Tag Archives: اسرائیل

پاکستانی پولیس افسر نے اسرائیل کے خلاف جہادکی اجازت مانگ لی



کراچی(این این آئی) سندھ پولیس کے افسر نے اسرائیل کے خلاف جہاد پر جانے کی اجازت کے لئے درخواست دے دی ۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن ٹو سٹی سائوتھ زون میں تعینات انسپکٹر فیاض احمد جانوری نے آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں انسپکٹر فیاض احمدنے حماس کی جانب سے اسرائیل کے خلاف اعلان کردہ جہاد میں حصہ لینے اور جسمانی طور پر اپنا حصہ جہاد میں ڈالنے کیلئے آئی جی سندھ نے باضابطہ اجازت مانگ لی۔
انسپکٹر فیاض احمد جانوری نے اپنی تنخواہ کا 10 فیصد حصہ بھی الخدمت فاؤنڈیشن کو خاص طورپرفلسطین ریلیف آپریشن کے لیے پیش کش کردی۔خط میں انسپکٹر نے لکھا کہ فلسطین کی آزادی تک جہاد میں شریک رہنے کی اجازت دی جائے

فلسطینی بھائیوں کی مدد کے لئے تیار ہیں،اسرائیل پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی: پاکستان



نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ پاکستان ہمیشہ سے فلسطین کے معاملے پر واضح موقف رکھتا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اسرائیل 6 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے فلسطینیوں پر ظلم کر رہا ہے، ہم غزہ کے گھیرائو کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پر سعودی عرب سے رابطے میں ہیں، اوآئی سی کے 18 اکتوبر کو جدہ میں ہونے والے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کروں گا۔ غزہ میں انسانی امداد کے لیے ہمارا اقوام متحدہ سے بھی رابطہ ہے۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اوآئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں انسانی المیہ ایجنڈے پر ہے۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ چینی صدر کی دعوت پر چین کا دورہ کررہے ہیں، چینی قیادت سے ملاقاتوں میں دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال ہو گا۔ اس موقع پر وزیراعظم عالمی رہنمائوں سے بھی ملیں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کے ساتھ سی پیک پر بات چیت چل رہی ہے، سی پیک معاملے پرسیکیورٹی سے متعلق بیرونی وجوہات کی وجہ سے مسائل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے تعلقات خراب ہونے کا تاثر درست نہیں۔ افغانستان پر جب بھی کوئی مشکل پڑی انہوں نے پاکستان کی طرف دیکھا۔ افغان حکومت نے زلزلہ زدگان کے لیے امداد کی اپیل کی ہے۔

خبردار! اگر زمینی حملہ کیا تو۔۔۔حماس نے جنگی تیاریوں ویڈیو جاری کر دی



فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کو غزہ پر زمینی حملے سے خبردار کیا ہے اور اپنی جنگی تیاریوں کی ایک ویڈیو جاری کر دی ہے۔

مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے جو فرضی ویڈیو جاری کی گئی ہے اس میں ٹینکوں کو نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

دوسری طرف حزب اللہ بھی لبنان کے مقبوضہ علاقے شیبا فارمز میں اسرائیل کے خلاف برسرپیکار ہے اور فوجی پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اِدھر امریکا اسرائیل کی حمایت میں کھڑا ہے اور دوسرا بحری بیڑا بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل کے مخالفین کو ایک پیغام دیا ہے۔

ایران نے بھی سلامتی کونسل کو خبردار کر دیا ہے کہ اگر فلسطینیوں کی نسل کشی نہ روکی گئی تو حالات کسی کے کنٹرول میں بھی نہیں رہیں گے۔

دوسری جانب روس نے مطالبہ کیا ہے کہ سلامتی کونسل اسرائیل فلسطین جنگ بندی کے لیے قرارداد پر پیر کو ووٹنگ کرائے۔

غزہ میں پانی کی سپلائی روکنے سے صورت سنگین، اقوام متحدہ کو بھی تشویش لاحق



اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے محاصرے کے بعد پانی زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا ہے۔

فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر حملے کے بعد پانی کی سپلائی بھی روک دی گئی ہے جس کی وجہ سے فلسطینیوں کے لیے پانی ایک بڑا مسئلہ بن کر رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں اس وقت 2 ملین لوگوں کو پانی دستیاب نہیں ہے جس کے باعث ان کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

جنرل فلپ لازارینی نے مزید کہا ہے کہ غزہ میں ایک ہفتے سے انسانی امداد کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ فلسطینی موجودہ صورت حال میں گندا پانی استعمال کر رہے ہیں جس کی وجہ سے بیماریاں پھوٹ رہی ہیں۔

اسرائیل کی غزہ پر بمباری جاری، شہید فلسطینیوں کی تعداد 2300 تک جا پہنچی



اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے درمیان جاری تنازع شدت اختیار کر گیا ہے اور اب اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضا، سمندر اور زمینی راستے سے حملے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے غزہ پر تینوں راستوں سے حملے کی تیاری کا کہا ہے مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ ایسا کس وقت کیا جائے گا۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے فوجیوں کو الرٹ رہنے کا کہتے ہوئے کہا ہے کہ اب جنگ کا اگلا مرحلہ آ رہا ہے جس میں غزہ پر زمینی حملہ کیا جا سکتا ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے شمالی غزہ میں رہنے والے 1.1 ملین فلسطینیوں کو الٹی میٹم دے رکھا ہے کہ وہ علاقے چھوڑ دیں مگر فلسطینی عوام نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے نقل مکانے کرنے والوں پر بھی بمباری کی جار رہی ہے اور اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 2300 تک جا پہنچی ہے۔

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے اسرائیل کے اس الٹی میٹم کی مذمت کی ہے جس میں فلسطینیوں کو علاقہ چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔

ڈبلیوایچ او کے مطابق ہسپتالوں میں موجود مریضوں کو نقل مکانے پر مجبور کرنا موت کی سزا کے مترادف ہو گا۔

سابق موساد سربراہ نے اسرائیل کو غزہ میں زمینی آپریشن سے خبردار کر دیا



موساد کے سابق سربراہ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ میں زمینی آپریشن سے باز رہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے جنگ کے اگلے مرحلے کے اعلان کے بعد موساد کے سابق سربراہ نے بن یامین نیتن یاہو کو مشورہ دیا ہے کہ غزہ پر چڑھائی کے بجائے تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔

اسرائیلی فورسز کی جانب سے بمباری کے بعد اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 2200 سے تجاوز کر گئی ہے، صرف ایک روز میں 400 سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے اب غزہ پر بری، بحری اور فضائی حملوں کی تیاری بھی کی جا چکی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بمباری کے دوران اسرائیل پر حملے کی کمان کرنے والے حماس کمانڈر کو شہید کر دیا گیا ہے جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے 4 غیرملکیوں سمیت 9 یرغمالیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔

غزہ میں اس وقت صورت حال انتہائی گھمبیر ہے، اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 4 لاکھ سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ 20 لاکھ سے زیادہ پانی سے محروم ہیں۔

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ مزاحمتی گروپ اسرائیل کے ناپاک عزائم کو ناپاک بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

