نے سنیما کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن دیا کہ ‘میری فیملی’۔تھینک یو فار کمنگ کے ڈائریکٹر کرن بولانی ہیں، فلم میں بھومی پڈنیکر، ڈولی سنگھ، کشا کپیلا اور شیبانی بیدی نے بھی اداکاری کی ہے۔

شہناز گل اور ان کی ساتھی اداکارائیں فلم پروموشن کیلئے بہت متحرک ہیں۔ انہوں نے شریک اداکاروں کے ساتھ ایک ویڈیو بھی اپ لوڈ کی جس کے پس منظر میں فلم کا گانا ‘پری ہوں میں’ بھی چلایا۔

پہلی منگنی ٹوٹی تو ڈپریشن میں خودکشی کرنے کی کوشش کی، آئمہ بیگ کا انکشاف



کراچی (این این آئی) معروف گلوکارہ آئمہ بیگ نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے ڈپریشن کے باعث ایک بار خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی اور میں خود پر متعدد سنگین الزامات لگنے کے بعد مزید زندہ نہیں رہنا چاہتی تھی۔

آئمہ بیگ نے ایک حالیہ انٹرویو میں ڈپریشن، آرتھرائٹس کی بیماری میں مبتلا رہنے، لوگوں کی جانب سے منگیتر کو دھوکا دینے اور برطانوی مرد ماڈل سے تعلقات جیسے سنگین الزامات لگانے جیسے معاملات پر بات کی۔

آئمہ بیگ نے مزید بتایا کہ جب ان کی منگنی ٹوٹی اور ان پر برطانوی خاتون ماڈل نے اپنے سابق بوائے فرینڈ سے تعلقات کے الزامات لگائے تب وہ اور ان کا پورا خاندان صدمے میں چلا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اسی عرصے کے دوران خود پر ہونے والی تنقید اور الزامات کی وجہ سے وہ شدید ڈپریشن کا شکار ہوئیں اور اسی دوران ہی انہوں نے خودکشی کرنے کی بھی کوشش کی، کیوں کہ وہ جینا ہی نہیں چاہتی تھیں۔

بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا



مودی سرکار کے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ہندو انتہا پسند احمدآباد میں ایک سکول میں گھس گئے اور نماز سکھانے والے معلم پر بدترین تشدد کیا، جس کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔

ہندو انتہا پسندوں اور مقامی اہلکاروں نے نماز سکھانے والے ٹیچر کو معافی مانگنے پر مجبور کیا۔

دوسری جانب سکول انتظامیہ نے اپنے موقف میں بتایا ہے کہ طالبعلموں کو مختلف مذاہب سے متعلق آگاہی دینے کے لیے پروگرام منعقد کیا گیا تھا جس میں نماز کا طریقہ بھی بتایا گیا۔

انتظامیہ نے وضاحت کی ہے کہ کسی ہندو بچے کو زبردستی نماز پڑھنے پر مجبور نہیں کیا گیا۔

سکول ٹیچر کو تشدد کا نشانہ بنانے والے انتہاپسندوں کے خلاف اب تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔

”رب نیڑے کے گھسن “ والا سوال



منگل کے دن ایک بار پھر سپریم کورٹ کے تمام ججوں پر مشتمل بنچ کی کارروائی ٹی وی سکرینوں پر براہ راست دکھائی گئی۔ ہماری اعلیٰ ترین عدالت کے عزت مآب جج باہم مل کر یہ فیصلہ کریں گے کہ شہباز حکومت نے اقتدار چھوڑنے سے قبل سپریم کورٹ کے ازخود اختیارات کے بارے میں جو قانون بنایا تھا وہ عدلیہ کی آزادی کو محدود کرتا ہے یا نہیں۔ عمر عطا بندیال نے مذکورہ قانون کی پارلیمان سے منظوری کے بعد اس پر عمل کو تحریک انصاف کی درخواست پر روک دیا تھا۔ یہ مگر طے نہیں کر پائے کہ اسے برقرار رکھنا ہے یا نہیں۔پارلیمان کے بنائے قانون کو اگرچہ وہ اتنی وقعت دیتے تھے کہ بہت سوچ بچار کے بعد نیب قوانین میں متعارف کروائی ترامیم کو اپنا عہدہ چھوڑنے سے قبل ”شارٹ اینڈ سویٹ“فیصلے کے ذریعے کالعدم ٹھہرادیا۔

