آرمی چیف کہہ چکے “سمگلنگ میں ملوث افسروں کا کورٹ مارشل ہوگا”: سرفراز بگٹی



نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے واضح کردیاسمگلنگ میں ملوث اہلکاروں کا کورٹ مارشل کرکے جیل بھیجا جائے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ سمگلنگ میں ملوث افسران کے خلاف انکوائری کی جا رہی ہے، طاقتور عناصر کو بھی روکاجارہاہے، کسی کے لیے کوئی نرمی نہیں۔
سرفرازبگٹی کاکہناتھا کہ یہ کہنا غلط ہوگا کہ اسمگلنگ میں سیکورٹی فورسز ملوث نہیں تھیں، یہ اسمگلنگ اونٹوں پر نہیں بلکہ ٹرکوں پر ہورہی تھی ، میں اس میٹنگ میں شریک تھا جس میں آرمی چیف نے اپنے لوگوں کو واضح کہا ہے کہ نہ صرف کورٹ مارشل ہوں گے بلکہ ملوث افسران کو جیل بھی بھیجا جائے گا، فوج کا اپنا ایک احتساب کا نظام ہے جو ہم نے 9 مئی کو دیکھا۔
نگران وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ حکومت نے گندم، چینی، یوریا اور پٹرولیم کی اسمگلنگ کو روکا، انٹی اسمگلنگ کے حوالے سے مشترکہ چیک پوسٹس قائم کر دی ہیں جن میں کسٹم، فرنٹیئر کور اور تمام ادارے شامل ہیں۔ ڈالر کی اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی کے خاتمے کے لئے 1068 ایف آئی آرز درج کیں نارکوٹکس کے خلاف بھی بھرپور مہم جاری ہے، منشیات کے 242 مقدمات درج کئے۔
وزیر داخلہ نے یقین دلایا کہ آنے والے دنوں میں دہشت گردی میں واضح کمی آئے گی، سیکیورٹی آپریشنز کے نتیجے میں دہشت گرد پریشان ہوکر زیادہ حملے کرتے ہیں، وہ دھماکے کرکے ریاست کو بیک فٹ پر لے جانے کی کوشش کرتے ہیں، یہ ان کی غلط فہمی ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ بندوق کے زور پر کسی کو اپنا ایجنڈا مسلط نہیں کرنے دیں گے۔

آپ کی باڈی لینگویج جارحانہ ہونی چاہیے، شاہد آفریدی کا بابر اعظم کو مشورہ



قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کپتان بابر اعظم کو مشورہ دیا ہے کہ ورلڈ کپ کے دوران آپ کی باڈی لینگویج جارحانہ ہونی چاہیے۔

اپنے ایک بیان میں شاہد آفریدی نے کہاکہ شیڈول میچز کے دوران دبائو سے نمٹنا سب سے اہم ہوتا ہے اور بابر اعظم کو اس پر دھیان دینا ہو گا۔

قومی ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر نے کہاکہ اس وقت پوری قوم اپنی ٹیم کی بھرپور سپورٹ کر رہی ہے، موجود ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کو بھارت میں کھیلنے کا تجربہ نہیں ہے، انہیں کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے میں کچھ وقت ضرور لگے گا۔

شاہد آفریدی نے کہاکہ کپتان کو چاہیے کہ اپنے سینیئر کھلاڑیوں کے ساتھ مشاورت کریں اور گرائونڈ پوزیشن پر بات کریں۔

اس کے علاوہ انہوں نے قومی کرکٹ ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر اور چیف سلیکٹر انضمام الحق کو بھی مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ اس وقت ٹیم کو آپ کے اعتماد کی ضرورت ہے۔