مسئلہ فلسطین: پندار جنوں، حوصلہ راہ عدم



تحریر:۔ امتیاز عالم

یہودیوں کے مقدس یوم کپورپہ پچاس برس بعد (1973 کی عرب اسرائیل چوتھی جنگ) غزہ کی پٹی سے دو تین میل دور ایک نخلستان میں نووا جشن منایا جارہا تھا، اسرائیلی اور غیر ملکی شہری ناچ گانے میں مست تھے کہ حماس کے قسام بریگیڈ نے الاقصیٰ طوفان بپا کردیا۔ 260 لوگ لقمہ اجل بنے۔حماس کے تقریباً 1500کارکنوں نے مقبوضہ علاقے کی ناقابل شکست رکاوٹوں کو توڑ کر پورے جنوبی اسرائیل کے سرحدی علاقوں میں داخل ہوکر 1300 کے قریب بچوں، بوڑھوں، جوانوں اور فوجیوں کو تہہ تیغ کردیا۔ پچاس برس بعد یہ دوسرا حیران کن حملہ تھا جس نے اسرائیل کے جدید ترین سیکورٹی حصار کو توڑ ڈالا۔ منقسم اسرائیلی حکومت اور سیاسی خلفشار کے ماحول میں نیتن یاہو کی مخلوط حکومت کچھ ایسی الجھی کہ سلامتی کو درپیش خطرات سے اوجھل ہوگئی جسکا فائدہ گوریلاز کے سرپرائز اٹیک کو ہوا اور اسرائیل کے قومی دفاع کا تصور پاش پاش ہوگیا۔ غزہ 40×20 میل کی ساحلی پٹی کی کھلی قید میں دہائیوں سے محبوس فلسطینیوں کی دلخراش بے بسی، اوسلو کے فلسطینی و اسرائیلی امن پراسس کی ناکامی ،جس کے تحت مئی 1999 تک اسرائیل کے پہلو بہ پہلو فلسطینی ریاست نے (1967 میں فتح کیے گئے علاقوں سے اسرائیلی انخلا پر) وجود میں آنا تھا کی ناکامی، ابراہیمی معاہدات کے تحت پے درپے عرب ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی اور اسرائیل و سعودی عرب کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کے امکانات اور فلسطینیوں کی اپنے حق خود اختیاری، مقبوضہ علاقوں کی بازیابی اور فلسطینی ریاست کے قیام کے عالمی وعدوں کی بے وفائی ایسے مقام پہ پہنچ چکی تھی کہ کچھ بھی ردعمل آسکتا تھا۔ حماس جو غزہ پہ حکمران تھی، کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آرہی تھی ،نے ایک تاریخی کھڑاک کا فیصلہ کیا۔ یہ وہ وقت تھا جب فلسطینی اتھارٹی، فلسطینی محاذ آزادی اور صدر محمود عباس کی حکومت (جسے حماس نے کمزور کردیا تھا) پھر سے عوامی حمایت حاصل کرنے جارہی تھی۔ کمال کی منصوبہ بندی سے اور اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کو دھوکہ دیتے ہوئے، حماس نے وہ حربی حربہ آزمایا کہ پورےاسرائیل اور مغربی دنیا کو حیرت زدہ کردیا۔ لیکن یہ مظلوموں کی اسرائیلی شہریوں کے خلاف ایسی جارحیت تھی جوپیدائشی جارح اسرائیل کو مشتعل کرنے کیلئے بے مثال تھی۔ لیکن اس بار مشکل یہ آن پڑی کہ حماس کے جنگجو ڈیڑھ سو کے قریب اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنا کر غزہ کی پناہ گاہوں میں لاکر مغوی بنانے میں کامیاب ہوگئے۔