نیب کو اب ”بدعنوان سیاستدانوں“ کے خلاف وہی جابرانہ اختیارات میسر ہیں جو جنرل مشرف کے اکتوبر1999ءمیں لگائے مارشل لائ کی بدولت فراہم کیے گئے تھے۔ ان اختیارات میں سنگین ترین اور انصاف کے بنیادی اصولوں کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی کرتا یہ فیصلہ بھی شامل ہے کہ مبینہ طورپراپنی آمدنی سے زیادہ اثاثے رکھنے والے شخص کو اپنی ”بے گناہی“ خود ثابت کرنا ہوگی۔نیب کے تفتیش کاروں اور عدالت میں بھیجے سرکاری وکیلوں کو اس ضمن میں مغزماری کی ضرورت نہیں۔ اس کے علاوہ حراست کے بعد نوّے دنوں تک ملزم کی ضمانت کے حصول کے لئے عدالت سے رجوع کرنے کا حق بھی چھین لیا گیا تھا۔ ایسے جابرانہ اختیارات کے باوجود نیب وطن عزیز میں بدعنوانی کا خاتمہ تو دور کی بات ہے اسے کم کرنے میں بھی قطعاََ ناکام رہا ہے۔ عمر عطا بندیال صاحب مگر اس کے فرعونی اختیارات برقرار رکھنے کو مصررہے۔

بہرحال اس وقت سپریم کورٹ کو پا رلیمان کے بنائے ایک اور قانون کے مقدر کا فیصلہ کرنا ہے۔مذکورہ قانون کی بدولت چیف جسٹس کے ازخود اختیارات کو لگام ڈالنے کی کوشش ہوئی ہے۔ازخود اختیارات پر براہ راست کوئی قدغن نہیں لگائی گئی۔گزشتہ حکومت کے دوران محض یہ قانون بنایا گیا تھا کہ ”عوامی مفاد“ میں کسی معاملے پر ازخود غور کرتے ہوئے چیف جسٹس محض اپنی بصیرت پر ہی انحصار نہ کرے۔سپریم کورٹ کے دو سینئر ترین ججوں سے مشاورت کے بعد اس تناظر میں کوئی قدم اٹھائے۔ اس کے علاوہ دیگر معاملات پر بنچوں کا قیام بھی چیف جسٹس کی من مانی سے محفوظ رکھنے کی کوشش ہوئی۔بندیال صاحب کے دور میں ”ہم خیال ججوں“ کا تصور ا±بھرا تھا۔ ان پر مشتمل بنچ کو کوئی معاملہ بھیجاجاتا تو لوگ عدالتی کارروائی شروع ہونے سے قبل ہی طے کرلیتے کہ ”وہ کیا لکھیں گے جواب میں“اور بدقسمتی سے عوامی خدشات ہمیشہ درست ثابت ہوتے رہے۔

قانون کی مبادیات سے بھی نابلد ہوتے ہوئے میں یہ لکھنے کو مجبور ہوں کہ منگل کے روز بھی چیف جسٹس صاحب کے اٹھائے اس واجب سوال کا کوئی ایک محترم وکیل بھی سادہ اور دو ٹوک الفاظ میں جواب نہیں دے پایا کہ زیر بحث قانون نے اگرمبینہ طورپر چیف جسٹس کے اختیارات کو واقعتا گھٹانے کی کوشش کی ہے تو اس کے بارے میں سب سے زیادہ فکر مند انہیں بحیثیت چیف جسٹس ہونا چاہیے تھا۔نظر بظاہر وہ اس قانون سے ناخوش محسوس نہیں کررہے۔انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ ان کے اختیارات کو قانون سازی کے ذریعے چند ضوابط کے تحت لانے کی کوشش ہوئی تو یہ میرے اور آپ جیسے عام پاکستانی کے بنیادی حقوق سے چھیڑچھاڑ کیسے ہوگئی۔

