All posts by ghulam mustafa

ورلڈکپ میں سری لنکا کی پہلی فتح، نیدر لینڈ کو5 وکٹوں سے شکست دے دی



 آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے 19ویں میچ میں سری لنکا نے  نیدر لینڈ کو شکست دے کر ایونٹ میں پہلی کامیابی اپنے نام کر لی تاہم پہلی کامیابی کے باوجود سری لنکا کی پوائنٹس ٹیبل پر نویں پوزیشن ہے۔

سری لنکا اور نیدر لینڈ کا میچ بھارتی شہر لکھنئو کے اکانا سپورٹس سٹی میں کھیلا گیا۔ نیدر لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے سری لنکا کو جیت کے لیے 263 رنز کا ٹارگٹ دیا جسے سری لنکا نے 49 ویں اوور میں 5 وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا۔

نیدر لینڈ کی پوری ٹیم 49.4 اوورز میں 262 رنز بنا کر آئوٹ ہو گئی، ہدف ک تعاقب میں سری لنکا کی پہلی تین وکٹیں گرنے کے بعد ٹیم قدرے دبائو میں آگئی تاہم اس کے بعدسدیرا سمارا وکرما کی91 رنز کی شاندار اننگز کی بدولت سری لنکن ٹیم میچ جیتنے میں کامیاب ہوئی۔اسالانکا نے بھی44 رنز بنائے جبکہ اوپنرنیسانکا54 رنز بنا کرآئوٹ ہوئے۔ اختتامی اوورز میں ڈی سلوا نے بھی 30 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی اور اپنی ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔

یہ ایونٹ میں سری لنکا کی پہلی فتح ہے اس سے قبل سری لنکن ٹیم اپنے تینوں میچز میں شکست سے دوچار ہوئی تھی۔ سری لنکن ٹیم اب تک ٹورنامنٹ میں چار میچز کھیل چکی ہے جن میں سے صرف ایک میچ جیت سکی جبکہ نیدر لینڈ کی ٹیم بھی چار میچز میں سے صرف ایک میچ ہی جیت سکی ہے جب انہوں نے جنوبی افریقہ کو شکست دی تھی۔

بھارت کی جانب سے لاکھوں افراد کی زندگی مشکل بنائی جا رہی ہے، کینیڈین وزیراعظم



کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے لاکھوں افراد کی زندگی مشکل بنائی جا رہی ہے۔

بھارت سے اپنے 41 سفارتکاروں کو واپس بلانے کے بعد اپنے ایک بیان میں جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے کینیڈین سفارتکاروں کے خلاف کریک ڈائون سے لاکھوں افراد کی زندگی مشکل ہو جائے گی۔

غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت نے کینیڈا کو دھمکی دی تھی کہ یکطرفہ طور پر اس کے سفارتکاروں کی حیثیت کو منسوخ کر دیا جائے گا، جس کے بعد کینیڈین حکومت نے اپنے سفارتکار واپس بلا لیے تھے۔

واضح رہے کہ کینیڈا اور بھارت کے درمیان تنازع سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد شروع ہوا تھا۔

کینیڈین وزیراعظم نے سکھ رہنما کے قتل کا الزام براہِ راست بھارتی خفیہ ایجنسی را پر عائد کیا تھا۔

حماس نے امریکی ماں بیٹی کو انسانی بنیادوں پر رہا کر دیا



فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے افراد میں سے امریکی ماں بیٹی کو رہا کر دیا ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق حماس کے ترجمان نے بتایا ہے کہ قطری حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت امریکی ماں بیٹی کو رہا کیا گیا ہے۔

امریکی خاتون جوڈتھ تائیرانان اور ان کی 17 سالہ بیٹی نتالی کو جمعہ کو غزہ کی پٹی کی سرحد پر اسرائیلی فورسز کے حوالے کیا گیا تھا، یہ وہ پہلی قیدی ہیں جن کی رہائی کی حماس کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی کے بعد صورت حال سنگین ہے اور اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کی جا رہی ہے۔

اسرائیل کی بمباری سے اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 4 ہزار سے تجاوز کر گئی جبکہ حماس کے حملے میں مرنے والے اسرائیلیوں کی تعداد 2 ہزار ہے۔

بھارتی اداکارہ سوارا بھاسکر کا اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی



بھارت کی معروف اداکارہ سوارا بھاسکر نے اسرائیل کی بمباری کا شکار مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری اپنی ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ اگر میری پیدائش بھی غزہ میں ہوئی ہوتی تو کیسے اپنی بیٹی کی حفاظت کرتی۔

انہوں نے لکھا کہ میری طرح ہر ماں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچے کو سکون دے، کوئی ماں اپنے بچے کو نقصان پہنچتا نہیں دیکھ سکتی۔

بھارتی اداکارہ نے کہا کہ جب میری بیٹی سکون سے سو رہی ہوتی ہے تو میرے دل میں یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ اگر میری بیٹی غزہ میں پیدا ہوئی ہوتی تو اس کی حفاظت کیسے کرتی۔

سوارا بھاسکر نے مزید لکھا کہ جیسے حالات آج غزہ میں ہیں دعا ہے میری بیٹی کو کبھی ایسا نہ دیکھنا پڑے۔

مجھے صرف پاکستانی مت کہو، وقار یونس کی گفتگو پر سب حیران



قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وقار یونس نے پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والے میچ کے دوران دلچسپ گفتگو کی ہے جس نے ایک بار تو سب کو حیران کر دیا۔

وقار یونس نے پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والے میچ کے دوران مزاحیہ انداز میں تبصرہ کیا ہے۔

وقار یونس نے سابق آسٹریلوی کرکٹر شین واٹسن اور سابق کپتان ایرون فنچ کے ساتھ گفتگو کی۔

وقار یونس نے کہا کہ مجھے صرف پاکستانی کیوں کہہ رہے ہو میں آدھا آسٹریلین بھی تو ہوں۔

یاد رہے کہ وقار یونس کی اہلیہ ڈاکٹر فریال آسٹریلین شہری ہیں، وقار یونس سڈنی میں ان کے ساتھ ہی مقیم ہیں۔

وقار یونس کی یہ گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جہاں صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصرے کیے جا رہے ہیں۔

عاطف اسلم نے فلسطینی عوام کے لیے 15 ملین روپے عطیہ کر دیئے



پاکستان کے معروف گلوکار عاطف اسلم نے اسرائیلی فوج کے مظالم کا شکار فلسطینیوں کے لیے 15 ملین روپے کی امداد عطیہ کر دی ہے۔

عاطف اسلم نے 15 ملین روپے کی رقم معروف فلاحی تنظیم الخدمت فائونڈیشن کو دی ہے اور تنظیم کی جانب سے اس کی تصدیق بھی کر دی گئی ہے۔

الخدمت فائونڈیشن نے 15 ملین روپے عطیہ کرنے پر عاطف اسلم کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔

عاطف اسلم نے اس سے قبل فلسطینی عوام کے حق میں سوشل میڈیا پر آواز اٹھائی تھی جس پر بھارتی مداحوں کی جانب سے انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

یاد رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث صورتحال تشویشناک ہے اور اب تک ہونے والی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 4 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔

امیتابھ بچن انڈین ایئرفورس کو جوائن کرنے میں ناکام کیوں ہوئے؟ دلچسپ انکشاف



بھارتی فلم انڈسٹری بالی وڈ کے معروف اداکارہ امیتابھ بچن نے انکشاف کیا ہے کہ وہ پروفیشنل زندگی کا آغاز انڈین ایئرفورس کو جوائن کر کے کرنا چاہتے تھے مگر انہیں اس میں کامیابی نہ مل سکی۔

امیتابھ بچن نے نجی ٹی وی کے شو’کون بنے گا کروڑ پتی‘ میں گفتگو کی ہے جہاں میزبان کی جانب سے انہیں مختلف سوالات کیے گئے۔

اداکار نے کہا کہ ٹانگیں لمبی ہونے کی وجہ سے انڈین ایئرفورس کے انٹرویو میں مجھے مسترد کر دیا گیا۔

امیتابھ بچن نے کہا کہ جب تعلیم مکمل ہوئی تو کچھ معلوم نہیں تھا کہ زندگی میں کیا کرنا ہے۔ ایک میجر جنرل نے مشورہ دیا کہ آرمی جوائن کر لو مگر میں ایئرفورس میں جانا چاہتا تھا۔

واضح رہے کہ امیتابھ بچن نے شوبز کی دنیا میں اپنے کیریئر کا آغاز 1969 میں کیا۔ ان کی پہلی فلم سات ہنوستانی تھی مگر انہیں جس فلم کی وجہ سے شہرت ملی اس کا نام آنند ہے۔

