All posts by ghulam mustafa

سنی دیول کی مانگ بڑھ گئی، ’بارڈر 2‘ میں کام کے لیے 50 کروڑ میں ڈیل فائنل



بالی ووڈ کے معروف اداکار سنی دیول کی فلم ’غدر 2‘ نے شاندار کامیابی حاصل کی ہے اور انڈین باکس آفس پر 525 کروڑ کا بزنس کر کے پہلے نمبر پر براجمان ہو گئی ہے۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ فلم کی کامیابی کے بعد سنی دیول کو متعدد پراجیکٹس کی آفرز آ رہی ہیں۔ اور انہوں نے حال ہی میں اپنی ہٹ فلم ’بارڈر‘ کے سیکوئیل کیلئے معاہدہ کیا ہے۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ سنی دیول نے فلم میں کام کرنے کے لیے 50 کروڑ میں ڈیل فائنل کی ہے۔

فلم کی کامیابی کی صورت میں اداکار کو پروڈیوسر کی کمائی سے بھی حصہ دیا جائے گا، فلم میکرز اس حوالے سے پُرامید ہیں ہیں کہ سنی دیول کی موجودگی فلم کو چارچاند لگا دے گی۔

’بارڈر2‘ کی شوٹنگ اگلے برس کے دوسرے نصف میں شروع کی جائے گی اور اس میں سنی دیول کے ساتھ ایوش مان کھرانا، ایمی ورک اور اہان شیٹی بھی ہوں گے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق فلم کے ڈائریکٹر کا نام ابھی تک صیغہ راز میں رکھا گیا ہے۔

سابق موساد سربراہ نے اسرائیل کو غزہ میں زمینی آپریشن سے خبردار کر دیا



موساد کے سابق سربراہ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ میں زمینی آپریشن سے باز رہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے جنگ کے اگلے مرحلے کے اعلان کے بعد موساد کے سابق سربراہ نے بن یامین نیتن یاہو کو مشورہ دیا ہے کہ غزہ پر چڑھائی کے بجائے تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔

اسرائیلی فورسز کی جانب سے بمباری کے بعد اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 2200 سے تجاوز کر گئی ہے، صرف ایک روز میں 400 سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے اب غزہ پر بری، بحری اور فضائی حملوں کی تیاری بھی کی جا چکی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بمباری کے دوران اسرائیل پر حملے کی کمان کرنے والے حماس کمانڈر کو شہید کر دیا گیا ہے جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے 4 غیرملکیوں سمیت 9 یرغمالیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔

غزہ میں اس وقت صورت حال انتہائی گھمبیر ہے، اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 4 لاکھ سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ 20 لاکھ سے زیادہ پانی سے محروم ہیں۔

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ مزاحمتی گروپ اسرائیل کے ناپاک عزائم کو ناپاک بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