چیف جسٹس صاحب کی جانب سے اٹھائے اس کلیدی سوال کا جواب دینے کے بجائے زیر بحث قانون کے مخالف وکلاءآئین کی مختلف شقوں کا حوالہ دیتے ہوئے ”عدلیہ کی آزادی میں مداخلت“ والے پہلو کو اجاگر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ جان کی امان پاتے ہوئے یہ لکھنے کو مجبور محسوس کررہا ہوں کہ بادشاہی اختیارات کی خواہش ہر نوع کی اشرافیہ کی جبلت میں شامل ہوتی ہے۔ عزت مآب قاضی فائز عیسیٰ صاحب اگرچہ ”صوفی منش“ نظر آتے ہیں۔افتخار چودھری کی طرح انہیں قوم کی ”مسیحائی“ کا جنون بھی لاحق نہیں۔وہ دیانتداری سے چیف جسٹس کے منصب کی فرعون بناتے اختیارات سے جان چھڑانے کے خواہاں نظر آرہے ہیں۔یہ مگر ضروری نہیں کہ ان کے بعد اس منصب پر فائز ہونے کے حقدار جج بھی ان کی خواہش سے متفق ہوں۔ سپریم کورٹ کی براہ راست دکھائی کارروائی کی بدولت بلکہ ہم اس خواہش کا اظہار بھی دیکھ رہے ہیں۔

بنچ کی صدارت کرتے ہوئے چیف جسٹس صاحب نے منگل کے دن ایسے کئی ریمارکس دئے ہیں جنہوں نے مجھ سادہ لوح کو یہ سوچنے کو ا±کسایا کہ وہ درحقیقت اپنے ہی چند ساتھیوں سے مخاطب ہیں۔اس ضمن میں سب سے چونکا دینے والے فقرے نے اس حقیقت کو نہایت دلیری مگر سادگی سے نمایاں کیاکہ ہماری سپریم کورٹ نے پاکستان میں لگائے مارشل لاءکو ”نظریہ ضرورت“ کے تحت واجب ٹھہرایا ہے۔عوام کی منتخب کردہ پارلیمان نے تاہم جب بھی عدالتی اختیارات کو ضوابط کی لگام ڈالنا چاہی تو عدلیہ کے کئی بڑے نام اس کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوگئے۔

مارشل لاءکے روبرو آئین اور قانون کی بھاری بھر کم اصطلاحات استعمال کرتے ہوئے وکلا ءاور ججوں کا ڈھیر ہوجانا ایک حوالے سے سمجھاجاسکتا ہے۔ پنجابی کا ”ربّ نیڑے کہ گھسن؟“ والا سوال اس ضمن میں حیران کن سادگی سے اصل وجہ بیان کردیتا ہے۔مارشل لائ سے ہٹ کر بھی تاہم ہماری تاریخ میں کچھ واقعات نمودار ہوئے ہیں جہاں چیف جسٹس کا ذاتی تعصب اور ترجیح ہی اصل ”آئین اور قانون“ ثابت ہوا۔

