غزہ سے متعلق اسٹوری پوسٹ کرنے پر عالمی شہرت یافتہ صحافی عظمت خان کا انسٹا گرام اکاؤنٹ بلاک



عالمی شہرت یافتہ نامور امریکی صحافی عظمت خان کا انسٹا گرام اکاؤنٹ غزہ جنگ سے متعلق اسٹوری کرنے پر بلاک کر دیا گیا ہے۔

امریکی صحافی عظمت خان نے کہا ہے کہ غزہ جنگ سے متعلق اسٹوری کرنے پر میرا انسٹا گرام اکائونٹ کو بلاک کر دیا گیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں عظمت خان نے لکھا کہ دیگر بھی کئی صحافیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ ایسا کرنا معلومات کو لوگوں تک پہنچانے کے حق پر غیرمعمولی حملہ ہے۔

عالمی ایوارڈ یافتہ خاتون صحافی کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس وقت جو صورت حال ہے وہاں معلومات کا حصول پہلے ہی مشکل ہو رہا ہے اور اب ایسی پابندیوں کی وجہ سے آزادی صحافت پر مزید سوال اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔

شاہ محمود نے جیل ٹرائل کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا



پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے جیل ٹرائل کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے عدالت العالیہ سے استدعا کی ہے کہ 9 اکتوبر کا ٹرائل کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیا جائے، اس کے علاوہ آج ہی درخواست پر سماعت کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست کے مطابق عدالت سے کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ کو فرد جرم عائد کرنے سے روکا جائے، شاہ محمود نے موقف اختیار کیا ہے کہ بغیر کسی نوٹیفکیشن میرا جیل ٹرائل کیا جا رہا ہے اس لیے عدالت اوپن ٹرائل کے لیے ہدایت جاری کرے۔

وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی جانب سے بیرسٹرتیمور ملک اور فائزہ اسد کے ذریعے درخواست دائر کی گئی ہے۔

خیبرپختونخوا میں ایک سال کے دوران 137 ارب کی بجلی چوری کا انکشاف



ملک بھر میں بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈائون کا سلسلہ جاری ہے اور اب پاور ڈویژن نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 23-2022 کے دوران خیبر پختونخوا میں 137 ارب روپے کی بجلی چوری ہوئی ہے۔

سیکریٹری پاور ڈویژن راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ بجلی چوروں کے خلاف جاری مہم کے اچھے نتائج آ رہے ہیں، اور بلنگ میں بہتری آنے لگی ہے۔

سیکریٹری پاورڈویژن کے مطابق نادہندگان سے وصولیوں میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ چوری میں بھی کمی واقع ہوئی ہے، ستمبر 2023 میں ہونے والی وصولیاں 86.99 فیصد رہی ہیں۔

ایران نے غزہ کی صورت حال پر اسرائیل کو الٹی میٹم دے دیا



ایران نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطین میں صورتحال بگڑی تو وہ خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کرے گا۔

اپنے ایک بیان میں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ اسرائیل کو صرف امریکا کا سہارا ہے، ایک ہفتے کی جنگ سے یہ تو واضح ہو گیا کہ اسرائیل میں جنگ جیتنے کی سکت نہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ہم نے اسرائیل کے خلاف جنگ میں حصہ لیا تو پھر اُن کے ایوان لرز اٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی کئی صیہونی بستیاں القسام کی گرفت میں ہیں، اسرائیل کی جانب سے اگر راستہ نہ بدلا گیا تو مزاحمتی تحریکیں خطے کا نقشہ بدلنے کی سکت رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ کا دائرہ وسیع ہونے کی صورت میں امریکا کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔

اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ نے دوحا میں امیر قطر تمیم بن حمدالثانی سے ملاقات کی۔

امیر قطر اور ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقات میں غزہ کی صورت حال پر غور کیا گیا۔ اس دوران غزہ میں خوراک، ادویات اور پانی کی سپلائی بند کرنے کے اقدام پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔

