Tag Archives: سائفر کیس

سائفر کیس میں عمران خان کی ٹرائل روکنے اور ضمانت کی درخواست مسترد



 اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں ٹرائل روکنے اور ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔

 عمران خان کی جانب سے سائفر کیس میں ٹرائل روکنے اور ضمانت کیلیے درخواست دائر کی گئی جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بینچ نے سماعت کی۔

پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا جسے جمعے کے روز سنایا جانا تھا تاہم چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کچھ دیر بعد ہی فیصلہ سنادیا۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹرائل روکنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اسے ہدایت کے ساتھ نمٹا دیا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق دینے کی ہدایت بھی کی۔

واضح رہے  کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کے اخراج اور  عمران خان  کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ 16 اکتوبر کو محفوظ کیا تھا۔

کیا اب جیل کا کمرہ بھی تڑوا دوں؟ جج کا عمران خان کے وکیل سے مکالمہ



چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف قائم سائفر کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی ہے۔

آفیشل سیکرٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر عمران خان کے قانونی امور کے ترجمان اور وکیل نعیم پنجوتھا پیش ہوئے۔

نعیم پنجوتھا نے جج کے سامنے موقف اختیار کیا کہ آپ کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا، وکلا کو بھی عمران خان سے ملنے نہیں دیا جا رہا جبکہ اڈیالہ جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کمرہ بہت چھوٹا ہے۔

خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اڈیالہ جیل میں عمران خان کے سیل کی دیوار تو تڑوا دی ہے اب کیا کمرہ بھی تڑوا دوں۔

نعیم پنجوتھا نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس میں پیش کرنے کے معاملے پر بہانے بنائے جا رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ اس کے علاوہ وکلا سے بھی نہیں ملنے دیا جاتا۔

جج نے کہا کہ عمران خان اہم شخصیت ہیں ان کی زندگی کا تحفظ تو ضروری ہے۔

بعدازاں جج ابوالحسنات نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے وکلا کی ملاقات کے حوالے سے ہدایات جاری کر دیں۔

سائفر کیس، عمران خان کے وکیل کی ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد



سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کی چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی استدعا مسترد کردی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر درخواست کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت پر مشتمل بینچ نے کی۔

دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی ہم آپ کو کوئی عبوری ریلیف نہیں دے سکتے۔ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں اس کا فیصلہ بھی بعد میں ہوگا۔

سماعت کے دوران وکیل سلمان اکرم راجہ نے استدعا کی کہ کیس کی آئندہ تاریخ مقرر کر دی جائے۔ جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کسی بھی شخص کیلئے رولز تبدیل نہیں کر سکتے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ: عمران خان کیخلاف سائفر کیس میں ٹرائل روکنے اور اخراج مقدمہ کی درخواستیں یکجا



اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سائفر کیس کا ٹرائل روکنے اور مقدمہ خارج کرنے کی درخواستیں یکجا کر دی ہیں۔

عدالت العالیہ اسلام آباد کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں پر سماعت کی۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے ہائیکورٹ میں دلائل دیئے کہ ہمیں آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق کافی خدشات ہیں، میرے مئوکل کو بے گناہ جیل میں رکھا گیا ہے۔

لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے بھی راجہ بازار میں تقریر کے دوران ایسے ہی بتایا تھا تو کیا ہوا۔ بتایا جائے کون سی سکریسی لیک ہو رہی ہے۔

دوران سماعت لطیف کھوسہ نے آئندہ سماعت 17 تاریخ سے پہلے کرنے کی درخواست کی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 17 اکتوبر کو کیا ہونا ہے؟ جس پر لطیف کھوسہ نے کہاکہ 17 اکتوبر کو فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ دی گئی ہے۔

اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں دیکھ لیتا ہوں، 17 اکتوبر سے پہلے کیس لگا دیا جائے گا۔

بعد ازاں سائفر کیس میں ٹرائل روکنے کی درخواست مقدمہ خارج کرنے کی درخواست کے ساتھ یکجا کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے۔

سائفر کیس: عمران خان اور شاہ محمود کے خلاف سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی



پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کے خلاف اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت ہوئی ہے۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے اڈیالہ میں کیس کی سماعت کی۔

خصوصی عدالت نے سائفر کیس کی مجموعی طور پر چوتھی اور اڈیالہ جیل میں پہلی سماعت کی۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے وکلا اڈیالہ جیل میں ٹرائل کے دوران پیش ہوئے، اس موقع پر ایف آئی اے کے سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار عباسی نے پیروی کی۔ جیل میں ٹرائل کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان کو جج کے سامنے پیش کیا گیا۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی وکلا نے کہاکہ سائفر کیس کی ان کیمرا سماعت کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، جب تک فیصلہ نہیں آ جاتا ایف آئی اے کے چالان کی کاپیاں وصول نہیں کی جائیں گی۔