مسئلہ فلسطین: پندار جنوں، حوصلہ راہ عدم



تحریر:۔ امتیاز عالم

یہودیوں کے مقدس یوم کپورپہ پچاس برس بعد (1973 کی عرب اسرائیل چوتھی جنگ) غزہ کی پٹی سے دو تین میل دور ایک نخلستان میں نووا جشن منایا جارہا تھا، اسرائیلی اور غیر ملکی شہری ناچ گانے میں مست تھے کہ حماس کے قسام بریگیڈ نے الاقصیٰ طوفان بپا کردیا۔ 260 لوگ لقمہ اجل بنے۔حماس کے تقریباً 1500کارکنوں نے مقبوضہ علاقے کی ناقابل شکست رکاوٹوں کو توڑ کر پورے جنوبی اسرائیل کے سرحدی علاقوں میں داخل ہوکر 1300 کے قریب بچوں، بوڑھوں، جوانوں اور فوجیوں کو تہہ تیغ کردیا۔ پچاس برس بعد یہ دوسرا حیران کن حملہ تھا جس نے اسرائیل کے جدید ترین سیکورٹی حصار کو توڑ ڈالا۔ منقسم اسرائیلی حکومت اور سیاسی خلفشار کے ماحول میں نیتن یاہو کی مخلوط حکومت کچھ ایسی الجھی کہ سلامتی کو درپیش خطرات سے اوجھل ہوگئی جسکا فائدہ گوریلاز کے سرپرائز اٹیک کو ہوا اور اسرائیل کے قومی دفاع کا تصور پاش پاش ہوگیا۔ غزہ 40×20 میل کی ساحلی پٹی کی کھلی قید میں دہائیوں سے محبوس فلسطینیوں کی دلخراش بے بسی، اوسلو کے فلسطینی و اسرائیلی امن پراسس کی ناکامی ،جس کے تحت مئی 1999 تک اسرائیل کے پہلو بہ پہلو فلسطینی ریاست نے (1967 میں فتح کیے گئے علاقوں سے اسرائیلی انخلا پر) وجود میں آنا تھا کی ناکامی، ابراہیمی معاہدات کے تحت پے درپے عرب ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی اور اسرائیل و سعودی عرب کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کے امکانات اور فلسطینیوں کی اپنے حق خود اختیاری، مقبوضہ علاقوں کی بازیابی اور فلسطینی ریاست کے قیام کے عالمی وعدوں کی بے وفائی ایسے مقام پہ پہنچ چکی تھی کہ کچھ بھی ردعمل آسکتا تھا۔ حماس جو غزہ پہ حکمران تھی، کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آرہی تھی ،نے ایک تاریخی کھڑاک کا فیصلہ کیا۔ یہ وہ وقت تھا جب فلسطینی اتھارٹی، فلسطینی محاذ آزادی اور صدر محمود عباس کی حکومت (جسے حماس نے کمزور کردیا تھا) پھر سے عوامی حمایت حاصل کرنے جارہی تھی۔ کمال کی منصوبہ بندی سے اور اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کو دھوکہ دیتے ہوئے، حماس نے وہ حربی حربہ آزمایا کہ پورےاسرائیل اور مغربی دنیا کو حیرت زدہ کردیا۔ لیکن یہ مظلوموں کی اسرائیلی شہریوں کے خلاف ایسی جارحیت تھی جوپیدائشی جارح اسرائیل کو مشتعل کرنے کیلئے بے مثال تھی۔ لیکن اس بار مشکل یہ آن پڑی کہ حماس کے جنگجو ڈیڑھ سو کے قریب اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنا کر غزہ کی پناہ گاہوں میں لاکر مغوی بنانے میں کامیاب ہوگئے۔

