Tag Archives: حماس

سابق موساد سربراہ نے اسرائیل کو غزہ میں زمینی آپریشن سے خبردار کر دیا



موساد کے سابق سربراہ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ میں زمینی آپریشن سے باز رہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے جنگ کے اگلے مرحلے کے اعلان کے بعد موساد کے سابق سربراہ نے بن یامین نیتن یاہو کو مشورہ دیا ہے کہ غزہ پر چڑھائی کے بجائے تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔

اسرائیلی فورسز کی جانب سے بمباری کے بعد اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 2200 سے تجاوز کر گئی ہے، صرف ایک روز میں 400 سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے اب غزہ پر بری، بحری اور فضائی حملوں کی تیاری بھی کی جا چکی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بمباری کے دوران اسرائیل پر حملے کی کمان کرنے والے حماس کمانڈر کو شہید کر دیا گیا ہے جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے 4 غیرملکیوں سمیت 9 یرغمالیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔

غزہ میں اس وقت صورت حال انتہائی گھمبیر ہے، اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 4 لاکھ سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ 20 لاکھ سے زیادہ پانی سے محروم ہیں۔

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ مزاحمتی گروپ اسرائیل کے ناپاک عزائم کو ناپاک بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

حماس نے اسرائیلی عورتوں اور بچوں کے ساتھ شفقت آمیز سلوک کی ویڈیو جاری کر دی



اسرائیل کا حماس پر کتبز میں بچوں کا سرقلم کرنے کا دعوی جھوٹا نکلا، اسرائیلی شہر کتبز میں حملے کے بعد مجاہدین بچوں کے ساتھ انتہائی پیار سے پیش آنے کی ویڈیو سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل کا بچوں کا سرقلم کرنے کا جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا ، حماس نے اسرائیلی شہر کتبز میں حملے کی ویڈیو ریلیز کردی۔
جس میں اسرائیل کا حماس پر کتبز میں بچوں کا سرقلم کرنے کا دعوی جھوٹا نکلا اور اسرائیل کا ایک اور پروپیگنڈا جھوٹا ثابت ہوا۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حماس نے حملہ کیا تو بچوں اور خواتین پر پر تشد د کا نشانہ نہیں بنایا بلکہ بچوں کے ساتھ انتہائی پیار سےپیش آئے، کسی مجاہد نے کسی بچےکوگود میں اٹھایا کسی نے بچے کو جھولا جھلایا۔
اس سے قبل اسرائیلی بچوں کے قتل سے متعلق صدر جوبائیڈن کابیان جھوٹا نکلا تھا اور وائٹ ہاؤس نے امریکی صدر کا بیان واپس لے لیا تھا ۔

اسرائیل کا غزہ پر زمینی حملہ، ٹینکوں سے چڑھائی کردی،حزب اللہ کاحماس کی مددکااعلان



اسرائیلی فوج نے 11 لاکھ فلسطینیوں کو انخلا کے لئے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دینے کے چند گھنٹوں بعد شمالی غزہ  میں ٹینکوں سے چڑھائی کردی ۔

اسرائیلی میڈیاکے مطابق اسرائیلی فوج کے درجنوں ٹینک غزہ میں داخل ہوگئے ہیں جہاں وہ مختلف علاقوں میں یرغمالیوں کا پتہ لگانے کیلئے چھاپے ماریں  گے اورعلاقے کو خالی کروائیں گے۔

قبل ازیں اسرائیل نے اقوام متحدہ کے حکام  سے رابطوں میں الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی غزہ کے 11 لاکھ رہائشی 24 گھنٹوں میں علاقہ خالی کردیں ۔اسرائیل کے وزیردفاع نے امریکی وزیردفاع کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ جسے جان عزیز ہے وہ غزہ سے نکل جائے ہم حماس کاصفایا کرنے آرہے ہیں۔

اس سے قبل اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے جاری بیان میں اعتراف کیاگیا تھا غزہ میں 6 روز کے دوران حماس کے ٹھکانوں پر 4 ہزار ٹن وزنی 6ہزار بم گرائے گئے ہیں۔ فضائی حملوں میں 3600 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔اسرائیلی بمباری میں 1800 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 587 بچے بھی شامل ہیں۔ غزہ کی آبادی 23 لاکھ کے لگ بھگ ہے جہاں اسرائیل کی بمباری سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی ہے۔

