All posts by ghulam mustafa

انٹار کٹیکا تک



تحریر:۔ جاوید چوہدری

قطب جنوبی کے ہمسائے میں ٹرین کا سفر بھی حیران کن تجربہ تھا‘ دائیں بائیں پہاڑی گلیشیئر تھے‘ دامن میں جنگل تھا اور جنگل میں جگہ جگہ دریا اور جھیلیں تھیں اور ان کے ساتھ جنگلی گھوڑے چر رہے تھے‘ جنگل میں گھوڑوں کی مختلف نسلیں آوارہ پھر رہی تھیں‘ یہ اسی جنگل میں پیدا ہوتے ہیں‘ اسی میں بڑے ہوتے ہیں اور پھر اسی میں بوڑھے ہو کر مر جاتے ہیں۔

جنگل میں پرندوں اور گھوڑوں کے لیے الگ الگ اسپتال بھی تھے جن میں روزانہ ڈاکٹرز آتے ہیں‘ گلیشیئرز کی وجہ سے جنگلوں کے مختلف حصے گل سڑ چکے تھے جب کہ مختلف جگہوں پر دلدلیں بھی ہیں‘ ٹرین کے ساتھ ساتھ واکنگ ٹریکس تھے اور ان پر سیاح ٹریکنگ کر رہے تھے۔

اسرائیل سے جہاز کے جہاز اشووایا آتے ہیں اور زیادہ تر اسرائیلی سیاح نیشنل پارک میں ٹریکنگ کرتے ہیں‘ دنیا کے آخری سرے پر ٹریکنگ یقینا دلچسپ تجربہ ہے لیکن بعض اوقات سیاح جنگلی گھوڑوں اور جانوروں کا نشانہ بھی بن جاتے ہیں اور شدید سردی اور یخ ہوا سے بیمار بھی پڑ جاتے ہیں۔

پارک میں مختلف جگہوں پر برف تھی‘ شہر میں دو دن قبل ٹھیک ٹھاک برف باری ہوئی تھی‘ ارجنٹائن میں گرمیاں شروع ہو چکی ہیں مگر اشووایا میں گرمیوں میں بھی برف باری ہو جاتی ہے‘ قطب جنوبی کا موسم باقی دنیا سے چھ ماہ پیچھے ہے‘ ہماری گرمیوں میںاس علاقے میں سردیاں پڑتی ہیں اور ہماری سردیوں میں وہاں گرمیاں ہوتی ہیں۔

لہٰذا یہاں جون جولائی میں برفیں پڑتی ہیں اور دسمبر میں لوگ ننگے ہو کر بینچز پر لیٹے ہوتے ہیں مگر اشووایا کی گرمیاں بھی ٹھٹھری رہتی ہیں‘ نیشنل پارک میں برفیلے پہاڑوں کے درمیان تازہ برف کے آثار موجود تھے اور ان برفیلے پہاڑوں‘ برفیلے جنگلوں‘ ٹھٹھری ہوئی جھیلوں اور آوارہ پھرتے گھوڑوں کے درمیان چھک چھک اسٹیم ٹرین چل رہی تھی اور دنیا جہاں کے سیاح کھڑکیوں کے ساتھ ناک لگا کر وڈیوز اور تصویریں بنا رہے تھے۔

ٹرین راستے میں دو جگہ رکی اور پھر اس نے واپسی کا سفر شروع کر دیا‘ آخری اسٹیشن کے بعد نوکلو میٹر کا ٹریک تھا جس کے آخر میں ’’اینڈ آف دی ورلڈ‘‘ تھا‘ اس پوائنٹ سے آگے بیگل سی ہے اور بیگل سی کے آخری سرے پر انٹارکٹیکا کے موٹے گلیشیئرز اور برفیں ہیں اور ان برفوں میں پینگوئن رہتے ہیں‘ ہم پہلے دن اینڈ آف دی ورلڈ نہیں جا سکے تھے۔

ہم دوسرے دن ٹیکسی پر دنیا کے آخری کونے پر پہنچے تھے‘ اس سے قبل جنگل میں آخری کافی شاپ‘ آخری واش روم‘ آخری سرکاری عمارت‘ آخری رہائش گاہ (پاڈز) اور آخری جھیل تھی اور ان کے بعد وہ ڈیک تھا جس پر پہنچ کر دنیا ختم ہو جاتی ہے۔