چشم نم کا حوصلہ جواب دے گیا



تحریر:۔ وجاہت مسعود

30 ستمبر کو ولادت رسول ﷺکا تہوار منایا جا رہا تھا۔ مسلم تقویم میں یہ دن مسلمانوں کے لئے کسی بھی دوسرے تہوار سے زیادہ جذباتی معنویت رکھتا ہے۔ کوئٹہ سے پچاس میل جنوب میں مستونگ کے مقام پر بھی عید میلاد النبی کا جلوس نعت اور درود کی آوازوں میں آگے بڑھ رہا تھا۔ کل پونے تین لاکھ آبادی کے ضلع مستونگ میں جلوس کے شرکا کی تعداد زیادہ سے زیادہ چند ہزار ہو گی۔ اچانک ایک زوردار دھماکے سے خودکش حملہ آور نے تباہی پھیلا دی۔ ساٹھ پرامن شہری خاک میں لتھڑے، لہو آلود ٹکڑوں میں تقسیم ہو گئے۔ واضح رہے کہ مستونگ کا مغربی حصہ افغانستان کی سرحد سے ملتا ہے۔ عین اسی وقت خیبر پختونخوا کے جنوب مغربی ضلع ہنگومیں نماز جمعہ پر خودکش حملے میں پانچ عبادت گزار شہید ہوئے۔ اس دوران افغانستان سے دراندازی کی کوشش ہوئی جہاں چار پاکستانی جوان شہید اور تین جنگجو مارے گئے۔ حالیہ واقعات کی طرح شہید پاکستانی جوانوں اور مذہب کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کی اموات میں تناسب قابل غور ہے۔ دو روز بعد یکم اکتوبر کومیانوالی میں درجن بھر دہشت گردوں نے پولیس چوکی پر حملہ کیا۔ دو حملہ آور جہنم واصل ہوئے جبکہ ایک ہیڈ کانسٹیبل شہید ہوا۔ خود کش حملہ آوروں کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی سے بتایا گیا ہے۔نگراں وزیر داخلہ اور دوسرے سیاسی رہنمائوں کی طرف سے مذمتی بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔ حسب توقع جمعیت علمائے اسلام کا ردعمل زیادہ شدید ہے ۔یہ علاقے جمعیت علمائے اسلام کا گڑھ سمجھے جاتے ہیں۔ چند روز قبل اسی سیاسی جماعت کے متحرک رہنما مولوی حمداللہ ایک قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہوئے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں سال رواں کے دوران دہشت گردی کے کل واقعات میں نصف سے زائد حملوں میں جمعیت علمائے اسلام کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اس صورت حال کے کئی زاویے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ 2007، 2009 اور 2015میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نیز فوج کی بڑے پیمانے پر کارروائیوں کے باوجود دہشت گردی کا عفریت ختم نہیں کیا جا سکا۔ یہ یاد کرنے میں حرج نہیں کہ جب ہماری ریاست دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان سمیت بھرپور کارروائیوں کا اعلان کر رہی تھی، اس وقت بھی ملک میں یہ رائے موجود تھی کہ اندرون ملک موجود دہشت گردوں کے سرپرستوں، حامیوں اور سہولت کاروں کے خلاف موثر کارروائی نہیں کی جا رہی۔ اس کی ایک بڑی وجہ تو ہماری یہ غلط فہمی تھی کہ افغانستان پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہونے کے بعد طالبان ہماری ریاست کا مضبوط بازو ثابت ہوں گے۔ ہمارے سابق وزیراعظم نے تو قومی اسمبلی کے فلور پر اعلان کیا تھا کہ افغانوں نے غلامی کی زنجیریں توڑ ڈالی ہیں۔ ہمارے ایک اعلیٰ ریاستی اہلکار نے کسی سفارتی یا سیاسی مفاد کو مدنظر رکھے بغیر کابل کا دورہ فرمایا اور کابل کے ہوٹل کی چائے کو لذیذ قرار دیا۔ یہ وہی صاحب ہیں جنہیں پروجیکٹ عمران کے کامیاب اور ناکام حصوں کا منصوبہ ساز سمجھا جاتا ہے۔عین اس وقت کابل پر دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قبضہ کرنے والے طالبان ہزاروں ایسے افراد کو رہا کر رہے تھے جو پاکستانی ریاست کو دہشت گردی میں مطلوب تھے۔ قوم کے خلاف اس سے بڑا جرم یہ کیا گیا کہ پارلیمنٹ سے رائے لئےبغیر کم و بیش سات ہزار جنگجو وطن واپس لا کر مختلف علاقوں میں آباد کئے گئے جس کا بنیادی مقصد سابقہ قبائلی علاقوں کو بندوبستی اضلاع میں ضم کرنے کے منصوبے کو ناکام بنانا تھا۔اطلاعات کے مطابق 9 مئی کے واقعات میں صرف لاہور میں گرفتار ہونے والے افراد کی بڑی تعداد انہی افغان جنگجوئو ں پر مشتمل تھی۔ دوسرے لفظوں میں پروجیکٹ عمران اور پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں ملوث عناصر میں نادیدہ مراسم پائے جاتے ہیں۔ پاکستان کی معیشت پر 2021 کے بعد جو بحران آیا ہے اس کے دیگر اسباب کے علاوہ ایک بنیادی وجہ افغانستان کے ساتھ ایسی سمگلنگ بھی ہے جس نے پاکستان میں غذائی بحران اور مالیاتی خسارے کو مہمیز کیا ہے۔

