Tag Archives: مسجد اقصیٰ

اسرائیل کا غزہ پر زمینی حملہ، ٹینکوں سے چڑھائی کردی،حزب اللہ کاحماس کی مددکااعلان



اسرائیلی فوج نے 11 لاکھ فلسطینیوں کو انخلا کے لئے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دینے کے چند گھنٹوں بعد شمالی غزہ  میں ٹینکوں سے چڑھائی کردی ۔

اسرائیلی میڈیاکے مطابق اسرائیلی فوج کے درجنوں ٹینک غزہ میں داخل ہوگئے ہیں جہاں وہ مختلف علاقوں میں یرغمالیوں کا پتہ لگانے کیلئے چھاپے ماریں  گے اورعلاقے کو خالی کروائیں گے۔

قبل ازیں اسرائیل نے اقوام متحدہ کے حکام  سے رابطوں میں الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی غزہ کے 11 لاکھ رہائشی 24 گھنٹوں میں علاقہ خالی کردیں ۔اسرائیل کے وزیردفاع نے امریکی وزیردفاع کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ جسے جان عزیز ہے وہ غزہ سے نکل جائے ہم حماس کاصفایا کرنے آرہے ہیں۔

اس سے قبل اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے جاری بیان میں اعتراف کیاگیا تھا غزہ میں 6 روز کے دوران حماس کے ٹھکانوں پر 4 ہزار ٹن وزنی 6ہزار بم گرائے گئے ہیں۔ فضائی حملوں میں 3600 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔اسرائیلی بمباری میں 1800 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 587 بچے بھی شامل ہیں۔ غزہ کی آبادی 23 لاکھ کے لگ بھگ ہے جہاں اسرائیل کی بمباری سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی ہے۔

دوسری طرف حماس نے غزہ سے انخلا کاالٹی میٹم مسترد کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ  زمینی حملہ کیا گیا تو اسرائیل کی فوج کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔حماس ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا تھا کہ جنگ کے آغاز پر ہی اسرائیلی فوج کا غزہ ڈویژن تباہ کردیا گیا تھا۔ القدس کے تحفظ کے لیے ایسی مزید کارروائیاں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آپریشن الاقصیٰ فلڈ میں توقع سے زیادہ کامیابی ملی ہے۔حماس کے اسرائیل پر گزشتہ ہفتے کیے گئے حملے میں ایک ہزار تین سو افراد مارے گئے  ہیں  جواسرائیل پر تاریخ کا سب سے بڑا حملہ سمجھا جاتا ہے۔حماس اور اسرائیل کے درمیان 7 روز سے جاری لڑائی اب شدت اختیار کرگئی ہے۔

حماس کااسرائیل پرنیا حملہ

حماس کی جانب سے جمعہ کے روز غزہ سے جنوبی اسرائیل میں راکٹ حملہ کیاگیا۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے جمعہ کی صبح 150 راکٹ فائر کیے ہیں۔

اسرائیل کے خلاف لاکھوں افراد کا مارچ

حماس کی اپیل پرعرب دنیا سمیت مختلف ممالک میں لاکھوں افراد اسرائیل کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے۔ عراق، اردن اور انڈونیشیا میں نماز جمعہ کے بعد لوگ سڑکوں پر نکلے، مقبوضہ بیت المقدس میں بھی مسجد اقصیٰ کے اطراف مظاہرے کئے گئے۔امام کعبہ نے نمازجمعہ کے دوران فلسطینی بھائیوں کے لئے خصوصی دعا کروائی اس دوران امام کعبہ کے آبدیدہ ہونے کی ویڈیوبھی وائرل ہوئی ہے۔پاکستان میں اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، پشاور سمیت اور شہروں میں بھی فلسطین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی گئیں۔ان ریلیوں میں شامل افراد نے فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف بینرز اُٹھا رکھے تھے۔ ۔

 حماس کا ساتھ دینے کے لیے ’مکمل تیار ہیں‘: حزب اللہ

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ہمسایہ ملک لبنان کا دورہ کیا ہے اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سے ملاقات کی ہے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جاری جنگی جرائم بلاشبہ اجتماعی ردعمل کا باعث بنیں گے۔حزب اللہ کے نائب رہنما نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں حماس کا ساتھ دینے کے لیے ’مکمل طور پر تیار‘ ہیں۔ بیروت میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ ’وقت آنے پر‘ مداخلت کریں گے۔

