وائس ایڈمرل (ر)وسیم اکرم انتقال کر گئے



وائس ایڈمرل (ر)وسیم اکرم کراچی میں انتقال کر گئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بحریہ فاؤنڈیشن کے ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر وائس ایڈمرل ریٹائرڈ وسیم اکرم انتقال کرگئے۔

فیملی ذرائع کاکہنا ہے کہ وائس ایڈمرل ریٹائرڈ وسیم اکرم کی عمر 62سال تھی ،وہ کچھ عرصے سے پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا تھے۔

یاد رہے کہ مرحوم مالدیپ میں پاکستان کے سفیر بھی رہ چکے ہیں۔

اسرائیل کو غزہ میں جنگ مہنگی پڑگئی، معیشت پر برے اثرات پڑنے لگے



غزہ میں جنگ کے اسرائیل کی معیشت پر برے اثرات پڑنے لگے ہیں۔

اسرائیلی ماہرین معیشت کے مطابق اسرائیل کا جنگی نقصان 17 ارب ڈالرز تک پہنچ گیا جبکہ معاشی ماہرین نے اسرائیلی ریاست کے نقصان کا تخمینہ7 ارب ڈالر سے زیادہ کا لگایا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں رواں سال خسارہ جی ڈی پی کے 3 فیصد تک پہنچ جائے گا، غزہ جنگ سے پہلے خسارہ جی ڈی پی کے1.5 فیصد تک متوقع تھا۔

اسرائیلی ماہرین کے مطابق خسارے ختم کرنے کیلیے درکار رقم سال کے آخری 2 ماہ میں12.5ارب ڈالرتک پہنچ سکتی ہے، یہ اندازے بینک آف اسرائیل اور وزارت خزانہ کے غیرسرکاری تخمینوں سے زیادہ ہیں۔

پاکستانی ہارر فلم ”اِن فلیمز” آسکر کے لیے نامزد



پاکستانی ہارر فلم”اِن فلیمز” آسکر کے لیے نامزد کرلی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی اکیڈمی سلیکشن کمیٹی کی جانب سے فلم ”اِن فلیمز” کو پاکستان سے آسکر کے لیے نامزد کردیا گیا ہے۔

فلم کے ڈائریکٹر ضرار خان اور پروڈیوسر انعم عباس ہیں جنہوں نے یہ ایک ہارر فلم بنائی ہے۔

فلم کی کہانی ایک ایسی طالبہ کے گرد گھومتی ہے جو اپنے خاندان کو بچانے کے لیے پْراسرار طاقتوں سے الجھ جاتی ہے۔

فلم کی کاسٹ میں اداکارہ رمیشہ نوال، بختاور مظہر، عمیر جاوید اور سینئر اداکار عدنان شاہ ٹیپو شامل ہیں۔

ملالہ کو اور کسی کیلئے نہیں تو غزہ کے بچوں کیلئے آواز اٹھانی چاہئے ،علی ظفر



نامور گلوکار اور اداکار علی ظفر نے ملالہ کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

تفصیلات کے مطابق علی ظفر نے ملالہ یوسفزئی کی پوسٹ پر طنزیہ کمنٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ان کا غزہ کے لوگوں کے متعلق کیا خیال ہے۔

گلوکار نے لکھا کہ ملالہ کو اور کسی کیلئے نہیں تو غزہ کے بچوں کیلئے آواز اٹھانی چاہئے کیوں کہ ان کی انفلوئنس بڑی ہے اور لوگوں کو ان سے بڑی توقع رکھنی چاہئے

اس موقع پر علی ظفر نے اپنی پوسٹ کے ساتھ غزہ نسل کشی اور غزہ آگ میں کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔

سرفراز احمد کو سیاسی اثر و رسوخ کی بنا پر کپتانی سے ہٹایا گیا،ڈاکٹر نعمان نیاز کا دعویٰ