اس پر مغربی ردعمل آنا لازمی تھا اور اسرائیل نواز مغربی میڈیا نے اسرائیل کی مظلومیت اور حماس کی مہم جوئی کو خوب اچھالا خاص طور پر سویلین کی اموات کو۔ امریکہ اور یورپین یونین کھل کھلا کر اسرائیل کی پشت پر کھڑے ہوگئے اور اسرائیل کے حق دفاع (بشمول حق جارحیت؟) کا ایسا پرچار کیا گیا کہ اسرائیل نے غزہ کی چھوٹی سے پٹی میں 23 لاکھ فلسطینی شہریوں پہ چھ روز میں اب تک چھ ہزار سے زائد بم برسادئیے ہیں جس میں تادم تحریر 1900 فلسطینی جن میں 614 بچے شامل ہیںشہید اور 7696 زخمی ہوچکے ہیں۔ یہ ایسی بربریت ہے جو فلسطینی اسرائیلیوں کی مسلسل بربریت کے ہاتھوں کئی بار دیکھ چکے ہیں۔ ابھی بھی چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیا گیا ہے کہ تمام فلسطینی شمالی غزہ خالی کر کے جنوبی غزہ کوچ کرجائیں ورنہ انکی موت کا اسرائیل ذمہ دار نہ ہوگا۔ انخلا کی یہ دھمکی 370 ہزار اسرائیلی فوج کے غزہ میں زمینی حملے کو ہموار کرنے کیلئے دی گئی ہے جو کسی بھی وقت ہوسکتا ہے۔ عالمی رائے عامہ نے پہلے حماس کو جارح قرار دیا تھا اور سویلین ناجائز اموات کی دہائی دی تھی تو اب اخلاقی مشکل آن پڑی ہے کہ غزہ میں سویلین آبادی کی نسل کشی کو عالمی انسانی حقوق اور جنگ کے قواعد کے مطابق کیسے روکا جائے۔ اقوام متحدہ جسے مسلم دنیا میں بہت مطعون کیا جاتا ہے کہ سیکرٹری جنرل نے زمینی حملے اور فلسطینی انخلا کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے اور انسانی المیہ کو روکنے کی اپیل کی ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ اسرائیل کی جنگی کابینہ کیا فیصلہ کرتی ہے جبکہ اسرائیلی رائے عامہ کا زیادہ زور اسرائیلی مغویوں کی بحفاظت بازیابی پہ ہے۔ اگر زمینی حملہ ہوا تو پھر ان مغویوں کی جان خطرے میں پڑسکتی ہے۔ سوال یہاں یہ اُٹھتا ہے کہ حماس نے جب یہ حملہ پلان کیا، اسکے پاس غزہ کی شہری آبادی کے تحفظ کا کیا منصوبہ تھا؟ اس دوران امریکیوں، عربوں اور اسرائیلیوں میں مغویوں کی رہائی سمیت جنگ بندی اور مسئلے کے سیاسی حل کی کوئی بھولی بسری راہ نکالنے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔ کم از کم حماس نے 23 لاکھ غزہ کے شہریوں کی زندگی دائو پر لگا کر مسئلہ فلسطین کو عالمی ایجنڈے پہ لاکھڑا کیا ہے لیکن اس جنگ کے علاقائی پھیلائو کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ اگر اوسلو کے معاہدوں پہ عمل ہوجاتا تو آج دہائیوں سے جاری فلسطینیوں کے قتل عام کا سلسلہ بند ہوجاتا اور اسرائیلی و عرب و فلسطینی ساتھ ساتھ زندہ رہو اور زندہ رہنے دو کے بھلائے گئے سنہری اصول پہ کاربند ہوچکے ہوتے۔ سارے الہامی ادیان کا سلسلہ حضرت ابراہیم ؑسے ہے، تورات، انجیل مقدس اور قرآن مجید الہامی سلسلے ہی کی کڑیاں ہیں اور دلچسپ بات ہے کہ ان کا علاقائی ماخذ بھی تقریباً ایک ہی علاقہ ہے۔ حضرت اسحاق اور ان کے فرزند حضرت یعقوب (قرآن 19:49.50) انکے اولین نبیوں میں سے ہیں۔ تاریخی طور پر اسرائیلی اپنے مقدس وطن سے بار بار اجاڑے جاتے رہے کبھی روم، کبھی پرشیا، کبھی بزنطینیوں، کبھی بابل، کبھی عربوں اور کبھی عثمانیوں کے ہاتھوں وہ دربدر ہوتے رہے۔ تاآنکہ نازیوں کی سامیت دشمن (Anti-Semitism) فسطائیت کے ہاتھوں دسیوں لاکھ یہودیوں کا ہولوکاسٹ (قتل عام) ہوا اور کہیں جاکر 15 مئی 1948 کو اسرائیل کی ریاست کا قیام ہوا۔ 1948-1967 کے درمیان اسرائیلی نوآبادیاتی آباد کار ریاست کی توسیع پسندی کے نتیجے میں اردن کے مغربی کنارے، غزہ، مصر کی وادی سینا اور شام کی گولان کی پہاڑیوں کے علاقے اسرائیل کے قبضے میں آگئے۔ بجائے اس کے کہ ان مقبوضہ علاقوں پر فلسطینی ریاست بنتی، اسرائیلی آبادکاروں نے وہاں اپنی بستیاں بسانا شروع کردیں اور خود یروشلم جہاں تین مذاہب کے مقدس مقامات ہیں عرب اسرائیل تنازع کی بڑی وجہ بن گیا جو آج تک جاری ہے۔ فلسطینیوں کی آزادی کی طویل جدوجہد میں PLO اسکی نمائندہ تنظیم بن کر ابھری اور فلسطینی اتھارٹی کا قیام عمل میں آیا، لیکن صدر یاسر عرفات کے انتقال کے بعد فلسطینیوں کو سیکولر اور مذہبی بنیادوں پر تقسیم کیا جاتا رہا۔ حماس بھی اخوان المسلمین کے زیر اثر ایک جنگجو تنظیم کے طور پر سامنے آئی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ طوفان الاقصیٰ کے بعد غزہ اسرائیلیوں کے ہاتھوں زمین بوس ہوتا اور فلسطینی صحرائے سینا میں غرق کیے جاتے ہیں یا پھر دو ریاستوں کے حل کی جانب کوئی پیشرفت ہوتی ہے؟