امیتابھ بچن اب تک بالی وڈ میں 200 سے زیادہ فلموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔

اسرائیل کی غزہ پر بمباری جاری، شہید فلسطینیوں کی تعداد 4300 سے متجاوز



اسرائیلی فوج اور فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان ہونے والی کشیدگی کے بعد غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے، اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 4300 سے تجاوز کر گئی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے شہری آبادیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، قابض فوج ہسپتالوں اور عبادت گاہوں پر بھی حملے کر رہی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی بمباری کے باعث غزہ کی پٹی پر 30 فیصد سے زیادہ گھر تباہ ہو چکے ہیں اور اب تک تقریباً 10 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے شیبافارمز سے متصل جنوبی لبنان کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، اب امکان ہے کہ اسرائیلی فوج کسی بھی وقت غزہ میں زمینی کارروائی کے لیے داخل ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ اگر اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ نہ رکا تو یہ تنازع علاقئی جنگ میں بدل سکتا ہے جو خطرناک ہو گا۔

آج نواز شریف کا دن ہے!



تحریر:۔ عطاالحق قاسمی

آج محمد نواز شریف ایک با رپھر ہمارے درمیان ہیں’’تھا جس کا انتظار وہ شہکارآ گیا‘‘۔ انہیں سیاست میں آئے چار دہائیاں ہو چکی ہیں ان چار دہائیوں میں بہت سی اونچ نیچ دیکھنا پڑی اور ہر کسی کو لگا کہ ان کی سیاست ختم لیکن نواز شریف موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنی خاص مسکراہٹ سے سب کو شکست دیکر ہر بار واپس آ جاتے ہیں ،یہ ان کی خوش قسمتی ہے ۔میرے اور بھی بہت سے دوست میاں صاحب پر لکھ چکے ہیں۔ کوئی انہیں قسمت کا دھنی قرار دیتا ہے تو کوئی انہیں مقدر کا سکندر کہتا ہے،’ کوئی کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے‘ تو کوئی کہتا ہے’ ایہوجے پت جمن ماواں کدرے کدرے کوئی (اس طرح کے بیٹے مائیں کبھی کبھی پیدا کرتی ہیں )کسی بھی شخص کیلئے یہ انعام قابل رشک ہے۔ 1993ءمیں جب نواز شریف پہلی بار وزیراعظم بنےاور ایک اسٹریٹجی سے صدر غلام اسحاق خان اور وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت ختم ہو گئی تو دوسری بار قسمت نےپھر موقع دیا ،وزیر اعظم بنے لیکن اس بار جنرل پرویز مشرف کی وجہ سے گھر بھیج دیئے گئے اور ان پر جہاز اغوا کرنے کا مقدمہ لگایا گیا نہ صرف حکومت گئی جلاوطنی بھی برداشت کرنی پڑی اور لگا اب اس بار دنیا کی کوئی طاقت انہیں واپس سیاست میں نہیں لا سکتی لیکن 10ستمبر 2007ء کو جلاوطنی ختم ہوئی اور وہ پاکستان واپس لوٹے یہ الگ بات ہے کہ انہیں اسی وقت واپس جدہ بھیج دیا گیا۔