مذکورہ بالا تناظر میں اہم ترین حوالے سپریم کورٹ کے اس رویے سے بآسانی مل جاتے ہیں جو اس نے آٹھویں ترمیم کے ہوتے ہوئے اختیارکیا تھا۔آئین میں آٹھویں ترمیم جنرل ضیاءکے دنوں میں متعارف ہوئی تھی۔اس کی بدولت صدر کو یہ اختیار ملا کہ وہ اگر کسی وزیر اعظم اور اس کی حامی قومی اسمبلی کو ”بدعنوانی“ کا مرتکب تصور کرے تو اس وزیر اعظم اور قومی اسمبلی کو جب چاہے برطرف کرسکتا ہے۔ جنرل ضیائ نے مئی 1988میں یہ اختیار اپنے ہی نامزد کردہ وزیر اعظم جونیجو کے خلاف استعمال کیا۔ موصوف کے فیصلے کے خلاف حاجی سیف اللہ سپریم کورٹ چلے گئے۔سپریم کورٹ ان کی درخواست سے غافل ہونے کا تاثر دیتی رہی۔17اگست 1988کے دن مگر جنرل صاحب کی فضائی حادثے میں رحلت ہوگئی تو اس کے چند ہی دن بعد سپریم کورٹ نے اپنا ریکارڈ جھاڑپونچھ کر حاجی سیف اللہ کی پیش کردہ رٹ کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر شروع کردی۔ججوں کے دوران سماعت دئے ریمارکس سے تصور یہ ا±بھرا کہ جونیجو حکومت کو بحال کردیا جائے گا۔ اس تاثر نے مبینہ طورپر ان دنوں کے آرمی چیف جنرل اسلم بیگ کو مجبور کیا کہ وہ سپریم کورٹ کو تنبیہ دیتا پیغام بھجیں۔ ان کی جانب سے پیغام تھا یا نہیں مگر بالآخر جو فیصلہ آیا اس نے جونیجو حکومت کی برطرفی ”خلاف آئین“ تو ٹھہرائی تاہم اسے بحال کرنے کے بجائے نئے انتخاب کی افادیت کو تسلیم کرلیا۔

جنرل ضیا ءکے بعد صدر اسحاق نے1990ءمیں بے نظیر حکومت کو برطرف کیا تو سپریم کورٹ نے اس برطرفی کو آئین کی آٹھویں ترمیم کے تحت جائز وواجب ٹھہرایا۔اسی صدر اسحاق نے مگر جب 1993ءمیں آٹھویں ترمیم کے تحت میسر اختیار کی بدولت نواز حکومت کو برطرف کیا تو نسیم حسن شاہ کی قیادت میں کام کرنے والی سپریم کورٹ جوش میں آگئی۔ روزانہ کی بنیاد پر تیز ترین سماعتوں کے بعد ایک ”تاریخی فیصلہ“ لکھ کر نواز حکومت کو بحال کردیا گیا۔ وہ ”تاریخی فیصلہ“ آج بھی پارلیمان کی دیواروں پر کنندہ ہے۔ اس کے باوجود 1996ءکے نومبر میں جب صدر لغاری نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی دوسر ی حکومت آٹھویں ترمیم کے تحت ہی برطرف کی تو جسٹس سجاد علی شاہ کی زیر قیادت کام کرتی سپریم کورٹ نے اسے جائز قرار دیا۔ میرے اور آپ جیسے عام پاکستانی لہٰذایہ طے ہی نہ کرپائے کہ آئین کی آٹھویں ترمیم صدر کو پارلیمان کے مقابلے میں کتنا بااختیار بناتی ہے۔ ربّ کریم سے فریاد ہی کرسکتا ہوں کہ ان دنوں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بدولت اعلیٰ عدالت کی جانب سے اپنے گریبان میں جھانکنے کی جوکاوش ہورہی ہے بالآخر قوم کے لئے خیر کی خبر لائے۔

بشکریہ نوائے وقت اردو

کرکٹ ورلڈ کپ: انگلینڈ کا نیوزی لینڈ کو 283 رنز کا ہدف



ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ کا آغاز بھارت میں ہو گیا ہے، آج کے افتتاحی میچ میں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں مد مقابل ہیں۔

انگلینڈ کی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ اوورز میں 282 رنز بنائے۔

نیوزی لینڈ کے خلاف انگلینڈ کی پہلی وکٹ 14 رنز پر گری جب ڈیوڈ ملان آئوٹ ہوئے۔ اس کے بعد جونی بیرسٹو 33، ہیری بروک 25، معین علی 11 اور کپتان جوز بٹلر 43 رنز بناکر پویلین چلے گئے۔

ٹاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے کپتان نے کہا کہ میچ کے لیے اچھی تیاری کی ہے، دوسری جانب انگلش ٹیم کے کپتان نے کہا کہ ہم بھی اگر ٹاس جیت جاتے تو بولنگ ہی کرتے، میچ میں اچھی کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔

قومی کرکٹ ٹیم اپنا پہلا میچ کل نیدر لینڈ میں کھیلے گی، جس کے لیے آج بھرپور پریکٹس سیشن ہو گا۔