افغانستان پر قابض طالبان کے رویے سے ثابت ہو ا ہے کہ پاکستان کے وہ وفادار شہری درست رائے رکھتے تھے جو افغان اور پاکستانی طالبان کو ایک ہی سکے کے دو رخ قرار دیتے تھے۔ ہم نے اپنی افغان پالیسی کے غیر مدلل دفاع میں مختلف طرح کے جھوٹ بولے ہیں جو دراصل قوم کے خلاف جرائم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ کبھی ہم طالبان میں اچھے اور برے کی تمیز کرتے تھے، کبھی ڈرون حملوں کو اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے تھے، کبھی ہمیں شمالی وزیرستان میں کارروائی سے مشرقی محاذ پر دفاعی کمزوری کا اندیشہ تھا، کبھی ہم بلیک واٹر کا منتر پڑھتے تھے، کبھی ہم افغانستان میں مخالف ممالک کے قونصل خانے گنواتے تھے اور کبھی پاکستان میں ہونے والی کارروائی کے پیچھے ’را‘ اور دوسری مخالف ایجنسیوں کا ہاتھ بیان کرتے تھے۔مخالف خفیہ ایجنسیوں کا یہی کام ہوتا ہے۔ ہمیں تو یہ پوچھنا چاہئے تھا کہ ہم نے اس کے تدارک میں کیا کیا؟ اصل بات یہ ہے کہ ہم نے اندرون ملک موجود انتہا پسند اور دہشت گرد عناصر کو اپنا اثاثہ سمجھ رکھا تھا۔ یہ اثاثے اب ہمارے گلے کا طوق بن رہے ہیں۔ مشکل یہ ہے کہ بیرونی دنیا ہمارے سیاسی عزم اور ریاستی ہچر مچر سے تنگ آ کر ہم سے بے نیاز ہو چکی ہے۔ اگست 2021 کے بعد سے افغانستان کی معیشت سکڑ کر تیس فیصد رہ گئی ہے اور نوے فیصد افغان انتہائی غربت کا شکار ہیں۔ افغان طالبان میں فیصلہ کن حیثیت انتہا پسند گروہ کو حاصل ہے جو اپنے پرانے طور طریقوں کی طرف لوٹ چکا ہے۔ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ دہشت گردی کے مرکھنے بیل کو سینگوں سے پکڑنا ہے یا حسب معمول ملک کے اندر انتہا پسندی کی نئی فصلیں کاشت کرنا ہے۔ ایک طرف بلوچستان اور پنجاب میں مذہبی اقلیتوں پر زندگی تنگ کی جا رہی ہے اور دوسری طرف کھلی دہشت گردی پوری طرح سر اٹھا چکی ہے۔ معاشی ترقی کے منصوبے اپنی جگہ لیکن دہشت گردی کا سر کچلے بغیر ہم اپنی معیشت، سیاست اور تمدن کو ترقی کے راستے پر نہیں ڈال سکتے۔

بشکریہ جنگ نیوز اردو

14 کھرب اخراجات کٹوتی پلان، تنخواہیں، پنشن اور الاؤنسز منجمد، افسران کا سٹاف تناسب بھی کم ، اقتصادی بحالی کمیٹی کا روڈ میپ تیار



اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی بحالی نے ایک تفصیلی روڈ میپ پیش کردیا ہے جس میں 14؍ کھرب اخراجات کٹوتی کا پلان پیش کیا گیا ہے ۔ جس کے تحت تنخواہیں،پنشن اور الاؤنسز منجمد ہوں گے اور افسران کا اسٹاف تناسب بھی کم ہوگا۔

کم اخراجات کیلئے غیر ہدف شدہ سبسڈیز اور گرانٹس پر نظر ثانی منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے ، پی ایس ڈی پی اور اے ڈی پیز میں تخفیف کی تجاویزبھی زیر غور ہیں جبکہ نئی اسکیمیں روک دی جائیں گی اور سپلیمنٹری گرانٹس کی اجازت نہیں ہوگی ۔