ہم ڈیک پر پہنچے تو وہاں کھڑا ہونا مشکل تھا‘ ہوا کا دباؤ بھی ناقابل برداشت تھا اور سردی بھی لہٰذا تمام لوگ چند سیکنڈز بعد دوڑ کر گاڑی میں پناہ لے لیتے تھے‘ ہم نے بھی یہی کیا اور بھاگ کر ٹیکسی میں واپس آ گئے مگر یہ دوسرے دن کی بات تھی۔

ہم پہلے دن اچھے بچوں کی طرح ٹرین کے ذریعے واپس آ گئے تھے اور اس کے بعد ٹیکسی پر شہر پہنچ گئے تھے‘ شہر چار بجے کے بعد جمنے لگتا ہے لہٰذا سیاح کان لپیٹ کر ریستورانوں میں پناہ لیتے ہیں‘ اشووایا کا سینٹر خوبصورت اور صاف ستھرا ہے‘ ریستوران اور کافی شاپس بھی معیاری ہیں‘ ہم نے ایک ریستوران میں گھس کر کنگ کریپ کا سوپ اور تازہ سالمن فش پھڑکائی اور پھر کان لپیٹ کر ہوٹل پہنچ گئے۔

ہم نے دوسرا دن بیگل چینل (Beagle channel) کے لیے رکھا ہوا تھا‘ بیگل اشووایا اور انٹار کٹیکا کے سمندر کے درمیان سمندری پانی کی ایک پٹی ہے‘ اس پر دنیا کا آخری لائیٹ ہاؤس آتا ہے اور پینگوئن کے جزیرے بھی‘ پینگوئن انٹار کٹیکا اور اشووایا کے درمیان سفر کرتے رہتے ہیں‘ یہ بیگل چینل کے جزیروں میں آتے ہیں‘ انڈے سیتے ہیں۔

بچوں کو ساتھ لیتے ہیں اور دوبارہ انٹارکٹیکا چلے جاتے ہیں‘ بیگل چینل کے آخر میں پانی پر تیرتے ہوئے گلیشیئرز ہیں‘ سمندر کے کنارے مختلف کمپنیوں کے بوتھ ہیں‘ سیاح ٹکٹ خرید کر ان کے جہازوں کے ذریعے سمندر میں جاتے ہیں‘ جہاز صبح نو بجے چلتے ہیں اور شام کو مختلف جزیروں سے گزرتے اور رکتے ہوئے واپس آ جاتے ہیں‘ ہم نے پہلے دن بکنگ کی کوشش کی مگر سمندر میں تیز ہوا کی وجہ سے جہاز کینسل ہو گئے۔

ہم دوسرے دن صبح ساڑھے آٹھ بجے دوبارہ پہنچ گئے لیکن موسم کی خرابی کی وجہ سے جہاز اس دن بھی نہ گیا‘ ہمارے پاس اب کرنے کے لیے کچھ نہیں تھا‘ ہم نے سارے دن کے لیے ٹیکسی بک کی اور اشووایا کے مضافات میں نکل گئے‘قریب ترین شہر تولین 150 کلو میٹر کے فاصلے پر تھا‘ ہم اس طرف نکل گئے‘ راستہ بہت خوب صورت تھا‘ ایک طرف پہاڑ تھے‘ ان پر گلیشیئر تھے اور دوسری طرف جھیلیں تھیں۔

ان میں دو جھیلوں پر باقاعدہ سمندر کا گمان ہوتا تھا‘ راستے میں لکڑی کے کارخانے بھی تھے‘ ڈرائیور نے بتایا لکڑی اور مچھلی اس علاقے کے دو بڑے روزگار ہیں‘ اشووایا میں ٹیکس فری ہونے کی وجہ سے موبائل فون اور لیپ ٹاپس کی فیکٹریاں بھی لگ رہی ہیں جن کی وجہ سے پورے ملک سے پڑھے لکھے ہنر مند لوگ اشووایا آ رہے ہیں‘ تولین ایک سست اور گندا سا ٹاؤن تھا‘ اس میں کسی قسم کی کوئی سرگرمی نہیں تھی۔

