All posts by ghulam mustafa

معروف اداکارہ غزل شاہ گہرے صدمے سے دوچار



کھڈیاں خاص (این این آئی) معروف اداکارہ، گلوکارہ، بیوٹیشن غزل شاہ معروف ہوسٹ و اینکر ماجدعلی کی ناگہانی وفات پر روپڑیں۔

اپنے ایک ویڈیو پیغام میں روتے ہوئے غزل شاہ نے کہاکہ ماجد علی میرے بھائیوں جیساتھا اور اس نے اس کی کمی بھی محسوس نہیں ہونے دی تھی وہ واحد بندہ تھا جو میری ہرکامیابی پر خوشی کا اظہار کرتا اور مجھے ڈھیروں دعائیں دیاکرتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ماجد علی کی ناگہانی وفات نے دل بوجھل کردیاہے، یوں لگتا ہے میرے اوپر سے ایک بھائی کا ہاتھ اٹھ گیا ہے۔

غزل شاہ نے کہاکہ ماجد علی جتنا اچھا ہوسٹ تھا اتنا پیارا اور ملنسار انسان بھی تھا، اس فیلڈ میں کوئی اس سے ناراض نہیں تھا بلکہ سب اس سے خوش تھے اوراسکی عزت کیا کرتے تھے کیونکہ اس نے جس کسی کو بھی بلایا عزت احترام سے بلایا۔

غزل شاہ نے کہاکہ اس کی وفات کا ابھی تک یقین نہیں ہو رہا اور مدتوں ہوگا بھی نہیں دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ اللہ اسے کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔

تاحیات نااہلی ختم کرنا خلافِ آئین ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا اقدام چیلنج



الیکشن ایکٹ میں نااہلی کے قانون کو ختم کرنے کا اقدام چیلنج کر دیا گیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں شہری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے جس میں الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ پہلے ہی آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کر چکی ہے، اب پارلیمنٹ کی جانب سے اس میں ترمیم کرنا آرٹیکل 175 کے سیکشن 3 کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزار نے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں تاحیات نااہلی کی مدت کو ترمیم کے ذریعے 5 برس کر دیا گیا ہے جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

شہری کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔

ایبٹ آباد: زیرتعمیر گھر کے کنویں سے 3 بھائیوں کی لاشیں برآمد



صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے ایبٹ آباد میں زیرتعمیر گھر کے کنویں سے 3 بھائیوں کی لاشیں ملی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایبٹ آباد کے علاقے بجنہ ڈھوڈیال میں زیرتعمیر گھر کے کنویں میں لاشوں کی موجودگی پر ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچیں۔

ریسکیو ٹیموں نے لاشوں کو کنویں سے نکالا، مرنے والوں کی شناخت عمر، ذیشان اور منیب کے ناموں سے ہوئی ہے جو سگے بھائی ہیں۔

پولیس نے موقع پر پہنچ کر جائزہ لیا اور لاشوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

پولیس کا موقف ہے کہ تینوں بھائی خود گھر کی تعمیر کا کام کر رہے تھے، ان کی موت کے حوالے سے مزید تحقیقات کی جائیں گی۔

پاک بھارت ٹاکرا: سلمان خان کی فلمی اسٹائل میں بھارتی ٹیم کی حمایت



بھارتی فلم انڈسٹری کے سپر اسٹار سلمان خان کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بھارتی ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے میدان میں آ گئے ہیں۔

کرکٹ ورلڈ کپ کے اہم مقابلے پاک بھارت ٹاکرے پر سب کی نظریں مرکوز ہیں۔

پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیمیں آج دن ڈیڑھ بجے احمدآباد کے نریندرا مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں آمنے سامنے ہوں گی۔

سلمان خان نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس پر ایک ویڈیو کلپ شیئر کی ہے جس میں انہوں نے بھارتی ٹیم کی سپورٹ کی ہے اور وہ اپنی نئی آنے والی میگا تھرلر فلم ‘ٹائیگر 3′ کے روپ میں نظر آرہے ہیں۔

سلمان خان نے اپنی ویڈیو میں بھارتی کرکٹرز کو ٹائیگرز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لگاتار 7 جیت کے بعد بھی آٹھویں بار کانٹے کی ٹکر ہو گی۔

بالی ووڈ اسٹار کہتے ہیں کہ پورے بھارت کو اپنی ٹیم کی آٹھویں جیت کا انتظار ہے۔

سلمان خان ویڈیو میں اپنی فلم کا ڈائیلاگ دہراتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب تک ٹائیگر مرا نہیں تب تک ٹائیگر ہارا نہیں۔

فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی نے صحافیوں سے کیا وعدہ کیا؟



کرکٹ کا عالمی مقابلہ بھارت میں جاری ہے، اور آج روایتی حریف پاکستان اور بھارت احمدآباد کے نریندرا مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں آمنے سامنے ہوں گے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی نے صحافیوں سے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ بھارت کے خلاف میچ میں 5 وکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے تو پھر ان کے ساتھ سیلفی لیں گے۔

اس سے قبل پاکستان ایونٹ کے 2 میچز کھیل چکا ہے جن میں شاہین شاہ آفریدی کی کارکردگی کوئی متاثرکن نہیں رہی، تاہم شاہین شاہ آج کے میچ کے لیے پراعتماد ہیں کہ وہ 5 وکٹیں لے اڑیں گے۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کی نریندرامودی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریکٹس سیشن کے دوران رپورٹرز نے شاہین شاہ سے فرمائش کی کہ وہ ان کے ساتھ سیلفی لینا چاہتے ہیں۔