اب قاتل جاں چارہ گرِکلفتِ غم ہے

گلزار ارم پر توِ صحرائے عدم ہے

بشکریہ جنگ نیوز اردو

پی ٹی آئی کے مجاہدین سے



تحریر:۔ عطاالحق قاسمی

اس وقت سارا عالم اسلام مغموم اور بے بس ہے، سوائے دعا اور مظاہروں کے اپنے جذبات کے اظہار کے اور کچھ نہیں، سارا امریکہ اور یورپ اسرائیل کی حمایت کیلئے متحد ہے، انہوں نے اسرائیل پر حملے کو اپنے ملک پر حملہ قرار دیا ہے اور اپنی تمام تر توانائیوں، اپنی تمام تر فوجی قوت کے ساتھ اسرائیل کا ہم رکاب ہیں۔

اس وقت فلسطینی مسلمانوں کی اخلاقی مدد اور اسرائیل کی فسطائیت کے خلاف اپنی آواز پوری دنیا تک اگر کوئی پہنچا سکتا ہے تو وہ امریکہ اور یورپ کے ممالک میں آباد پی ٹی آئی کے مجاہدین ہیں، انہوں نے پاکستان میں پی ٹی آئی کے رہنمائوں کی قید و بند کے خلاف مسلسل آواز اٹھائی اوریوں پوری دنیا تک یہ پیغام پہنچایا کہ پاکستان کی فوج اور ریاست کے تمام ادارے فاشسٹ ہیں، درندے ہیں، وحشی ہیں، بھیڑیئے ہیں۔ نیز یہ کہ اس ملک کے تمام رہنما چور ہیں، ڈاکو ہیں،لٹیرے ہیں۔ چنانچہ ان کی یہ کاوشیں کامیاب ہوئیں اور یوں پاکستان کا کچا چٹھا پوری دنیا کے سامنے آگیا۔ انہوں نے دنیا کو بتایا کہ اگر کوئی مسیحا ہے تو وہ صرف عمران خان ہے، وہ عالم اسلام ہی کا نہیں ایک عالمی لیڈر کا درجہ حاصل کر چکا ہے، اسے صرف چار سال حکومت کرنے کیلئے سہولتیں مہیا کی گئیں مگر اس دوران اسے کام ہی نہیں کرنے دیا گیا اور یوں عوام کی فلاح و بہبود کے جو منصوبے اس کے ذہن میں تھے انہیں عملی شکل دینے کی نوبت ہی نہ آسکی، اسے قید کردیا گیا اور اس بیرک میں رکھا گیا جس میں لٹیرے سیاست دانوں کو رکھا جاتا رہا ہے۔