ہم وہاں جا کر بہت مایوس ہوئے‘ ڈرائیور ہمیں واپسی پر جنگل میں لے گیا‘ وہاں ایک کچا راستہ تھا جس کے آخر میں ایک چھوٹی سی پورٹ تھی‘ اس پورٹ کی صرف دو خوبیاں تھیں‘ وہاں سے چلی کی پورٹ اور پہاڑیاں صاف دکھائی دیتی تھیں‘ دونوں ملکوں کے درمیان پانچ منٹ کا آبی راستہ تھا‘ چلی کے مچھیرے یہ راستہ عبور کر کے ارجنٹائن آ جاتے تھے اور ارجنٹائن کے فشرمین چلی چلے جاتے ہیں۔

ہمیں دونوں سائیڈز پر سرگرمی دکھائی دے رہی تھی‘ پورٹ کی دوسری خوبی اس کا جنگلی راستہ تھا‘ پورے راستے میں لوگوں نے عارضی گھر بنا رکھے تھے‘ ان گھروں میں شہر کے ہنگاموں سے بیزار لوگ رہتے ہیں‘ یہ آتے ہیں۔

ایک دو دن جنگل میں گزارتے ہیں اور واپس لوٹ جاتے ہیں‘ یہ گھر بجلی‘ گیس اور پانی سے محروم ہیں لہٰذا لوگ وہاں قدرتی زندگی گزارنے آتے ہیں‘ جنگل گھنا تھا اور وہ سمندر کی طرف کھلتا تھا‘ ہم وہاں سے واپسی کے بعد نیشنل پارک گئے اور اینڈ آف دی ورلڈ دیکھا۔

ارجنٹائن کے لوگ صاف ستھرے‘ مہذب اور پڑھے لکھے ہیں‘ یہ چھوٹی ملازمتیں نہیں کرتے لہٰذا ٹیکسی سے لے کر سبزی فروش تک بولیویا‘ پیرو اور پیرا گوئے کے لوگ ہیں‘ ہمارا ٹیکسی ڈرائیور بھی بولیویا سے تعلق رکھتا تھا‘ اس کا نام عمر تھا لیکن وہ مسلمان نہیں تھا‘ لاطینی امریکا میں عمر نام کامن ہے۔

کیوں؟ اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ‘ عمر نے بتایا‘ لاطینی امریکا کے زیادہ تر لوگ محنت مزدوری کے لیے ارجنٹائن آتے ہیں لیکن یہ اب واپس جانا چاہتے ہیں کیوں کہ ارجنٹائن کے معاشی حالات ان کے اپنے ملکوں سے زیادہ خراب ہیں‘ عمر بھی اپنے ملک واپس جانا چاہتا تھا تاہم اس کا کہنا تھا بولیویا میں جرائم بہت زیادہ ہیں‘ اس لیے وہ بولڈا سٹیپ نہیں لے پا رہا‘ اشووایا میں دنیا کی آخری جیل بھی ہے۔

یہ جیل 1902 میں اسٹارٹ ہوئی تھی اور 1947ء میں بند کر دی گئی تھی‘ یہ دوبارہ 1994 میں کھولی گئی لیکن اس بار اسے میوزیم بنا دیا گیا‘ جیل کے ایک حصے کو انٹارکٹیکا میں میوزیم کے لیے وقف کر دیا گیا ہے‘ مجھے وہاں جا کر پتا چلا 1520 میں انٹار کٹیکا کی پہلی مہم اس علاقے میں پہنچی تھی‘ اس وقت تک یہاں ریڈ انڈینز رہتے تھے‘ یہ غیرانسانی زندگی گزار رہے تھے‘ ننگ دھڑنگ رہتے تھے‘ چھوٹی کشتیوں میں مچھلیوں کا شکار کرتے تھے۔

غاروں میں آگ جلا کر سردیاں گزارتے تھے اور ہڈیوں اور پتھروں کے آلات اور ہتھیار بناتے تھے‘ یہ کپڑوں اور جوتوں تک کی ٹیکنالوجی سے نابلد تھے‘ یورپی باشندے آئے اور انھوں نے سب سے پہلے انھیں کپڑے پہنانے شروع کیے مگر یہ لوگ کپڑے پہننے کے بعد تیزی سے بیمار ہوتے اور مرتے چلے گئے۔