اسرائیلی حملے میں13 یرغمالی ہلاک
حماس حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے پانچ مقامات کو نشانہ بنایا جن میں غیرملکیوں سمیت 13 قیدی ہلاک ہوگئے ہیں۔
حماس کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا تھاکہ اس نے شمالی غزہ میں رات بھر 750 فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں حماس کی سرنگیں، فوجی کمپاؤنڈز، سینئر کارکنوں کی رہائش گاہیں اور ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے والے گودام شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی اردن اورقطر آمد
امریکہ کے وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران اردن اورقطر کی قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں۔ اعلیٰ امریکی سفارت کاروں نے عمان میں اردن کے شاہ عبداللہ کے ساتھ ساتھ فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی ۔اردن کے بعدوہ قطرپہنچے ہیں  جس کے حماس کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔ بلنکن اس سے قبل اسرائیل کے دورے پر تھے جہاں انھوں نے اپنے ملک کی غیر متزلزل حمایت کا وعدہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کبھی بھی اکیلا نہیں رہے گا۔امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے قطری وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کے ساتھ بھی دوحہ میں ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےامریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں عام شہریوں کے تحفظ کے لیے ’ہر ممکن کوشش کریں‘ اور اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ غزہ میں متعدد بے قصور خاندان متاثر ہوئے ہیں ۔ انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر غزہ میں ’محفوظ علاقے‘ قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
امریکی وزیردفاع بھی اسرائیل پہنچ گئے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن بھی اسرائیل کے وزیر دفاع سے بات چیت کے لیے اسرائیل پہنچے ہیں۔اسرائیلی وزیر دفاع نے تل ابیب میں کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ جس کو زندگی عزیز ہے وہ غزہ چھوڑ دے ہم غزہ سے حماس کا مکمل خاتمہ کرنے جارہے ہیں حماس نے جو بھی کیا یہ آئیڈیاایران کا تھا حزب اللہ اور حماس ایک سکے کے دو رخ ہیں، پیسہ اور آئیڈیا ایران نے فراہم کیا حماس نے اس پر عمل کیا ۔مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزیردفاع نے کہا کہ امریکا جنگی بنیادوں پر اسرائیل کی مدد کرے گاکوشش کریں گے،ہم اسرائیل کے ساتھ ایسے کھڑے ہیں جیسے یوکرائن کے ساتھ کھڑے رہے ہیں ۔ گولہ بارود اور دفاعی ساز و سامان اسرائیل پہنچ رہا ہے۔ دوسری جانب برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کی مدد کیلئے نگرانی کا طیارہ ، پی 8 طیارے اور میرین کی ایک کمپنی مشرقی بحیرہ روم بھیجے گا
طبی عملے کاغزہ چھوڑنے سے انکار
غزہ سٹی میں فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان نیبل فرسخ کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ سے 24 گھنٹوں کے اندر دس لاکھ افراد کو بحفاظت منتقل کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔انھوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ’ہمارے مریضوں کا کیا ہوگا؟ ہمارے لوگ زخمی ہیں، ہمارے پاس بوڑھے ہیں، ہمارے بچے ہیں جو ہسپتالوں میں ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ طبی عملے کے ارکان ہسپتالوں کو خالی کرنے اور مریضوں کو چھوڑنے سے انکار کر رہے ہیں۔لوگوں کے پاس جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ۔
غزہ خالی کرنے کاالٹی میٹم قبضے کی اسرائیلی سازش
حماس نے غزہ کے شمال میں رہنے والے لوگوں کو جنوب میں منتقل کرنے کے اسرائیل کے حکم کو ’جعلی پروپیگنڈا‘ قرار دیا ہے اور وہاں کے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسے نظر انداز کریں۔
ادھرایک مصری سیاستدان نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی غزہ خالی کرنے کااسرائیلی الٹی میٹم فلسطینیوں کو غزہ سے مصر منتقل ہونے پر مجبور کرنے کی کوشش ہے۔رکن پارلیمنٹ مصطفیٰ باقری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کہا، ’اس طرح فلسطینی کاز مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔ مصر کبھی بھی اس منصوبے میں شمولیت پر راضی نہیں ہوگا اور فلسطینی اپنی سرزمین نہیں چھوڑیں گے اور ثابت قدم رہیں گے، چاہے اس کے لیے کتنی ہی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔
چار لاکھ23 ہزارافراد بے گھر ہوچکے