کہانی میں ایک بار پھر ٹوئسٹ (TWIST)آیا ، قسمت ان پر ایک بار پھر مہربان ہوئی اور 2012ء میں وہ تیسری بار پاکستان کے وزیر اعظم بنے یہ اعزاز بھی نواز شریف ہی کو جاتا ہے کہ وہ پاکستان کے لونگسٹ سرونگ پرائم منسٹر LONGEST SERVING PRIME MINISTER رہے۔ اپنے تین ادوار میں برسوں سے زیادہ خدمات انجام دیں مگر نواز شریف کا امتحا ن یہیں ختم نہیں ہوا 2017میں جو ہوا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اور نہ ہی یہ زیادہ پرانی بات ہے ۔ پانامہ کا بہانہ بنا کر انہیں ایک بار پھر رخصت کیا گیا اور اسکے ساتھ ساتھ انہوں نے جیل بھی کاٹی وہ بھی اپنی بیٹی کے ساتھ جو کسی بھی باپ کیلئے آسان نہیں ۔نواز شریف نے ان تمام حالات کا جواں مردی سے مقابلہ کیا خصوصاً جب وہ بیگم کلثوم نوازکو بستر مرگ پرچھوڑ کر اپنی بیٹی مریم کے ساتھ وطن واپس آئے اور جیل گئے، اس پر ہر درد دل رکھنے والا انسان دل گرفتہ ہوا ،انہیں صرف جیل ہی کی سختیاں برداشت نہیں کرنی پڑیں بلکہ عمران خان کی صورت میں ایک کم ظرف دشمن کا بھی مقابلہ کرنا پڑا!جیل میں تمام تکالیف برداشت کرتے کرتے وہ بیمار سے بیمارتر ہوتے چلے گئے مگر ملک سے باہر جانے کا نام نہیں لیا ۔حتیٰ کہ ان کے دشمنوں کو یہ ڈر لگنے لگا کہ اگر ان کو جیل میں کچھ ہو گیا تو قوم انہیں معاف نہیں کرے گی چنانچہ انہیں ملک سے باہر جانے پر رضامند کیا گیا لیکن پھر وہی جھوٹا پروپیگنڈہ کیا گیا کہ ڈیل کے نتیجے میں باہر گئے ہیں۔حالانکہ تمام رپورٹس مرتب کرنے والے ڈاکٹر یاسمین راشد اور ڈاکٹر فیصل سلطان تھے اور انہی کے مشورے کے بعد باہر بھیجا گیا تھا، اس کے بعد عمران خان کو لگا کہ انہوں نے اپنے دشمنوں کو ٹھکانے لگا دیا اور وہ اس ملک کے سیاہ و سفید کے مالک بن گئے لہٰذا اب وہ من مانی کرسکیں گے ۔خان صاحب کو ماحول بھی اس قسم کا مہیا کیا گیا یعنی’ گلیاں ہو جان سنجیاں تے وچ مرزا یار پھرے‘ لیکن اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے دیکھتے ہی دیکھتے 2022ءمیں خان صاحب کی حکومت کو بھی گھر جانا پڑا اور پھر چودہ جماعتوں کی مخلوط حکومت قائم ہوئی ، اگرچہ یہ سارا دورانیہ بہت مشکل تھا اور ایسے میں جب لوگ کہہ رہے تھے کہ مسلم لیگ نون اب آخری سانسیں لے رہی ہے تو میاں صاحب ایک بار پھر دبئی سےپاکستان آ گئے اور عوام نے ان سےبہت سی امیدیں بھی وابستہ کرلی ہیں، اللہ کرے مقدر کا یہ سکندر عوام کی تقدیر ہی بدل کر رکھ دے۔موجودہ نگران وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کہا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا اور ہونا بھی یہی چاہئے کیونکہ کوئی بھی شخص یا ادارہ قانون سے بالا تر نہیں ۔یہ سب اپنی جگہ مگر مسلم لیگی یہ بات نہ بھولیں کہ ان کا پالا جس شخص سے پڑا ہے وہ بھی قسمت کا دھنی ہے اب دیکھنا ہے کہ جب الیکشن ہوں گے تو کون واقعی مقدر کاسکندر کہلائے گا۔

مسلم لیگ ان دنوں بہت فعال ہو گئی ہے کاش وہ میاںصاحب کی آمد کے اعلان سے پہلےہی عوام سے اس طرح رابطے میں ہوتی جیسے آج نظر آتی ہے چلیں دیر آید درست آید مگر یہ بات اسے ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ پی ٹی آئی کے چاہنے والے خاصی بڑی تعداد میں ہیں اور سوشل میڈیا پر بہت ووکل بھی ہیں لہٰذا اپنے حریف کو ایزی نہیں لینا چاہئے چنانچہ اگر الیکشن ہوتے ہیں اور نواز شریف کو عوام اپنا وزیراعظم منتخب کرتے ہیں تو جہاں پارٹی کو ازسر نو منظم کیا جانا چاہئے اور خامیاں دور کرنی چاہئیں وہاں ایک بات ذہن نشین کر لی جائے تو بہتر ہے کہ خدمات کا وہ سلسلہ پہلے سے بھی کہیں زیادہ زور شور سے شروع ہونا چاہئے جو نواز شریف کا خاصا رہا ہے ملک معاشی بحران کا شکار ہے دوست ممالک سے نوازشریف نے پاکستان کے تعلقات مضبوط بنانے تھے، وہ عمران کی حکومت میں کمزور ہوتے چلے گئے اب یہ تعلقات مضبوط سے مضبوط تر بنائے جانے چاہئیں۔ ن واز شریف کو بار بار حکومت سے بے دخل کیا جاتا ہے، ان پر سراسر بیہودہ، جھوٹ اور لغو مقدمات بنائے جاتے ہیں اور اب عوام کی نظرمیں ان الزامات کی حقیقت اچھی طرح واضح ہو گئی ہے کہ انکی حریف سیاسی جماعتیں بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئی ہیں کہ نواز شریف ہر دور میں ناانصافی کا شکار ہوئے ،بہرحال اب ’’ڈاکٹر ‘‘نواز شریف واپس پاکستان آگئے ہیں ’’مریض‘‘ کی ساری ’’رپورٹیں‘‘ انکے سامنے ہیں اللّٰہ کرے ان کے دست شفا سے پاکستان دوبارہ تندرست و توانا ہو جائے!