شاہین شاہ آفریدی نے صحافیوں کو جواب دیا کہ اگر بھارت کے خلاف میچ میں 5 وکٹیں لینے میں کامیاب ہو گیا تو ضرور سیلفی لوں گا۔

تربت میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، 6 مزدور جاں بحق



بلوچستان میں تربت کے علاقے سیٹلائیٹ ٹاؤن میں ایک مکان میں فائرنگ ہوئی ہے جس کے نتیجے میں 6 مزدور جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ 2 زخمی ہو گئے ہیں۔

پولیس نے بتایا ہے کہ نامعلوم مسلح افراد نے ایک گھر پر فائرنگ کی ہے جس کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ مرنے والوں کی لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق تربت میں فائرنگ سے جن لوگوں کی اموات ہوئی ہیں ان کا تعلق پنجاب سے بتایا جا رہا ہے۔ یہ لوگ تعمیراتی کام کے لیے علاقے میں موجود تھے۔

پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کیے ہیں اور ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔

پولیس کے مطابق نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت رضوان، محمد نعیم، شفیق احمد، وسیم اور شہباز کے نام سے ہوئی ہے، جبکہ زخمی ہونے والوں میں توحید اور غلام مصطفیٰ شامل ہیں۔

دوست



تحریر:۔ جاوید چوہدری

یہ میرے بچپن کی بات ہے‘ ہم لوگ دیہاتی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں‘ ہزاروں سال سے کھیتی باڑی‘ دوستیاں‘ دشمنیاں اور لڑائی جھگڑے ہمارا کام تھا‘ میرے والد اس خاندان کے پہلے فرد تھے جنھوں نے کاروبار شروع کیا‘ یہ مختلف کاروبار کرتے ہوئے آخر میں ’’بیو پار‘‘ میں ٹھہر گئے۔

ہمارے شہر میں دو منڈیاں تھیں‘ پرانی منڈی اور نئی منڈی۔ ہمارا گھر ان دونوں منڈیوں کے درمیان تھا‘ ہم ایک ایسے محلے میں رہتے تھے جو دونوں منڈیوں کو آپس میں ملاتا تھا‘ میرے والد نے گھر کی بیٹھک کو دکان بنا لیا‘ یہ اس محلے کی پہلی دکان تھی‘ لوگ مکانوں اور گھروں کے درمیان دکان دیکھ کر حیران ہوتے تھے مگر میرے والد ڈٹے رہے۔

اس دکان نے آہستہ آہستہ پوری گلی کو مارکیٹ بنا دیا لیکن یہ میرا موضوع نہیں‘میرا موضوع اس دکان کا حقہ ہے‘ یہ دکان محض دکان نہیں تھی‘ یہ محلے کی بیٹھک بھی تھی‘ یہ پنچایت بھی تھی اور یہ محلے کا چائے خانہ بھی تھی‘ میرے والد فجر کے وقت دکان کھول دیتے تھے‘ حقہ تازہ کر کے دکان میں رکھ دیا جاتا تھا‘ حقہ پنجاب کا سب سے بڑا سماجی رابطہ ہے‘ آپ اگر حقے کے مالک ہیں‘ آپ اگر دن میں تین بار یہ حقہ تازہ کر سکتے ہیں تو آپ جان لیں۔

آپ کا ڈیرہ آباد رہے گا‘ میرے والد کا حقہ تازہ ہوتا رہتا تھا اور گلی سے گزرنے والے لوگ دکان پر رکتے تھے‘ حقے کے ’’پف‘‘ لیتے تھے‘ گپیں لگاتے تھے‘ چائے یا لسی پیتے تھے اور اپنے اپنے کاموں کے لیے نکل جاتے تھے‘ غریب اور امیر اس حقے کے لیے سب برابر تھے‘ یہ حقہ بہت بڑی ’’ایکٹویٹی‘‘ تھا‘ میرے والد اس حقے کا بہت خیال رکھتے تھے۔

اس کا پیندا پیتل کا تھا‘ اس پیتل پر چمڑا چڑھا ہوا تھا‘ چمڑے کو ہر دو تین گھنٹے بعد گیلا کر دیا جاتا تھا‘ یہ گیلا چمڑا حقے کے پانی کو ٹھنڈا رکھتا تھا‘ حقے کی نلیاںا سپیشل بانس کی بنی ہوئی تھیں‘ اس بانس پر پیتل کے چمک دار چھلے چڑھے ہوئے تھے‘ نلی کے سرے پر تمباکو کی تہہ جم جاتی تھی‘ میرے والد چار پانچ دن بعد باریک چاقو سے یہ تہہ صاف کرتے تھے‘ نلیوں میں لوہے کی تار گھسا کر نلیاں بھی صاف کی جاتی تھیں۔

تمباکو مردان سے خصوصی طور پر منگوایا جاتا تھا‘ تمباکو کے اوپر گڑ رکھا جاتا تھا‘ یہ گڑ بھی خصوصی ہوتا تھا‘ حقے کی چلم (ہمارے علاقے میں اسے ٹوپی کہا جاتا ہے) گجرات شہر کی خصوصی مٹی سے بنائی جاتی ہے‘ یہ گجرات سے آتی تھی‘ کیکر کی چھال جلا کر چلم کی آگ بنائی جاتی تھی اور اس آگ کو چلم میں بھرنے کے لیے خصوصی چمٹا ہوتا تھا۔

