اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ سنایا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اخراج مقدمہ کی درخواست بھی مسترد کردی گئی ہے۔
علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستِ ضمانت اور مقدمہ اخراج کی درخواستیں مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بادی النظر میں مقدمے میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 کا اطلاق ہوتا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم سائفر کو وصول کیا اور بظاہر گم کردیا۔
تفصیلی فیصلے میں درج ہے کہ عمران حان کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ ’عمران حان پر بطور وزیر اعظم فرض تھا کہ وہ عوام کو مُلک کے خلاف ہونے والی سازش کے بارے میں آگاہ کرتے۔‘ اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ حکومت گرانے کی سازش سے عوام کو آگاہ کرنے کی دلیل میں اس لیے وزن نہیں کیونکہ ’درخواست گُزار کے پاس بطور وزیراعظم یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ سائفر کو ڈی کلاسیفائی کرتے یا اس کا متن منظر عام پر لاتے۔
عدالتی فیصلے میں پاکستان کے دفترِ خارجہ کی پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سائفر کو منظر عام پر نہیں لایا جاسکتا اور اسے صرف اس کے اصل مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ کسی خلاف ورزی کی صورت میں آفیشل سیکرٹس ایکٹ لاگو ہوسکتا ہے۔ اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے حلف میں بھی واضح ہے کہ وہ بلواسطہ یا بلاواسطہ کوئی خفیہ معلومات منظر عام پر نہیں لاسکتے جب تک ایسا کرنا ان کے فرائض کی انجام دہی کے لیے ضروری ہو۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے تفصیلے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دفتر خارجہ کے افسران کے بیانات سے واضح ہے کہ اس میں کوئی غیر ملکی سازش شامل نہیں۔ عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق دفتر خارجہ کی پالیسی واضح ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ پالیسی کے مطابق سائفر کلاسیفائیڈ ڈاکومنٹ ہے جسے غیر مجاز افراد کے ساتھ شیئر نہیں کیا جا سکتا اور سائفر کو کچھ وقت کے بعد واپس فارن آفس جانا ہوتا ہے