حکومت نے قابل عمل پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبوں پرتوجہ مرکوز کرلی ہے اور کفایت شعاری اقدامات کے تحت متعدد تجاویز کو حتمی شکل دیدی گئی تاہم وفاق اور صوبائی سطح پر عملدرآمد کا ٹائم فریم واضح نہیں۔

موقر قومی اخبر کے مطابق اخراجات کو 14؍ کھرب روپے تک کم کرنے کی کوشش میں کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی بحالی نے ایک تفصیلی روڈ میپ کا تصور کیا ہے جس میں تنخواہوں، پنشن اور الاؤنسز کو منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ افسر تا عملے کے تناسب کو کم کرنا شامل ہے۔

نگراں حکومت نے کفایت شعاری کے اقدامات پر عمل درآمد کے لیے بنائے گئے جری منصوبوں کے تحت متعدد سفارشات کو حتمی شکل دی ہے جس میں کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی بحالی (سی سی ای آر) نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ بتدریج 1:3 تک افسر تا عملہ کا تناسب کم کر دیں۔ تاہم سی سی ای آر اس بات کی وضاحت نہیں کرتا کہ اس نے اس جری منصوبے پر عمل درآمد کے لیے وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں کو کتنا ٹائم فریم دیا ہے۔

حکومت نے اخراجات کو کم کرنے کے لیے غیر ہدف شدہ سبسڈیز اور گرانٹس کا جائزہ لینے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا ہے۔ رواں مالی سال کے آخری بجٹ میں10؍ کھرب 64؍ ارب روپے کی سبسڈیز کے بل ہیں جن میں سے پاور سیکٹر کی سبسڈیز9؍ کھرب 70؍ ارب روپے کے مساوی بڑا حصہ استعمال کرنے والی ہیں۔

حکومت نے بجٹ میں مختلف اداروں اور محکموں کو گرانٹس کی شکل میں14؍ کھرب روپے کی فنڈنگ ​​کا تصور کیا ہے لہٰذا اس تمام بڑی فنڈنگ ​​کا تفصیل سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ حکومت نے وفاقی سطح پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام اور صوبائی سطح پر سالانہ ترقیاتی منصوبوں میں کمی کی سفارش کی ہے تاکہ نئی اسکیموں کو روک کر تمام صوبائی نوعیت کی اسکیموں کو وفاق کی اکائیوں کو منتقل کیا جائے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے کئے گئے کام میں اندازہ لگایا گیاہے کہ وفاقی مینڈیٹ کی وجہ سے پی ایس ڈی پی اسکیموں پر دوبارہ توجہ مرکوز کرنے سے رواں مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کے لیے 315 ارب روپے کی بچت ہو سکتی ہے۔

نگران حکومت بھی منتقل معاملات پر وفاقی اخراجات کو مرحلہ وار ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ منتقل شدہ وزارتوں کے آپریشنل اخراجات میں کمی سے 328 ارب روپے کی بچت ہو سکتی ہے۔

حکومت نے قابل عمل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی سطح پر اندازہ لگایا گیا ہے کہ پی ایس ڈی پی کا 50 فیصد پورٹ فولیو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) اتھارٹی کو منتقل کیا جائے گا جسے پی 3 اے پائپ لائن کہا جاتا ہے۔

حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط پر قائم رہنے کا تصور کیا ہے جس کے تحت رواں مالی سال کے لیے کسی قسم کی سپلیمنٹری گرانٹس کی اجازت نہیں ہوگی۔ آئی ایم ایف کے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت آئی ایم ایف نے پروگرام کی مدت کے دوران سپلیمنٹری گرانٹس پر پابندی لگا دی ہے لہذا یہ رواں مالی سال میں بھی برقرار رہے گی۔

سائفر کیس: خصوصی عدالت کا عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو پیش کرنے کا حکم



آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

آفیشل سیکرٹ عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 4 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

سائفر کیس کا چالان جمع ہونے کے بعد خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے نوٹس جاری کیے ہیں اور کہا ہے کہ ملزمان کو نوٹس جاری کرنے کے لیے گواہوں کے بیانات کافی ہیں۔

عدالت نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، سپرنٹنڈنٹ جیل کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے کے دونوں کو پیش کیا جائے۔