وہ حقہ اس دکان کی رونق تھا‘ لوگ حقے کے لیے سارا دن وہاں رکتے رہتے تھے‘ حقہ پیتے تھے اور آگے چل پڑتے تھے‘ ہماری دکان کی دوسری ’’بڑی اٹریکشن‘‘ ٹیلی فون تھا‘ یہ محلے کا واحد ٹیلی فون تھا چناںچہ لوگ فون کرنے اور سننے کے لیے بھی وہاں رک جاتے تھے‘ پورے محلے نے اپنے عزیزوں اور رشتے داروں کو ہمارا فون نمبر دے رکھا تھا‘ ہم تمام بھائی اسکول سے واپسی پر ٹیلی فون آپریٹر بن جاتے تھے۔

لوگوں کے فون آتے تھے اور ہمارے والد ہم میں سے کسی نہ کسی کو محلے داروں کا نام بتا کر اس کے گھر کی طرف دوڑا دیتے تھے‘ ہم ان کے دروازے کی کنڈی بجا کر اونچی آواز میں نعرہ لگاتے تھے ’’چاچا جی آپ کا ٹیلی فون آیا ہے‘‘ اور اندر موجود لوگ ’’فون آیا‘ فون آیا‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے ننگے پاؤں دوڑ پڑتے تھے۔

اس فون اور اس حقے نے محلے میں ایک نئی کلاس کو جنم دے دیا‘ لوگ فون کرنے اور حقہ پینے کے لیے ہماری دکان پر آتے تھے اور گھنٹوں بیٹھے رہتے تھے‘ یہ ہمارے والد کو اپنے دکھڑے بھی سناتے تھے‘ یہ چائے بھی وہیں پیتے تھے اور ہمارے والد کے ساتھ کھانا بھی کھاتے تھے‘ یہ ادھار بھی لے جاتے تھے اور ہمارے والد کو کسی نہ کسی کام میں بھی استعمال کر جاتے تھے‘ ہم ان لوگوں کو اپنے والد کا گہرا دوست سمجھتے تھے‘ یہ ہمارے چاچا جی بن چکے تھے‘ ہم ان کا بے حد احترام کرتے تھے‘ میرے بچپن کی بات ہے۔

ایک بار میرے والد کا گلا خراب ہو گیا‘ گلے کے اندر انفیکشن ہو گیا‘ تمباکو بلکہ ہر قسم کا دھواں اس انفیکشن کے لیے انتہائی نقصان دہ تھا‘ ڈاکٹروں نے والد کی تمباکو نوشی بند کرا دی‘ میں آپ کو یہاں تمباکو نوشی کے بارے میں ایک دل چسپ حقیقت بھی بتاتا چلوں‘ دنیا میں تمباکو نوشی کی چند غیر مطبوعہ روایات ہیں‘ سگریٹ نوش دنیا کے کسی بھی کونے میں‘ کسی بھی شخص سے‘ کسی بھی وقت سگریٹ مانگ سکتے ہیں اور دوسرا سگریٹ نوش انکار نہیں کرتا‘ یہ تمباکو نوشی کے دوران عموماً گپیں بھی مارتے ہیں‘ میرے والد ’’چین اسموکر‘‘ تھے۔

یہ2012میں میرے ساتھ ایک بار پیرس گئے تھے‘ جہاز میں تمباکو نوشی کی اجازت نہیں تھی چناںچہ ابا جی نے چھ گھنٹے کی فلائٹ بڑی مشکل سے گزاری‘ ہم جوں ہی ائیرپورٹ پر اترے‘ اباجی امیگریشن کی ساری قطاریں اور کاؤنٹرز روند کر باہر نکل گئے‘ راستے میں انھیں جو بھی روکتا تھا‘ یہ انگلی سے سگریٹ کا نشان بناتے تھے اورگورا راستے سے ہٹ جاتا تھا‘ میں امیگریشن کے مسئلے حل کر کے باہر نکلا تو میں نے دیکھا‘ میرے والد ایک گورے کے ساتھ کھڑے ہو کر سگریٹ پی رہے تھے اور اس کے ساتھ گپ بھی لگا رہے تھے۔

میں اس عجیب و غریب تبادلہ خیال پر حیران رہ گیا‘ گورے کا تعلق آسٹریلیا سے تھا‘ وہ انجینئر تھا اور شارٹ کورس کے لیے پیرس آیا تھا‘ وہ انگریزی بول رہا تھا جب کہ ابا جی ان پڑھ تھے اور پنجابی کے علاوہ کوئی زبان نہیں جانتے تھے‘ میں ان کے قریب پہنچا تو میری حیرت کی انتہا نہ رہی‘ آسٹریلین انجینئر ابا جی کو انگریزی میں بتا رہا تھا‘ فلائٹ بہت لمبی تھی‘ میں نے دس گھنٹے سے سگریٹ نہیں پیا‘ یہ سفر میرے لیے بہت مشکل تھا اور ابا جی اسے پنجابی میں بتا رہے تھے‘ میں نے آخری سگریٹ دبئی میں پیا‘ چھ گھنٹے سے سگریٹ کے بغیر ہوں اور یہ سفر میرے لیے بھی بہت مشکل تھا‘ دونوں سگریٹ پھونک رہے تھے۔