کراچی ایئرپورٹ پر طیارہ حادثے سے بال بال بچ گیا



کراچی میں بارش اور تیز ہواؤں کے باعث فلائی جناح کا طیارہ حادثے سے بال بال بچا، طیارے میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری سمیت دیگر مسافر سوار تھے جو سب کے سب محفوظ رہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فلائی جناح کا طیارہ بارش اور تیز ہواؤں کے باعث ایئرپورٹ کے رن وے کو چھونے کے بعد دوبارہ فضا میں بلند ہو گیا، پائلٹ نے اپنی مہارت سے طیارے کو بحفاظت رن وے پر اتار لیا۔

طیارے سے اترنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ طیارہ حادثے سے محفوظ رہا اور ہم سب کو اللہ پاک نے نئی زندگی عطا کی ہے۔

کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ تمام مسافروں نے اللہ کے حضور سجدہ شکر بجا لایا ہے۔

ورلڈ کپ: پاکستان کرکٹ ٹیم اگلے میچ کے لیے احمدآباد سے بنگلورو پہنچ گئی



پاکستان کرکٹ ٹیم بھارت کے شہر احمدآباد سے بنگلورو پہنچ گئی ہے۔

قومی ٹیم کپتان بابراعظم کی قیادت میں خصوصی طیارے کے ذریعے بنگلورو پہنچی ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم اپنا اگلا میچ 20 اکتوبر کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گی جو بھارتی شہر بنگلورو میں ہو گا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ میں اب تک 3 میچ کھیلے ہیں جن میں سے 2 میں فتح حاصل کی ہے جبکہ ایک میچ میں بھارت سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو احمدآباد میں بھارت کے خلاف ہونے والے میچ میں قومی کرکٹ ٹیم کو بھارت سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