تحقیق کے بعد پتا چلا یہ لوگ بارشوں اور برف کی وجہ سے زیادہ صاف ستھرے رہتے تھے‘ بارش کے بعد یہ لوگ آگ جلا کر خود کو سکھا لیتے تھے لہٰذا بارش اور آگ کی وجہ سے یہ ہر قسم کے جراثیم سے محفوظ رہتے تھے لیکن جب انھیں کپڑے پہنائے گئے تو ان کے جسم پر جراثیم پنپنے لگے اور یوں یہ چند دنوں میں مرنے لگے یہاں تک کہ ان کی آبادی تیزی سے ختم ہوتی چلی گئی۔

آج کے ماہرین کا خیال ہے 1520 سے 1550کے درمیان اس مشاہدے نے آگے چل کر یورپی اقوام کو ’’سن باتھ‘‘ اور سوانا کا تصور دیا تھا‘ یورپ کی تمام اقوام گرمیوں میں ساحلوں پر سن باتھ اور سردیوں میںا سٹیم باتھ اور سوانا لیتی ہیں۔

اس سے ان کی صحت بہتر اور عمر لمبی ہو رہی ہے‘ ہمیں میوزیم میں ریڈ انڈینز کی رہائش گاہیں اور کلچر بھی دیکھنے کا اتفاق ہوا‘ یہ بھی معلوم ہوا اشووایا ساڑھے چار ہزار برس قبل ساڑھے بارہ سو فٹ موٹا گلیشیئر تھا‘ برف آہستہ آہستہ پگھلی اور اس کے نیچے سے زمین اور چٹانیں نکل آئیں اور پھر یہاں شہر آباد ہوگیا مگر گلیشیئر کی برفیں آج بھی اس کو ڈھانپنے کے لیے تیار رہتی ہیں اور ماہرین کا خیال ہے یہ کسی بھی وقت دوبارہ برف میں گم ہو جائے گا۔

ہم نے اشووایا میں آخری شام ریستورانوں میں خوراک تلاش کرنے میں خرچ کی اور اگلی صبح بیگل چینل اور انٹارکٹیکا کی حسرت کے ساتھ بیونس آئرس واپس لوٹ گئے مگر اپنا دل اشووایا کے گلیشیئرز پر ہی چھوڑ آئے‘ ہم ایک بار پھر یہاں ضرور آئیں گے اور ان شاء اﷲ اپنی ادھوری حسرت پوری کریں گے‘ ہم نے اشووایا کے ساتھ یہ وعدہ کر لیا۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز اردو

بریسٹ کینسر سے آگاہی میں اکبر نیازی ہسپتال پیش پیش



اسلام آباد میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اور ڈاکٹر اکبر نیازی ٹیچنگ ہسپتال نے چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے مہینے کی مناسبت سے پنک ڈے منایا جس میں چھاتی کے کینسر کا از خود معائنہ، اسکریننگ، اسکی روک تھام اور علاج کے بارے میں عوامی شعور اجاگر کیا گیا۔

اس تقریب میں آگاہی اسٹالز، بیک سیلز، تفریحی کھیل، تخلیقی فن پارے، گلابی پوسٹرز اور ربنز اور معلوماتی مواد کی تقسیم شامل تھی جس کے زریعے قیمتی انسانی جانوں کو بچانے میں بروقت تشخیص کی اہمیت کو بھر پور اجاگر کیا گیا۔

پرنسپل آئی ایم ڈی سی پروفیسر ڈاکٹر سید عرفان احمد، ہسپتال کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر کرنل (ر) غلام مجتبیٰ عباسی اور ڈائریکٹر ڈاکٹر عریج نیازی نے تقریب میں شرکت کی۔

ڈاکٹر عریج نے بریسٹ کینسر سرجنز، طلبا اور اساتذہ کے ساتھ تقریب کے دوران کیک کاٹا۔اساتذہ، ڈاکٹرز، طلباء، انتظامیہ اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے تقریب میں بڑی تعداد میں شرکت کی۔

شرکا نے انتظامیہ کو اس مہلک بیماری کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی کوششوں کو سراہا۔

ڈاکٹر عریج نیازی نے اس موقع پر کہا کہ ہسپتال اپنے ون سٹاپ بریسٹ کلینک میں چھاتی کے کینسر کے بارے میں آگاہی اور معیاری تشخیصی اور علاج کی خدمات فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے اس مہلک بیماری کے علاج کے لیے جلد تشخیص کی اہمیت پر زور دیا کیونکہ جلد پتہ چلنے پر اس کا علاج آسان ہوتا ہے۔