دو مختلف زبانوں میں گفتگو کر رہے تھے اور قہقہے لگا رہے تھے‘مجھے اس وقت معلوم ہوا سگریٹ نوش زبان سے بھی بالا تر ہوتے ہیں ‘یہ مختلف زبانوں‘ علاقوں اور تہذیبوں سے تعلق رکھنے کے باوجود ایک دوسرے کا مسئلہ سمجھتے ہیں‘ یہ سگریٹ کی ویلیو سے بھی واقف ہوتے ہیں‘ ڈاکٹر نے جب میرے والد کے حقے پر پابندی لگائی تو یہ خبر میرے والد کے لیے صورِ اسرافیل کی حیثیت رکھتی تھی‘ یہ پریشان ہو گئے لیکن ڈاکٹر کا فیصلہ عدالتی فیصلہ تھا‘ میرے والد ڈسپلن کے بھی انتہائی سخت تھے‘ یہ جب کوئی بات ‘ کوئی چیز ٹھان لیتے تھے تو یہ پھر اس سے پیچھے نہیں ہٹتے تھے‘ میرے والد نے حقے پر پابندی لگا دی‘ ہم لوگوں نے حقہ اٹھایا اور گودام میں رکھ دیا یوں دکان کی بڑی اٹریکشن اچانک ختم ہو گئی۔

حسن اتفاق سے انھی دنوں ’’ایکس چینج‘‘کی ’’اپ گریڈیشن‘‘بھی شروع ہو گئی اور ہمارا فون بھی عارضی طور پر کٹ گیا یوں دکان کی دوسری اٹریکشن بھی ختم ہو گئی‘ ان اٹریکشنز کے خاتمے کے ساتھ ہی دکان کے رش میں کمی ہو گئی‘ لوگ دکان کے قریب پہنچ کر منہ نیچے کر لیتے تھے اور تیز تیز قدموں سے آگے نکل جاتے تھے‘ وہ لوگ جو روز صبح سویرے ہماری دکان پر آکر بیٹھ جاتے تھے اور ان کی شام بھی اسی دکان پر ہوتی تھی وہ بھی اچانک غائب ہو گئے‘ہم جن کو والد کا انتہائی قریبی دوست سمجھتے تھے‘ جو لوگ ہمارے چاچا جی ہوتے تھے‘ جو گلی میں داخل ہو کر اونچی آواز میں چوہدری صاحب کا نعرہ لگاتے تھے اور جو گھنٹوں ہمارے والد کی تعریفیں کرتے تھے‘ وہ سب بھی غائب ہو گئے‘ ہم ان کی شکلیں تک بھول گئے‘ میرے والد سارا دن دکان پر اکیلے بیٹھے رہتے تھے‘ گاہک آتے تھے‘ منشی اور دکان کے کارندے گاہکوں کو ڈیل کرتے تھے لیکن وہ لوگ بھی میرے والد کے قریب نہیں جاتے تھے‘ وہ دور سے انھیں سلام کرتے تھے‘ رسید بنواتے تھے اور رخصت ہو جاتے تھے‘ میں اس وقت پرائمری اسکول میں پڑھتا تھا‘ میرے کچے ذہن کے لیے یہ صورت حال ہضم کرنا مشکل تھا۔

میں ایک دن والد کے پاس بیٹھا اور میں نے ان سے پوچھا’’ابا جی آپ کے سارے دوست کہاں چلے گئے ہیں؟‘‘ میرے والد نے غور سے میری طرف دیکھا‘میری آنکھوں میں اس وقت آنسو تھے‘ میرے والد نے رومال سے میری آنکھیں صاف کیں‘ سر پر ہاتھ پھیرا اور بڑے پیار سے کہا’’بیٹا یہ لوگ میرے دوست نہیں تھے‘ یہ حقے اور ٹیلی فون کے دوست تھے‘ حقہ بند ہو گیا‘ ٹیلی فون کٹ گیا‘ یہ لوگ بھی کٹ گئے‘ یہ بھی بند ہو گئے‘ جس دن ٹیلی فون اور حقہ واپس آجائے گا‘ یہ لوگ بھی اس دن واپس آجائیں گے‘‘ میرے کچے ذہن نے یہ فلسفہ سمجھنے سے انکار کر دیا‘ میرے والد نے میرے چہرے کی گومگو پڑھ لی‘ وہ بولے بیٹا یاد رکھو اﷲ تعالیٰ جب آپ کو کوئی نعمت دیتا ہے تو یہ نعمت اپنے ساتھ نئے دوست لے کر آتی ہے لیکن ہم نعمت کے ان دوستوں کو اپنا دوست سمجھ بیٹھتے ہیں‘ یہ ہماری بے وقوفی ہوتی ہے۔

یہ نعمت جس دن چلی جاتی ہے‘ یہ سارے دوست بھی رخصت ہو جاتے ہیں‘ میرے والد نے اس کے بعد شان دار نصیحت کی‘ انھوں نے فرمایا ’’بیٹا آپ کا اصل کمال یہ ہو گا آپ نعمتوں کے دوستوں کو نعمتوں کا دوست رہنے دو‘ آپ ان لوگوں کو کبھی اپنا دوست نہ بننے دو‘ تم زندگی میں کبھی مایوس نہیں ہو گے‘‘ میرے والد نے فرمایا’’ بیٹا آپ کار کے دوستوں کو کار کا دوست سمجھو‘ کاروبار کے دوستوں کو کاروبار کا دوست سمجھو اور اپنے عہدے کے دوستوں کو عہدے کا دوست سمجھو‘ ان لوگوں کو کبھی اپنے دل تک نہ پہنچنے دو‘تمہارا دل کبھی زخمی نہیں ہو گا‘ تم کبھی خون کے آنسو نہیں رو ؤگے‘‘۔

بشکریہ ایکسپریس اردو

نواز شریف کی آمد!



