الجزیرہ ٹیلی ویژن نے العہلی ہسپتال پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے کے بعد کی صورتحال بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 140سالہ تاریخ کا حامل یہ ہسپتال حملے کے بعد مکمل طور پر تباہ ہو چکاہے۔اس ہسپتال میں مریضوں کے علاوہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں زخمیوں کے علاوہ بے گھر ہونے والے تین ہزار سے زیادہ لوگ موجود تھے۔۔
جس وقت حملہ ہوا پناہ ھزینوں کی بڑی تعداد ہسپتال کے باغیچے اور بالائی حصے میں موجود تھی جن کی اکثریت لاشوں اور زخمیوں میں بدل چکی ہے
حملے کے بعد زندہ بچ جانے والے ملبے سے استعمال کے قابل اشیاء کے ساتھ ساتھ لاشیں اور انسانی باقیات تلاش کر رہے ہیں
ہسپتال کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد النجیح کا کہنا ہے کہ “جو کچھ ہوا وہ انسانیت کے خلاف ایک بھیانک جرم ہے”
حملے کے بعد ایمبولینسوں اور گاڑیوں میں زخمیوں کو الشفاء ہسپتال پہنچایا گیاجو غزہ شہر کا سب سے بڑا میڈیکل کمپلیکس ہے۔یہاں پہلے ہی شہری ابادی پر اسرائیلی حملوں کے زخمی بھرے پڑے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ العہلی ہسپتال کے زخمیوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں جن کے جسموں کے اعضاء غایب ہیں۔انکا کہنا ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے
الجزیرہ نے اس وحشیانہ حملے میں بچ جانے والے کچھ زخمیوں سے بھی بات کی
ابتہال الراعی کا کہنا تھا “ہم نے میزائل کی روشنی دیکھی،اور اگلے ہی لمحے ہم جہنم میں تھے،میں نے خود کو بچوں کے اوپر گرا دیا، ہم باہر بھاگے ،ہمارے پیروں کے نیچے مسخ شدہ لاشیں تھیں”عرب دنیا کہاں ہے”اس نے روتے ہوئے سوال کیا۔۔۔۔