ادارہ کے کمیونیکیشنز کے سربراہ عمران علی غوری نے میڈیا کو بتایا کہ ہسپتال اور کالج چھاتی کے سرطان کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کے لئے مختلف سرگرمیاں سر انجام دیتے رہتے ہیں اور اس سلسلے میں، 31 اکتوبر تک ہسپتال میں جبکہ 27 اور 28 اکتوبر 2023 کو جی ایٹ مرکز، اسلام آباد، میں واقع ہسپتال کے ایگزیکیٹو کلینکس میں ہر کسی کو بریسٹ کینسر کی مفت مشاورت و آگاہی مواد اور با رعایت تشخیص کی سہولیات دی جا رہی ہیں۔

عریج نیازی نے خواتین کی بڑی تعداد کو چھاتی کے کینسر کے علاج کی سہولیات حاصل کرنے کی ترغیب دینے میں حکومت کے صحت سہولت پروگرام کے اہم کردار پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ یہ پروگرام اسکریننگ/تشخیص کی سہولت مہیا کر کے کس طرح مزید موثر ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ “ہم اکتوبر کے مہینے اور اس کے بعد بھی پاکستان میں چھاتی کے کینسر کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔”

غزہ کی صورتحال: بھارتی کمپنی نے اسرائیلی پولیس کو وردیوں کی سپلائی روک دی



بھارتی کمپنی کی جانب سے اسرائیلی پولیس کو وردیوں کی سپلائی روک دی گئی ہے۔

بھارتی میڈیا کا بتانا ہے کہ کمپنی کی جانب سے یہ اعلان اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں ڈھائے جانے والے مظالم پر اٹھایا گیا ہے۔

اسرائیلی پولیس کو وردیاں سپلائی کرنے والی کمپنی کے ایم ڈی نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں ہسپتالوں پر بمباری ناقابل قبول ہے، وردیاں روکنے کا فیصلہ اخلاقی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔

کمپنی کے ایم ڈی نے کہا کہ فلسطین میں بچوں اور عورتوں کا بھی قتل عام کیا جا رہا ہے جسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔

بھارتی کمپنی نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام محصور ہیں اور انہیں خوراک سمیت پانی کی سپلائی بھی معطل کی گئی ہے، اس لیے اخلاقی بنیادوں پر ایک فیصلہ کیا گیا ہے۔

امریکا: بھارتی سفارتخانے کے باہر سکھوں کا مظاہرہ، خالصتان کے حق میں نعرے



امریکا میں مقیم سکھ کمیونٹی نے بھارتی سفارتخانے کے باہر احتجاج کیا ہے اور اس دوران خالصتان تحریک کی حمایت میں نعرے بازی کی گئی ہے۔

بھارتی سفارتخانے کے باہر ہونے والے احتجاج میں مختلف ریاستوں سے آئے ہوئے افراد نے شرکت کی، اس دوران خالصتان تحریک کی حمایت میں نعرہ بازی ہوتی رہی۔

مظاہرین نے کہا کہ بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے سکھوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اس لیے امریکا بھارت پر دبائو ڈالے۔

احتجاجی مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ سکھوں کی آزاد ریاست خالصتان کی کھل کر حمایت کی جائے، اس کے علاوہ یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ کینیڈا میں قتل ہونے والے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قاتلوں کو انصاف دلوایا جائے۔

عارف لوہار اب اپنی گائیگی میں معاشرتی مسائل کو سامنے لائیں گے



لاہور (این این آئی) نامور گلوکارعارف لوہار نے کہا ہے کہ صبر سے کام لیا جائے تو معاشرے میں بڑی مثبت تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں، بد قسمتی سے ہم میں برداشت کی قوت کا خاتمہ ہوتا جا رہا ہے، مختلف مسائل کی بنا پر ہمارے مزاج میں چڑ چڑا پن سراعت کر چکا ہے۔

خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنے کی تلقین کی گئی ہے، مگر ہم ایک دوسرے کے حقوق دینے کی بجائے ان کے حقوق چھین رہے ہیں اور کوئی شخص بھی غلطی کرنے کے بعد اس کا اعتراف کرنے کے لئے تیار نہیں اور ان ساری چیزوں کی وجہ سے معاشرے میں ابتری کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