تحریر:۔ عطاالحق قاسمی

پاکستان کے تین بار منتخب ہونے والے وزیراعظم اور ہر بار ’’ناپسندیدہ‘‘ قرار دیئے گئے میاں نواز شریف چار سال بعد واپس پاکستان آ رہے ہیں، پہلے اس حوالے سے کوئی حتمی بات نہیں کی جاتی تھی، اب اس خبر کی تصدیق کر دی گئی ہے اور مسلم لیگ (ن) بھرپورطریقے سے مینار پاکستان کے جلسے میں ان کے استقبال کی تیاریوں میں مشغول ہے۔ یہ استقبال ایئر پورٹ پر نہیں ہوگا کہ انہوں نے وہاں سے ہیلی کاپٹر پر جاتی امرا چلے جانا ہے یا ممکن ہے کچھ دیر کیلئے اسلام آباد رکیں۔ ایئر پورٹ پر استقبال کی کوئی اپیل نہیں کی گئی کہ اس صورت میں اسی دن ایئر پورٹ اور اس کے فوراً بعد مینار پاکستان کے جلسے میں شرکت عملی طور پر ممکن نہیں تھی۔

میں نے آج اپنے دفتر جاتے ہوئے سڑک کے دونوں جانب مسلم لیگ (ن) کے پرچم نواز شریف کی تصویر سے سجے دیکھے۔ اس کے علاوہ جماعت کے کارکن لوگوں سے تجدید ملاقات کرتے بھی دکھائی دیئے اور شاید جلسے سے بھی زیادہ اہم چیز ان سب لوگوں سے ملاقاتیں ہیں جو ہر مشکل وقت میں جماعت اور نواز شریف کی ہر آواز پر لبیک کہتے رہے۔ مگر بعد میں ایک عجیب صورت حال نظر آئی اور وہ یہ کہ آپ کس کے ساتھ ہیں اور کس کے ساتھ نہیں ہیں، اس کے علاوہ ووٹروں کو ان کے حال پر بھی چھوڑ دیا گیا،ان کا پرسان حال کوئی نہ تھا، مہنگائی کے حوالے سے تو ان کی دلجوئی کسی طور پر بھی ممکن نہ تھی۔ مگر اپنی حکومت میں بھی جائز کاموںکیلئے کوئی دستگیر انہیں دستیاب نہیں تھا اور اب تو نگران حکومت ہے۔ تاہم یہ بات تسلی بخش ہے کہ اب لوگوں تک رسائی کی جا رہی ہے اور ان کے شکوے شکایتیں سنی جا رہی ہیں۔

مگر میرے نزدیک اس کوتاہی کی وجہ یہ تھی کہ عوام کے ’’سر کا سائیں‘‘ ان سے دور تھا۔ نواز شریف اپنے اور پرائے دونوں سے ملتے تھے، عوام کے ساتھ ان کا رابطہ مسلسل تھا۔ ایک سیزنڈ پالیٹیشن کے طور پر ان کا ہاتھ عوام کی نبض پر رہتا تھا۔ وہ کوئی بڑا فیصلہ کرنے سے پہلے اپنے ادنیٰ و اعلیٰ ملاقاتیوں سے گفتگو کے دوران حیلے بہانے سے ان کی رائے لیا کرتے تھے۔ آغا حشر کاشمیری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب وہ تھیٹر کیلئے کوئی ناٹک لکھنے بیٹھتے تو کئی مرتبہ باہر بازار میں آ جاتے اور کسی ریڑھی والے کو اپنے مکالمے سناتے، اگر وہ پاس کردیتا تو اسے ناٹک میں شامل کردیتے، بصورت دیگررہنے دیتے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے مخاطب عوام ہوتے تھے اور وہ ان کی پسند کا خیال بھی رکھتے تھے۔ سیاستدانوں اور حکمرانوں کا ووٹ بینک بھی عوام ہوتے ہیں جو سیاست دان ان کے خوابوں کی تعبیر نہیں بنتا وہ اس سے دور ہٹتے چلے جاتے ہیں۔ میاں نواز شریف اس حوالے سے جادوگر ہیں، وہ عوام اورخواص دونوں کی ذہنی کیفیت سے پور ی طرح آگاہ ہیں، وہ ملک کے تین بار وزیراعظم ایسے ہی نہیں بنے اور انہیں اس منصب سے یونہی نہیں ہٹایا گیا۔

اب اکیس اکتوبر کو میاں صاحب واپس آ رہے ہیں جہاں عوام مینار پاکستان کے جلسے میں ان کا استقبال کریں گے،میں مایوس لوگوں میں بھی ایک نیا ولولہ اور جوش و خروش دیکھ رہا ہوں، انہیں یقین ہے کہ یہ وژنری شخص ایک بار پھر انہی رستوں پر گامزن ہوگا جو رستے ملک کو ترقی کی جانب لے جا رہے تھے اور جو عوام کی امنگوں اور خواہشات کے ترجمان تھے۔ ایک بات میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں اور دہرا رہا ہوں کہ اس وقت بظاہر اس جماعت کے ہم نوا بہت کم ہیں،یہ بات درست نہیں ہے۔میں مسلم لیگی کارکنوں کو ’’گونگا پہلوان‘‘ سمجھتا ہوں، وہ وقت آنے پر گونگے نہیں رہتے۔ تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ پی ٹی آئی کمزور ہوگئی ہے، اس خیال خام کو دل سے نکال باہر پھینک دینا چاہیے، عمران خان نے اپنےسپورٹرز کے ذہنوں کو ملک کیلئے تیلا تک نہ توڑنے کے باوجود پوری طرح مسمرائز کیا ہوا ہے، آپ جو مرضی کر لیں وہ کوےّ کو سفید ہی کہیں گے، چنانچہ مسلم لیگرز کو اپنے حریف کے بارے میں کسی خوش فہمی میں مبتلا نہیں رہنا چاہیے۔