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 423,000 تک پہنچ گئی ہے ۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے ادارے (او سی ایچ اے) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعرات کی شام تک گنجان آباد سیکٹر میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں تقریباً 100,000 کا اضافہ ہوا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے مرکزی آپریشنز سنٹر اور بین الاقوامی ملازمین کو جنوب میں منتقل کر دیا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی ہمدری کی ایجنسی (او سی ایچ اے) نے جمعہ کی صبح رپورٹ کیا کہ حماس اسرائیل تنازع شروع ہونے سے لے کر اب تک 23 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں ۔ایجنسی نے 29 کروڑ 40 لاکھ ڈٓلر امداد کی اپیل ہے تاکہ غزہ اور مغربی کنارے میں تقریباً 13 لاکھ افراد کی مدد کی جاسکے، جس میں سے تقریباً نصف خوراک کی امداد کے لیے ہے کیونکہ غذائی اشیا ختم ہو رہی ہیں۔ او سی ایچ اے نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر لوگ بے گھر ہو رہے ہیں، غزہ کی پٹی میں 24 گھنٹوں کے دوران بے گھر افراد کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ ہوا ۔
اسرائیل کا غزہ، لبنان پر سفید فاسفورس ہتھیاروں کا استعمال
ہیومین رائٹس واچ نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے لبنان اور غزہ میں فوجی کارروائیوں میں سفید فاسفورس ہتھیاروں کا استعمال کیا، عالمی تنظیم نے مزید کہا کہ ایسے ہتھیاروں کے استعمال سے شہریوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں، اور وہ طویل عرصے کے لیے زخمی ہوسکتے ہیں۔
ہیومین رائٹس واچ نے بتایا کہ اس نے 10 اکتوبر کو لبنان میں اور 11 اکتوبر کو غزہ میں لی گئی ویڈیوز کی تصدیق کی ہے جس میں غزہ اور اسرائیل، لبنان کی سرحد کے ساتھ دو دیہی مقامات پر فائر کیے گئے گولوں میں سفید فاسفورس کے متعدد دھماکے دکھائے گئے ہیں۔
فاسفورس بم کیاہے؟
سفید فاسفورس ایک کیمیائی مادہ ہوتا ہے جسے بموں، راکٹوں اور آرٹلری شیل پر پھیلایا جاتا ہے اور یہ مادہ اس وقت جلتا ہے جب اس کا سامنا آکسیجن سے ہوتا ہے۔اس کے کیمیائی ردعمل سے 815 ڈگری سینٹی گریڈ حرارت پیدا ہوتی ہے جس سے گاڑھا سفید دھواں اور روشنی بنتی ہے جسے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔جب انسانی جسم پر یہ مادہ پہنچتا ہے تو انتہائی خوفناک زخم بنتے ہیں۔ اسے مکمل طور پر کیمیائی ہتھیار تصور نہیں کیا جاتا کیونکہ اسے زہر پھیلانے کی بجائے حرارت اور روشنی کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے ۔ سفید فاسفورس سے لہسن جیسی تیز بو خارج ہوتی ہے۔ سفید فاسفورس جسم کو بہت زیادہ جلا دیتا ہے، درحقیقت یہ انسانی جسم کے پٹھوں اور ہڈیوں تک کو جلا دیتا ہے۔

غزہ اور گمشدہ مسلم اُمہ



تحریر:۔ انصار عباسی

ایک واٹس ایپ میسیج ملا جس میں کچھ یوں لکھا تھا کہ آئندہ 72 گھنٹے بہت اہم ہیں، تین لاکھ اسرائیلی فوج کسی بھی وقت غزہ میں داخل ہو کر غزہ اور حماس کو مکمل طور پر تباہ و برباد کر دیں گے اس لیے مسلم امہ سے درخواست ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کے حق میں دعا کریں۔ میسیج میں ایک مخصوص دعا بھی لکھی گئی تھی۔

بلاشبہ ہم سب مسلمانوں کو اس موقع پر اپنے مظلوم بہنوں، بھائیوں، بچوں کے لیے دعا ضرور کرنی چاہیے لیکن میں سوچ میں پڑ گیا کہ مسلم امہ ہے کہاں؟ پچاس کے قریب مسلمان ممالک، دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمان، ہماری فوجیں، ہماری حکومتیں، ہمارا اثرورسوخ سب کچھ ہوتے ہوئے مسلم امہ کو صرف دعاؤں کے لیے کہا جا رہا ہے۔ عملاً کچھ نہیں کرنا۔ کوئی مسلمان ملک، کوئی مسلم حکمران، کوئی بھی اپنے فلسطینی بھائیوں کو ظلم سے بچانے کے لیے کھڑا کیوں نہیں ہو رہا۔