دوسری طرف حماس نے غزہ سے انخلا کاالٹی میٹم مسترد کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ  زمینی حملہ کیا گیا تو اسرائیل کی فوج کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔حماس ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا تھا کہ جنگ کے آغاز پر ہی اسرائیلی فوج کا غزہ ڈویژن تباہ کردیا گیا تھا۔ القدس کے تحفظ کے لیے ایسی مزید کارروائیاں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آپریشن الاقصیٰ فلڈ میں توقع سے زیادہ کامیابی ملی ہے۔حماس کے اسرائیل پر گزشتہ ہفتے کیے گئے حملے میں ایک ہزار تین سو افراد مارے گئے  ہیں  جواسرائیل پر تاریخ کا سب سے بڑا حملہ سمجھا جاتا ہے۔حماس اور اسرائیل کے درمیان 7 روز سے جاری لڑائی اب شدت اختیار کرگئی ہے۔

حماس کااسرائیل پرنیا حملہ

حماس کی جانب سے جمعہ کے روز غزہ سے جنوبی اسرائیل میں راکٹ حملہ کیاگیا۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے جمعہ کی صبح 150 راکٹ فائر کیے ہیں۔

اسرائیل کے خلاف لاکھوں افراد کا مارچ

حماس کی اپیل پرعرب دنیا سمیت مختلف ممالک میں لاکھوں افراد اسرائیل کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے۔ عراق، اردن اور انڈونیشیا میں نماز جمعہ کے بعد لوگ سڑکوں پر نکلے، مقبوضہ بیت المقدس میں بھی مسجد اقصیٰ کے اطراف مظاہرے کئے گئے۔امام کعبہ نے نمازجمعہ کے دوران فلسطینی بھائیوں کے لئے خصوصی دعا کروائی اس دوران امام کعبہ کے آبدیدہ ہونے کی ویڈیوبھی وائرل ہوئی ہے۔پاکستان میں اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، پشاور سمیت اور شہروں میں بھی فلسطین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی گئیں۔ان ریلیوں میں شامل افراد نے فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف بینرز اُٹھا رکھے تھے۔ ۔

 حماس کا ساتھ دینے کے لیے ’مکمل تیار ہیں‘: حزب اللہ

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ہمسایہ ملک لبنان کا دورہ کیا ہے اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سے ملاقات کی ہے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جاری جنگی جرائم بلاشبہ اجتماعی ردعمل کا باعث بنیں گے۔حزب اللہ کے نائب رہنما نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں حماس کا ساتھ دینے کے لیے ’مکمل طور پر تیار‘ ہیں۔ بیروت میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ ’وقت آنے پر‘ مداخلت کریں گے۔

اسرائیلی حملے میں13 یرغمالی ہلاک
حماس حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے پانچ مقامات کو نشانہ بنایا جن میں غیرملکیوں سمیت 13 قیدی ہلاک ہوگئے ہیں۔
حماس کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا تھاکہ اس نے شمالی غزہ میں رات بھر 750 فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں حماس کی سرنگیں، فوجی کمپاؤنڈز، سینئر کارکنوں کی رہائش گاہیں اور ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے والے گودام شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی اردن اورقطر آمد
امریکہ کے وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران اردن اورقطر کی قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں۔ اعلیٰ امریکی سفارت کاروں نے عمان میں اردن کے شاہ عبداللہ کے ساتھ ساتھ فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی ۔اردن کے بعدوہ قطرپہنچے ہیں  جس کے حماس کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔ بلنکن اس سے قبل اسرائیل کے دورے پر تھے جہاں انھوں نے اپنے ملک کی غیر متزلزل حمایت کا وعدہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کبھی بھی اکیلا نہیں رہے گا۔امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے قطری وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کے ساتھ بھی دوحہ میں ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےامریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں عام شہریوں کے تحفظ کے لیے ’ہر ممکن کوشش کریں‘ اور اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ غزہ میں متعدد بے قصور خاندان متاثر ہوئے ہیں ۔ انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر غزہ میں ’محفوظ علاقے‘ قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
امریکی وزیردفاع بھی اسرائیل پہنچ گئے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن بھی اسرائیل کے وزیر دفاع سے بات چیت کے لیے اسرائیل پہنچے ہیں۔اسرائیلی وزیر دفاع نے تل ابیب میں کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ جس کو زندگی عزیز ہے وہ غزہ چھوڑ دے ہم غزہ سے حماس کا مکمل خاتمہ کرنے جارہے ہیں حماس نے جو بھی کیا یہ آئیڈیاایران کا تھا حزب اللہ اور حماس ایک سکے کے دو رخ ہیں، پیسہ اور آئیڈیا ایران نے فراہم کیا حماس نے اس پر عمل کیا ۔مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزیردفاع نے کہا کہ امریکا جنگی بنیادوں پر اسرائیل کی مدد کرے گاکوشش کریں گے،ہم اسرائیل کے ساتھ ایسے کھڑے ہیں جیسے یوکرائن کے ساتھ کھڑے رہے ہیں ۔ گولہ بارود اور دفاعی ساز و سامان اسرائیل پہنچ رہا ہے۔ دوسری جانب برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کی مدد کیلئے نگرانی کا طیارہ ، پی 8 طیارے اور میرین کی ایک کمپنی مشرقی بحیرہ روم بھیجے گا
طبی عملے کاغزہ چھوڑنے سے انکار
غزہ سٹی میں فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان نیبل فرسخ کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ سے 24 گھنٹوں کے اندر دس لاکھ افراد کو بحفاظت منتقل کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔انھوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ’ہمارے مریضوں کا کیا ہوگا؟ ہمارے لوگ زخمی ہیں، ہمارے پاس بوڑھے ہیں، ہمارے بچے ہیں جو ہسپتالوں میں ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ طبی عملے کے ارکان ہسپتالوں کو خالی کرنے اور مریضوں کو چھوڑنے سے انکار کر رہے ہیں۔لوگوں کے پاس جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ۔
غزہ خالی کرنے کاالٹی میٹم قبضے کی اسرائیلی سازش
حماس نے غزہ کے شمال میں رہنے والے لوگوں کو جنوب میں منتقل کرنے کے اسرائیل کے حکم کو ’جعلی پروپیگنڈا‘ قرار دیا ہے اور وہاں کے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسے نظر انداز کریں۔
ادھرایک مصری سیاستدان نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی غزہ خالی کرنے کااسرائیلی الٹی میٹم فلسطینیوں کو غزہ سے مصر منتقل ہونے پر مجبور کرنے کی کوشش ہے۔رکن پارلیمنٹ مصطفیٰ باقری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کہا، ’اس طرح فلسطینی کاز مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔ مصر کبھی بھی اس منصوبے میں شمولیت پر راضی نہیں ہوگا اور فلسطینی اپنی سرزمین نہیں چھوڑیں گے اور ثابت قدم رہیں گے، چاہے اس کے لیے کتنی ہی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔
چار لاکھ23 ہزارافراد بے گھر ہوچکے