اس پر مغربی ردعمل آنا لازمی تھا اور اسرائیل نواز مغربی میڈیا نے اسرائیل کی مظلومیت اور حماس کی مہم جوئی کو خوب اچھالا خاص طور پر سویلین کی اموات کو۔ امریکہ اور یورپین یونین کھل کھلا کر اسرائیل کی پشت پر کھڑے ہوگئے اور اسرائیل کے حق دفاع (بشمول حق جارحیت؟) کا ایسا پرچار کیا گیا کہ اسرائیل نے غزہ کی چھوٹی سے پٹی میں 23 لاکھ فلسطینی شہریوں پہ چھ روز میں اب تک چھ ہزار سے زائد بم برسادئیے ہیں جس میں تادم تحریر 1900 فلسطینی جن میں 614 بچے شامل ہیںشہید اور 7696 زخمی ہوچکے ہیں۔ یہ ایسی بربریت ہے جو فلسطینی اسرائیلیوں کی مسلسل بربریت کے ہاتھوں کئی بار دیکھ چکے ہیں۔ ابھی بھی چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیا گیا ہے کہ تمام فلسطینی شمالی غزہ خالی کر کے جنوبی غزہ کوچ کرجائیں ورنہ انکی موت کا اسرائیل ذمہ دار نہ ہوگا۔ انخلا کی یہ دھمکی 370 ہزار اسرائیلی فوج کے غزہ میں زمینی حملے کو ہموار کرنے کیلئے دی گئی ہے جو کسی بھی وقت ہوسکتا ہے۔ عالمی رائے عامہ نے پہلے حماس کو جارح قرار دیا تھا اور سویلین ناجائز اموات کی دہائی دی تھی تو اب اخلاقی مشکل آن پڑی ہے کہ غزہ میں سویلین آبادی کی نسل کشی کو عالمی انسانی حقوق اور جنگ کے قواعد کے مطابق کیسے روکا جائے۔ اقوام متحدہ جسے مسلم دنیا میں بہت مطعون کیا جاتا ہے کہ سیکرٹری جنرل نے زمینی حملے اور فلسطینی انخلا کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے اور انسانی المیہ کو روکنے کی اپیل کی ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ اسرائیل کی جنگی کابینہ کیا فیصلہ کرتی ہے جبکہ اسرائیلی رائے عامہ کا زیادہ زور اسرائیلی مغویوں کی بحفاظت بازیابی پہ ہے۔ اگر زمینی حملہ ہوا تو پھر ان مغویوں کی جان خطرے میں پڑسکتی ہے۔ سوال یہاں یہ اُٹھتا ہے کہ حماس نے جب یہ حملہ پلان کیا، اسکے پاس غزہ کی شہری آبادی کے تحفظ کا کیا منصوبہ تھا؟ اس دوران امریکیوں، عربوں اور اسرائیلیوں میں مغویوں کی رہائی سمیت جنگ بندی اور مسئلے کے سیاسی حل کی کوئی بھولی بسری راہ نکالنے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔ کم از کم حماس نے 23 لاکھ غزہ کے شہریوں کی زندگی دائو پر لگا کر مسئلہ فلسطین کو عالمی ایجنڈے پہ لاکھڑا کیا ہے لیکن اس جنگ کے علاقائی پھیلائو کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ اگر اوسلو کے معاہدوں پہ عمل ہوجاتا تو آج دہائیوں سے جاری فلسطینیوں کے قتل عام کا سلسلہ بند ہوجاتا اور اسرائیلی و عرب و فلسطینی ساتھ ساتھ زندہ رہو اور زندہ رہنے دو کے بھلائے گئے سنہری اصول پہ کاربند ہوچکے ہوتے۔ سارے الہامی ادیان کا سلسلہ حضرت ابراہیم ؑسے ہے، تورات، انجیل مقدس اور قرآن مجید الہامی سلسلے ہی کی کڑیاں ہیں اور دلچسپ بات ہے کہ ان کا علاقائی ماخذ بھی تقریباً ایک ہی علاقہ ہے۔ حضرت اسحاق اور ان کے فرزند حضرت یعقوب (قرآن 19:49.50) انکے اولین نبیوں میں سے ہیں۔ تاریخی طور پر اسرائیلی اپنے مقدس وطن سے بار بار اجاڑے جاتے رہے کبھی روم، کبھی پرشیا، کبھی بزنطینیوں، کبھی بابل، کبھی عربوں اور کبھی عثمانیوں کے ہاتھوں وہ دربدر ہوتے رہے۔ تاآنکہ نازیوں کی سامیت دشمن (Anti-Semitism) فسطائیت کے ہاتھوں دسیوں لاکھ یہودیوں کا ہولوکاسٹ (قتل عام) ہوا اور کہیں جاکر 15 مئی 1948 کو اسرائیل کی ریاست کا قیام ہوا۔ 1948-1967 کے درمیان اسرائیلی نوآبادیاتی آباد کار ریاست کی توسیع پسندی کے نتیجے میں اردن کے مغربی کنارے، غزہ، مصر کی وادی سینا اور شام کی گولان کی پہاڑیوں کے علاقے اسرائیل کے قبضے میں آگئے۔ بجائے اس کے کہ ان مقبوضہ علاقوں پر فلسطینی ریاست بنتی، اسرائیلی آبادکاروں نے وہاں اپنی بستیاں بسانا شروع کردیں اور خود یروشلم جہاں تین مذاہب کے مقدس مقامات ہیں عرب اسرائیل تنازع کی بڑی وجہ بن گیا جو آج تک جاری ہے۔ فلسطینیوں کی آزادی کی طویل جدوجہد میں PLO اسکی نمائندہ تنظیم بن کر ابھری اور فلسطینی اتھارٹی کا قیام عمل میں آیا، لیکن صدر یاسر عرفات کے انتقال کے بعد فلسطینیوں کو سیکولر اور مذہبی بنیادوں پر تقسیم کیا جاتا رہا۔ حماس بھی اخوان المسلمین کے زیر اثر ایک جنگجو تنظیم کے طور پر سامنے آئی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ طوفان الاقصیٰ کے بعد غزہ اسرائیلیوں کے ہاتھوں زمین بوس ہوتا اور فلسطینی صحرائے سینا میں غرق کیے جاتے ہیں یا پھر دو ریاستوں کے حل کی جانب کوئی پیشرفت ہوتی ہے؟