پی ٹی آئی کے دوستوں کا خیال ہے کہ اگر اس وقت خان حکومت میں ہوتا تو وہ مظاہروں اور عملی اقدامات سے اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتا۔ بہرحال بدقسمتی ہے عمران ان دنوں حکومت میں نہیں بلکہ باہر بھی نہیں، امریکہ اوریورپ کے مختلف ملکوں میں مقیم پاکستانیوں کا فرض ہے کہ وہ یہودیوں کے ان سرپرستوں کے خلاف اتنے بھرپور مظاہرے کریں کہ انہیں لگ پتہ جائے کہ عمران کے مجاہد اور کچھ نہیں تو مظاہرے تو کر ہی سکتے ہیں۔ مظاہروں کی انہیں پریکٹس بھی بہت ہے، وہ پورے چار سال لندن میں نواز شریف کی قیام گاہ ایون فیلڈ کے سامنے اودھم مچاتے رہے ہیں، نواز شریف کو گالیاں دیتے رہے ہیں اور مسلم لیگ کا جو لیڈر انہیں لندن میں کہیں نظر آ جاتا اس کا پیچھا کرتے اور اس پر آوازے کستے۔

یوکے چونکہ ایک جمہوری ملک ہے چنانچہ اظہار رائے کی آزادی کی وجہ سے پولیس انہیں کچھ نہ کہتی، چونکہ یہ بریگیڈ نواز شریف کے پاکستان آنے کے اعلان کے بعد فارغ ہوگئی ہے اب اسے چاہیے کہ وہ اپنے مظاہروں کا آغاز کریں، یہودیوں کی دہشت گردی کے خلاف پہلا مظاہرہ جمائما کے گھر کے باہر کریں جہاں وہ عمران کے دو بیٹوں اور ایک بیٹی کے ساتھ رہتی ہے۔ اسی طرح برطانیہ، امریکہ، جرمنی، اٹلی، یونان، کینیڈا، بلجیم اور دیگر ممالک میں تہلکہ خیز مظاہروںسے ثابت کر دیں کہ ان کا لیڈر اگر جیل میں ہے تو اس کے مجاہد تو آزاد ملکوں میں رہتے ہیں جہاں رائے کے اظہار پر کوئی پابندی نہیں، پرامن احتجاج کی اجازت ہے۔ ان مظاہروں کے دوران انہیں ان ممالک میں اظہار رائے کی آزادی کا صحیح مفہوم بھی سمجھ میں آ جائے گا اور ہوسکتا ہے وہاں کی نادان حکومتیں ان کی شہریت منسوخ کرکے انہیں واپس پاکستان بھیج دیں۔ خدا نخواستہ اگر ایسا ہوا تو عمران خان کی شمع کے یہ پروانے بہت خوشی سے اپنے سابقہ وطن میں واپس آ جائیں گے،گو یہاں بھی اب آزادی اظہار کی وہ سہولت میسر نہیں جو سہولت انہیں نو مئی تک میسر تھی۔

میں یہ سطور لکھ رہا تھا کہ مجھے ایک دوست نے بتایا کہ عمران خان کے ایک مجاہد سابق پاکستانی اور حال امریکی معید پیرزادہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور اس کے ساتھ یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ اس جنگ میں اگر کوئی فلسطینی مسلمان مر جائے تو اسے شہید نہ کہیں بلکہ اسے بھی اسی طرح ہلاک قرار دیں جس طرح اسرائیلیوں کی موت کو ہلاکت قرار دیا جاتا ہے۔ واہ، مجھے معیدپیرزادہ کے بیان کی تائید کرنی چاہیے کہ میں بھی پیرزادہ ہوں مگر افسوس میں پنجاب کے ان پیرزادوں میں سے نہیں ہوں جن کا اقبال نے نوحہ پڑھا ہے۔ بہرحال میں نے بہت خلوص سے امریکی اور برطانوی پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا ہے اپنے ملکوں میں اسرائیل کی دہشت گردی کے خلاف مظاہرے کریں، میں یہ مشورہ تاحال پاکستان میں مقیم پی ٹی آئی کے دوستوں کو نہیں دے رہا کہ وہ آزاد ملک کے شہری نہیں ہیں، آزاد ملکوں کے پاکستانی شہریوں کو یہ تجربہ ضرور کرنا چاہیے تاکہ انہیں معلوم ہو سکے کہ کیا وہ واقعی ایک آزاد ملک کے شہری ہیں؟۔

