دنیا کی کسی بھی زبان میں خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

باجوہ کی توسیع اور عمران خان کو ہٹاناڈیل تھی ،فیض حمید،ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے رابطہ کیا:سینیٹرمشتاق



اسلام آباد: جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کی توسیع کیلئے پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن) اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے جماعت اسلامی سے رابطہ کیا تھا۔
ڈان ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نےکہا کہ پی ٹی آئی اورپی ڈی ایم حکومت میں کوئی زیادہ فرق نہیں تھا، دونوں اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کرکے آئی تھیں ۔ آئی ایم ایف معامدہ، ٹیکسوں اور مہنگائی میں اضافہ، کرپشن کے الزامات اور آرمی چیف کی توسیع سمیت تمام معاملات میں یہ سب ایک تھے، ان کو اسٹیبلشمنٹ کا سکہ کہہ لیں یا امریکا کا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو نکالنے کے لیے تحریک عدم اعتماد کا طریقہ توآئینی تھا لیکن اس کی کامیابی کے لیے جو مطلوبہ تعداد چاہیے تھی ، وہ کہاں سے آئی یہ سب کو پتا ہے،پہلے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کی گئی پھر قانونی طریقے سے عمران خان کو ہٹایا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع کے خلاف صرف میں کھل کرکھڑا رہا۔ میرے اوپر اس وقت بہت دباؤ ڈالا گیا، جنرل (ر) فیض حمید نے بھی مجھ سے رابطے کیے۔
مجھے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی بڑی لیڈر شپ نے بتایا کہ عمران خان نے اس وقت کے آرمی چیف کو توسیع کی آفر کی لیکن وہ ناکام ہوگیا، پھر ہم نے انہیں یقین دلایا کہ ہم یہ کام کرسکتے ہیں ۔
ڈاکٹر مشتاق کاکہناتھا کہ ملک کی موجودہ صورتحال کی ذمہ داری پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) پر عائد ہوتی ہے۔
تینوں جماعتوں نے پارلیمنٹ کو ربر اسٹیمپ بنادیا ۔ ان جماعتوں کی وجہ پارلیمنٹ عوام کی امیدوں کا مرکز نہیں رہی ،یہ سینٹ کا اجلاس بلانے کی ہمت نہیں کر رہے ۔

سینیٹرمشتاق کاکہناتھا کہ 90 روز میں انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا تھا،اس مدت سے انحراف کے بعد کسی بھی وعدے پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا،
الیکشن کمیشن کے بیان کی کوئی قانونی حیثیت اس وجہ سے نہیں ہے کیونکہ انہوں نے پہلے ایک تاریخ دی، اب دوسر ی تاریخ دی ہے، کل کو تیسری تاریخ دے سکتے ہیں۔

Spread the love

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں




تازہ ترین

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Idraak.pk News. All Rights Reserved