Tag Archives: او آئی سی

اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری، مزید 433 فلسطینی شہید



اسرائیلی فوج اور فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان کشیدگی بدستور جاری ہے، اسرائیلی فوج نے غزہ پر بمباری کرتے ہوئے مزید 433 فلسطینی شہید کر دیئے ہیں۔

اب تک اسرائیلی فورسز کی بمباری سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ساڑھے 3 ہزار ہو گئی ہے جبکہ 13 ہزار سے زیادہ زخمی ہیں۔

غزہ میں صورتحال تشویشناک ہے اور اب تک 4500 رہائشی عمارتیں اور 12 ہزار گھر تباہ ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کا احترام نہیں کیا جا رہا اور ہسپتالوں پر بھی بمباری کی جا رہی ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں غزہ میں ہونے والی بمباری کی مذمت کی گئی ہے جبکہ دوسری جانب سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرار داد امریکا نے ویٹو کر دی ہے۔

غزہ پرحملہ منظم ریاستی دہشتگردی ہے،اوآئی سی: اسرائیل کے حامی ممالک اور اقوام متحدہ کی مذمت



سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس ہوا جہاں اسرائیل کی غزہ پر بمباری کی مغربی ممالک کی حمایت پر تنقید کرتے ہوئے حملوں کی مذمت کی گئی اورپاکستان کے نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ طاقت کا اندھا دھند استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے جدہ میں منعقدہ او آئی سی کے اجلاس میں کہا کہ اسرائیلی قابض افواج بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہیں اور ان کا طاقت کا اندھا دھند اور غیر متناسب استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔

بیان کے مطابق یہ اجلاس پاکستان اور سعودی عرب نے مشترکہ طور پر بلایا تھا جس میں غزہ کے بحران اور وہاں محصور شہریوں کی انسانی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

نگران وزیر خارجہ نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور غیر انسانی ناکہ بندی کی شدید مذمت کی جس کے نتیجے میں اموات، تباہی اور لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔

جلیل عباس جیلانی نے گزشتہ روز غزہ کے ایک ہسپتال پر اسرائیلی حملے میں بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی بھی مذمت کی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی قابض افواج بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہیں اور ان کا طاقت کا اندھا دھند اور غیر متناسب استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو اس کے جرائم کا جوابدہ ٹھہرائے۔

نگران وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل کو فوری جنگ بندی، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے جبری انخلا کے ذریعے جاری دہشت گردی کی مہم کا فوری خاتمہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے غزہ میں تیز رفتار، محفوظ اور غیر محدود انسانی اور امدادی سامان کی فراہمی کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداریوں کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ حالیہ تصادم کی بنیادی وجہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد نہ ہونا ہے

انہوں نے فلسطینی عوام اور ان کے حق خود ارادیت کے لیے پاکستان کی یک جہتی اور حمایت کا اعادہ کیا۔

جلیل عباس جیلانی نے جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر اور القدس الشریف کو اس کا دارالحکومت قرار دیتے ہوئے فلسطین کی ایک قابل عمل، محفوظ، متصل اور خودمختار ریاست کے جلد قیام پر زور دیا۔

اجلاس کے اختتام پر ایگزیکٹو کمیٹی نے غزہ کی صورت حال پر امت مسلمہ کے اجتماعی مؤقف کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ایک مشترکہ اعلامیہ منظور کیا۔

اسلامی تعاون تنظیم نے اسرائیلی کے حامیوں کی طرف سے غزہ میں جاری جنگ پر اسرائیل کو ’استثنیٰ‘ دینے کی مذمت کی جہاں امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل سے یکجہتی کے لیے دورہ کیا۔

 او آئی سی نے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا کہ فلسطینی عوام کے خلاف وحشیانہ جارحیت کی حمایت کرنے والے بین الاقوامی مؤقف کی مذمت کرتے ہیں جو کہ قابض طاقت کو معاونت فراہم کرتے ہوئے اس کو استثنیٰ دیتے ہیں۔

او آئی سی نے اپنے بیان میں اسرائیل کو غزہ کے ایک ہسپتال پر راکٹ حملے کا بھی ذمہ دار قرار دیا ہے جس میں تقریباً 500 فلسطینی جاں بحق ہوگئے ہیں