مجھے علم ہے کہ مسلم لیگ کے رہنما موجودہ انتہائی مہنگائی اور اس حوالے سے عوام کے جذبات سے ناواقف نہیں ہیں، لوگ گزشتہ حکومت کو ان کے کھاتے میں ڈالتے رہے ہیں اور یوں اس دور کے بہت سے تکلیف دہ اقدامات کا ذمہ دار بھی انہی کو ٹھہراتے ہیں جبکہ مسلم لیگ نہیں بلکہ چودہ سیاسی جماعتوں کی مشترکہ حکومت تھی اور اس دور میں جتنے فیصلے ہوئے اس کی ذمہ داری کسی ایک نہیں سب جماعتوں پر عائد ہوتی ہے۔ اب نواز شریف آ رہے ہیں، اللہ کرے عوام اور ان کے درمیان کوئی رکاوٹ نہ کھڑی کی جائے۔ قید و بند سے تو نواز شریف ڈرنے والا نہیں، وہ بہت کٹھن مراحل میں بھی چٹان کی طرح کھڑا رہا ہے۔ وہ اگر ملک کے وزیر اعظم بنتے ہیں تو اس کے فوراً بعد تو نہیں لیکن کچھ عرصے کے بعد عوام بہت سی خوشخبریاں سنیں گے، ملک کی ترقی کی جانب گامزن ہوگا، عوام کیلئے آسانیاں پیدا ہوں گی اور ترقی و خوشحالی کا وہ قافلہ ازسر نو وہیں سے اپنے سفر کا آغاز کرے گا جہاں زبردستی اس کا اختتام کیا گیا تھا۔

بشکریہ جنگ نیوز اردو

غزہ سے فلسطینیوں کا جبری انخلا قبول نہیں: سعودی عرب



سعودی عرب نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کو مسترد کر دیا ہے اور سویلین آبادی کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی ہے۔

سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے برطانوی ہم منصب اور یورپی یونین کے اعلیٰ عہدے دار کو ٹیلیفون کر کے کہا ہے کہ اسرائیل پر زور دیا جائے کہ وہ عالمی قوانین کی پابندی کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کا بھی احترام کرے۔

سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ اسرائیل پر غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے پر زور دیا جائے تاکہ امدادی اشیا کی ترسیل ممکن ہو سکے۔

فیصل بن فرحان نے برطانیہ پر زور دیا کہ عالمی امن و سلامتی کے تحفظ کے لیے وہ اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔

دوسری طرف اسرائیلی میڈیا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا عمل روک دیا ہے۔

اسرائیل کا غزہ سے فلسطینیوں کے انخلا کا حکم، اقوام متحدہ کو تشویش لاحق



سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے اسرائیل کے اس الٹی میٹم کو خطرناک اور تشویشناک قرار دیا ہے جس میں اسرائیل نے فلسطینیوں کو غزہ سے نکلنے کا کہا ہے۔

انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو غزہ سے نکلنے کے الٹی میٹم کے تباہ کن انسانی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کے متاثرہ علاقے پہلے ہی اسرائیلی محاصرے اور بمباری کی زد میں ہیں، اب اسرائیل کی جانب سے جو الٹی میٹم دیا گیا ہے یہ کم از کم 11 لاکھ فلسطینیوں پر لاگو ہو گا۔

سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اس وقت جو صورتحال چل رہی ہے اس میں فلسطین کے متاثرین ایندھن، پانی اور خوراک جیسی بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو الٹی میٹم دیا ہے کہ 24 گھنٹے میں غزہ خالی کر دیا جائے مگر فلسطینیوں نے اس الٹی میٹم کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اپنی سرزمین پر ڈٹے رہنے کا اعلان کیا ہے۔

روس غزہ پر اسرائیلی بربریت رکوانے کے لیے سامنے آ گیا



اسرائیل کی جانب سے غزہ پر چڑھائی کے بعد پیدا شدہ صورت حال پر روس میدان میں آ گیا ہے۔

روس کی جانب سے اسرائیل اور فلسطین کی لڑائی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد کا مسودہ پیش کر دیا گیا ہے۔

روس نے اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل کے بندہ کمرہ اجلاس میں مسودہ پیش کیا ہے۔

روس نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں جو مسودہ پیش کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی جائے۔ روس نے شہریوں پر تشدد اور ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کا مطالبہ کیا ہے۔

روس کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد کے مسودے میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔

انہوں نے زور دیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر متاثرین کو امداد کی فراہمی اور شہریوں کے محفوظ انخلا کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

اسرائیل کا غزہ پر زمینی حملہ، ٹینکوں سے چڑھائی کردی،حزب اللہ کاحماس کی مددکااعلان



اسرائیلی فوج نے 11 لاکھ فلسطینیوں کو انخلا کے لئے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دینے کے چند گھنٹوں بعد شمالی غزہ  میں ٹینکوں سے چڑھائی کردی ۔

اسرائیلی میڈیاکے مطابق اسرائیلی فوج کے درجنوں ٹینک غزہ میں داخل ہوگئے ہیں جہاں وہ مختلف علاقوں میں یرغمالیوں کا پتہ لگانے کیلئے چھاپے ماریں  گے اورعلاقے کو خالی کروائیں گے۔

