اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سائفر کیس میں گرفتار چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں جیل مینوئل کے مطابق تمام سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کا اسٹیٹس تبدیل ہو چکا۔
سزا معطلی ہونے کے بعد وہ انڈر ٹرائل قیدی ہیں جو اڈیالہ جیل رکھے جاتے ہیں۔ پھر چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل کیوں رکھا گیا ہے؟ انہیں اڈیالہ جیل شفٹ کیا جائے۔ سابق وزیراعظم کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا کر سہولیات سے محروم نہیں رکھنا چاہئے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل سہولیات اور ڈسٹرکٹ جیل اٹک سے سنٹرل جیل اڈیالہ منتقلی کی درخواست پر سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سائفر کیس میں انڈر ٹرائل قیدی ہیں۔ اسلام آباد کے تمام انڈر ٹرائل قیدی اڈیالہ جیل ہوتے ہیں پھر پٹیشنر کو اٹک جیل کیوں رکھا گیا ہے؟
چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کا اسٹیٹس تبدیل ہو چکا۔توشہ خانہ کیس میں انہیں اٹک جیل رکھا گیا تھا وہ سزا معطل ہو چکی ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا جب سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری ہوئی تو عدالتی آرڈر اٹک جیل کا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کیونکہ وہ اس وقت اٹک جیل میں تھے اسی لئے جج نے آرڈر کیا۔کل کو آپ رحیم یار خان ٹرانسفر کر دیتے ہیں تو وہاں سے ٹرائل کریں گے؟چیف جسٹس نے کہا قانون کے مطابق اسلام آباد کے انڈر ٹرائل قیدی کو اڈیالہ جیل ہونا چاہئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل شفٹ کریں۔ شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہا چیئرمین پی ٹی آئی سپورٹس مین ہیں انہیں ایکسرسائز مشین فراہم کرنے اور اٹک جیل سے اڈیالہ منتقل کرنے کا تحریری آرڈر بھی جاری کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کوشش ہو گی اڈیالہ جیل منتقلی کا آج ہی تحریری حکمنامہ جاری کردیں۔