عارف لوہار نے کہا کہ اگر ہم سب اپنی اپنی ذمے داریوں کا احساس کرکے ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں تو ہم مہذب معاشرہ بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اپنی گائیکی میں انہی باتوں کو موضوع بنائوں گا اور گائیکی کے ذریعے لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کروں گا۔

سائرہ نسیم نے گلوکاری کے شعبے میں آنے والوں کو اہم مشورہ دے دیا



لاہور (این این آئی) نامور گلوکارہ سائرہ نسیم نے کہا ہے کہ نئے آنے والے گلوکاروں کے لئے دعا گو ہوں لیکن میرا تجربہ ہے کہ استاد اور محنت کے بغیر کامیابی نہیں ملتی۔

ایک انٹر ویو میں فلم انڈسٹری کی وجہ سے ہی بہت سے گلوکاروں نے اپنا نام پیدا کیا، فلم انڈسٹری سے صرف فنکار وں کا روزگار وابستہ نہیں بلکہ اس سے گلوکاروں سمیت دیگر کئی شعبے بھی جڑے ہوئے ہیں۔

سائرہ نسیم نے کہا کہ گائیکی مشکل فن ہے اور اس کے لئے گھنٹوں ریاضت کر نا پڑتی ہے۔ میں کسی پر تنقید کی قائل نہیں لیکن یہ ضرور ہے کہ جہاں ضروری سمجھتی ہوں اصلاح کے لئے بتاتی ضرور ہوں، میں نئے آنے والے گلوکاروں کے لئے دعا گو ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میر امشورہ ہے کہ اس میدان میں کسی استاد سے ضرور تربیت لیں اور اس کے ساتھ بھرپور محنت کریں۔

کاجول اسٹیج سے اترتے ہوئے لڑ کھڑا گئیں، بیٹے نے گرنے سے بچایا



ممبئی (این این آئی) بھارتی اداکارہ کاجول اسٹیج سے اترتے ہوئے لڑ کھڑا گئیں، لیکن بیٹے یوگ نے بر وقت تھام کر انہیں گرنے سے بچالیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اداکارہ کاجول نے ایک تقریب میں شرکت کی، اداکارہ پنڈال کے اسٹیج سے اترنے کے دوران گرتے گرتے بچ گئیں۔

ہوا کچھ یوں کہ اداکارہ کاجول اسٹیج سے اترنے کے دوران موبائل فون میں مصروف تھیں کہ لڑ کھڑا گئیں۔

اس موقع پر کاجول کو گرنے سے بچانے کیلئے اْن کے بیٹے یوگ اور بہن تنیشا مکھرجی آگے آگئے، تاہم اداکارہ کے ہاتھ سے موبائل فون گر ہی گیا۔

اس تقریب میں رانی مکھرجی، ہیمامالنی، ایشا دیول اور کیارا ایڈوانی نے بھی شرکت کی۔

اداکارہ عنایا خان کیسے لڑکے سے شادی کریں گی؟ خصوصیات بتا دیں



لاہور ( این این آئی) نامور اداکارہ عنایا خان نے کہا ہے کہ ابھی شادی کا کوئی پلان نہیں ہے مجھے کوئی اس قابل نہیں لگا جس سے شادی کرسکوں، آج کل کے زمانے میں لوگ بناوٹی ہیں جن سے بھی آپ مل رہے ہیں وہ 99 فیصد بناوٹی ہیں۔

ایک انٹر ویو میں اداکارہ نے کہا کہ آج کے دور میں آپ یہ نہیں جان سکتے کہ لوگوں کے پیچھے کیا چھپا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں عنایا خان نے کہا کہ ہونے والاشوہر وفادار ہونا چاہیے، خیال رکھنے والا اور ہینڈسم ہو اور ڈسلپنڈ ہونا چاہیے۔

اداکارہ نے کہا کہ تھوڑا سا سوشل بھی ہو تو اچھا ہے، میرے ساتھ ویڈیو اور ریلز بنائے اور اسے ڈانس کرنا آتا ہو کیونکہ میں بہت اچھا ڈانس کرتی ہوں۔