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 423,000 تک پہنچ گئی ہے ۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے ادارے (او سی ایچ اے) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعرات کی شام تک گنجان آباد سیکٹر میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں تقریباً 100,000 کا اضافہ ہوا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے مرکزی آپریشنز سنٹر اور بین الاقوامی ملازمین کو جنوب میں منتقل کر دیا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی ہمدری کی ایجنسی (او سی ایچ اے) نے جمعہ کی صبح رپورٹ کیا کہ حماس اسرائیل تنازع شروع ہونے سے لے کر اب تک 23 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں ۔ایجنسی نے 29 کروڑ 40 لاکھ ڈٓلر امداد کی اپیل ہے تاکہ غزہ اور مغربی کنارے میں تقریباً 13 لاکھ افراد کی مدد کی جاسکے، جس میں سے تقریباً نصف خوراک کی امداد کے لیے ہے کیونکہ غذائی اشیا ختم ہو رہی ہیں۔ او سی ایچ اے نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر لوگ بے گھر ہو رہے ہیں، غزہ کی پٹی میں 24 گھنٹوں کے دوران بے گھر افراد کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ ہوا ۔
اسرائیل کا غزہ، لبنان پر سفید فاسفورس ہتھیاروں کا استعمال
ہیومین رائٹس واچ نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے لبنان اور غزہ میں فوجی کارروائیوں میں سفید فاسفورس ہتھیاروں کا استعمال کیا، عالمی تنظیم نے مزید کہا کہ ایسے ہتھیاروں کے استعمال سے شہریوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں، اور وہ طویل عرصے کے لیے زخمی ہوسکتے ہیں۔
ہیومین رائٹس واچ نے بتایا کہ اس نے 10 اکتوبر کو لبنان میں اور 11 اکتوبر کو غزہ میں لی گئی ویڈیوز کی تصدیق کی ہے جس میں غزہ اور اسرائیل، لبنان کی سرحد کے ساتھ دو دیہی مقامات پر فائر کیے گئے گولوں میں سفید فاسفورس کے متعدد دھماکے دکھائے گئے ہیں۔
فاسفورس بم کیاہے؟
سفید فاسفورس ایک کیمیائی مادہ ہوتا ہے جسے بموں، راکٹوں اور آرٹلری شیل پر پھیلایا جاتا ہے اور یہ مادہ اس وقت جلتا ہے جب اس کا سامنا آکسیجن سے ہوتا ہے۔اس کے کیمیائی ردعمل سے 815 ڈگری سینٹی گریڈ حرارت پیدا ہوتی ہے جس سے گاڑھا سفید دھواں اور روشنی بنتی ہے جسے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔جب انسانی جسم پر یہ مادہ پہنچتا ہے تو انتہائی خوفناک زخم بنتے ہیں۔ اسے مکمل طور پر کیمیائی ہتھیار تصور نہیں کیا جاتا کیونکہ اسے زہر پھیلانے کی بجائے حرارت اور روشنی کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے ۔ سفید فاسفورس سے لہسن جیسی تیز بو خارج ہوتی ہے۔ سفید فاسفورس جسم کو بہت زیادہ جلا دیتا ہے، درحقیقت یہ انسانی جسم کے پٹھوں اور ہڈیوں تک کو جلا دیتا ہے۔