امریکہ میں اسرائیلی لابی کتنی مضبوط؟



تحریر:۔ محمد بلال غوری

امریکہ میں اسرائیلی لابی اس قدر مضبوط اور طاقتور ہے کہ کانگریس کے 250 سے 300 ارکان ہر وقت اس لابی کی جیب میں ہوتے ہیں اور کسی وقت کوئی بھی قانون منظور یا نامنظور کروایا جا سکتا ہے۔ امریکہ سپر پاور کہلاتا ہے مگر یہ طاقتور ترین ریاست ایک چھوٹے سے ملک اسرائیل کے ہاتھوں میں کھلونا بن چکی ہے۔ اسرائیل کا رقبہ 21937 مربع کلومیٹر ہے جبکہ امریکہ کے صرف ایک شہر نیویارک کا رقبہ ایک لاکھ 22 ہزار 283مربع کلومیٹر ہے یعنی اسرائیل جو نیویارک کے مقابلے میں پانچ گنا چھوٹا ہے، اس نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ یہودی لابی نے امریکہ میں کب اور کیسے قدم جمائے؟اسرائیل امریکہ کا اثاثہ ہے یا پھر بوجھ؟ صہیونی لابی کس طرح سے امریکہ کی خارجہ پالیسی کو کنٹرول کرتی ہے۔ آپ یہ تفصیل پڑھیں گے تو حیران رہ جائینگے۔ آپ نے اکثر مشاہدہ کیا ہوگا کہ جب بھی امریکہ میں صدارتی انتخابات ہوتے ہیں تو ڈیموکریٹک اور ری پبلکن پارٹی کے امیدوار کم و بیش ہر موضوع پراختلاف رائے کا اظہار کرتے ہیں، مثال کے طور پر اسقاط حمل پر متضاد خیالات سامنے آتے ہیں۔ شہریوں کے پاس اسلحہ ہونا چاہئے یا نہیں، بیرون ملک جنگ امریکہ کے مفاد میں ہے یا نہیں، ان سب معاملات پر مختلف صدارتی امیدواروں کی رائے اور بیانیہ یکساں نہیں ہوتا مگر جب اسرائیل کی بات آتی ہے تو سب ایک پیج پر آجاتے ہیں اور یک زبان ہوکر کہتے ہیں کہ ہم برسراقتدار آنے کے بعد ہر حال میں ،ہرقیمت پر اسرائیل کا تحفظ کریں گے۔مثال کے طور پر 2008ء کے صدارتی الیکشن کے موقع پر امریکی ریاست Massachusetts کے سابق گورنر Mitt Romney نے اسرائیل کے ایران سے متعلق خدشات کا ذکر کرتے ہوئے کہا، وقت آگیا ہے کہ اب دنیا تین سچ بول دے ـ۔ ایران کو روکا جانا چاہئے، ایران کو روکا جا سکتا ہے،ایران کو روکا جائے گا۔ ایک اور صدارتی امیدوار جان مکین نے کہا، صاف بات یہ ہے کہ جب بات اسرائیل کے تحفظ کی ہو تو ہم سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ ہیلری کلنٹن نے American Israel Public Affairs Committee (AIPAC) سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو درپیش مشکلات اور اندیشوں کے تناظر میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم اپنی اقدار پر چلتے ہوئے اپنے دوست اور اتحادی کیساتھ کھڑے رہیں۔باراک اوبامہ جو اس سے پہلے ایک بار فلسطینیوں کے حق میں بات کر چکے تھے انہیں بھی یہ یقین دہانی کروانا پڑی کہ امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات کی نوعیت تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرینگے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ اسرائیلی لابی امریکہ کا سب سے بڑا Interest Groupہے اور کوئی بھی صدارتی امیدوار اس کی مخالفت مول لینے کے بعد الیکشن نہیں جیت سکتا۔امریکی جریدے ماہنامہ Atlanticکی طرف سے سن 2000ء میں دو امریکی پروفیسروں سے رابطہ کیا گیا اور ان سے درخواست کی گئی کہ اسرائیلی لابی اور اس کے امریکی خارجہ پالیسی پر اثرات سے متعلق تحقیق کرکے ایک جامع مضمون لکھیں۔ یونیورسٹی آف شکاگو کے پروفیسر John J. Mearsheimer اور یونیورسٹی آف ہاورڈ کے پروفیسر Stephen M. Walt نے اس حوالے سے کام کرنے پر آمادگی ظاہر کردی۔ جنوری 2005ء میں جب خاصی تگ و دو کے بعد اس حوالے سے ایک ضخیم مضمون امریکی جریدے کی انتظامیہ کے حوالے کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ تحریر شائع نہیں ہوسکتی۔ ایٹلانٹک کے ایڈیٹر کی طرف سے بتایا گیا کہ یہ مضمون نظر ثانی اور ایڈیٹنگ کے بعد بھی شامل اشاعت نہیں بنایا جاسکتا ۔چند دیگر جرائد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے یہ بھاری پتھر اُٹھانے سے معذرت کرلی۔ کتابی شکل میں یہ تحقیق سامنے لانے کی کوشش بھی کامیاب نہ ہوئی۔ بعدازاں ایک اور جریدے لندن ریویو آف بکس کی ایڈیٹر Mary-Kay Wilmers نے اس مسترد شدہ آرٹیکل کو چھاپنے کی ہامی بھری۔ چنانچہ جنوری 2006ء میں یہ مضمون لندن ریویو آف بکس کی زینت بنا۔ لندن ریویو آف بکس میں اشاعت پر بہت اچھا رسپانس آیا، چند ہی ماہ میں یہ مضمون دو لاکھ 75ہزار افراد نے ڈائون لوڈ کیا۔ مگر مصنفین کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا، انہیں Anti-Semites یعنی یہودی مخالف قرار دیا گیا، یہودی لابی متحرک ہوگئی، یروشلم پوسٹ، نیویارک سن، واشنگٹن پوسٹ اور وال اسٹریٹ جرنل سمیت کئی اخبارات میں اس مضمون کی مخالفت میں آرٹیکل شائع ہوئے، ادارئیے لکھے گئے۔ مخالفت کے باوجود JOHN J . MEARSHEIMER اور STEPHEN M. WALT نے اس تحقیق کو کتابی شکل میں سامنے لانے کا فیصلہ کیا اور 2007ء میں یہ کتاب The Israel Lobby and US Foreign Policyکے نام سے شائع ہوئی۔