خصوصی عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف کی دائر کردہ درخواست پر سائفر کیس کی نقول فراہم کرنے کی درخواست منظور کر لی۔

عدالت کے حکم پر عملے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چالان کی نقول پرسوں فراہم کر دی جائیں گی۔

سردیاں شروع ہونے سے پہلے مہنگی گیس مزید مہنگی کرنے کی تیاریاں



اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پٹرولیم ڈویژن گیس کے نرخ بڑھانے کےلیے سمری کو حتمی شکل دے رہاہے جو منظوری کےلیے جلد ہی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی جائے گی جو آئی ایم ایف کے تحت تین ارب ڈالرز قرضے کے پہلے جائزہ کی منظوری کے لیے ر و اں ماہ ہوگا جس کی توثیق کے بعد وفاقی کابینہ گیس کے نئے نرخوں کی منظوری دے گی۔ تاہم اس کا نوٹیفکیشن یکم جولائی 2023ء کے بجائے کابینہ سے منظوری کی تاریخ سے ہوگا۔

موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات یہاں وزارت توانائی کے اعلیٰ حکام نے بتائی تاہم پٹرولیم ڈویژن اس حوالے سے محفوظ گھریلو صارفین تک کو کوئی سہولت دینے کےلیے تیار نہیں ہے جنہیں 300؍ سے 500؍ روپے فی ایم ایم بی ٹی یو نرخوں میں اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔

متعلقہ حکام کے مطابق حکومت فرٹیلائزر سیکٹر سے بھی مختلف سلوک ترک کرکے اس شعبے کےلیے گیس کی قیمت میں 1500؍ روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کرسکتی ہےجو پوری فرٹیلائزر صنعت پر لاگو ہوگی۔

اس وقت اس شعبے کو سبسیڈائز شرح پر 510؍ روپے فی ایم ایم بی ٹی یو گیس مل رہی ہے جبکہ بجلی کی پیداوار کےلیے 1500؍ روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی شرح سے گیس دستیاب ہے۔

حکام نے بتایا کہ فوجی فرٹیلائزر کو مری گیس کمپنی سے کم قیمت 302؍ روپے فی ایم ایم بی ٹی یو گیس مل رہی ہے جس سے کمپنی کو گزشتہ سال 4؍ ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ اب فرٹیلائزر شعبے کو سستے داموںگیس فراہم کرنا ممکن نہیں رہا ہے۔

نامور کامیڈین عمر شریف کو مداحوں سے بچھڑے 2 برس بیت گئے



پاکستان کے معروف کامیڈین اور تھیٹر کے بادشاہ عمر شریف کو دنیا سے کوچ کیے 2 برس بیت گئے ہیں۔

عمر شریف کئی دہائیوں تک اپنی اداکاری اور غیرروایتی انداز سے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرتے رہے۔

عمر شریف نے 19 اپریل 1955 کو کراچی میں آنکھ کھولی تھی۔ 1980 میں پہلی بار انہوں نے آڈیو کیسٹ کے ذریعے ڈرامے ریلیز کیے۔

عمر شریف کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے 70 سے زیادہ ڈراموں کے اسکرپٹ لکھے جو بے حد مقبول بھی ہوئے۔

پاکستان کے نامور کامیڈین کا انتقال 2 اکتوبر 2021 کو ہوا تھا۔ جب وہ دنیا سے رخصت ہوئے تو ان کی عمر 66 برس تھی۔ آج دنیا سے گزرے 2 برس گزرنے کے باوجود وہ لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

کراچی:’’بڑے‘‘ گھروں میں 5 کروڑ ڈالر موجود : حساس ادارے



کراچی (این این آئی) کراچی میں ڈالرز مافیا کی جانب سے 50 ملین (5 کروڑ ڈالر) سے زیادہ امریکی ڈالرز گھروں میں چھپائے جانے کا انکشاف ہوا ہے اس سلسلے میں حساس ادارے شبانہ روز تحقیقات کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے مختلف بینکوں اور منی چینجرز کا ریکارڈ حاصل کر رکھا ہے اور امریکی ڈالر اور غیر ملکی کرنسی کی خرید و فروخت میں ملوث افراد کی فہرستیں بھی مرتب کر لی ہیں۔

