ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال پر پاکستان سمیت ہر شخص تشویش میں مبتلا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فلسطین کی حفاظت کے لئے فوج بھیجنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ دفتر خارجہ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کے حوالے سے پاکستان کا موقف واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن اور مذاکرات کی بات کی، توقع ہے کہ یو این سیکیورٹی کونسل غزہ کی صورتحال پر خاطر خواہ اقدامات کرے گا۔
ممتاز زہرابلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان او آئی سی ایگزیکٹو کمیٹی اعلامیے کا خیر مقدم کرتا ہے، اعلامیے میں غزہ کی ناکہ بندی اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔ غزہ معاملے پر ترکیہ کی جانب سے گارنٹر کی بات کی گئی، گارنٹر پلان سے امن آتا ہے تو پاکستان خیر مقدم کریگا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی ابتر صورت حال کے پیش نظر امدادی سامان بھیجا جا رہا ہے، آج سہ پہر کو چارٹرڈ طیارے کے ذریعے سامان مصر روانہ کیا جائے گا جو بعد میں غزہ پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم مشرق وسطیٰ میں امن کے خواہاں ہیں، اسرائیلی وزیراعظم کا بیان مسترد کرتے ہیں کیوں کہ پاکستان کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات پر بیان بازی نہیں کرتا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق چین کے دورے پر ہیں، انہوں نے چینی وزیراعظم سے ملاقات کی ہے اور اس دوران سی پیک سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ممتاز زہرا نے کہا کہ انوارالحق کاکڑ کی آج چینی صدر سے بھی ملاقات ہو گی، جس کے بعد نگراں وزیراعظم آج رات کو ارومچی روانہ ہو جائیں گے اور کل وطن واپس پہنچیں گے۔
انہوں نے بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان حقائق کے برعکس ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جو غیر قانونی تارکین وطن 31 اکتوبر تک نہیں جائیں گے یکم نومبر سے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
Tag Archives: اظہار تشویش
غزہ کی صورتحال پر تشویش، فوری جنگ بندی کی جائے: نگران وزیراعظم
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کو غزہ میں جاری تشدد اور جانی نقصان پر گہری تشویش ہے، ہم فلسطین کے مظلوم عوام سے یکجہتی کے لئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور غزہ میں فوری جنگ بندی اور محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
پیر کو وزیر اعظم آفس سے جاری ٹوئٹ کے مطابق نگران وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل کا غزہ میں شہریوں کو جان بوجھ کر بلا امتیاز اور غیر متناسب نشانہ بنانا تہذیب کے تمام اصولوں کے خلاف اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تشدد کے خاتمے کو فلسطینی سرزمین پر برسوں کے جبری اور غیر قانونی قبضے اور اس کے عوام کے خلاف جابرانہ پالیسیوں کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو محصور غزہ تک فوری طور پر درکار امدادی سامان کی نقل و حمل کے لیے محفوظ اور غیر محدود انسانی راہداری کھولنے کے لیے کارروائی کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر او آئی سی اور اس کے رکن ممالک کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی 18 اکتوبر کو او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کریں گےاور غزہ کے لوگوں کی تکالیف کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات پر زور دیں گے۔