اب قاتل جاں چارہ گرِکلفتِ غم ہے

گلزار ارم پر توِ صحرائے عدم ہے

بشکریہ جنگ نیوز اردو

غزہ سے فلسطینیوں کا جبری انخلا قبول نہیں: سعودی عرب



سعودی عرب نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کو مسترد کر دیا ہے اور سویلین آبادی کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی ہے۔

سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے برطانوی ہم منصب اور یورپی یونین کے اعلیٰ عہدے دار کو ٹیلیفون کر کے کہا ہے کہ اسرائیل پر زور دیا جائے کہ وہ عالمی قوانین کی پابندی کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کا بھی احترام کرے۔

سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ اسرائیل پر غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے پر زور دیا جائے تاکہ امدادی اشیا کی ترسیل ممکن ہو سکے۔

فیصل بن فرحان نے برطانیہ پر زور دیا کہ عالمی امن و سلامتی کے تحفظ کے لیے وہ اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔

دوسری طرف اسرائیلی میڈیا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا عمل روک دیا ہے۔

اسرائیل کا غزہ سے فلسطینیوں کے انخلا کا حکم، اقوام متحدہ کو تشویش لاحق



سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے اسرائیل کے اس الٹی میٹم کو خطرناک اور تشویشناک قرار دیا ہے جس میں اسرائیل نے فلسطینیوں کو غزہ سے نکلنے کا کہا ہے۔

انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو غزہ سے نکلنے کے الٹی میٹم کے تباہ کن انسانی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کے متاثرہ علاقے پہلے ہی اسرائیلی محاصرے اور بمباری کی زد میں ہیں، اب اسرائیل کی جانب سے جو الٹی میٹم دیا گیا ہے یہ کم از کم 11 لاکھ فلسطینیوں پر لاگو ہو گا۔

سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اس وقت جو صورتحال چل رہی ہے اس میں فلسطین کے متاثرین ایندھن، پانی اور خوراک جیسی بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو الٹی میٹم دیا ہے کہ 24 گھنٹے میں غزہ خالی کر دیا جائے مگر فلسطینیوں نے اس الٹی میٹم کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اپنی سرزمین پر ڈٹے رہنے کا اعلان کیا ہے۔

روس غزہ پر اسرائیلی بربریت رکوانے کے لیے سامنے آ گیا



اسرائیل کی جانب سے غزہ پر چڑھائی کے بعد پیدا شدہ صورت حال پر روس میدان میں آ گیا ہے۔

روس کی جانب سے اسرائیل اور فلسطین کی لڑائی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد کا مسودہ پیش کر دیا گیا ہے۔

روس نے اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل کے بندہ کمرہ اجلاس میں مسودہ پیش کیا ہے۔

روس نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں جو مسودہ پیش کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی جائے۔ روس نے شہریوں پر تشدد اور ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کا مطالبہ کیا ہے۔

روس کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد کے مسودے میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔

انہوں نے زور دیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر متاثرین کو امداد کی فراہمی اور شہریوں کے محفوظ انخلا کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

اسرائیل کا غزہ پر زمینی حملہ، ٹینکوں سے چڑھائی کردی،حزب اللہ کاحماس کی مددکااعلان