ذرائع کے مطابق غیر ملکی کرنسی کو انویسٹمنٹ سمجھ کر خریدنے والے کراچی کے بڑے مگرمچھوں نے تاحال 50 ملین سے زائد امریکی ڈالرز اور دیگر غیر ملکی کرنسی واپس جمع نہیں کرائی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایسے مافیاز کی فہرستوں میں شامل افراد کراچی کے اولڈ سٹی ایریا کے علاقے لیاری، کھارادر، میٹھادر، صدر، باتھ آئی لینڈ، کلفٹن، ڈیفنس اور دیگر علاقوں کے رہائشی بتائے جاتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں مرتب فہرستوں میں شامل افراد کے گھروں پر ٹارگٹڈ کارروائیاں شروع کی جا چکی ہیں۔

فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس، ایم کیو ایم کا درخواست واپس لینے کا فیصلہ



متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر نظر ثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ایم کیو ایم کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ میرے مئوکل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فیض آباد دھرنا نظر ثانی درخواست واپس لی جائے، اس ضمن میں ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

اس سے قبل 28 ستمبر کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں وکیل کی عدم حاضری پر ایم کیو ایم سے درخواست واپس لینے یا کارروائی جاری رکھنے سے متعلق جواب مانگا گیا تھا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل فیض آبا دھرنا نظر ثانی کیس میں وفاق، آئی بی، الیکشن کمیشن اور پیمرا سمیت تحریک انصاف کی جانب سے درخواستیں واپس لی جا چکی ہیں جبکہ شیخ رشید کے وکیل نے مقدمے میں التوا کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

اوکاڑہ: شوہر سے جھگڑے پر خاتون نے 2 بیٹیوں سمیت خود کشی کر لی



پنجاب کے علاقے اوکاڑہ بصیرپور میں شوہر کے ساتھ جھگڑے پر خاتون نے اپنی 2 بیٹیوں سمیت زہر کھا کر خود کشی کر لی ہے۔

28 سالہ نسرین بی بی بصیر پور کے محلہ احمد شاہ کی رہائشی تھیں جنہوں نے اپنی 8 سالہ بیٹی رضوانہ اور 6 سالہ بیٹی تائبہ سمیت زندگی کا خاتمہ کر دیا۔

اوکاڑہ پولیس نے بتایا ہے کہ نسرین کا اپنے شوہر رمضان سے جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد اس نے اپنی بیٹیوں کو زہر دیا اور خود بھی زہر کھا لیا۔

خاتون اور اس کی دو بیٹیوں کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا مگر وہ جانبر نہ ہو سکیں۔

پولیس نے لاشوں کو مردہ خانے میں منتقل کر دیا ہے اور مزید قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

پاکستان عالمی بینک سے قرض لینے والا سب سے بڑا ملک بن گیا



اسلام آباد (این این آئی) پاکستان عالمی بینک سے قرض لینا والا سب سے بڑا ملک بن گیا۔

ایک رپورٹ کے مطابق سال 2023 میں پاکستان نے انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن پروگرام کے تحت 2 ارب 30 کروڑ ڈالرز کا قرض لیا جبکہ آئی ڈی اے سے سیلاب متاثرین کو ایک ارب 70 کروڑڈالرکی امداد فراہم کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق سیلاب متاثرین کو مکانات کی تعمیر اور فصلوں کے لیے امداد دی گئی، سیلاب متاثرین کو تعلیم و صحت کے شعبوں کے لیے امداد دی گئی، آئی ڈی اے کے ذریعے پاکستان کو بجٹ سپورٹ کے لیے ایک ارب ڈالرز فراہم کیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے 20 کروڑ ڈالر کا پروگرام شروع کیا گیا۔

پنجاب میں آشوب چشم کے کیسوں میں مسلسل اضافہ



پنجاب میں آشوب چشم کے کیسوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور 24 گھنٹوں کے دوران مزید 9 ہزار 401 کیس سامنے آ گئے ہیں۔

محکمہ صحت کے حکام کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ کیسز بہاولپور میں سامنے آئے ہیں جن کی تعداد ایک ہزار 577 ہے۔

دوسری جانب صوبے میں مرض کے پھیلنے کے باعث 4 روز کے لیے بند کیے گئے سکولز بھی آج کھل گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے احکامات جاری کیے ہیں کہ ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے، پنجاب حکومت نے ہدایات جاری کی ہیں کہ سکول آنے والے ہر بچے کی آنکھیں چیک کی جائیں۔