Tag Archives: اسلام آباد ہائیکورٹ

ہائیکورٹ نے پی ڈی ایم دور کے وفاقی سیکرٹریز کی تفصیل طلب کرلی



اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) کے دور حکومت میں تعینات کئے گئے وفاقی سیکرٹریز کی تفصیل طلب کرلی۔

کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) میں تعینات ڈیپوٹیشن افسر ممبر پلاننگ کے تبادلے کے خلاف درخواست پر سماعت  کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ اب تک سابق حکومت کے لگائے گئے  کتنے وفاقی سیکرٹری کام کر رہے ہیں ؟۔عدالت نے پولیس میں تبادلوں سے متعلق خصوصی طور پرمعلوم کیا۔

جسٹس میاں گل حسن نے ڈی جی الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ اپنے نوٹی فکیشن پر بلا امتیاز عمل کرائیں ۔ اگر آئندہ منگل تک الیکشن کمیشن کے حکم پر بلا امتیاز عمل نہ ہوا تو اس کیس میں آرڈر معطل کردیا جائے گا۔

نوازشریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں دائر



سابق وزیراعظم و قائد پاکستان مسلم لیگ ن نوازشریف نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں کی بحالی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کر دی ہیں۔

نوازشریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں نوازشریف کی جانب سے درخواستیں دائر کیں۔

نوازشریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ اپیلوں کو بحال کرتے ہوئے میرٹ پر دلائل سنے جائیں اور پھر فیصلہ سنایا جائے۔

واضح رہے کہ عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنائی ہے اور انہیں 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دیا ہے۔

اس سے قبل نوازشریف نے 21 اکتوبر کو وطن واپسی پر اسلام آباد ایئرپورٹ پر اپنے وکلا سے مشاورت کی تھی اور اپیلوں کی بحالی کے لیے درخواستوں پر دستخط بھی کیے تھے۔

سائفر کیس سننے والے جج کی تعیناتی اور جیل ٹرائل کیخلاف عمران خان کی درخواست مسترد



اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفرکیس سننے والے جج کی تعیناتی کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جج ابو الحسنات ذوالقرنین کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت جج تعیناتی کو درست قرار دے دیا۔ جیل ٹرائل کے خلاف بھی چیئرمین پی ٹی آئی  کی درخواست مسترد  کر دی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کے 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے 27 جون 2023 کا جج ابو الحسنات کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج کی تعیناتی میں کوئی قانونی سقم نہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ سیکشن 13 کے تحت مجسٹریٹ یا اس سے بہتر درجے کی عدالت کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت تعینات کیا جا سکتا ہے، اے ٹی سی جج کو آفیشل سیکرٹ عدالت کی ذمہ داری سونپی جانا سیکشن 13 کے منافی نہیں۔

 فیصلے میں مزید کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کی وجوہات حقیقی نوعیت کی ہیں،انہیں سکیورٹی خدشات درپیش ہیں،ان کا جیل ٹرائل کا فیصلہ بظاہر بدنیتی پر مبنی نہیں ۔درخواست گزار پہلے بھی سکیورٹی خدشات کا ذکر عدالت کے سامنےکرتے رہے ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کے خلاف درخواست میرٹ پر نہ ہونے کی وجہ سے نمٹائی جاتی ہے، وہ جیل ٹرائل تحفظات ہونے پر ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔

فیصلے کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپنی جیل ہوتی تو درخواست میں کی گئی بہت سی باتیں نہ کی جاتیں، وزارت داخلہ وفاقی اسلام آباد کا جیل پراجیکٹ جلد از جلد شروع کرے۔

نواز شریف کو وطن واپسی پر گرفتار نہ کیا جائے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے حفاظتی ضمانت منظور کر لی



اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم و قائد پاکستان مسلم لیگ ن نوازشریف کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے اور انہیں وطن واپسی پر گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔

عدالت العالیہ اسلام آباد نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نواز شریف کی 24 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت منظور کی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

اس موقع پر نواز شریف کے وکلا امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود اور افضل قریشی نے پیروی کی۔

