پی آئی اے کو قرض ادائیگی اور آپریشن جاری رکھنے کیلئے 25 ارب روپے کی فوری اشد ضرورت ہے ۔
موقر قومی اخبار کی خبر کے مطابق پی آئی اے ایک سنگین مالی بحران میں ڈوبی ہوئی ہے جس کے تحت اس نے اپنا آپریشن جاری رکھنے کیلئے ایس او ایس کا مطالبہ کیا ہے ۔
وزارت خزانہ کے لیے اب تک آئی ایم ایف کو فنڈ پروگرام کے تحت مزید مالیاتی جگہ فراہم کرنے پر راضی کرنا مشکل رہا ہے اور حتیٰ کہ اپنے کام کو جاری رکھنے کے لیے ملکی بینکوں سے مزید قرضے لینے کے لیے بینکوں کے لیے ضمانتیں فراہم کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔
صرف نیشنل بینک آف پاکستان کے 100 ارب روپے سے زائد کے بقایا قرضے ناقابل وصول قرضوں میں تبدیل ہو جائیں گے۔
بینک آف پنجاب اور دیگر کمرشل بینکوں کے دیگر قرضے بھی ناقابل وصول قرضوں میں تبدیل ہوجائیں گے جو کہ بینکنگ سیکٹر کے لیے شدید پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے۔
بظاہر پی آئی اے کو تقریباً 800 ارب روپے کے واجبات کی بھی ضرورت ہوگی۔ ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ پی آئی اے کو درپیش مشکل صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے دیگر ایئر لائنز نے اندرون ملک پروازوں کے کرایوں میں 20 سے 30 فیصد اضافہ کیا ہے۔
لہٰذا بین الاقوامی پروازوں کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہونے جا رہا ہے اگر پی آئی اے آنے والے دنوں میں مالی مشکلات اور پروازوں کی منسوخی کا شکار رہی۔
ایک اور عہدیدار نے کہا کہ حکومت نے نجکاری کے لیے ایک آر ایف پی طلب کیا اور کسی غیر ملکی ممکنہ خریدار کی صورت میں سرمایہ کار اپنی تمام کمائی ملک سے باہر بھیجنے کو ترجیح دے گا۔
لہٰذا بہترین آپشن ملکی اور غیر ملکی خریداروں کی شمولیت کے ساتھ جوائنٹ وینچر (مشترکہ شراکت داری) منصوبہ تلاش کرنا ہو گا تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے جیت کی صورت حال پیدا ہو سکے۔