علیزے شاہ نے نیا ہیئر اسٹائل اپنا لیا، ویڈیو وائرل



لاہور (این این آئی) خوبرو پاکستانی اداکارہ علیزے شاہ نے نیا ہیئر اسٹائل اپنا لیا جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی ہے۔

اداکارہ علیزے شاہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں انہیں کے پوپ سے متاثر ہوکر گلابی بالوں کا نیا ہیئر اسٹائل اپنائے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ علیزے شاہ نے باربی کی طرح بالوں کو گلابی رنگ کیا ہوا ہے اور میک اپ بھی ان کا گلابی رنگ کا ہی ہے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا انہوں نے یہ فلٹر استعمال کیا ہے یا پھر ایکسٹینشن ہے تاہم ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے اور مداح اس پر کمنٹس بھی کررہے ہیں۔

علیزے شاہ کے انسٹاگرام پر فالوورز کی تعداد 4.3 ملین سے زائد ہے۔

مصر امن اجلاس: عرب ممالک نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کر دیا



مصر کی سربراہی میں ہونے والے امن اجلاس میں سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک نے غزہ پر اسرائیلی فوج کی بمباری کی مذمت کی ہے اور لوگوں کو جبری طور پر بے دخل کرنے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔

قاہرہ میں ہونے والے امن اجلاس میں فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا کہ ہمیں کوئی بھی اپنی زمین سے بے دخل نہیں کر سکتا، نہ ہی ہم اپنی سرزمین چھوڑیں گے۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ فلسطین میں فوری جنگ بندی ناگزیر ہے، غزہ میں بسنے والوں کو بے گھر کرنے کی کوششیں کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اسرائیل کو پابند بنائے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے۔

اردن کے شاہ عبداللہ نے کہاکہ فلسطینیوں کو جبری طور پر غزہ سے نکالنا جنگی جرم ہے۔

اجلاس کے میزبان مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا مستقل حل ناگزیر ہے، آزاد فلسطینی ریاست کے قیام سے ہی مسئلہ حل ہو گا، امید ہے شرکا اس سلسلے میں اقدامات کریں گے۔

اجلاس میں عرب ممالک کے علاوہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے بھی شرکت کی اور غزہ کی صورت حال پر اپنا موقف سامنے رکھا۔

انگلینڈ ٹیم کو جنوبی افریقہ سے شکست پر سابق کپتان ناصر حسین برس پڑے



انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ناصر حسین نے ورلڈ کپ کے میچ میں 229 رنز سے شکست پر اپنی ٹیم کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

جنوبی افریقا کے ہاتھوں انگلینڈ ٹیم کو شکست پر ناصر حسین نے کہا کہ ٹاس جیت کر بولنگ کرنے کا فیصلہ غلط تھا اس کے علاوہ ٹیم میں جو 3 تبدیلیاں کی گئیں وہ بھی نہیں ہونے چاہیے تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پلیئنگ الیون میں جو تبدیلیاں کی گئیں ان کی وجہ سے سب کچھ ہی بدل کر رہ گیا۔

ناصر حسین نے ٹیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ ٹیم میں اعتماد نظر نہیں آ رہا، اب ایونٹ میں 3 شکستوں کے بعد کیسے واپسی ہو سکتی ہے۔

پی ایس ایل: ملتان سلطانز نے ایک اور خاتون کوچ کی خدمات حاصل کر لیں



پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز ملتان سلطانز کی جانب سے ایک اور خاتون کوچ کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں۔

ملتان سلطانز کی جانب سے انگلینڈ کی سابق کرکٹر ایلیکس ہارٹلےکو اسسٹنٹ اسپن بولنگ کوچ مقرر کر دیا گیا ہے۔

ایلیکس ہارٹلے نے اپنے کیریئر کے دوران 28 ایک روزہ اور 4 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں انگلینڈ کی نمائندگی کی۔

پی ایس ایل کی فرنچائز ملتان سلطانز نے سابق قومی کرکٹر ثقلین مشتاق کو اسپن بولنگ کوچ اور ٹیم مینٹور بھی مقرر کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ملتان سلطانز نے سابق آئرش خاتون کرکٹر کیتھرین ڈالٹن کو فاسٹ بولنگ کوچ مقرر کیا ہوا ہے اور دوسری خاتون کوچ کی خدمات حاصل کی ہیں۔