کیاحماس نے واقعی شمالی کوریا کے ہتھیار استعمال کئے؟



حماس نے اسرائیل کے خلاف شمالی کوریا کے ہتھیار استعمال کئے ہیں یا نہیں؟ شمالی کوریا نے اہم بیان جاری کردیا۔
ریڈیو فری ایشیا نے رواں ہفتے عسکری ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا تھا کہ حماس کے عسکریت پسند شمالی کوریا کے ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ فلسطینی جنگجوؤں کی فوٹیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی جانب سے استعمال کیے جانے والے راکٹ لانچر شمالی کوریا ساختہ ہو سکتے ہیں۔
وائس آف امریکہ نے بھی ایک انٹیلی جنس ماہر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے زیر استعمال کچھ ہتھیار ممکنہ طور پر شمالی کوریا سے آئے ہیں۔
اس حوالے سے شمالی کوریا کی سرکاری کے سی این اے ایجنسی نے جمعہ کے روز الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ کے ’نیم ماہرین جھوٹے دعوے اور افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ شمالی کوریا کے ہتھیار اسرائیل میں حملے میں استعمال ہوئے۔

غزہ پر حملے بند ورنہ نیا محاذ کھل سکتا ہے: ایران نے اسرائیل کو خبردار کر دیا



ایران نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ پر حملے نہ روکے گئے تو جنگ کی صورت میں نیا محاذ کھل سکتا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبدالہیان کا لبنان کے دارالحکومت بیروت پہنچنے پر لبنانی حکام اور حماس سمیت اسلامی جہاد کے نمائندوں نے استقبال کیا ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ نے لبنان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کے باعث جنگ کی صورت میں نیا محاذ کھل سکتا ہے۔

اسرائیل میں افراتفری کی صورتحال، وزیر اطلاعات اچانک مستعفی



اسرائیل اور فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان کشیدگی کے بعد اسرائیل میں افراتفری کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے، اور اب وزیر اطلاعات گالیت ڈسٹل نے اچانک عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اطلاعات گالیت ڈسٹل نے لکھا کہ رواں ہفتے کے آغاز میں انفارمیشن سسٹم کے سربراہ نے وزارت خارجہ کے امور کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے ریاستی معاملات کی اطلاعات کی سرگرمیوں کی ذمہ داریاں بھی منسٹری آف ڈائسپورہ کو سونپ دی تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بے اختیار وزارت اطلاعات کو دیکھ کر میں سمجھتی ہوں کہ اب اس عہدے پر براجمان رہنا اسرائیلی خزانے کا نقصان کرنے کے مترادف ہے۔

گالیت ڈسٹل لکھتی ہیں کہ سب سے اہم ملک کی بہتری ہے، اس لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے عہدے سے الگ ہو جائوں، اس لیے میں وزارت اطلاعات سے مستعفی ہو رہی ہوں۔

زمینی حملہ کیا تو فوج کو نیست و نابود کر دینگے: حماس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا



فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطین پر زمینی حملہ کیا گیا تو اسرائیلی فوج کو نیست و نابود کر دیا جائے گا۔

حماس کے فوجی ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ القدس کے تحفظ کے لیے مزاحمتی کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی، ہمیں توقع سے زیادہ کامیابی ملی ہے اور اسرائیلی فوج کا غزہ ڈویژن تباہ کر دیا گیا ہے۔

فوجی ترجمان نے کہا کہ آپریشن ’الاقصیٰ فلڈ‘ کے لیے خفیہ تیاری کی گئی تھی، اور اس کے لیے مزاحمتی قوتوں کے ساتھ رابطے پہلے سے تھے۔

دوسری جانب مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد کی القدس بریگیڈ کے ترجمان ابوحمزہ نے کہا ہے کہ 1948 میں فلسطین کے پاس جو علاقے موجود تھے وہ واپس لینے کے لیے ہم جلد کئی محاذ کھولیں گے۔

انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا، فرانس اور دیگر ملکوں کے شہری اسرائیل کی جانب سے لڑنے والوں میں شامل ہیں اور صرف اسرائیلی فوج کی وردیاں پہنی ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کو جنگ کے دوران یرغمال بنایا گیا ہے ان میں بہت سے امریکی اور فرانسیسی شہری ہیں۔

’’تمھاری جوتیاں تمھارا سر‘‘:حماس نے اسرائیلی ہتھیار ہی صہیونیوں پر برسا کردھول چٹا دی



حماس کے پاس اسرائیل جیسی طاقتور فوج کو تگنی کاناچ نچانے والے ہتھیار کہاں سے آئے۔؟ امریکی رپورٹ میں حماس رہنما نے خود صاف صاف بتادیا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق حیران کن بات یہ ہے کہ حماس کیسے اسرائیلی، مصری، سعودی انٹیلی جنس سے بچتے ہوئے ہزاروں راکٹس جمع کرلیتی ہے۔ یہ راکٹس اُن تک کیسے پہنچتے ہیں اور پھر کس طرح اُن کو فائر کرتے ہیں؟
ان سوالوں کے کھوج میں لبنان میں مقیم حماس کے ایک سینئر کمانڈر نے بالکل ہی الگ بات بتائی، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ہر قسم کے ہتھیار تیار کرنے کے لیے مقامی سطح پر الگ الگ فیکٹریاں ہیں۔ حماس کے بیرون ملک قومی تعلقات کے سربراہ علی براکا نے بتایا کہ ہمارے پاس مارٹر اور ان کے گولوں، اسی طرح کلاشنکوف اور ان کی گولیاں بنانے کی فیکٹریاں ہیں اور یہ گولیاں ہم غزہ میں بنا رہے ہیں۔
ہمارے پاس 250 کلومیٹر، 160 کلومیٹر، 80 کلومیٹر، اور 10 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے راکٹس بنانے کی فیکٹریاں بھی ہیں۔ ان فیکٹریوں میں ماہر افراد موجود ہیں جنھوں نے ہمیں اسلحہ سازی میں خود کفیل کردیا ہے۔
واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کے احمد فواد نے سی این این کو بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں سے نکلنے والا سریہ، وائرنگ اور ملبہ وغیرہ بھی حماس کے ہتھیاروں کی تیاری میں کام آتا ہے۔غزہ میں نہ پھٹ سکنے والے اسرائیلی راکٹس اور گولہ بارود بھی حماس کےلیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ یہ جنگی سامان پھر اسرائیل کے ہی خلاف استعمال ہوتا ہے۔اسرائیلی جنگی سازوسامان کا دوبارہ استعمال بھی حماس کی سپلائی چَین میں اضافہ کرتا ہے۔
حماس کے اسرائیل پر پُراسرار انداز میں کیے گئے طوفان اقصیٰ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ دنیا بھر کی انٹیلی جنس دھری کی دھری رہ گئیں اور مٹھی بھر جانبازوں نے اسرائیل کو دھول چٹا دی۔

پاکستانیوں کا فلسطین سے رشتہ کیا؟



تحریر:۔ حامد میر

جس کے پاس کھونے کیلئے کچھ نہ ہو وہ اپنے طاقتور دشمن پر فتح پانے کیلئے موت کو اپنا ہتھیار بنا لیتا ہے ۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی تنظیم حماس کو بہت اچھی طرح پتہ تھا کہ اسرائیل پر ایک بڑے حملے کا نتیجہ غزہ کی تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے لیکن حماس نے دنیا کو صرف یہ بتانا تھا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں اور مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

اب آپ حماس کو دہشت گرد کہیں یا جنونیوں کا گروہ کہیں لیکن حماس نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ کچھ عرب ممالک کے حکمران اسرائیل کے سہولت کار بن کر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں کرسکتے امن قائم کرنا ہے تو فلسطینیوں سے بھی بات کرنا پڑیگی۔اس سوال پر بحث بے معنی ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی طاقتور انٹیلی جنس ایجنسیاں حماس کے اتنے بڑے حملے سے کیسے بے خبر رہیں؟

حماس کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ شیخ احمد یاسین نے تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے سربراہ یاسر عرفات سے مایوسی کے بعد حماس قائم کی تھی ۔شیخ احمد یاسین کو 2004ء میں اسرائیل نے نماز فجر کے وقت میزائل حملے کے ذریعہ شہید کر دیا تھا لہٰذا حماس اور اسرائیل میں کسی بھی قسم کی مفاہمت کا کوئی امکان نہیں تھا۔اگست 2021ء میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد یہ طے تھا کہ فلسطین اور کشمیر میں مزاحمت کی چنگاریاں دوبارہ بھڑکیں گی۔