بشکریہ جنگ نیوز اردو

می لارڈ کا کردار؟



تحریر:۔ سہیل وڑائچ

یونان کا سقراط ہو یا تضاد ستان کاذوالفقار علی بھٹو، دونوں نے یہی درس دیا ہے کہ منصب متعصب ہوں، آپ کے خلاف ہوں یا انصاف سے سراسر خالی بھی ہوں تب بھی ان کا احترام ہی کرنا ہے کیونکہ اگر بے انصاف منصفوں کے فیصلوں پر عمل نہ کیا جائے تو انصاف والے فیصلوں پر عمل بھی مشکل ہو جائے گا ۔سقراط نے غلط فیصلے پر سر جھکا کر زہر پی لیا اور اف تک نہ کی ذوالفقار علی بھٹو بھی ضیا الحق کے چمچہ منصفوں کو می لارڈ کہتے کہتے پھانسی پر جھول گئے۔

ابو الکلام آزاد سے منسوب ہے کہ دنیا کی سب سے زیادہ بڑی ناانصافیاں انصاف کے ایوانوں میں ہوئی ہیں، تضادستان کی تاریخ تو ایسے فیصلوں سے بھری پڑی ہے۔ جسٹس منیر کے فیصلوں سے لیکر جسٹس بندیال تک مصلحتوں کا ایک لمبا سلسلہ ہے ،تضادستان کی عدلیہ نے جمہوریت ،آئین اور قانون کاساتھ دینے کی بجائے مقتدرہ ،مارشل لا اور آمروں کاساتھ دیا ہے۔ آمروں نے اسمبلیاں توڑیں تو ججوں نے اسے جائز قرار دیا ،جرنیلوں نے مارشل لالگائے تو ججوں نے انہیں جائز قرار دیا، وزیر اعظموں کو جیل بھیجا گیا تو ججوں نے انہیں رہا کرنے کی بجائے سزائیں سنائیں ججوں کی کرپشن کا ریفرنس آئے تو سب جج اکٹھے ہو کر اسے رد کر دیتے ہیں ،سیاست دان پر کرپشن کا جھوٹاکیس بھی آئےتو منصف اسے برسوں لٹکا دیتے ہیں مقتدرہ اور عدلیہ کے اسی گٹھ جوڑ کی وجہ سے ہر وزیر اعظم کو رگڑا لگایا جاتا ہے شاید ہی کوئی خوش قسمت ہو جو جیل جانے سے بچا ہو وگرنہ وزیر اعظم اتنا عرصہ اقتدار میں نہیں رہتا جتنا عرصہ اسے جیل کی ہوا کھانا پڑتی ہے۔ پوری تاریخ میں ایک بھی جج جیل نہیں گیا ہاں ججوں نے تقریباً ہر سیاست دان کو جیل بھیجنے میں مدد و تعاون کیا ہے۔