اعظم نذیر تارڑ نے احتساب عدالت سے وارنٹ معطلی کے احکامات کا بتایا جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وہ آرڈر آپ کے پاس ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ ہمارے وکلا احتساب عدالت سے آ رہے ہیں۔

ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کے فیصلے کو مد نظر رکھتے ہوئے نواز شریف کی 24 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے اور گرفتاری سے روک دیا ہے۔

سائفر کیس کی جیل میں سماعت کیخلاف عمران خان کی درخواست نمٹا دی گئی



سائفر کیس کی جیل میں سماعت کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ نے نمٹا دی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔

تحریری فیصلے میں وجوہات سامنے آئیں گی کہ عمران خان کی درخواست کس بنیاد پر نمٹائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سائفر کیس کے جیل میں ٹرائل کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

آج عمران خان کی جانب سے لطیف کھوسہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے اور سائفر کیس کو جھوٹا و بے بنیاد قرار دیا۔

شاہ محمود نے جیل ٹرائل کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا



پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے جیل ٹرائل کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے عدالت العالیہ سے استدعا کی ہے کہ 9 اکتوبر کا ٹرائل کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیا جائے، اس کے علاوہ آج ہی درخواست پر سماعت کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست کے مطابق عدالت سے کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ کو فرد جرم عائد کرنے سے روکا جائے، شاہ محمود نے موقف اختیار کیا ہے کہ بغیر کسی نوٹیفکیشن میرا جیل ٹرائل کیا جا رہا ہے اس لیے عدالت اوپن ٹرائل کے لیے ہدایت جاری کرے۔

وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی جانب سے بیرسٹرتیمور ملک اور فائزہ اسد کے ذریعے درخواست دائر کی گئی ہے۔

سائفر کیس: جیل ٹرائل کے خلاف عمران خان کی درخواست پر فیصلہ کل سنایا جائے گا



پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے سائفر کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے کاز لسٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق چیف جسٹس عامر فاروق عمران خان کی جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ کل سنائیں گے۔

واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جیل کے بجائے عدالت میں سائفر کیس کی سماعت کی استدعا کر رکھی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کچھ روز قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

دوسری جانب آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 17 اکتوبر کی تاریخ دے رکھی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ: عمران خان کیخلاف سائفر کیس میں ٹرائل روکنے اور اخراج مقدمہ کی درخواستیں یکجا



اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سائفر کیس کا ٹرائل روکنے اور مقدمہ خارج کرنے کی درخواستیں یکجا کر دی ہیں۔

عدالت العالیہ اسلام آباد کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں پر سماعت کی۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے ہائیکورٹ میں دلائل دیئے کہ ہمیں آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق کافی خدشات ہیں، میرے مئوکل کو بے گناہ جیل میں رکھا گیا ہے۔

لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے بھی راجہ بازار میں تقریر کے دوران ایسے ہی بتایا تھا تو کیا ہوا۔ بتایا جائے کون سی سکریسی لیک ہو رہی ہے۔

دوران سماعت لطیف کھوسہ نے آئندہ سماعت 17 تاریخ سے پہلے کرنے کی درخواست کی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 17 اکتوبر کو کیا ہونا ہے؟ جس پر لطیف کھوسہ نے کہاکہ 17 اکتوبر کو فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ دی گئی ہے۔

اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں دیکھ لیتا ہوں، 17 اکتوبر سے پہلے کیس لگا دیا جائے گا۔

بعد ازاں سائفر کیس میں ٹرائل روکنے کی درخواست مقدمہ خارج کرنے کی درخواست کے ساتھ یکجا کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل و جج تعیناتی کیخلاف درخواست، 3 روز میں فیصلہ دینے کا عندیہ



اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں جیل ٹرائل اور ٹرائل کورٹ کے جج کی تعیناتی کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر دو سے تین روز میں فیصلہ دینے کا عندیہ دے دیا جبکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ جیل ٹرائل اور جج تعیناتی کے خلاف درخواست پر فیصلہ پہلے سے محفوظ ہے، پیر تک تو نہیں لیکن 2 سے 3 روز میں کوشش کریں گے کہ فیصلہ دے دیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی جلد فیصلے کی متفرق درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت کی تو چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے شیر افضل مروت ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔شیر افضل مروت نے کہا کہ سائفر کیس کا جیل ٹرائل شروع ہو گیا لیکن ہماری درخواست پر فیصلہ نہیں آیا۔

پیر کو پھر جیل میں سماعت کے لیے سائفر کیس مقرر ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ میں جلدی کر دیتا ہوں، پیر کو تو نہیں لیکن دو تین دن میں فیصلہ کر دوں گا، ایک بات بتائیں کہ پریس میں آیا ہے کہ اڈیالہ جیل چیئرمین پی ٹی آئی کی منتقلی پر آپ کو اعتراض ہے؟

آپ کی اپنی پٹیشن اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کی تھی اور وہ منظور ہوئی، پھر یہ پریس میں آپ کی طرف سے اتنی بحث کیوں چل رہی ہے؟شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ ہماری طرف سے آفیشلی تو ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ حیران تھا کہ آپ کی پٹیشن منظور ہوئی پھر یہ کیوں کہہ رہے ہیں۔شیر افضل مروت نے عدالت کو جواب دیا کہ ہمیں یہ معلوم تھا کہ اڈیالہ جیل میں بی کلاس دیں گے لیکن نہیں دی گئی۔

عمران خان کو جیل میں گھر جیسی سہولیات دینے کی درخواست پر سماعت ملتوی



اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے شوہر کو جیل میں سیکیورٹی اور تحفظ کے لئے دائر کی گئی درخواست پر سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت کی۔

بشریٰ بی بی کے وکیل لطیف کھوسہ نے عمران خان کو گھر کا کھانا فراہم کرنے کا مطالبہ کیا، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان کو جس سیل میں رکھا گیا ہے وہاں تو نماز پڑھنے کی بھی بمشکل جگہ ہے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہاں جو بھی صدر یا وزیراعظم بنے وہ اڈیالہ یا اٹک جیل کا چکر ضرور لگاتا ہے، یہی ہماری تاریخ ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ جو گنجائش بنتی ہو گی اس کے مطابق آرڈر کروں گا۔ بعدازاں انہوں نے سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ: بشریٰ بی بی کی شوہر کو سیکیورٹی سے متعلق درخواست سماعت کے لیے مقرر



اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے شوہر کو سیکیورٹی سے متعلق دائر درخواست پر اعتراضات دور کر دیئے ہیں اور 5 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت کی، اس موقع پر سابق خاتون اول کے وکیل لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کی جانب سے درخواست میں کیا استدعا کی گئی ہے۔

لطیف کھوسہ کی جانب سے دلائل دیے گئے کہ عمران کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں، اس سے قبل وزیر آباد میں ان پر قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے، ہمارا درخواست دائر کرنے کا مقصد جیل میں سیکیورٹی اور حقوق کا تحفط ہے۔

لطیف کھوسہ کی جانب سے دیئے گئے دلائل پر عدالت نے رجسٹرارآفس کے اعتراضات دور کر دیئے اور حکم دیا کہ درخواست کو 5 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

شیر افضل مروت کی گرفتاری عدالت کی اجازت سے مشروط



اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے کورٹ کی پیشگی اجازت کے بغیر پی ٹی آئی لیگل ٹیم کے رکن شیر افضل مروت کی گرفتاری سے روک دیا۔

پی ٹی آئی لیگل ٹیم کے رکن شیر افضل مروت کی درخواست پر سماعت کاہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے حکم جاری کیا۔

عدالت نے پولیس اور دیگر فریقین سے شیر افضل مروت کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں۔

دورانِ سماعت جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ یہ بھی بتائیں کہ شیر افضل مروت کا نام ای سی ایل میں تو شامل نہیں؟اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت جمعے تک ملتوی کر دی۔