او آئی سی ممالک نے انفرادی طور پر بھی اسرائیل کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے جس نے پورے مشرق وسطیٰ میں غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔

او آئی سی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ فلسطینی عوام کے خلاف ان وحشیانہ جنگی جرائم پر اسرائیلی قبضے کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔

او آئی سی نے پرتشدد کارروائیاں روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بھی شدید مذمت کی ہے۔

فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہر وہ شخص جس نے اسرائیل کو یہ بدترین جنگ چھیڑنے کے لیے موقع دیا، اسے ہتھیار فراہم کیے اور اس گھناؤنے جرم کے ارتکاب میں اس کی مدد کے لیے فوج بھیجی وہ اس جرم میں برابر کا شریک ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل، امریکا اور چند مغربی ممالک کی مکمل معاونت سے یہ سب کر رہا ہے۔

  ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے ارکان کو اسرائیل پر تیل کی بندش سمیت دیگر پابندیاں عائد کرنی چاہئیں، تمام اسرائیلی سفیروں کو ملک بدر کر دینا چاہیے۔

دریں اثنا او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحٰہ نے کہا ہے کہ او آئی سی مسئلہ فلسطین کا فوری حل چاہتی ہے۔ اسرائیل مسلسل عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، اسرائیلی حملوں سے فلسطینی عوام  نامساعد حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔

حسین ابراہیم طحٰہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ غزہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر تشویش ہے، اسرائیل فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان کرے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فورسز کا غزہ میں اسپتال پر حملہ شرمناک عمل ہے، امت مسلمہ فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ عالمی برادری مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے آگے بڑھے۔  فلسطینیوں کو ان کے حقوق دیے جائیں۔

فلسطینی بھائیوں کی مدد کے لئے تیار ہیں،اسرائیل پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی: پاکستان



نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ پاکستان ہمیشہ سے فلسطین کے معاملے پر واضح موقف رکھتا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اسرائیل 6 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے فلسطینیوں پر ظلم کر رہا ہے، ہم غزہ کے گھیرائو کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پر سعودی عرب سے رابطے میں ہیں، اوآئی سی کے 18 اکتوبر کو جدہ میں ہونے والے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کروں گا۔ غزہ میں انسانی امداد کے لیے ہمارا اقوام متحدہ سے بھی رابطہ ہے۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اوآئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں انسانی المیہ ایجنڈے پر ہے۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ چینی صدر کی دعوت پر چین کا دورہ کررہے ہیں، چینی قیادت سے ملاقاتوں میں دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال ہو گا۔ اس موقع پر وزیراعظم عالمی رہنمائوں سے بھی ملیں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کے ساتھ سی پیک پر بات چیت چل رہی ہے، سی پیک معاملے پرسیکیورٹی سے متعلق بیرونی وجوہات کی وجہ سے مسائل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے تعلقات خراب ہونے کا تاثر درست نہیں۔ افغانستان پر جب بھی کوئی مشکل پڑی انہوں نے پاکستان کی طرف دیکھا۔ افغان حکومت نے زلزلہ زدگان کے لیے امداد کی اپیل کی ہے۔

سعودی عرب کے پاس فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کے تمام وسائل موجود: او آئی سی



ریاض (این این آئی) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے 2034 فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کی مملکت کی خواہش کے اعلان کے بعد اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے جنرل سیکرٹریٹ نے اس کی مکمل تائید کا اظہار کیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے شہزادہ محمد بن سلمان کے بیان کے مندرجات کی تعریف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب کے پاس عالمی کپ کا ایک ممتاز اور بے مثال ورژن پیش کرنے کے لیے تمام انسانی، لاجسٹک اور بنیادی ڈھانچے کی صلاحیتیں موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب محبت، امن اور ہم آہنگی کی سرزمین کے سوا کچھ نہیں ہے اور وہ دنیا کے پہلے مقبول کھیل فٹ بال کی نمائندگی کرنے والے ایونٹ کو دنیا کے لوگوں تک محبت اور امن کے پیغامات پھیلانے کے لیے پوری صلاحیت رکھتا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے اپنے بیان میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ یکجہتی کے فریم ورک کے اندر 2034 کے فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے سعودی عرب کی امیدواری کی حمایت کریں اور مشترکہ اسلامی اقدام کو مضبوط بنائیں۔