سب کو پتہ تھا کہ عدلیہ مقتدرہ کی باندی ہے لیکن اس کے باوجود جب افتخار چودھری نے جنرل مشرف کےسامنے حرف انکار بلند کیا تو عوام، میڈیا اور سیاست دانوں نے عدلیہ کی آزادی کے نام پر تحریک چلائی۔ تحریک کامیاب ہوئی اور افتخار چودھری دوبارہ سے چیف جسٹس بن گئے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ عدلیہ اس کے بعد جمہوریت ،آئین اور پارلیمنٹ کا ساتھ دیتی مگر اس نئی متحرک عدلیہ نے اپنی توپوں کا رخ سیاست دانوں کی طرف ہی رکھا۔ کبھی میمو گیٹ اور کبھی سوئس خط کے نام پر اہل سیاست کو رگیدا گیا اور حد تو یہ ہے کہ پہلی بار ایک منتخب وزیر اعظم کو آرٹیکل 3/184کے تحت نااہل کرکے گھر بھیج دیا گیا حالانکہ آئین میں وزیر اعظم کو فارغ کرنے کا یہ طریقہ سرے سے موجود ہی نہیں ۔

ہماری عدلیہ نے من مانی تشریح اور اختراعات کرکے ججوں کوتو مقدس بنا لیا لیکن آئین جمہوریت اور سیاست کو قربانی کا بکرا بنا لیا ۔افتخار چودھری ہوں جسٹس کھوسہ ہوں، جسٹس ثاقب نثار ہوں یا جسٹس بندیال انہوں نے آئین، جمہوریت اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کی بجائے غیر جمہوری روایات کو مضبوط کیا ۔کھوسہ ہوں ثاقب نثار ہوں یا بندیال انہوں نے پسند نا پسند کی بنیاد پر فیصلے کرکے آئین کو روند ڈالا ،سچ تو یہ ہے کہ آج ملک میں جو سیاسی ، معاشی اور آئینی بحران ہے اسکی تشکیل میں ان ججوں کا کلیدی کردار ہے ۔

جسٹس بندیال جب ہائیکورٹ کے جج تھے تو آئین کی جمہوری تشریحات کیا کرتے تھے سپریم کورٹ گئے تو کنفیوژ ہو گئے ان کے متضاد فیصلوں نے جمہوریت کی منزل کھوٹی کر دی ۔عمران خان نے اسمبلی توڑی تو جسٹس بندیال اورساتھی ججوں نے اسمبلی بحال کرکے پی ڈی ایم کی حکومت بنوا دی ۔پی ڈی ایم کی حکومت بن گئی تو اسے چلنے نہ دیا ،حکم دیا کہ 90دن میں الیکشن ہوں مگر جب اس حکم پر عمل نہ ہوا تو اتنی جرات نہ کر سکے کہ توہین عدالت کا نوٹس دیکر اپنے فیصلے پر عملدرآمد کروائیں غرضیکہ عدلیہ جو کہ جمہوریت کا ایک ستون ہے اس نے اپنے ہی ایک دوسرے جمہوری ستون پارلیمنٹ کے خلاف ہی فیصلے کئے ہیں۔

عدلیہ پر آئین کی تشریح اور اس پر عملدرآمد کی ذمہ داری ہے میڈیا پر حملہ ہو ، حکومت اس پرپابندی لگا دے ،صحافی جیل بھیج دیئے جائیں یا چینل بند ہو جائیں ،عدلیہ نہ ناراض ہوتی ہے نہ ایسا فیصلہ دیتی ہے کہ آئندہ ایسا نہ ہو سکے ،کمزور فیصلے کرکے اپنی جان چھڑانے تک محدود رہتی ہے۔ یہی حال بلوچستان ،پنجاب اور دوسرے صوبوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ہے عدلیہ نے کب بلوچستان یا پنجا ب میں ظلم پر کوئی زوردار فیصلہ کیا ہے۔

خیر یہ سب کچھ تو ماضی اور حال کی کہانیاں ہیں آج کے می لارڈ مختلف نظر آتے ہیں مقتدرہ کے خلاف فیصلے سنائے، سب پروٹوکول توڑ کر پارلیمنٹ کی تقریب میں جاکر بتایا کہ وہ پارلیمان کو برتر مانتے ہیں وہ پہلے ہیں جنہوں نے اپنے اختیارات میں خود کمی کے حوالے سے فیصلہ کیا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پہلا جمہوری جج آیا ہے جو آئین اور پارلیمنٹ کی بحالی پر یقین رکھتا ہے۔ یہ بھی حسن ظن ہے کہ وہ جسٹس بندیال کی طرح سیاسی طور پر کنفیوژڈ نہیں ہے بلکہ سیاسی عمل کے آگے چلنے پر یقین رکھتا ہے۔