کرکٹ اینالسٹ اورمعروف سپورٹس صحافی ڈاکٹر نعمان نیاز کا کہنا ہے کہ وکٹ کیپر بیٹر سرفراز احمد کو سیاسی اثر و رسوخ کی بنا پر پاکستان کرکٹ ٹیم کی کپتانی سے ہٹایا گیا تھا۔

نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے نعمان نیاز نے دعویٰ کیا کہ سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹائے جانے کی وجہ یہ تھی کہ انھوں نے ورلڈکپ 2019 کے میچ میں بھارت کو پہلے بیٹنگ دی تھی۔

ڈاکٹر نعمان نیاز کے مطابق بابراعظم کو یہ سوچے بغیر کپتانی دی گئی کہ ان میں قیادت کی صلاحیتیں اور تجربہ نہیں ہے۔

بابراعظم کی کپتانی میں ٹیم میں اتحاد اور ڈریسنگ روم کا ماحول مثالی ہوگیا تھا۔

پچھلی مینجمنٹ کمیٹی نے بابر اعظم اور رضوان کو آرام کرکے افغانستان کیخلاف سیریز میں شاداب خان کو کپتان بنا دیا ، اس کے بعد پہلی دفعہ ٹیم میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا۔

راشد لطیف کے الزامات، پی سی بی کا ردعمل آگیا



سابق کپتان راشد لطیف کے دعوؤں پر پی سی بی کا ردعمل بھی آگیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی ذرائع نے راشد لطیف کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کپتان بابراعظم نے ذکا اشرف کو کوئی کال یا پیغام نہیں بھیجا۔

بورڈ کے نمائندے کا کہنا ہے کہ بابراعظم نے جمعہ کو چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر کے ساتھ طویل فون پر بات چیت کی، جس میں انہوں نے سینٹرل کنٹریکٹ کے معاملے کو حل کرنے پر مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف کی تعریف کی جبکہ بھارت میں ملاقات کو بھی مثبت قرار دیا۔

آفیشل نے اس بات پر زور دیا کہ کپتان اور پی سی بی کے سربراہ کے درمیان خوشگوار بات چیت کے پیش نظر بابراعظم کو نظر انداز کرنے کے بارے میں خبریں بے بنیاد ہیں۔

2023 کا آخری چاند گرہن پاکستان سمیت دنیا بھر میں دیکھا گیا



2023 کا دوسرا اور آخری چاند گرہن ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ہوا جس کا نظارہ پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں کیا گیا۔

پاکستان میں چاند کو جزوی گرہن لگا، چاند پر گرہن رات 11بج کر دو منٹ پر لگنا شروع ہوا اور رات ایک بج کر 14منٹ پر عروج پر پہنچا۔

چاند گرہن کا مجموعی دورانیہ 4گھنٹے 24منٹ رہا جو علی الصبح 3بج کر 26منٹ پر اختتام پذیر ہوگیا۔

چاند گرہن کا نظارہ پاکستان سمیت ایشیا، آسٹریلیا، امریکا، افریقہ اور اٹلانٹک کے ممالک میں کیا گیا.

عام انتخابات :الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ سٹیشنز کی تفصیلات جاری



الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کے حوالے سے پولنگ سٹیشنز کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔

دستاویزات کے مطابق ملک بھر میں مجموعی طور 91 ہزار 809 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے۔

نارمل پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 41 ہزار 890 اور حساس پولنگ اسٹیشن کی تعداد 32 ہزار 508 ہو گی جبکہ انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 17 ہزار 411 ہو گی۔

پنجاب میں 15 ہزار 829 حساس جبکہ 6 ہزار 599 انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز قرار دیئے گئے ہیں۔ سندھ میں 8 ہزار 30 پولنگ اسٹیشنز حساس اور 4 ہزار 430 انتہائی حساس ہوں گے۔

بلوچستان میں 2 ہزار 68 پولنگ اسٹیشنز حساس اور 2 ہزار 38 انتہائی حساس قرار دیئے گئے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا میں 6 ہزار 582 حساس اور 4 ہزار 344 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس قرار دیئے گئے ہیں۔