اس کتاب میں ناقابل تردید حقائق اور زور دار دلائل کی روشنی میں یہ بتایا گیا ہے کہ اسرائیل امریکہ کیلئے دفاعی اثاثہ نہیں بلکہ بوجھ بن چکا ہے، اسی طرح اسرائیل دہشت گردی کیخلاف جنگ میں امریکہ کا ناگزیر اتحادی نہیں بلکہ اسرائیل کی وجہ سے امریکہ کو دہشت گردی اور دنیا بھر میں نفرت کا سامنا ہے۔مصنفین نے اس مفروضے کو بھی غلط ثابت کیا ہے کہ امریکہ کو اپنی اقدار و روایات کی روشنی میں اسرائیل کا ساتھ دینا چاہئے، انکا کہنا ہے کہ اگر ہائی مورال گرائونڈز کی بات کی جائے تو امریکہ کو اسرائیل کے بجائے فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہونا چاہئے ۔یونیورسٹی آف شکاگو کے پروفیسر John J. Mearsheimer اوریونیورسٹی آف ہاورڈکے پروفیسر Stephen M. Walt کی تصنیفThe Israel Lobby and US Foreign Policy میں بتایا گیا ہے کہ ایک سروے کے مطابق 40فیصد امریکی شہری سمجھتے ہیں کہ دنیا بھر میں امریکہ مخالف جذبات کی وجہ اسرائیل کی حمایت کرنا ہے۔اسی طرح 2006ء میں ہونیوالے ایک اور سروے کے دوران 66فیصد امریکی شہریوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اسرائیلی لابی امریکی خارجہ پالیسی پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے۔ امریکہ اسرائیل کو کس قدر امدا د دیتا ہے اور کیسے کیسے اسرائیل کو نوازا جاتا ہے، آپ یہ حقائق سنیں گے تو دنگ رہ جائینگے۔ اس کی تفصیل اگلے کالم میں سامنے رکھوں گا۔

بشکریہ جنگ نیوز اردو

’’تہذیب یافتہ دنیا‘‘ کا مکروہ چہرہ



تحریر:۔ انصار عباسی

انسانی حقوق کے علمبردار، نام نہاد تہذیب یافتہ دنیا کے چیمپئن امریکا، برطانیہ اور یورپ کا گھناؤنا چہرہ ایک بار پھربے نقاب ہو چکا۔ کس بے شرمی، بے حسی اورسنگدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کے بڑی تعداد میں قتل عام اور غزہ کی تباہی میں ظالم کا ساتھ دے رہے ہیں۔

امریکی صدر اور سیکریٹری خارجہ نے تو اسرائیل کو فلسطینیوں کے اس قتل عام اور غزہ کی تباہ و بربادی کیلئے اسلحہ سمیت غیر مشروط حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔

تقریباً دو ہزار کے قریب فلسطینیوں کو، جن میں بڑی تعداد میں بچے اور عورتیں شامل ہیں، شہید کیا جا چکا، ہزاروں زخمی ہو چکے، غزہ کے کئی علاقوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا، ایک طرف اسرائیل کی طرف سے غزہ کو بجلی پانی سمیت ہر قسم کی سپلائی روک دی گئی اور کسی بھی قسم کی بیرونی امداد خواہ وہ خوراک کی صورت میں ہو یا دوائیاں کچھ بھی غزہ میں پہنچنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، دوسری طرف اپنی جان بچانے کیلئے غزہ سے نکلنے والوں پر بھی اسرائیل کی طرف سے بمباری کی جا رہی ہے۔

امریکا و یورپ کی حمایت سے انسانی تاریخ میں مظالم کی ایک نئی داستان لکھی جا رہی ہے جس میں مظلوم مسلمان ہی ہیں۔