اس پس منظر میں می لارڈ سے ایک جمہوری اور آئینی کردار کی توقع ہے ،سب سے پہلا مسئلہ انتخابات کی تاریخ کا ہے، آئین میں اس حوالے کوئی ابہام نہیں واضح طور پر 90روز کے اندر انتخابات کروانے کا پابند بنایا گیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر یا باقی لوگ آئین کی اس واضح ہدایات کو نظر انداز کر کے آئین کے ساتھ مذاق کر رہے ہیں۔ می لارڈ کو اس حوالے سے اپنی تاریخی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہونا ہو گا۔

احتساب کے نام پر سیاستدانوں کی جس طرح مٹی پلید کی گئی ہے اور جمہوریت کا مذاق اڑایا گیا ہے، می لارڈ کو اس حوالے سے احتساب قوانین کو آئین کے مطابق بنانا چاہئے، احتساب قوانین میں ہر وہ شق جو آئین کے خلاف ہے اسے منسوخ کرنا چاہئے، می لارڈ اگر برا نہ منائیں تو یہ بھی عرض کرنی ہے کہ اگر سیاستدانوں، جرنیلوں اور صحافیوں کا احتساب ہو سکتا ہے تو ججوں کا احتساب بھی ہونا چاہئے، ججوں کے احتساب کیلئے آرٹیکل 209جسے سپریم کورٹ نے تقریباً ختم کر دیا ہے اسے بحال ہونا چاہئے۔ می لارڈ آپ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ آپ Unpredictable ہیں توقع کرنی چاہئے کہ آپ اسی کو مثبت ہتھیار بنا کر اپنے جانے تک آئین، جمہوریت پارلیمنٹ، عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کو مضبوط بنا جائیں گے، اگر آپ نے بھی ماضی کے منصفوں والا رویہ ہی اپنائے رکھا تو ہماری تقدیر بدلنے کی امیدیں دم توڑ جائیں گی۔

می لارڈ!!! آپ کا کام مشکل سہی مگر ممکن ہے تاریخ بنایئے، تعصب، نفرت اور محبت، لالچ اور منفعت سے نکل کر فیصلے کریں۔ جسٹس مارشل بنیں، جسٹس منیر اور ثاقب نثار نہیں….

بشکریہ جیو نیوز اردو

ورلڈ کپ میں پاکستان کی مسلسل دوسری شکست، آسٹریلیا نے گرین شرٹس سے چوتھی پوزیشن چھین لی



بھارت میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ کے  18 ویں میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو62 رنز سے شکست دے کرچوتھی پوزیشن بھی چھین لی۔368 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی پوری ٹیم 305 رنز بنا کرآئوٹ ہوگئی،،163 رنز بنانے والے ڈیوڈ وارنر میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔  یہ اس ایونٹ میں پاکستان کی مسلسل دوسری شکست ہے جس کے بعد پاکستان ٹاپ فور ٹیموں سے ڈراپ ہو کر پانچویں نمبر پرآگیا ہے ۔

تاریخی ہدف کے  تعاقب میں پاکستان نے عمدہ آغاز کیا لیکن اوپنرز کے آئوٹ ہونے کے بعد کوئی بھی بلے باز ذمہ داری کامظاہرہ  نہ کرسکا۔ امام الحق70 اور عبداللہ شفیق64 رنز بنا کرآئوٹ ہوئے۔پاکستان کی پہلی وکٹ 134 کے سکور پرگری جب عبداللہ شفیق کیچ آئوٹ ہوگئے۔154 کے سکور پرامام الحق بھی ساتھ چھوڑ گئے۔175 کے سکور پر کپتان بابراعظم بھی 18 رنز بنانے کے بعد آئوٹ ہوگئے۔ محمد رضوان 46 اور سعود شکیل30 اورافتخار احمد26 رنز بناسکے، محمد نواز نے14 اور شاہین آفریدی نے 10 سکور بنائے، پاکستان کی پوری ٹیم 46 ویں اوور میں ہی آئوٹ ہوگئی۔

اس سے قبل آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 367 رنز بنائے تھے ۔ آسٹریلوی اوپنر ڈیوڈ وارنر نے چانس ملنے کے بعد163 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ ڈیوڈ وارنر کا جب اسامہ میر نے  شااہین آفریدی کی گیند پرکیچ ڈراپ کیا تو آسٹریلیا کا مجموعی سکور35 سے بھی کم تھا۔