پختون بازی لے گئے۔۔۔



ایسے میں کہ جب پنجابی سیاست دان انتقام کی آگ میں جل بھن رہے ہیں، اور ایسے میں کہ جب سندھی سیاست دان چوٹ لگنے کا احساس ہونے کے باوجود پہل کرنے کو تیار نہیں ہیں، اسی طرح ایسے میں کہ جب بلوچستان کے اہل سیاست گہرے کچوکے لگنے کےبعد بھی حل تک نہیں پہنچ پا رہے ،ایسے میں پختونوں کو داد دینی پڑے گی کہ وہ بازی لے گئے۔

محاذ آرائی کے شدید ترین ماحول سے گزر کر آنے کے باوجود اسد قیصر اور علی محمد خان کا اپنے سیاسی حریف مولانا فضل الرحمن کےگھر جانا، تدبر اور عقلمندی کی نشانی ہے اور دو متحارب فریقوں میں سیاست پر بات ہوئی یا نہ ہوئی، ان کا آپس میں کیمروں کے سامنے ملنا ہی بہت بڑا واقعہ ہے۔ اسے سیاسی ماحول میں تبدیلی کا نقطہ آغاز سمجھنا چاہئے ۔

کہنے کو تو کہا جاتا ہے کہ پنجابی سب سے سیانے ہیں باقی قومیتوں میں سے سوچ اور ترقی میں آگے ہیں مگر تاریخ یہ بتاتی ہے کہ جب سیاسی مخالفت کے معاملات کا حل نکالنا ہوتو پنجاب کے اہل سیاست پہل نہیں کرپاتے، مصلحت اور مفادات کا شکار رہتے ہیں۔

سندھیوں کے بارے میں انکے سیاسی حریف الطاف حسین نے ایک بار مجھے کہا تھا کہ سندھی سب سے عقلمند سیاست دان ہیں ان سے ڈیل کرنا اور ان سے ڈیل لینا سب سے مشکل ہے۔سندھ کی بڑ ی پارٹی کے سربراہ زرداری صاحب اور ان کا چیئرمین صاحبزادہ بلاول حالات کی سختی کا ادراک تو رکھتے ہیں مگر ابھی بھی وہ مقتدرہ کے ساتھ اپنے معاملات کو ٹھیک کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

بلوچستان پے درپے آپریشنوں کے بعد سے زخم خوردہ ہے وہاں کی سیاست نارمل نہیں بلکہ ابنارمل ہے، ایسے میں ان سے توقع کرنا ہی عبث ہے کہ وہ متحارب سیاسی فریقوں کے درمیان جمی برف کو توڑ سکیں۔ پختونوں کے بارے میں مشہور کر دیا گیا ہے کہ اسلحہ انکا زیور ہے غصہ انکی ناک پر دھرا رہتا ہے وہاں معاملات مکالمے سے نہیں گولی سے طے کئے جاتے ہیں مگر پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنمائوں کی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات نے پختونوں کے بارے میں اس جھوٹے تاثر کو تار تار کر دیا ہے اس ملاقات نے تو ثابت کیا ہے کہ لڑائی شدید بھی ہو تو پختونوں کوصلح کرنے کا فن آتا ہے۔

یہ مثبت پیشرفت دیکھ کر اور سن کر یہ خیال ضرور آیا کہ کاش یہ پہلے ہو جاتا۔ سیاست دان مل بیٹھتے ، الیکشن کی تاریخ کا تعین ہو جاتا تو نہ 9مئی کا واقعہ ہوتا اور نہ تحریک انصاف مشکلات کا شکار ہوتی۔