اسرائیلی فوج نے 11 لاکھ فلسطینیوں کو انخلا کے لئے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دینے کے چند گھنٹوں بعد شمالی غزہ  میں ٹینکوں سے چڑھائی کردی ۔

اسرائیلی میڈیاکے مطابق اسرائیلی فوج کے درجنوں ٹینک غزہ میں داخل ہوگئے ہیں جہاں وہ مختلف علاقوں میں یرغمالیوں کا پتہ لگانے کیلئے چھاپے ماریں  گے اورعلاقے کو خالی کروائیں گے۔

قبل ازیں اسرائیل نے اقوام متحدہ کے حکام  سے رابطوں میں الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی غزہ کے 11 لاکھ رہائشی 24 گھنٹوں میں علاقہ خالی کردیں ۔اسرائیل کے وزیردفاع نے امریکی وزیردفاع کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ جسے جان عزیز ہے وہ غزہ سے نکل جائے ہم حماس کاصفایا کرنے آرہے ہیں۔

اس سے قبل اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے جاری بیان میں اعتراف کیاگیا تھا غزہ میں 6 روز کے دوران حماس کے ٹھکانوں پر 4 ہزار ٹن وزنی 6ہزار بم گرائے گئے ہیں۔ فضائی حملوں میں 3600 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔اسرائیلی بمباری میں 1800 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 587 بچے بھی شامل ہیں۔ غزہ کی آبادی 23 لاکھ کے لگ بھگ ہے جہاں اسرائیل کی بمباری سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی ہے۔

دوسری طرف حماس نے غزہ سے انخلا کاالٹی میٹم مسترد کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ  زمینی حملہ کیا گیا تو اسرائیل کی فوج کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔حماس ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا تھا کہ جنگ کے آغاز پر ہی اسرائیلی فوج کا غزہ ڈویژن تباہ کردیا گیا تھا۔ القدس کے تحفظ کے لیے ایسی مزید کارروائیاں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آپریشن الاقصیٰ فلڈ میں توقع سے زیادہ کامیابی ملی ہے۔حماس کے اسرائیل پر گزشتہ ہفتے کیے گئے حملے میں ایک ہزار تین سو افراد مارے گئے  ہیں  جواسرائیل پر تاریخ کا سب سے بڑا حملہ سمجھا جاتا ہے۔حماس اور اسرائیل کے درمیان 7 روز سے جاری لڑائی اب شدت اختیار کرگئی ہے۔

حماس کااسرائیل پرنیا حملہ

حماس کی جانب سے جمعہ کے روز غزہ سے جنوبی اسرائیل میں راکٹ حملہ کیاگیا۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے جمعہ کی صبح 150 راکٹ فائر کیے ہیں۔

اسرائیل کے خلاف لاکھوں افراد کا مارچ

حماس کی اپیل پرعرب دنیا سمیت مختلف ممالک میں لاکھوں افراد اسرائیل کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے۔ عراق، اردن اور انڈونیشیا میں نماز جمعہ کے بعد لوگ سڑکوں پر نکلے، مقبوضہ بیت المقدس میں بھی مسجد اقصیٰ کے اطراف مظاہرے کئے گئے۔امام کعبہ نے نمازجمعہ کے دوران فلسطینی بھائیوں کے لئے خصوصی دعا کروائی اس دوران امام کعبہ کے آبدیدہ ہونے کی ویڈیوبھی وائرل ہوئی ہے۔پاکستان میں اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، پشاور سمیت اور شہروں میں بھی فلسطین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی گئیں۔ان ریلیوں میں شامل افراد نے فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف بینرز اُٹھا رکھے تھے۔ ۔

 حماس کا ساتھ دینے کے لیے ’مکمل تیار ہیں‘: حزب اللہ

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ہمسایہ ملک لبنان کا دورہ کیا ہے اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سے ملاقات کی ہے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جاری جنگی جرائم بلاشبہ اجتماعی ردعمل کا باعث بنیں گے۔حزب اللہ کے نائب رہنما نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں حماس کا ساتھ دینے کے لیے ’مکمل طور پر تیار‘ ہیں۔ بیروت میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ ’وقت آنے پر‘ مداخلت کریں گے۔