قبل ازیں اسرائیل نے اقوام متحدہ کے حکام  سے رابطوں میں الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی غزہ کے 11 لاکھ رہائشی 24 گھنٹوں میں علاقہ خالی کردیں ۔اسرائیل کے وزیردفاع نے امریکی وزیردفاع کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ جسے جان عزیز ہے وہ غزہ سے نکل جائے ہم حماس کاصفایا کرنے آرہے ہیں۔

اس سے قبل اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے جاری بیان میں اعتراف کیاگیا تھا غزہ میں 6 روز کے دوران حماس کے ٹھکانوں پر 4 ہزار ٹن وزنی 6ہزار بم گرائے گئے ہیں۔ فضائی حملوں میں 3600 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔اسرائیلی بمباری میں 1800 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 587 بچے بھی شامل ہیں۔ غزہ کی آبادی 23 لاکھ کے لگ بھگ ہے جہاں اسرائیل کی بمباری سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی ہے۔

دوسری طرف حماس نے غزہ سے انخلا کاالٹی میٹم مسترد کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ  زمینی حملہ کیا گیا تو اسرائیل کی فوج کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔حماس ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا تھا کہ جنگ کے آغاز پر ہی اسرائیلی فوج کا غزہ ڈویژن تباہ کردیا گیا تھا۔ القدس کے تحفظ کے لیے ایسی مزید کارروائیاں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آپریشن الاقصیٰ فلڈ میں توقع سے زیادہ کامیابی ملی ہے۔حماس کے اسرائیل پر گزشتہ ہفتے کیے گئے حملے میں ایک ہزار تین سو افراد مارے گئے  ہیں  جواسرائیل پر تاریخ کا سب سے بڑا حملہ سمجھا جاتا ہے۔حماس اور اسرائیل کے درمیان 7 روز سے جاری لڑائی اب شدت اختیار کرگئی ہے۔

حماس کااسرائیل پرنیا حملہ

حماس کی جانب سے جمعہ کے روز غزہ سے جنوبی اسرائیل میں راکٹ حملہ کیاگیا۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے جمعہ کی صبح 150 راکٹ فائر کیے ہیں۔

اسرائیل کے خلاف لاکھوں افراد کا مارچ

حماس کی اپیل پرعرب دنیا سمیت مختلف ممالک میں لاکھوں افراد اسرائیل کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے۔ عراق، اردن اور انڈونیشیا میں نماز جمعہ کے بعد لوگ سڑکوں پر نکلے، مقبوضہ بیت المقدس میں بھی مسجد اقصیٰ کے اطراف مظاہرے کئے گئے۔امام کعبہ نے نمازجمعہ کے دوران فلسطینی بھائیوں کے لئے خصوصی دعا کروائی اس دوران امام کعبہ کے آبدیدہ ہونے کی ویڈیوبھی وائرل ہوئی ہے۔پاکستان میں اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، پشاور سمیت اور شہروں میں بھی فلسطین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی گئیں۔ان ریلیوں میں شامل افراد نے فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف بینرز اُٹھا رکھے تھے۔ ۔

 حماس کا ساتھ دینے کے لیے ’مکمل تیار ہیں‘: حزب اللہ

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ہمسایہ ملک لبنان کا دورہ کیا ہے اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سے ملاقات کی ہے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جاری جنگی جرائم بلاشبہ اجتماعی ردعمل کا باعث بنیں گے۔حزب اللہ کے نائب رہنما نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں حماس کا ساتھ دینے کے لیے ’مکمل طور پر تیار‘ ہیں۔ بیروت میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ ’وقت آنے پر‘ مداخلت کریں گے۔

