سیالکوٹ (این این آئی)سابق وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے فیض آباد دھرنے کے ضامن کے حوالے انتہائی اہم بیان جاری کیاہے۔
خواجہ آصف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فیض آباد دھرنے کے بارے میں کہا کہ فیض آباد دھرنے میں فیض حمید نے معاہدے میں شامل ہونے کا اصرار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے دھرنے والوں کو بٹھایا تھا وہی ضامن تھے۔
سابق وزیرِ دفاع نے مزیدکہا کہ طالبان کو سوات اور فاٹا میں لا کر بٹھایا گیا ہے اور اسی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہو گا۔
Tag Archives: فیض حمید
فیض حمید دھرنے کے معاہدے میں خود اصرار کر کے شامل ہوئے ، احسن اقبال
سابق وزیر داخلہ و مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے انکشاف کیا ہے کہ 2017 کے فیض آباد دھرنے کے معاہدے میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید اصرار کرکے شامل ہوئے۔
سینئراینکرپرسن حامدمیر کے ٹاک شومیں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھاکہ فیض آباد دھرنے کے معاہدے میں اُس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور میں اس کے حق میں نہیں تھے کہ فیض حمید اس معاہدے پر دستخط کریں مگر فیض حمید نے اصرار کیا کہ اگر انہوں نے معاہدے پر دستخط نہیں کیے تو تحریک لبیک اس معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گی۔
انتخابات کے حوالے سے احسن اقبال کاکہناتھا کہ ماضی میں بھی دسمبر اور جنوری میں الیکشن ہوچکے ہیں، الیکشن کو ملتوی کرنے سے بےیقینی پیدا ہوگی، الیکشن تاخیر کا شکار ہوں گے تو مزید شکوک پیدا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں الیکشن وقت پرہوں، ماضی میں روایت رہی ہے کہ الیکشن اتوارکے دن ہوئے ہیں، مولانا فضل الرحمان اور شاہد خاقان عباسی کی انتخابات سے متعلق اپنی اپنی رائے ہے۔
باجوہ کی توسیع اور عمران خان کو ہٹاناڈیل تھی ،فیض حمید،ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے رابطہ کیا:سینیٹرمشتاق
اسلام آباد: جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کی توسیع کیلئے پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن) اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے جماعت اسلامی سے رابطہ کیا تھا۔
ڈان ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نےکہا کہ پی ٹی آئی اورپی ڈی ایم حکومت میں کوئی زیادہ فرق نہیں تھا، دونوں اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کرکے آئی تھیں ۔ آئی ایم ایف معامدہ، ٹیکسوں اور مہنگائی میں اضافہ، کرپشن کے الزامات اور آرمی چیف کی توسیع سمیت تمام معاملات میں یہ سب ایک تھے، ان کو اسٹیبلشمنٹ کا سکہ کہہ لیں یا امریکا کا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو نکالنے کے لیے تحریک عدم اعتماد کا طریقہ توآئینی تھا لیکن اس کی کامیابی کے لیے جو مطلوبہ تعداد چاہیے تھی ، وہ کہاں سے آئی یہ سب کو پتا ہے،پہلے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کی گئی پھر قانونی طریقے سے عمران خان کو ہٹایا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع کے خلاف صرف میں کھل کرکھڑا رہا۔ میرے اوپر اس وقت بہت دباؤ ڈالا گیا، جنرل (ر) فیض حمید نے بھی مجھ سے رابطے کیے۔
مجھے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی بڑی لیڈر شپ نے بتایا کہ عمران خان نے اس وقت کے آرمی چیف کو توسیع کی آفر کی لیکن وہ ناکام ہوگیا، پھر ہم نے انہیں یقین دلایا کہ ہم یہ کام کرسکتے ہیں ۔
ڈاکٹر مشتاق کاکہناتھا کہ ملک کی موجودہ صورتحال کی ذمہ داری پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) پر عائد ہوتی ہے۔
تینوں جماعتوں نے پارلیمنٹ کو ربر اسٹیمپ بنادیا ۔ ان جماعتوں کی وجہ پارلیمنٹ عوام کی امیدوں کا مرکز نہیں رہی ،یہ سینٹ کا اجلاس بلانے کی ہمت نہیں کر رہے ۔
سینیٹرمشتاق کاکہناتھا کہ 90 روز میں انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا تھا،اس مدت سے انحراف کے بعد کسی بھی وعدے پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا،
الیکشن کمیشن کے بیان کی کوئی قانونی حیثیت اس وجہ سے نہیں ہے کیونکہ انہوں نے پہلے ایک تاریخ دی، اب دوسر ی تاریخ دی ہے، کل کو تیسری تاریخ دے سکتے ہیں۔