 پاکستان کی طرف سے حارث رئوف سب سے مہنگے بولر ثابت ہوئے اور انہوں نے اپنے پہلے ہی اوور میں24 رنز دیئے جبکہ ابتدائی تین اوورز میں حارث رئوف کو47 رنز پڑ گئے۔

31 ویں اوورز میں آسٹریلیا کے دونوں اوپنرز نے اپنی سنچریاں مکمل کیں۔ ڈیوڈ وارنر نے جب 85 گیندوں پر اپنی سنچری مکمل کی تواس  میں7 چوکے اور 6 شاندار چھکے شامل تھے جبکہ مچل مارش نے 101 گیندوں پر سنچری مکمل کی جس میں 10 چوکے اور 6 شاندار چھکے شامل تھے۔

34ویں اوور میں پاکستان کو259 رنز پہلی کامیابی ملی جب شاہین آفریدی کی گیند پرمچل مارش اسامہ میر کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہوئے،مچل مارش نے 108 گیندوں پر121 رنز بنائے جن میں9 چھکے اور 10چوکے شامل تھے، اگلی ہی گیند پر شاہین آفریدی نے میکسویل کو بھی کپتان بابراعظم کے ہاتھوں کیچ آئوٹ کرادیا۔ میکسویل کے بعد جب سمتھ بلے بازی کے لئے آئے تو کپتان بابراعظم نے اسامہ میر کی گیند پر ان کا آسان کیچ ڈراپ کردیا۔ آسٹریلیانے 300 رنز صرف 40 اوورز میں ہی مکمل کرلئے تھے  اور اس کے صرف تین کھلاڑی آئوٹ ہوئے تھے۔ 43 ویں اوور میں حارث رئوف نے ڈیوڈ وارنر کوشاداب خان کے ہاتھوں کیچ آئوٹ کرایا تو آسٹریلیا کا سکورچار وکٹوں کے نقصان پر325 رنز ہو چکا تھا۔ ڈیوڈ وارنر نے 9 چھکوں اور 14 چوکوں کی مدد سے 124 گیندوں پر 163 رنز بنائے، دونوں اوپنرز کے آئوٹ ہونے کے بعد پاکستانی بولرز نے بعد میں آنے والے بلے بازوں کو کھل کر نہ کھیلنے دیا اور367 رنز بنا کرآئوٹ ہوگئی، پاکستان کی طرف سے سب سے کامیاب بولر شاہین آفریدی رہے جنہوں نے دس اوورز میں 54 رنز دے کر5 وکٹیں حاصل کیں۔

حسن علی نے 8 اوورز میں57 رنز دیئے اور کوئی وکٹ نہ لے سکے،افتخار احمد نے 8 اوورز میں37 رنز دیئے تاہم کوئی وکٹ نہ لے سکے۔ حارث رئوف نے 8 اوورز میں83 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں، اسامہ میر نے 9 اوورز میں82 رنز دیئے اور ایک وکٹ حاصل کرسکے، محمد نواز نے 7 اوورز میں43 رنز دیئے اور کوئی وکٹ نہ لے سکے۔

ہاردک پانڈیا کی انجری پر بھارتی کرکٹ بورڈ کا بیان جاری



بھارتی کرکٹ بورڈ نے آل رائونڈر ہاردک پانڈیا کی انجری سے متعلق بیان جاری کر دیا ہے۔

بی سی سی آئی نے بتایا ہے کہ ہاردک پانڈیا کو بائیں ٹخنے کی انجری کے باعث ڈاکٹرز نے آرام کا مشورہ دیا ہے، ہاردک پانڈیا آج ٹیم کے ساتھ دھرم شالا نہیں جا رہے وہ لکھنئو میں انگلینڈ کیخلاف میچ میں ٹیم کو جوائن کر لیں گے۔

یاد رہے کہ بنگلا دیش کے خلاف میچ کے دوران بھارتی آل رائونڈر ہاردک پانڈیا انجری کا شکار ہو گئے تھے۔

پونے میں ہونے والے میچ کے دوران ہاردک پانڈیا نے بنگلا دیشی بیٹر لٹن داس کا شاٹ روکنے کے لیے سیدھی ٹانگ سے گیند کو روکنے کی کوشش کی تھی۔

ہاردک پانڈیا اس دوران چوٹ کی وجہ سے گرائونڈ میں ہی لیٹ گئے تھے اور بعد میں گرائونڈ سے باہر چلے گئے، اب ان کی انجری کے حوالے سے وضاحت سامنے آ گئی ہے۔