بشکریہ جنگ نیوز اردو

غزہ سے نقل مکانی کرنے والوں پر اسرائیل کی بمباری، شہید فلسطینیوں کی تعداد2300 تک پہنچ گئی



اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سول آبادی کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے، اب تک کی کارروائیوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 2 ہزار 300 تک پہنچ گئی  ہے۔

اسرائیل کے طیاروں نے غزہ سے نقل مکانی کرنے والے 3 قافلوں پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں 70 فلسطینی شہید ہو گئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔

غزہ کے شہریوں سے اظہاریکجہتی کے لیے مغربی کنارے پر کیے گئے مظاہرے پر بھی اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کی ہے جس سے 16 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کے بعد یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کی لاشیں بھی ملنے لگی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے لبنانی سرحد پر فائرنگ کی ہے جس کے نتیجے میں ایک صحافی بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جب کہ 6 زخمی ہو گئے۔

دوسری جانب لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی فوج کے 4 ٹھکانوں پر دھاوا بولا ہے۔ اب تک ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کی تعداد 1300 ہے۔

ورلڈکپ میں بھارت سے ہارنے کی روایت برقرار، پاکستان کو7 وکٹوں سے شکست، شاہین کھیل کے ہر شعبے میں ناکام



کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے سب سے بڑے مقابلے میں بھارت نے پاکستان کو آسانی سے شکست دے کر ورلڈ کپ میچز میں پاکستان کے خلاف ناقابل شکست رہنے کااعزاز برقرار رکھا ، پاکستانی بیٹنگ لائن روایتی حریف بھارت کے خلاف بری طرح ناکام رہی، پاکستان نے بھار ت کو جیت کے لئے 192 رنز کاہدف دیا جو بھارت نے 30 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا ،
آسان ہدف کے تعاقب میں بھارت نے جارحانہ بلے بازی کامظاہرہ کیا۔
اگرچہ بھارتی اوپنر شبمن گل 16 رنز بناکرجلدی آئوٹ ہو گئے ویرات کوہلی نے بھی 16 رنز بنائے اورحسن علی کی گیند پر محمد نواز کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہوگئے تاہم دوسری طرف سے روہت شرما نے تیز بلے بازی جاری رکھی۔
بھارتی کپتان روہت شرما 63 گیندوں پر86 رنز کی شاندار اننگز کھیل کرآئوٹ ہوئے، شرما کی اننگز میں میں 6 چوکے اور 6 چھکے شامل تھے ۔
شہریاس نے بھی عمدہ بلے بازی کامظاہرہ کرتے ہوئے نصف سنچری بنائی۔ شہریاس نے 62 گیندوں پر53 رنز بنائے اور آئوٹ نہیں ہوئے جبکہ کے ایل راہول بھی 13 رنز بناکر ناٹ آئوٹ رہے۔

بھارت کی طرف سے شاندار بائولنگ کرنے والے جسپریت بمراہ کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیاگیا۔
بھارتی شہر احمد آباد کے نریندرا مودی سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچ میں
بھارت کے کپتان روہت شرما نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کافیصلہ کیا۔ پاکستان کی طرف سے عبداللہ شفیق اور امام الحق نے اننگزکامحتاط طریقے سے آغاز کیا تاہم 41 کے سکور پرعبداللہ شفیق آئوٹ ہوگئے۔ امام الحق اور بابراعظم نے سکور کچھ آگے بڑھایا مگرجب پاکستان کاسکور 73 پر پہنچا تو امام الحق بھی 38 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے، محمد رضوان اور بابراعظم نے تیسری وکٹ کی شراکت میں سکور155 رنز تک پہنچایا اور اس موقع پر بابراعظم 50 رنز بنانے کے بعد سراج کی خوبصورت گیند پربولڈ ہوگئے۔
155 رنز پرپاکستان کی تیسری وکٹ کیا گری کے اگلے36 رنز پرپوری ٹیم ہی پویلین لوٹ گئی۔
سعود شکیل 6،رضوان 49،افتخار احمد 4، شاداب خان 2 اورمحمد نواز4 رنز بناسکے۔ حسن علی 12 اورحارث رئوف 2 رنز بناکر آئوٹ ہوئے تو 191 رنز پرپاکستانی اننگز تمام ہوچکی تھی۔ پاکستانی ٹیم 50 اوورز بھی پورے نہ کھیل سکی اور43 ویں اوور میں ہی آئوٹ ہوگئی ۔