فلسطین اور کشمیر کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے ۔یہ تعلق مجھے 2006ء میں لبنان کے شہر بیروت کے علاقے صابرہ اورشتیلا میں سمجھ آیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں اسرائیلی فوج نے 1982ء میں فلسطینی مہاجرین کا قتل عام کرایا تھا ۔2006ء کی لبنان اسرائیل جنگ کے دوران میں کئی دن کیلئے بیروت میں موجود رہا ۔

ایک دن میں نے اپنے ٹیکسی ڈرائیور کے سامنے مفتی امین الحسینی کا ذکر کیا تو وہ مجھے صابرہ شتیلا کے علاقے میں لے گیا جہاں شہداء کے ایک قبرستان میں مفتی امین الحسینی دفن ہیں ۔مفتی امین الحسینی فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کے بانیوں میں سےتھے۔ مفتی اعظم فلسطین کی حیثیت سے انہوں نے علامہ اقبال ؒ، قائد اعظم ؒ اور مولانا محمد علی جوہر ؒسمیت برصغیر کے کئیی مسلمان رہنمائوں کو مسئلہ فلسطین کی اہمیت سے آشنا کیا ۔2006ء میں امریکی سی آئی اے نے ان کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ کو ڈی کلاسیفائی کیا جو 1951ء میں تیار کی گئی تھی ۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ مفتی امین الحسینی نے فروری 1951ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں کشمیر پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کی جس کے بعد وہ آزاد کشمیر کے علاقے اوڑی گئے اور انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کی۔اسی دورے میں وہ جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا گئے اور وہاں کے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی ۔ایک قبائلی رہنما نے مفتی امین الحسینی کو ایک سٹین گن کا تحفہ دیا جو اس نے 1948ء میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے چھینی تھی۔

مفتی صاحب نے وزیر قبائل سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں کا حصہ نہ بنیں۔ امریکی سی آئی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے مفتی صاحب کابل گئے اور انہوں نے بیت المقدس کے امام کی حیثیت سے افغان حکومت سے اپیل کی کہ وہ ’’پشتونستان‘‘ کی سازش کا حصہ نہ بنیں۔ ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے بعد مجھے ایک بزرگ فلسطینی ملا اور اس نے کہا کہ وہ بہت سوچتا تھا کہ مفتی اعظم فلسطین کو اتنی دور پاکستان جانے کی کیا ضرورت تھی اور کشمیریوں کی اتنی فکر کیوں تھی لیکن آج ایک پاکستانی کو ان کی قبر پر دیکھ کر سمجھ آئی کہ پاکستانیوں کو فلسطینیوں کے لئے اتنی پریشانی کیوں لاحق رہتی ہے۔

ہمارے بزرگوں نے تحریک پاکستان کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر کیلئے تحریکوں میں بھی دل وجان سے حصہ لیا اس لئے عام پاکستانی فلسطین اور کشمیر کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں ۔علامہ اقبالؒ نے 3جولائی 1937ء کو اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا تھا کہ عربوں کو چاہئے کہ اپنے قومی مسائل پر غوروفکر کرتے وقت اپنے بادشاہوں کے مشوروں پر اعتماد نہ کریں کیونکہ یہ بادشاہ اپنے ضمیروایمان کی روشنی میں فلسطین کے متعلق کسی صحیح فیصلے پر نہیں پہنچ سکتے۔

قائد اعظم ؒنے 15ستمبر 1937ء کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لکھنؤمیں مسئلہ فلسطین پر تقریر کرتے ہوئے برطانیہ کو دغا باز قرار دیا ۔اس اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ تمام مسلم ممالک سے درخواست کی گئی کہ وہ بیت المقدس کو غیر مسلموں کے قبضے سے بچانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں ۔ پھر 23مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لاہور میں بھی مسئلہ فلسطین پر ایک قرار داد منظور کی گئی ۔

میں ان حقائق کو ان صاحبان کی توجہ کیلئے بیان کر رہا ہوں جو دعویٰ کیا کرتے تھے کہ قیام پاکستان تو دراصل انگریزوں کی سازش تھی اور قائد اعظم ؒنے 23مارچ کی قرارداد انگریزوں سے تیار کرائی ۔اگر قائداعظم ؒ انگریزوں کے ایجنٹ تھےتو انگریزوں کے دشمن مفتی امین الحسینی سے خط وکتابت کیوں کرتے تھے اور اسرائیل کے قیام کیلئے برطانوی سازشوں کی مخالفت کیوں کرتے رہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ برطانوی سازشوں کے نتیجے میں قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو امریکہ کے بعد اگر کسی ملک کی سب سے زیادہ حمایت حاصل ہے تو وہ بھارت ہے ۔آج بھارت میں مسلمانوں کےساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا اور اس ظلم وستم کا ردعمل حماس کے حملے کی صورت میں سامنے آیا۔علامہ اقبال ؒ نے فلسطینیوں کو بہت پہلے بتا دیا تھا کہ

تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں

فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے

سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات

خودی کی پرورش و لذت نمود میں ہے

فیض احمد فیض نے تو فلسطین کی تحریک آزادی میں اپنے قلم کے ذریعہ حصہ لیا اور 1980ء میں بیروت میں یہ اشعار کہے۔

جس زمیں پر بھی کھلا میرے لہو کا پرچم

لہلہاتا ہے وہاں ارض فلسطیں کا علم

تیرے اعدا نے کیا ایک فلسطیں برباد

میرے زخموں نے کیے کتنے فلسطیں آباد

ابن انشاءنے ’’دیوار گریہ‘‘ کے عنوان سے اپنی ایک نظم میں عرب بادشاہوں پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا

وہ تو فوجوں کے اڈے بنایا کریں

آپ رونق حرم کی بڑھایا کریں

ایک دیوار گریہ بنائیں کہیں

جس پر مل کے یہ آنسو بہائیں کہیں

اور حبیب جالب بھی کسی سے پیچھے نہ رہے انہوں نے فلسطینی مجاہدین کو کعبے کے پاسبان قرار دیتے ہوئے ان کے مخالفین کے بارے میں کہا۔

ان سامراجیوں کی ہاں میں جو ہاں ملائے

وہ بھی ہے اپنا دشمن، بچ کے نہ جانے پائے

بشکریہ جیو نیوز اردو

حماس کے حملوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کی تعداد 1300 سے تجاوز کر گئی



اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری جارحیت میں حماس کی کارروائیوں کے دوران اب تک ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کی تعداد 1400 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 3 ہزار سے زیادہ اسرائیلی زخمی ہو چکے ہیں۔

حماس کی جانب سے اسرائیلی بمباری کا جواب دیتے ہوئے تل ابیب، عسقلان، اشدود اور سیدروت پر راکٹ برسائے گئے ہیں۔

حماس کی جانب سے کیے گئے حملوں میں 22 امریکی شہریوں اور اس کے علاوہ 188 اسرائیلی فوجیوں کے مارے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔

دوسری جانب حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنانے کی ویڈیو بھی جاری کر دی گئی ہے۔

اسرائیلی میڈیا اعتراف کر رہا ہے کہ حماس کے حملوں میں تل ابیب سمیت دیگر شہروں میں کئی اہداف کو نقصان پہنچا ہے۔

غزہ اور گمشدہ مسلم اُمہ



تحریر:۔ انصار عباسی

ایک واٹس ایپ میسیج ملا جس میں کچھ یوں لکھا تھا کہ آئندہ 72 گھنٹے بہت اہم ہیں، تین لاکھ اسرائیلی فوج کسی بھی وقت غزہ میں داخل ہو کر غزہ اور حماس کو مکمل طور پر تباہ و برباد کر دیں گے اس لیے مسلم امہ سے درخواست ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کے حق میں دعا کریں۔ میسیج میں ایک مخصوص دعا بھی لکھی گئی تھی۔

بلاشبہ ہم سب مسلمانوں کو اس موقع پر اپنے مظلوم بہنوں، بھائیوں، بچوں کے لیے دعا ضرور کرنی چاہیے لیکن میں سوچ میں پڑ گیا کہ مسلم امہ ہے کہاں؟ پچاس کے قریب مسلمان ممالک، دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمان، ہماری فوجیں، ہماری حکومتیں، ہمارا اثرورسوخ سب کچھ ہوتے ہوئے مسلم امہ کو صرف دعاؤں کے لیے کہا جا رہا ہے۔ عملاً کچھ نہیں کرنا۔ کوئی مسلمان ملک، کوئی مسلم حکمران، کوئی بھی اپنے فلسطینی بھائیوں کو ظلم سے بچانے کے لیے کھڑا کیوں نہیں ہو رہا۔