اگر ماضی کے واقعات کی راکھ کو کھنگالا جائے تو جس وقت کھلاڑی خان کو یہ مشورہ دیا جا رہا تھا کہ اہل سیاست کے ساتھ میز پر بیٹھ جائو اس وقت بہت سے لوگوں کو دیوار پہ لکھا صاف نظر آ رہا تھا کہ اگر مصالحت نہ ہوئی تو تحریک انصاف اور مقتدرہ میں ایک روز تصادم ہو جائےگا۔

تاریخ کو درست رکھنے کے لئے یہ بتانا ضروری ہے کہ راقم ان تین ملاقاتوں میں موجود تھا جن میں کھلاڑی خان کو آمادہ کرنے کی کوشش کی گئی کہ وہ سیاست دانوں کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر مسائل حل کریں، ایک ملاقات میں یہ راقم اور جناب مجیب الرحمن شامی شامل تھے دوسری ملاقات امتیاز عالم اور سول سوسائٹی کے نمائندگان کے ہمراہ ہوئی اور تیسری ملاقات لاہور اور اسلام آباد میں اینکرز کے ہمراہ ہوئی، کھلاڑی خان صاف کہتے رہے کہ میں ان چوروں کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا۔

کھلاڑی خان کے سوا تحریک انصاف کے کئی رہنمائوں کو بھی یہ نظر آگیا تھا کہ تصادم کے نتیجے میں نقصان انکی جماعت کا ہی ہوگا مگر ان رہنمائوں میں سے کوئی بھی کھلاڑی خان سے اختلاف کی جرات نہیں کر سکتاتھا ۔آج تحریک انصاف کے جو حالات ہیں ان میں اپنے حریفوں کے ساتھ ہاتھ ملانے سے انکار سب سے بڑی وجہ ہے، یہی وہ رویہ تھا جس کی وجہ سے اسمبلیوں کو خیر باد کہا گیا۔

پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں توڑ دی گئیں حالانکہ اگر یہ اسمبلیاں رہتیں تو نہ صرف دو صوبوں میں انکی حکومت قائم رہتی بلکہ انکا اپنے سیاسی حریف اور مقتدرہ دونوں سےنامہ و پیام بھی جاری رہتا۔ سب راستے توڑ کر سڑکوں پر آنا اچھی حکمت عملی نہیں تھی مگر اب تحریک انصاف اور مولانا فضل الرحمن کی ملاقات دیرآید درست آید کے مصداق ماضی کی تلخیاں مٹانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

اس اہم پیش رفت کے بعد اگلا سوال یہ ہوگا کہ کیا تحریک انصاف اور اسکی مخالف سیاسی جماعتوں میں الیکشن سےپہلے مصالحت ہو گی یا الیکشن کے بعد؟ تحریک انصاف کی خواہش یہ ہو گی کہ مصالحت الیکشن سے پہلے ہو تاکہ اس مصالحت کے نتیجے میں انہیں لیول پلینگ فیلڈ مل سکے مگر قرائن یہ بتاتے ہیں کہ مقتدرہ اور نونی الیکشن سے پہلے کھلاڑی خان سے کسی مصالحت پر رضامند نہیں ہونگے وہ چاہیں گے کہ الیکشن میں تحریک انصاف کو شکست دیکر اور خود حکومت سنبھال کر پی ٹی آئی سے مصالحت کی جائے۔

مولانا فضل الرحمٰن سے ہونے والی مصالحتی ملاقات ان انصافیوں کے لئے بری خبر ہے جو انتقام، گالیوں اور نفرت کو مسائل کا حل سمجھنے لگ گئے ہیں، انہیں بھول چکا ہے کہ تحریک انصاف ایک سیاسی اور جمہوری جماعت ہے جس نے آئینی نظام کے اندر ہی رہ کر کام کرنا ہے۔

کھلاڑی خان کبھی نہیں چاہے گا کہ اسکی جماعت دہشت گرد یا تخریب کار گروہ بن کر ریاست کے خلاف مزاحمت پر اتر آئے۔ماضی میں الذوالفقار سے لیکر طالبان تک ایسے تمام انتہا پسند گروہ مقتدرہ سے شکست کھا چکے ہیں اس لئے تحریک انصاف کے لئے پرامن جمہوری جدوجہد اور الیکشن کے ذریعے اقتدار لینا ہی واحد راستہ ہے۔