ایک خبر کے مطابق ایک ہفتہ میں جتنا گولہ بارود اسرائیل نے غزہ پر برسایا اُتنا امریکا نے ایک سال میں افغانستان پر برسایا تھا۔ ان حملوں میں ہر قسم کے جدید اسلحہ کے ساتھ ساتھ فاسفورس بموں کا بھی استعمال کیا گیا۔

اس ظلم اور جبر کے خلاف مغرب کے اندر سے بھی آوازیں آ رہی ہیں، برطانیہ، یورپ اور امریکا میں بھی مظاہرہ ہو رہے ہیں کہ جو کچھ اسرائیل امریکا، برطانیہ اور یورپ کی حکومتوں کی حمایت سے کر رہا ہے اُس کا شمارجنگی جرائم میں ہوتا ہے، وہ اقوام متحدہ کے کنونشن کی خلاف ورزی ہے، یہ انسانی حقوق کے خلاف ہے، یہ ظلم ہے، جبر ہے۔

لیکن یہودی لابی کا مغربی ممالک کی حکومتوں اور وہاں کے میڈیا پر اتنا اثر ہے کہ ہوتا وہی ہے جو اسرائیل چاہتا ہے۔ اس لیےجو جبر، جو ظلم اسرائیل کرے، اس کی حمایت امریکا، برطانیہ اور یورپ کرتے ہیں اور جس ظلم و جبر کا شکار مسلمان ہوں اُس پر نہ ظالم کی پکڑ ہوتی ہے نہ مظلوموں کی دادرسی۔

روس اگر یوکرین پر بم برسائے تو امریکا، برطانیہ یورپ کو سنائی دیں، لیکن اسرائیل کی غزہ پر کتنی ہی شدید بمباری ہو اور اس کا شکار چاہے جتنی بڑی تعداد میں معصوم بچے تک بھی ہوں ان ممالک کا نقطہ نظر ہی بدل جاتا ہے۔

نام نہاد تہذیب یافتہ دنیا کا یہ وہ مکروہ چہرہ ہے جس کے بارے میں ہمیں اسلام بتاتا ہے کہ یہ تمہارے دوست کبھی نہیں ہو سکتے، ان کے اندر مسلمانوں کے خلاف بغض ہے، ان کی زبانوں سے بہت زیادہ ان کے دل کے اندر مسلمانوں کے خلاف نفرت ہے جس کا اظہارہم بار بار گزشتہ چند دہائیوں سے دیکھ رہے ہیں۔

فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی وڈیوز، تصاویر دیکھ کر سخت سے سخت دل بھی نرم پڑ جاتا ہے لیکن اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کی نسل کشی کی سنگدلانہ مہم جاری ہے اور نہ وہ خود اس ظلم سے باز آ رہا ہے نہ ہی امریکا، برطانیہ اور یورپ اسرائیل کی حمایت سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

اب تک کی اطلاعات کے مطابق شہید فلسطینیوں کی تعداد 2 ہزار 329 ہو چکی جبکہ زخمیوں کی تعداد تقریباً 10 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ جنگ کے دوران کوئی چار لاکھ سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو چکے جبکہ غزہ کی آبادی کو پانی بجلی اور خوراک سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل فلسطینیوں کو امداد اور علاج کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن ظالم اپنے مظالم کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

عالمی ادارہ صحت (WHO) کا کہنا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں سے اسرائیل کی طرف سے زخمیوں اور زیرعلاج ہزاروں فلسطینیوں کی بے دخلی کا حکم سزائے موت کے مترادف ہے۔

ساری دنیا اس ظلم کو دیکھ رہی ہے لیکن کب کیسے یہ ظلم رکے گا اس کا کسی کو اندازہ نہیں۔ آنے والے دنوں میں کیا ہوگا، کسی کو اس کا علم نہیں۔

بشکریہ جنگ نیوز اردو

بڑے اور چھوٹے ملازمین کی تنخواہوں، مراعات میں 32.52 گنا تک کے فرق کا انکشاف



اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تنخواہوں، مراعات اور آپریٹنگ اخراجات کا مشترکہ تناسب 17 سے 22 تک کے گریڈوں کیلئے نچلے گریڈوں کے مقابلے بہت زیادہ ہے۔