مظلوم کی مددنہیں کر سکتے، ظالم کا ہاتھ نہیں روک سکتے، تو کوئی مسلمان حکمران، کوئی مسلمان ملک غزہ پر اسرائیلی حملے رکوانے کے لیے بھاگتا دوڑتا بھی نظر کیوں نہیں آ رہا۔ زبانی کلامی مذمتوں یا اظہار یکجہتی اور مطالبوں سے غزہ کے مظلوموں پر ڈھائے جانے والے مظالم رک تو نہیں سکتے۔ اسرائیل کی گذشتہ چار دن کی لگاتار بمباری سے غزہ کے کئی علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکےہیں۔ مسجدوں،ا سکولوں،ا سپتالوں، رہائشی اور کاروباری عمارتوں سب کو بلاتفریق نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے، جن میں بڑی تعداد میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ غزہ کا پانی، بجلی بند کر دیے گئے اور خوراک، دواؤں اور کسی بھی قسم کی سپلائی نہیں کی جا رہی۔ اتنا بڑا انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، ظالم اپنے ظلم کی تمام حدوں کو پار کر تے ہوئے دنیا بھر کے سامنے بلاتفریق غزہ میں رہنے والوں کا قتل عام کر رہا ہے اور دنیا تماشہ دیکھ رہی ہے جبکہ مسلم امہ کہیں نظر نہیں آ رہی۔ امریکا ہمیشہ کی طرح ظالم اسرائیل کے پیچھے کھڑا ہے، اسلحہ بھی فراہم کر رہا ہے کیوں کہ مرنے والے مسلمان ہیں۔ حماس کے حملے نے اسرائیل کو پاگل کر دیا۔

اسرائیل اپنے بارے میں یہ سمجھتا تھاکہ اُس کی طرف کوئی آنکھ اُٹھا کر نہیں دیکھ سکتا، اُس کا دفاعی نظام، اُس کے جدید ہتھیار، فوج، سیکیورٹی اور انٹیلیجنس نظام اُسے ایک طاقت ور ملک بناتے ہیں ،لیکن حماس کے حملہ نے اسرائیل کے پورے کے پورے دفاعی اور انٹلیجنس کے نظام کو ننگا کر دیا۔ اسرائیل کی ناک کے نیچے نجانے کب سے حماس اس حملے کی تیاری کر رہا تھا لیکن کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوئی اوراتنا بڑا حملہ ہو گیا ۔

حماس کا اسرائیل پر یہ حملہ فلسطینیوں پر اسرائیل کی دہائیوں پر محیط نہ ختم ہونے والے مظالم کا نتیجہ تھا۔ اس بات پر بحث ہو رہی ہے کہ آیا حماس نے یہ حملہ کرنے سے پہلے اس کے ممکنہ نتائج کے بارے میں سوچا یا نہیں لیکن سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا ظالم کومظلوم پر ظلم کرنے کی ہمیشہ کھلی چھٹی رہے گی، اور مظلوم ہمیشہ ظلم ہی سہتا رہے گا اور خاص طور پر جب مظلوم مسلمان ہو چاہے اُس کا تعلق فلسطین سے ہو یا کشمیر سے ہو۔ کیا مسلمانوں کا خون یوں ہی بہتا رہے گا۔

فلسطین اور کشمیر تو کئی دہائیوں سے اسرائیل اور بھارت کے مظالم کا شکار ہیں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود ظالم اپنا ظلم ڈھائے جا رہے ہیں ۔ یہاں تو مختلف حیلہ بہانوں سے افغانستان، عراق، لیبیا، شام وغیرہ میں بھی لاکھوں مسلمانوں کو بے دردری سے مارا گیا ،ان ممالک کو تباہ کیا گیا۔ پاکستان کو بھی عراق اور افغانستان بنانے کی سازشیں بنیں گئی، جو ناکام و نامرادہوئیں۔ یہ سب کچھ دیکھ کر بھی مسلمان متحد نہیں ہوتے۔ یاد رکھیں جب تک مسلمان ممالک میں اتحاد نہیں ہوتا، ہم ایک ایک کر کے پٹتے ہی رہیں گے، خون ہمارا ہی بہتا رہے گا۔

بشکریہ جیو نیوز اردو