مظلوم کی مددنہیں کر سکتے، ظالم کا ہاتھ نہیں روک سکتے، تو کوئی مسلمان حکمران، کوئی مسلمان ملک غزہ پر اسرائیلی حملے رکوانے کے لیے بھاگتا دوڑتا بھی نظر کیوں نہیں آ رہا۔ زبانی کلامی مذمتوں یا اظہار یکجہتی اور مطالبوں سے غزہ کے مظلوموں پر ڈھائے جانے والے مظالم رک تو نہیں سکتے۔ اسرائیل کی گذشتہ چار دن کی لگاتار بمباری سے غزہ کے کئی علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکےہیں۔ مسجدوں،ا سکولوں،ا سپتالوں، رہائشی اور کاروباری عمارتوں سب کو بلاتفریق نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے، جن میں بڑی تعداد میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ غزہ کا پانی، بجلی بند کر دیے گئے اور خوراک، دواؤں اور کسی بھی قسم کی سپلائی نہیں کی جا رہی۔ اتنا بڑا انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، ظالم اپنے ظلم کی تمام حدوں کو پار کر تے ہوئے دنیا بھر کے سامنے بلاتفریق غزہ میں رہنے والوں کا قتل عام کر رہا ہے اور دنیا تماشہ دیکھ رہی ہے جبکہ مسلم امہ کہیں نظر نہیں آ رہی۔ امریکا ہمیشہ کی طرح ظالم اسرائیل کے پیچھے کھڑا ہے، اسلحہ بھی فراہم کر رہا ہے کیوں کہ مرنے والے مسلمان ہیں۔ حماس کے حملے نے اسرائیل کو پاگل کر دیا۔

اسرائیل اپنے بارے میں یہ سمجھتا تھاکہ اُس کی طرف کوئی آنکھ اُٹھا کر نہیں دیکھ سکتا، اُس کا دفاعی نظام، اُس کے جدید ہتھیار، فوج، سیکیورٹی اور انٹیلیجنس نظام اُسے ایک طاقت ور ملک بناتے ہیں ،لیکن حماس کے حملہ نے اسرائیل کے پورے کے پورے دفاعی اور انٹلیجنس کے نظام کو ننگا کر دیا۔ اسرائیل کی ناک کے نیچے نجانے کب سے حماس اس حملے کی تیاری کر رہا تھا لیکن کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوئی اوراتنا بڑا حملہ ہو گیا ۔

حماس کا اسرائیل پر یہ حملہ فلسطینیوں پر اسرائیل کی دہائیوں پر محیط نہ ختم ہونے والے مظالم کا نتیجہ تھا۔ اس بات پر بحث ہو رہی ہے کہ آیا حماس نے یہ حملہ کرنے سے پہلے اس کے ممکنہ نتائج کے بارے میں سوچا یا نہیں لیکن سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا ظالم کومظلوم پر ظلم کرنے کی ہمیشہ کھلی چھٹی رہے گی، اور مظلوم ہمیشہ ظلم ہی سہتا رہے گا اور خاص طور پر جب مظلوم مسلمان ہو چاہے اُس کا تعلق فلسطین سے ہو یا کشمیر سے ہو۔ کیا مسلمانوں کا خون یوں ہی بہتا رہے گا۔

فلسطین اور کشمیر تو کئی دہائیوں سے اسرائیل اور بھارت کے مظالم کا شکار ہیں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود ظالم اپنا ظلم ڈھائے جا رہے ہیں ۔ یہاں تو مختلف حیلہ بہانوں سے افغانستان، عراق، لیبیا، شام وغیرہ میں بھی لاکھوں مسلمانوں کو بے دردری سے مارا گیا ،ان ممالک کو تباہ کیا گیا۔ پاکستان کو بھی عراق اور افغانستان بنانے کی سازشیں بنیں گئی، جو ناکام و نامرادہوئیں۔ یہ سب کچھ دیکھ کر بھی مسلمان متحد نہیں ہوتے۔ یاد رکھیں جب تک مسلمان ممالک میں اتحاد نہیں ہوتا، ہم ایک ایک کر کے پٹتے ہی رہیں گے، خون ہمارا ہی بہتا رہے گا۔

بشکریہ جیو نیوز اردو

جنگ ختم ہونے تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں کیا جائیگا ، حماس



 حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے کہا ہے کہ  جنگ ختم ہونے تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا۔

اسماعیل ہانیہ کا کہنا ہے کچھ ممالک کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا ہے لیکن جنگ ختم ہونے تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا اور جب بھی قیدیوں کا تبادلہ ہو گا تو قیدیوں کی قیمت حماس طے کرے گی۔

اسماعیل ہانیہ نے غزہ کے عوام کی فلسطین کاز کے لیے قربانیاں دینے کے جذبے اور ولولے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی کارروائیوں کے جواب میں اسرائیل کے جوابی حملے صیہونی ریاست کی شکست کی عکاسی کر  رہے ہیں۔

ادھر قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس قیدیوں کے تبادلے سے متعلق گفتگو قبل از وقت ہے، یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ کوئی بھی فریق ثالثی سے آغاز کر سکتا ہے۔