اسرائیلی حملے میں13 یرغمالی ہلاک
حماس حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے پانچ مقامات کو نشانہ بنایا جن میں غیرملکیوں سمیت 13 قیدی ہلاک ہوگئے ہیں۔
حماس کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا تھاکہ اس نے شمالی غزہ میں رات بھر 750 فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں حماس کی سرنگیں، فوجی کمپاؤنڈز، سینئر کارکنوں کی رہائش گاہیں اور ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے والے گودام شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی اردن اورقطر آمد
امریکہ کے وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران اردن اورقطر کی قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں۔ اعلیٰ امریکی سفارت کاروں نے عمان میں اردن کے شاہ عبداللہ کے ساتھ ساتھ فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی ۔اردن کے بعدوہ قطرپہنچے ہیں  جس کے حماس کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔ بلنکن اس سے قبل اسرائیل کے دورے پر تھے جہاں انھوں نے اپنے ملک کی غیر متزلزل حمایت کا وعدہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کبھی بھی اکیلا نہیں رہے گا۔امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے قطری وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کے ساتھ بھی دوحہ میں ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےامریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں عام شہریوں کے تحفظ کے لیے ’ہر ممکن کوشش کریں‘ اور اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ غزہ میں متعدد بے قصور خاندان متاثر ہوئے ہیں ۔ انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر غزہ میں ’محفوظ علاقے‘ قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
امریکی وزیردفاع بھی اسرائیل پہنچ گئے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن بھی اسرائیل کے وزیر دفاع سے بات چیت کے لیے اسرائیل پہنچے ہیں۔اسرائیلی وزیر دفاع نے تل ابیب میں کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ جس کو زندگی عزیز ہے وہ غزہ چھوڑ دے ہم غزہ سے حماس کا مکمل خاتمہ کرنے جارہے ہیں حماس نے جو بھی کیا یہ آئیڈیاایران کا تھا حزب اللہ اور حماس ایک سکے کے دو رخ ہیں، پیسہ اور آئیڈیا ایران نے فراہم کیا حماس نے اس پر عمل کیا ۔مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزیردفاع نے کہا کہ امریکا جنگی بنیادوں پر اسرائیل کی مدد کرے گاکوشش کریں گے،ہم اسرائیل کے ساتھ ایسے کھڑے ہیں جیسے یوکرائن کے ساتھ کھڑے رہے ہیں ۔ گولہ بارود اور دفاعی ساز و سامان اسرائیل پہنچ رہا ہے۔ دوسری جانب برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کی مدد کیلئے نگرانی کا طیارہ ، پی 8 طیارے اور میرین کی ایک کمپنی مشرقی بحیرہ روم بھیجے گا
طبی عملے کاغزہ چھوڑنے سے انکار
غزہ سٹی میں فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان نیبل فرسخ کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ سے 24 گھنٹوں کے اندر دس لاکھ افراد کو بحفاظت منتقل کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔انھوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ’ہمارے مریضوں کا کیا ہوگا؟ ہمارے لوگ زخمی ہیں، ہمارے پاس بوڑھے ہیں، ہمارے بچے ہیں جو ہسپتالوں میں ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ طبی عملے کے ارکان ہسپتالوں کو خالی کرنے اور مریضوں کو چھوڑنے سے انکار کر رہے ہیں۔لوگوں کے پاس جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ۔
غزہ خالی کرنے کاالٹی میٹم قبضے کی اسرائیلی سازش
حماس نے غزہ کے شمال میں رہنے والے لوگوں کو جنوب میں منتقل کرنے کے اسرائیل کے حکم کو ’جعلی پروپیگنڈا‘ قرار دیا ہے اور وہاں کے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسے نظر انداز کریں۔
ادھرایک مصری سیاستدان نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی غزہ خالی کرنے کااسرائیلی الٹی میٹم فلسطینیوں کو غزہ سے مصر منتقل ہونے پر مجبور کرنے کی کوشش ہے۔رکن پارلیمنٹ مصطفیٰ باقری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کہا، ’اس طرح فلسطینی کاز مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔ مصر کبھی بھی اس منصوبے میں شمولیت پر راضی نہیں ہوگا اور فلسطینی اپنی سرزمین نہیں چھوڑیں گے اور ثابت قدم رہیں گے، چاہے اس کے لیے کتنی ہی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔
چار لاکھ23 ہزارافراد بے گھر ہوچکے