آفیشل سیکرٹ عدالت کے جج ابوالحسنات محمدذوالقرنین نے پی ٹی آئی وکلا کے اعتراضات پر مزید سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔

جج نے سماعت روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ سماعت پر ایف آئی اے چالان کی نقول تقسیم کی جائیں گی۔

کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہو گی: عمران خان



پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میری کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہو گی، سائفر کا مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کے لیے ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان نے اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران اپنے وکلا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے تمام مسائل کا حل شفاف انتخابات میں ہے۔

واضح رہے کہ عمران خان اس وقت سائفر کیس میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور سیکیورٹی خدشات کے باعث ان کا ٹرائل بھی جیل میں ہی کیا جا رہا ہے۔

عمران خان کے خلاف کل سائفر کیس کی سماعت کہاں ہو گی؟ وزارت قانون سے رائے طلب



آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس کی کل 4 اکتوبر کو ہونے والے سماعت کے حوالے سے وزارت قانون سے رائے طلب کر لی ہے۔

خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے استفسار کیا ہے کہ کل عمران خان کے خلاف سماعت اڈیالہ جیل میں ہو گی ی جوڈیشل کمپلیکس میں؟ اس حوالے سے رائے دی جائے۔

وزارت قانون کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اہم سیاسی جاعت کے سربراہ ہیں، ان کو پیشی پر لانے کے لیے سیکیورٹی کو مدنظر رکھنا ہو گا، بتایا جائے کیا کوئی سیکیورٹی خدشات لاحق ہیں۔

ابوالحسنات نے لکھا ہے کہ اگر عمران خان کو پیش کرنے میں کوئی سیکیورٹی خدشات نہیں ہیں تو پھر سماعت جوڈیشل کمپلیکس میں ہو گی۔

سائفر کیس: خصوصی عدالت کا عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو پیش کرنے کا حکم



آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

آفیشل سیکرٹ عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 4 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

سائفر کیس کا چالان جمع ہونے کے بعد خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے نوٹس جاری کیے ہیں اور کہا ہے کہ ملزمان کو نوٹس جاری کرنے کے لیے گواہوں کے بیانات کافی ہیں۔

عدالت نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، سپرنٹنڈنٹ جیل کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے کے دونوں کو پیش کیا جائے۔

خصوصی عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف کی دائر کردہ درخواست پر سائفر کیس کی نقول فراہم کرنے کی درخواست منظور کر لی۔

عدالت کے حکم پر عملے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چالان کی نقول پرسوں فراہم کر دی جائیں گی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ: سائفر کیس کی اِن کیمرا سماعت کی استدعا پر فیصلہ محفوظ



اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سائفر کیس میں اِن کیمرا سماعت کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی درخواست ضمانت کی ان کیمرا سماعت کے لیے ایف آئی اے کی درخواست پر سماعت کی۔

اس موقع پر ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور اور عمران خان کے وکیل بیرسٹرسلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔

سپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور نے کہاکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کو پبلک نہیں کیا جا سکتا، آج ہم ٹرائل کورٹ میں بھی ایک درخواست دائر کر رہے ہیں۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ضمانت کی درخواست کے دوران ہم نے کچھ اہم دستاویزات سامنے رکھنی ہیں۔ کچھ ملکوں کے بیانات بھی سامنے رکھنے ہیں، کارروائی پبلک ہونے کی صورت میں کچھ ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ جب درخواست ضمانت پر فیصلہ لکھا جائے گا تو وہ پبلک ہو گا، پھر اِن کیمرا سماعت کیوں کی جائے۔

اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ ضمانت کی درخواست پر ان کیمرا سماعت نہیں ہو سکتی، کوئی حساس بات ہو تو سماعت ان چیمبر ہو سکتی ہے۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل منور اقبال نے سائفر کے کوڈ آف کنڈکٹ سے متعلق ہائیکورٹ کو آگاہ کیا۔

وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

عمران خان اور شاہ محمود سائفر کیس میں قصور وار قرار، اسد عمر کو کلین چٹ :چالان عدالت میں جمع



وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں چالان جمع کرا دیا ہے۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں جمع کرائے گئے چالان میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو قصور وار قرار دیا گیا ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے نے چالان میں استدعا کی ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود کو ٹرائل کر کے سزا دی جائے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق خصوصی عدالت میں جمع کرائے گئے چالان میں اسد عمر کا نام شامل نہیں۔

چالان کے مطابق سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کا بیان ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے اور یہ چالان کے ساتھ منسلک ہے۔

چالان میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان نے سائفر کو اپنے پاس رکھ کر قانون کی خلاف ورزی کی۔

جمع کرائے گئے چالان کے مطابق عمران خان کے پاس سائفر کی کاپی پہنچی لیکن انہوں نے واپس نہیں کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی 27 مارچ کو کی گئی تقریر کا ٹرانسکرپٹ بھی چالان کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ اور اس کے ساتھ 28 گواہوں کے 161 کے بیانات بھی موجود ہیں۔