پاکستان جیسے ملک میں بغاوت اور انقلاب کا امکان بھی دور دور تک نظر نہیں آتا اس لئے تحریک انصاف کو حقائق کو سمجھتے ہوئے اپنی پالیسی بنانی ہو گی۔سوچا نہ تھا کہ اسد قیصر اور علی محمد خان کے ہاتھ یہ سعادت آئے گی کہ وہ روٹھی اور دلبرداشتہ تحریک انصاف کو دوبار مین اسٹریم سیاست میں لانے کی راہ ہموار کرینگے۔

تحریک انصاف کو چاہئے کہ چودھری پرویز الٰہی اور شاہ محمود قریشی کو مقتدرہ کے ساتھ مذاکرات کا مینڈیٹ دے اور اپنا یہ پیغام پہنچائے کہ وہ پرامن جمہوری سیاست کرنا چاہتے ہیں 9مئی کا واقعہ ایک بڑی غلطی تھی جس سے سبق سیکھ کر وہ آئندہ کی سیاست میں نیا راستہ بنانا چاہتے ہیں…..

بشکریہ روزنامہ جنگ

غزہ میں حماس سے لڑائی طویل اور مشکل ہو گی،اسرائیلی وزیر اعظم



اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نیتن ہاہو نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا ہے کہ اسرائیلی افواج غزہ میں داخل ہو گئی ہیں اور کمانڈر پوری غزہ پٹی میں تعینات ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بنیامن نیتن یاہو نے حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی، جنھوں نے غزہ پر حملوں میں شدت آنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ مغویوں کی بازیابی فوج کے اہداف کا ایک لازم حصہ ہے۔

غزہ شہر پر پمفلٹ گرائے گئے ہیں جس میں رہائشیوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ یہ علاقہ اب ایک میدان جنگ ہے اور انھیں جنوب کی طرف نقل مکانی کر لینی چاہیے ۔

دوسری جانب دنیا کے مختلف ممالک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی حمایت میں مظاہرے کیے گئے۔

ترکی میں صدر رجب طیب اردوغان نے استنبول میں فلسطینیوں کے حامی ایک بڑے مظاہرے میں شرکت کی۔

ترک صدر نے جہاںاسرائیل کو قابض قرار دیا وہیں غزہ پر تشدد کا ذمہ دار مغربی ممالک کو ٹھہرایا۔

مالی بحران، وزارت خزانہ نے منجمد ہیلتھ الاؤنس بحال کرنے سے انکار کردیا



وزارت خزانہ نے منجمدہیلتھ الائونس کو بحال کرنے سےانکار کر دیا ہے ۔

موقر قومی اخبار کی خبر کے مطابق نیشنل ہیلتھ سروسز ‘ ریگولیشن اینڈ کوآر ڈی نیشن نے فنا نس ڈویژن کو گزشتہ ماہ خط لکھا تھا جس میں در خواست کی گئی تھی کہ ہیلتھ الائونس کو رننگ بنیادی تنخواہ پر بحال کیا جا ئے ۔

یہ ہیلتھ الائونس وزارت ہیلتھ، پمز ہسپتال، پولی کلینک، نرم اور دیگر متعلقہ محکموں کے افسران اور ملازمین کو دیا جانا تھا۔

فنا نس ڈویژن نے جوابی مراسلہ میں موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت نے رواں مالی سال میں سول سر ونٹس بشمول ہیلتھ 30سے35فیصد ایڈ ہاک ریلیف دیا ہےلہٰذاموجودہ مالی بحران کے پیش نظر ہیلتھ الائونس کی بحالی ممکن نہیں ہے۔

کیویز تاریخ رقم نہ کرسکے،بنگلہ دیش ورلڈ کپ سے باہر


Featured Video Play Icon