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 423,000 تک پہنچ گئی ہے ۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے ادارے (او سی ایچ اے) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعرات کی شام تک گنجان آباد سیکٹر میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں تقریباً 100,000 کا اضافہ ہوا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے مرکزی آپریشنز سنٹر اور بین الاقوامی ملازمین کو جنوب میں منتقل کر دیا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی ہمدری کی ایجنسی (او سی ایچ اے) نے جمعہ کی صبح رپورٹ کیا کہ حماس اسرائیل تنازع شروع ہونے سے لے کر اب تک 23 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں ۔ایجنسی نے 29 کروڑ 40 لاکھ ڈٓلر امداد کی اپیل ہے تاکہ غزہ اور مغربی کنارے میں تقریباً 13 لاکھ افراد کی مدد کی جاسکے، جس میں سے تقریباً نصف خوراک کی امداد کے لیے ہے کیونکہ غذائی اشیا ختم ہو رہی ہیں۔ او سی ایچ اے نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر لوگ بے گھر ہو رہے ہیں، غزہ کی پٹی میں 24 گھنٹوں کے دوران بے گھر افراد کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ ہوا ۔
اسرائیل کا غزہ، لبنان پر سفید فاسفورس ہتھیاروں کا استعمال
ہیومین رائٹس واچ نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے لبنان اور غزہ میں فوجی کارروائیوں میں سفید فاسفورس ہتھیاروں کا استعمال کیا، عالمی تنظیم نے مزید کہا کہ ایسے ہتھیاروں کے استعمال سے شہریوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں، اور وہ طویل عرصے کے لیے زخمی ہوسکتے ہیں۔
ہیومین رائٹس واچ نے بتایا کہ اس نے 10 اکتوبر کو لبنان میں اور 11 اکتوبر کو غزہ میں لی گئی ویڈیوز کی تصدیق کی ہے جس میں غزہ اور اسرائیل، لبنان کی سرحد کے ساتھ دو دیہی مقامات پر فائر کیے گئے گولوں میں سفید فاسفورس کے متعدد دھماکے دکھائے گئے ہیں۔
فاسفورس بم کیاہے؟
سفید فاسفورس ایک کیمیائی مادہ ہوتا ہے جسے بموں، راکٹوں اور آرٹلری شیل پر پھیلایا جاتا ہے اور یہ مادہ اس وقت جلتا ہے جب اس کا سامنا آکسیجن سے ہوتا ہے۔اس کے کیمیائی ردعمل سے 815 ڈگری سینٹی گریڈ حرارت پیدا ہوتی ہے جس سے گاڑھا سفید دھواں اور روشنی بنتی ہے جسے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔جب انسانی جسم پر یہ مادہ پہنچتا ہے تو انتہائی خوفناک زخم بنتے ہیں۔ اسے مکمل طور پر کیمیائی ہتھیار تصور نہیں کیا جاتا کیونکہ اسے زہر پھیلانے کی بجائے حرارت اور روشنی کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے ۔ سفید فاسفورس سے لہسن جیسی تیز بو خارج ہوتی ہے۔ سفید فاسفورس جسم کو بہت زیادہ جلا دیتا ہے، درحقیقت یہ انسانی جسم کے پٹھوں اور ہڈیوں تک کو جلا دیتا ہے۔

غزہ پر حملے بند ورنہ نیا محاذ کھل سکتا ہے: ایران نے اسرائیل کو خبردار کر دیا



ایران نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ پر حملے نہ روکے گئے تو جنگ کی صورت میں نیا محاذ کھل سکتا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبدالہیان کا لبنان کے دارالحکومت بیروت پہنچنے پر لبنانی حکام اور حماس سمیت اسلامی جہاد کے نمائندوں نے استقبال کیا ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ نے لبنان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کے باعث جنگ کی صورت میں نیا محاذ کھل سکتا ہے۔