اسرائیلی حملے میں13 یرغمالی ہلاک
حماس حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے پانچ مقامات کو نشانہ بنایا جن میں غیرملکیوں سمیت 13 قیدی ہلاک ہوگئے ہیں۔
حماس کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا تھاکہ اس نے شمالی غزہ میں رات بھر 750 فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں حماس کی سرنگیں، فوجی کمپاؤنڈز، سینئر کارکنوں کی رہائش گاہیں اور ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے والے گودام شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی اردن اورقطر آمد
امریکہ کے وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران اردن اورقطر کی قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں۔ اعلیٰ امریکی سفارت کاروں نے عمان میں اردن کے شاہ عبداللہ کے ساتھ ساتھ فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی ۔اردن کے بعدوہ قطرپہنچے ہیں  جس کے حماس کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔ بلنکن اس سے قبل اسرائیل کے دورے پر تھے جہاں انھوں نے اپنے ملک کی غیر متزلزل حمایت کا وعدہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کبھی بھی اکیلا نہیں رہے گا۔امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے قطری وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کے ساتھ بھی دوحہ میں ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےامریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں عام شہریوں کے تحفظ کے لیے ’ہر ممکن کوشش کریں‘ اور اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ غزہ میں متعدد بے قصور خاندان متاثر ہوئے ہیں ۔ انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر غزہ میں ’محفوظ علاقے‘ قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
امریکی وزیردفاع بھی اسرائیل پہنچ گئے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن بھی اسرائیل کے وزیر دفاع سے بات چیت کے لیے اسرائیل پہنچے ہیں۔اسرائیلی وزیر دفاع نے تل ابیب میں کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ جس کو زندگی عزیز ہے وہ غزہ چھوڑ دے ہم غزہ سے حماس کا مکمل خاتمہ کرنے جارہے ہیں حماس نے جو بھی کیا یہ آئیڈیاایران کا تھا حزب اللہ اور حماس ایک سکے کے دو رخ ہیں، پیسہ اور آئیڈیا ایران نے فراہم کیا حماس نے اس پر عمل کیا ۔مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزیردفاع نے کہا کہ امریکا جنگی بنیادوں پر اسرائیل کی مدد کرے گاکوشش کریں گے،ہم اسرائیل کے ساتھ ایسے کھڑے ہیں جیسے یوکرائن کے ساتھ کھڑے رہے ہیں ۔ گولہ بارود اور دفاعی ساز و سامان اسرائیل پہنچ رہا ہے۔ دوسری جانب برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کی مدد کیلئے نگرانی کا طیارہ ، پی 8 طیارے اور میرین کی ایک کمپنی مشرقی بحیرہ روم بھیجے گا
طبی عملے کاغزہ چھوڑنے سے انکار
غزہ سٹی میں فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان نیبل فرسخ کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ سے 24 گھنٹوں کے اندر دس لاکھ افراد کو بحفاظت منتقل کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔انھوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ’ہمارے مریضوں کا کیا ہوگا؟ ہمارے لوگ زخمی ہیں، ہمارے پاس بوڑھے ہیں، ہمارے بچے ہیں جو ہسپتالوں میں ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ طبی عملے کے ارکان ہسپتالوں کو خالی کرنے اور مریضوں کو چھوڑنے سے انکار کر رہے ہیں۔لوگوں کے پاس جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ۔
غزہ خالی کرنے کاالٹی میٹم قبضے کی اسرائیلی سازش
حماس نے غزہ کے شمال میں رہنے والے لوگوں کو جنوب میں منتقل کرنے کے اسرائیل کے حکم کو ’جعلی پروپیگنڈا‘ قرار دیا ہے اور وہاں کے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسے نظر انداز کریں۔
ادھرایک مصری سیاستدان نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی غزہ خالی کرنے کااسرائیلی الٹی میٹم فلسطینیوں کو غزہ سے مصر منتقل ہونے پر مجبور کرنے کی کوشش ہے۔رکن پارلیمنٹ مصطفیٰ باقری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کہا، ’اس طرح فلسطینی کاز مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔ مصر کبھی بھی اس منصوبے میں شمولیت پر راضی نہیں ہوگا اور فلسطینی اپنی سرزمین نہیں چھوڑیں گے اور ثابت قدم رہیں گے، چاہے اس کے لیے کتنی ہی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔
چار لاکھ23 ہزارافراد بے گھر ہوچکے

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 423,000 تک پہنچ گئی ہے ۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے ادارے (او سی ایچ اے) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعرات کی شام تک گنجان آباد سیکٹر میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں تقریباً 100,000 کا اضافہ ہوا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے مرکزی آپریشنز سنٹر اور بین الاقوامی ملازمین کو جنوب میں منتقل کر دیا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی ہمدری کی ایجنسی (او سی ایچ اے) نے جمعہ کی صبح رپورٹ کیا کہ حماس اسرائیل تنازع شروع ہونے سے لے کر اب تک 23 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں ۔ایجنسی نے 29 کروڑ 40 لاکھ ڈٓلر امداد کی اپیل ہے تاکہ غزہ اور مغربی کنارے میں تقریباً 13 لاکھ افراد کی مدد کی جاسکے، جس میں سے تقریباً نصف خوراک کی امداد کے لیے ہے کیونکہ غذائی اشیا ختم ہو رہی ہیں۔ او سی ایچ اے نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر لوگ بے گھر ہو رہے ہیں، غزہ کی پٹی میں 24 گھنٹوں کے دوران بے گھر افراد کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ ہوا ۔
اسرائیل کا غزہ، لبنان پر سفید فاسفورس ہتھیاروں کا استعمال
ہیومین رائٹس واچ نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے لبنان اور غزہ میں فوجی کارروائیوں میں سفید فاسفورس ہتھیاروں کا استعمال کیا، عالمی تنظیم نے مزید کہا کہ ایسے ہتھیاروں کے استعمال سے شہریوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں، اور وہ طویل عرصے کے لیے زخمی ہوسکتے ہیں۔
ہیومین رائٹس واچ نے بتایا کہ اس نے 10 اکتوبر کو لبنان میں اور 11 اکتوبر کو غزہ میں لی گئی ویڈیوز کی تصدیق کی ہے جس میں غزہ اور اسرائیل، لبنان کی سرحد کے ساتھ دو دیہی مقامات پر فائر کیے گئے گولوں میں سفید فاسفورس کے متعدد دھماکے دکھائے گئے ہیں۔
فاسفورس بم کیاہے؟
سفید فاسفورس ایک کیمیائی مادہ ہوتا ہے جسے بموں، راکٹوں اور آرٹلری شیل پر پھیلایا جاتا ہے اور یہ مادہ اس وقت جلتا ہے جب اس کا سامنا آکسیجن سے ہوتا ہے۔اس کے کیمیائی ردعمل سے 815 ڈگری سینٹی گریڈ حرارت پیدا ہوتی ہے جس سے گاڑھا سفید دھواں اور روشنی بنتی ہے جسے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔جب انسانی جسم پر یہ مادہ پہنچتا ہے تو انتہائی خوفناک زخم بنتے ہیں۔ اسے مکمل طور پر کیمیائی ہتھیار تصور نہیں کیا جاتا کیونکہ اسے زہر پھیلانے کی بجائے حرارت اور روشنی کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے ۔ سفید فاسفورس سے لہسن جیسی تیز بو خارج ہوتی ہے۔ سفید فاسفورس جسم کو بہت زیادہ جلا دیتا ہے، درحقیقت یہ انسانی جسم کے پٹھوں اور ہڈیوں تک کو جلا دیتا ہے۔