موقر قومی اخبار کی خبر کے مطابق ’لائف ٹائم کاسٹ آف پبلک سرونٹس‘ کے عنوان سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق بی پی ایس 22کے ملازمین کو بی پی ایس 1کے ملازم سے 32.52گنا ملنے والے تنخواہوں، مراعات اور آپریٹنگ اخراجات کا مشترکہ تناسب بہت زیادہ ہے۔

سب سے زیادہ اور سب سے کم تنخواہ کی سطح کے درمیان کافی فرق کے ساتھ یہ مراعات، فوائد اور آپریٹنگ اخراجات میں بڑی عدم مساوات کی نشاندہی کرتا ہے۔

پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق دسمبر 2022تک پاکستان میں وفاقی سرکاری ملازمین کی تازہ ترین تعداد 13لاکھ 74 ہزار 911 ہے۔

اس تعداد میں شہری، مسلح افواج اور خود مختار/نیم خود مختار/کارپوریشنز شامل ہیں۔ پاکستان میں حکومت اپنے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی فراہمی پر کافی رقم خرچ کرتی ہے۔

ان ملازمین کی ادائیگی پر تقریباً 3کھرب روپے اور پنشن کی لاگت پر تقریباً ڈیڑھ کھرب روپے لاگت آتی ہے۔ پروجیکٹ ورکرز، سرکاری کمپنیوں میں کام کرنے والے افراد اور دیگر تنظیموں پر تقریباً مزید ڈھائی کھرب روپے لاگت آتی ہے۔

فوج کی تنخواہیں، اجرتوں پر خرچ ہونے والی کل رقم تقریباً ایک کھرب روپے بنتی ہے۔ بڑے گریڈوں کے ساتھ تنخواہ میں نقد الاؤنسز کا تناسب اور کل لاگت میں مقدار کے مطابق مراعات بڑھ جاتی ہیں۔

سرکاری رہائش کی سہولت، جو کہ ایک قسم کے فائدے کے طور پر دی جاتی ہے، سرکاری ملازمین کی کل لاگت میں کبھی شمار نہیں کی گئی، اور نہ ہی حکومت کو اس کے بہترین متبادل کی قدر (opportunity cost) کا کبھی حساب لگایا گیا ہے۔

گریڈ 20-22کے افسران کے ذاتی استعمال کے لیے سرکاری گاڑیوں کے استعمال سے کل لاگت بنیادی تنخواہ سے 1.2 گنا زیادہ ہو جاتی ہے۔

میڈیکل الاؤنسز اور میڈیکل بلوں کی باز ادائیگی سے میڈیکل بلوں میں 2.5سے 3ارب روپے کا اضافہ ہوتا ہے۔ مراعات اور مختلف الاؤنسز سرکاری ملازمین کی کل لاگت میں خاطر خواہ اضافہ کرتے ہیں اور اگر آمدنی حاصل کی جائے تو سرکاری شعبے میں کم تنخواہوں کا افسانہ ختم ہوجائے گا۔

تحقیق کے مطابق اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ جولائی 2023میں بھرتی کیے گئے گریڈ 1 کے ملازم کی خالص موجودہ قدر بالترتیب 8 ملین، 17 ملین، 27ملین پاکستانی روپے ہوگی جس میں تنخواہ اور پنشن، مراعات اور فوائد اور آپریٹنگ لاگت شامل ہے۔

یہ بھی حساب لگایا گیا ہے کہ ریاست پاکستان کو گریڈ 17کے افسر کو تیس سال کی مدت کے لیے برداشت کرنے کے لیے 49ملین، 136ملین اور 245ملین پاکستانی روپے درکار ہوں گے۔ یہ رقم اس بات کی نمائندگی کرتی ہے کہ ریاست اور حکومت پاکستان کو ایک ورکر پر کیا خرچ کرنا پڑے گا۔

اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا ہمارے پاس اگلے 30 سالوں کے لیے معاوضے کو سہارا دینے کے لیے کافی محصولات ہیں یا نہیں، اگر نہیں تو یہ ایک اچھا وقت ہے کہ توقف کریں اور سسٹم میں نئے ورکر کو شامل کرنے کے اثرات پر غور کریں، اس لیے کہ ریاست پاکستان اور حکومت ٹیکس کے ذریعے لاگت کو پورا کرنے کی ذمہ دار ہوں گی۔

پائیڈ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق کہا جاتا ہے کہ اس کے قرض کے سرپل سے بچنے کیلئے پاکستان کو طویل المدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے؛ تنخواہ اور پنشن ادارے کے لیے ایک بڑا خرچہ ہے، لہٰذا پائیڈ نے ملازم رکھنے کا فیصلہ کرنے سے پہلے اضافی احتیاط اور کفایت شعاری کی تجویز پیش کی ہے۔

اس طرح ادارہ یہ اندازہ لگا سکتا ہے کہ وہ کس طرح اس شخص کو اس کی باقی کام کرتے زندگی کے لیے ادائیگی کر سکتا ہے۔ حکومتوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ فوری طور پر ملازمت کی تخلیق کے طویل مدتی مالیاتی اثرات کا جائزہ لیں اور قلیل مدتی فوائد اور پائیدار مالیاتی پالیسیوں کے درمیان توازن تلاش کریں۔

اگرچہ فوری ملازمتوں کی تخلیق کا اچھا اثر ہو سکتا ہے، لیکن یہ نوٹ کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے کہ تیزی سے ملازمتوں کی تخلیق کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

غیر قانونی مقیم تمام غیر ملکیوں کے پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے میں 14دن باقی



کراچی(این این آئی) افغان باشندوں کی پاکستان سے اپنے ملک واپسی کا سلسلہ جاری ہے، غیرقانونی مقیم تمام غیرملکیوں کو پاکستان چھوڑنے میں 14 دن باقی رہ گئے۔غیر قانونی مقیم افغان شہریوں اور دیگر غیر ملکیوں کے خلاف سندھ حکومت بھی متحرک ہوگئی ہے۔

محکمہ داخلہ کی جانب سے سندھ بھر کے کمشنرز کو خط لکھ دیا گیا ہے۔خط میں کہاگیا ہے کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کا ڈویژن اور ضلعی سطح پر ریکارڈ مرتب کیا جائے اور غیر ملکی شہریوں کو واپس بھیجنے کے لئے انتظامات کی حتمی شکل دی جائے ساتھ ہی غیر ملکیوں کے لئے کراچی اور سکھر میں اسمبلی پوائنٹس بنائے جائیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ افغان شہریوں کو وطن واپس بھیجنے کے لئے چمن تک بس سروس کا انتظام کیا جائے،اسمبلی پوائنٹس، ٹرانسپورٹ اور سیکیورٹی کی مد میں کتنا بجٹ درکار ہوگا اس کا تخمینہ لگایا جائے۔

یاد رہے غیرقانونی افغان باشندوں کوپاکستانی حکومت کی جانب سے31اکتوبرتک ملک چھوڑنیکی ڈیڈ لائن دی گئی تھی، اکتیس اکتوبر تک پاکستان نہیں چھوڑا تو قانون نافذ کرنے والے ادارے گرفتاری اور ملک بدری کویقینی بنائیں گے۔

بجلی چوروں کے خلاف آپریشن جاری،مزید316 کنکشنز منقطع



لاہور( این این آئی) لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی ( لیسکو ) ریجن میں بجلی چوروں کے خلاف 39ویں روز کے آپریشن میں316 کنکشنز بجلی چوری میں ملوث پائے گئے جنہیں منقطع کر کے 313بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی آرز کی درخواستیں متعلقہ تھانوں میں دائرکی گئیں،آپریشن کے دوران 28ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا۔