قوم آپ کے ساتھ ہے: وزیراعظم کا قومی کرکٹ ٹیم کو جذبے کے ساتھ کھیلنے کا مشورہ



نگراں وزیراعظم انوارِ الحق کاکڑ نے ورلڈ کپ کرکٹ میں بھارت کے خلاف آج کے میچ کے لیے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے قومی ٹیم کو اعتماد دیتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ دُعا ہے کہ آپ عزم، مہارت اور غیر متزلزل مقابلے کے جذبے کے ساتھ کھیلیں جس کے لیے آپ مشہور ہیں۔

اپنی ایک ٹوئٹ میں انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پوری قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے، اور آپ کے لیے دعا گو ہے۔

کلدیپ یادیو بھی کپتان بابراعظم کی بیٹنگ کے معترف نکلے



قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم کی بیٹنگ کی تعریفیں جہاں دنیا بھر میں کی جاتی ہیں وہیں بھارتی کرکٹ ٹیم کے اسپنر کلدیپ یادیو نے بھی کپتان کی بیٹنگ کی تعریف کر دی ہے۔

اپنے ایک انٹرویو میں کلدیپ یادیو نے کہا ہے کہ بابر اعظم سکون سے بیٹنگ کرتے ہیں جو مجھے بہت پسند ہے۔

انہوں نے کہا کہ بابراعظم بیک فٹ کے شاندار پلیئر ہیں، وہ فاسٹ بولرز کو بہت اچھا کھیلتے ہیں۔

کلدیپ یادیو نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بابر اعظم ایک بہترین کھلاڑی ہیں اور ان کی اپنی ایک کلاس ہے۔

پاک بھارت ٹاکرے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ میں بابراعظم کے خلاف میچ کھیلنے کے لیے پُرجوش ہوں۔

مذاق کیوں اڑایا؟ سونم کپور نے خاتون یوٹیوبر کو قانونی نوٹس بھیج دیا



بالی ووڈ کی معروف اداکارہ سونم کپور نے مذاق اڑانے پر خاتون یوٹیوبر کو قانونی نوٹس بھیج دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سونم کپور نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ راگنی نامی یوٹیوبر نے اداکارہ، ان کے شوہر اور ان کے فیشن برانڈ کو نقصان پہنچایا ہے۔

سونم کپور نے نوٹس میں یوٹیوبر سے مطالبہ کیا ہے کہ یہ ویڈیو چینل سے فوری ڈیلیٹ کی جائے، اور مستقبل میں ایسا نہ کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔

نوٹس کے مطابق اگر یوٹیوبر راگنی کی جانب سے ویڈیو ڈیلیٹ نہ کی گئی تو اداکارہ کی جانب سے مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب یوٹیوبر راگنی کا موقف بھی سامنے آ گیا ہے جنہوں نے سوشل میڈیا ویب سائٹ انسٹا گرام پر لکھا ہے کہ میری ویڈیو سونم کپور کے ان بیانات پر مبنی ہے جو ان کی جانب سے عوامی تقریبات میں دیئے گئے تھے۔

کرکٹ ورلڈ کپ: پاکستانی گلوکار جواد احمد نے ترانہ ریلیز کر دیا



پاکستان کے معروف گلوکار جواد احمد نے کرکٹ ورلڈکپ میں قومی ٹیم کا حوصلہ بڑھانے کے لیے خصوصی ترانہ ریلیز کر دیا ہے۔

گلوکار جواد احمد نے ورلڈ کپ کے لیے تیار کیے گئے ترانے کی ویڈیو جاری کر دی ہے۔

گلوکار نے خصوصی ترانہ ’جیت کی لگن، کے عنوان سے تیار کیا ہے اور اس کی ریکارڈنگز کے لیے مختلف کرکٹ گرائونڈز کا انتخاب کیا گیا ہے۔

موسیقار ساحر علی بگا نے اس خصوصی ترانے کا میوزک ترتیب دیا ہے جبکہ ڈائریکشن دینے والوں میں دلاویز علی شامل ہیں۔

گلوکار جواد احمد نے قومی ٹیم کے لیے نیک تمنائوں کا اظہار کیا ہے اور پاکستانی کھلاڑیوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

جواد احمد کہتے ہیں کہ قوم کی دعائیں پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہیں اور وہی کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔

بگ باس کی تاریخ میں پہلی بار گھر کے اندر موبائل فونز رکھنے کی اجازت



ممبئی (این این آئی) بھارتی رئیلیٹی شو بگ باس کا نیا سیزن 15 اکتوبر کی شب کو ہوگا جس میں معروف بھارتی اداکار و اداکارائیں شرکت کریں گی۔

بگ باس کا ہر نیا آنے والا سیزن پچھلے سیزن سے مختلف ہوتا ہے، اسی لیے اس بار بھی رئیلیٹی شو میں کئی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

بگ باس کے گھر میں موبائل فونز اور سوشل میڈیا تک امیدواروں کی رسائی نہیں ہوتی، یہی وجہ ہے کہ شو میں شامل افراد اپنے پیاروں سمیت مداحوں سے بھی رابطے میں نہیں رہ پاتے لیکن اس بار ایسا نہیں ہوگا۔

بگ باس سے متعلق تمام تفصیلات شیئر کرنے والے ایکس کے پیج بگ باس تک نے اپنے مصدقہ اکائونٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ 17ویں سیزن میں موبائل فونز استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ موبائل استعمال کرنے کی اجازت تمام امیدواروں کو نہیں بلکہ چند ایک کو ہوگی جو کہ مخصوص ٹاسک بخوبی سرانجام دیتے ہوئے جیتے گا۔

اس کے علاوہ کچھ اپ ڈیٹس میں یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ ان امیدواروں کو سوشل میڈیا تک رسائی بھی اس بار ممکن ہوگی جس کے بعد وہ اپنے متعلق جان سکیں گے اور یہ چیز انہیں اپنا گیم پلان بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے گی۔

ماہرہ خان نے ستاروں سے سجی قوالی نائٹ کی ویڈیو شیئر کردی



کراچی (این این آئی) پاکستان شوبز انڈسٹری کی مایاناز اداکارہ ماہرہ خان نے عزیز و اقارب اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے ستاروں سے سجی قوالی نائٹ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کر دی۔

ماہرہ خان اور ان کے دیرینہ دوست و کاروباری شخصیت سلیم کریم رواں ماہ کے آغاز میں مری سے قریبی واقع نجی ہوٹل میں منعقد ہونے والی تقریب میں شادی کے بندھن میں بندھ گئے تھے جن کی تصاویر اور ویڈیوز وقتا فوقتا سامنے آ رہی ہیں۔

اب گزشتہ شب اداکارہ نے اپنی قوالی نائٹ کی ویڈیو شیئر کی جس میں معروف گلوکارہ عابدہ پروین نے اپنے سر بکھیرے اور کلام تو جھوم جھوم پیش کر کے تمام حاضرین کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔

اداکارہ نے مذکورہ ویڈیو کے کیپشن میں لکھا کہ جو مجھے جانتا ہے وہ عابدہ پروین کو بھی جانتا ہے،میرا تمام پیار اور عزت ان کیلئے، الحمد اللہ، شکر، صبر، شکر۔