ترجمان لیسکو کے مطابق پکڑے جانے والے کنکشنز میں کمرشل7، زرعی3، انڈسٹریل 3اور303 ڈومیسٹک تھے۔ تمام کنکشنز منقطع کرکے ان کو5لاکھ7ہزار27یونٹس یونٹس ڈٹیکشن بل کی مد میں چارج کئے گئے ہیں جن کی مالیت2کروڑ23لاکھ39ہزار832روپے بنتی ہے۔

شاہدرہ کے علاقے میں کنکشن کو10500یونٹس پر700000 روپے،ستوکتلہ کے علاقے میں کنکشن کو4025 یونٹس پر325800 روپے، منڈی عثمان والا میں 5000 یونٹس پر300000 روپے اورصدر قصور میں ایک کنکشن کو5781یونٹس236000کی رقم چارج کی گئی ہے۔ ترجمان کے مطابق39روز کے آپریشن کے دوران کل5785 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

مجموعی طور پر18111 کنکشنزبجلی چوری میں ملوث پائے گئے، 17952کنکشنز کے خلاف ایف آئی آر کی درخواستیں جمع کروائی گئیں ۔ترجمان کے مطابق بجلی چوروں کو اب تک3کروڑ72لاکھ45ہزار60یونٹس چارج کئے گئے ہیں جن کی1ارب66کروڑ87لاکھ32ہزار44روپے بنتی ہے۔

گیس چوری پر مزید 70گیس کنکشنزمنقطع،20 لاکھ سے زائد کے جرمانے عائد



لاہور( این این آئی)سوئی ناردرن کے تحت پنجاب، خیبر پختونخواہ اور اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں گیس چوری کے خلاف جاری کریک ڈائون کے دوران مزید 70گیس کنکشن منقطع کردئیے، 123 انڈر بلنگ کیسز اندراج /پروسیس کئے گئے ،گیس چوری میں ملوث افراد پر20لاکھ سے زائد کے جرمانے عائد کئے گئے۔

سوئی ناردرن گیس نے لاہور میں گیس کے غیر قانونی استعمال پر 7گھریلو کنکشن،کمپریسر کے استعمال پر 3کنکشنزمنقطع کیے ۔بہاولپور میں ریجنل ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے گیس کے غیر قانونی استعمال پر 1 جبکہ کمپریسر کے استعمال پر03کنکشنزمنقطع کئے اور 27 انڈر بلنگ کیسز پروسیس/اندراج کیے گئے۔ 6 ہزارکی انڈر بلنگ بھی بک کی گئی۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گیس کے غیر قانونی استعمال پر 09 کنکشنزمنقطع کئے گئے۔ مردان میں ٹیم نے کاروائی کے دوران گیس کے غیر قانونی استعمال پر 04 کنکشنزمنقطع کئے جبکہ 47 ہزارسے زائد کے جرمانے بھی عائد کیے گئے۔شیخو پورہ میں گیس کے غیر قانونی استعمال اور میٹر سے چھیڑ چھاڑ پر 09جبکہ 42انڈر بلنگ کیسز پروسیس/اندراج کیے گئے اور 20لاکھ سے زائد کے جرمانے بھی عائد کیے گئے۔

ساہیوال میں گیس کے غیر قانونی استعمال پر 03کنکشنزمنقطع کیے گئے۔گجرات میں گیس کے غیر قانونی استعمال پر 06کنکشنزمنقطع کیے گئے۔ ملتان میں ریجنل ٹیم نے گیس کے غیر قانونی استعمال پر 18گیس کنکشنزمنقطع کرنے کے علاوہ 07انڈر بلنگ کیسز پروسیس کیے اور0.064 ملین کی رقم بھی بک کی گئی۔

گوجر انوالہ میں ریجنل ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے گیس کے غیر قانونی استعمال پر 01کمپریسرکے استعمال پر 03کنکشنزمنقطع کیا اور 31انڈر بلنگ کیسزاندراج/پروسیس کیے گئے،0.1122ملین کی رقم بک کی گئی۔فیصل آباد میں ریجنل ٹیم نے کریک ڈائون کے دوران میٹر سے چھیڑچھاڑ پر03جبکہ16انڈر بلنگ کیسز پروسیس ہوئے۔