کسی کا بھائی کسی کی جان کے کلائمکس شوٹنگ کے و قت ڈینگی ،کرونا دونوں تھے، سلمان خان



ممبئی (این این آئی) بالی ووڈ سٹار سلمان خان نے کہا ہے کہ فلم کسی کا بھائی کسی کی جان کے کلائمکس کی شوٹنگ کے و قت ڈینگی اور کرونا دونوں تھے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت اور پاکستان کے میچ سے قبل سلمان خان اپنی فلم ‘ٹائیگر3پروموٹ کرنے کیلئے سٹوڈیو آئے۔

انہوں نے کہا کہ دبائو تو بہت ہی ہوگا، آپ کو کریز سے باہر نکل کر سٹیڈیم کے باہر مارنا ہوگا، ان سب کو سٹیڈیم کے باہر چھکے مارنے چاہئیں، مکمل اعتماد کے ساتھ کھیلنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ شبمن کو کھیلنا چاہیے، میں نے کسی کا بھائی کسی کی جان کے کلائمکس کی شوٹنگ اس وقت کی تھی جب مجھے ڈینگی اور کورونا وائرس دونوں تھے۔

بالی وڈ اسٹار شاہ رخ خان کے کیریئر کا نیا دور شروع



بھارتی فلم انڈسٹری بالی وڈ کے سپر اسٹار شاہ رخ خان 3 دہائیوں سے انڈسٹری پر راج کر رہے ہیں، رومانٹک ہیرو کی حیثیت سے پہچانے جانے والے شاہ رخ خان نے اب ایکشن ہیرو کے طور پر بھی اپنی پہچان بنا لی ہے اور یہ اچانک سے ہوا ہے۔

حال ہی میں ان کی جو فلمیں ریلیز ہوئی ہیں ان میں پٹھان اور جوان نے کئی ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔ اور انہی فلموں نے ان کو ایک نئی پہچان بھی دی ہے۔

شاہ رخ خان نے 2006 میں فلم ڈان اور 2017 میں رئیس میں بھی ایکشن ہیرو کا کردار ادا کیا تھا مگر اس سے انہیں بطور ایکشن ہیرو پہچان نہیں مل سکی تھی۔

اب حال ہی میں ریلیز ہونے والی دو فلموں پٹھان اور جوان نے بالی وڈ اسٹار شاہ رخ خان کو بطور ایکشن ہیرو ایک نئی پہچان دے دی ہے۔

فلم نقاد انوپما چوپڑا کہتی ہیں کہ اب شاہ رخ خان کے کیریئر کا ایک نیا دور شروع ہو گیا ہے، شاہ رخ خان کی ماضی میں جو شخصیت تھی اب وہ اس سے بالکل مختلف نظر آئیں گے۔

بھارتی بورڈ نے پاکستانی کرکٹ ٹیم پر کالا جادو کروایا: حریم شاہ کا دعویٰ



معروف پاکستانی ٹک ٹاکر حریم شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر کالا جادو کروایا گیا ہے جس وجہ سے وہ پرفارم نہیں کر سکے۔

سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس پر حریم شاہ نے لکھا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ نے پاکستانی کرکٹ ٹیم پر کالا جادو کروایا اور اس کے لیے کالے علم کے ماہر کارتک چکرورتی کی خدمات حاصل کی گئیں۔

حریم شاہ کے مطابق انہیں معتبر ذرائع سے اس خبر کا علم ہوا ہے۔

پاکستانی ٹک ٹاکر نے کہا کہ بھارتی بورڈ کی طرف سے ایسا کرنا کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

واضح رہے کہ ورلڈ کپ کے میچ میں انڈیا نے گزشتہ روز پاکستان کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی تھی۔

سنی دیول کی مانگ بڑھ گئی، ’بارڈر 2‘ میں کام کے لیے 50 کروڑ میں ڈیل فائنل



بالی ووڈ کے معروف اداکار سنی دیول کی فلم ’غدر 2‘ نے شاندار کامیابی حاصل کی ہے اور انڈین باکس آفس پر 525 کروڑ کا بزنس کر کے پہلے نمبر پر براجمان ہو گئی ہے۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ فلم کی کامیابی کے بعد سنی دیول کو متعدد پراجیکٹس کی آفرز آ رہی ہیں۔ اور انہوں نے حال ہی میں اپنی ہٹ فلم ’بارڈر‘ کے سیکوئیل کیلئے معاہدہ کیا ہے۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ سنی دیول نے فلم میں کام کرنے کے لیے 50 کروڑ میں ڈیل فائنل کی ہے۔

فلم کی کامیابی کی صورت میں اداکار کو پروڈیوسر کی کمائی سے بھی حصہ دیا جائے گا، فلم میکرز اس حوالے سے پُرامید ہیں ہیں کہ سنی دیول کی موجودگی فلم کو چارچاند لگا دے گی۔

’بارڈر2‘ کی شوٹنگ اگلے برس کے دوسرے نصف میں شروع کی جائے گی اور اس میں سنی دیول کے ساتھ ایوش مان کھرانا، ایمی ورک اور اہان شیٹی بھی ہوں گے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق فلم کے ڈائریکٹر کا نام ابھی تک صیغہ راز میں رکھا گیا ہے۔

سابق موساد سربراہ نے اسرائیل کو غزہ میں زمینی آپریشن سے خبردار کر دیا



موساد کے سابق سربراہ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ میں زمینی آپریشن سے باز رہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے جنگ کے اگلے مرحلے کے اعلان کے بعد موساد کے سابق سربراہ نے بن یامین نیتن یاہو کو مشورہ دیا ہے کہ غزہ پر چڑھائی کے بجائے تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔

اسرائیلی فورسز کی جانب سے بمباری کے بعد اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 2200 سے تجاوز کر گئی ہے، صرف ایک روز میں 400 سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے اب غزہ پر بری، بحری اور فضائی حملوں کی تیاری بھی کی جا چکی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بمباری کے دوران اسرائیل پر حملے کی کمان کرنے والے حماس کمانڈر کو شہید کر دیا گیا ہے جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے 4 غیرملکیوں سمیت 9 یرغمالیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔

غزہ میں اس وقت صورت حال انتہائی گھمبیر ہے، اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 4 لاکھ سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ 20 لاکھ سے زیادہ پانی سے محروم ہیں۔

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ مزاحمتی گروپ اسرائیل کے ناپاک عزائم کو ناپاک بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

مسئلہ فلسطین: پندار جنوں، حوصلہ راہ عدم



تحریر:۔ امتیاز عالم

یہودیوں کے مقدس یوم کپورپہ پچاس برس بعد (1973 کی عرب اسرائیل چوتھی جنگ) غزہ کی پٹی سے دو تین میل دور ایک نخلستان میں نووا جشن منایا جارہا تھا، اسرائیلی اور غیر ملکی شہری ناچ گانے میں مست تھے کہ حماس کے قسام بریگیڈ نے الاقصیٰ طوفان بپا کردیا۔ 260 لوگ لقمہ اجل بنے۔حماس کے تقریباً 1500کارکنوں نے مقبوضہ علاقے کی ناقابل شکست رکاوٹوں کو توڑ کر پورے جنوبی اسرائیل کے سرحدی علاقوں میں داخل ہوکر 1300 کے قریب بچوں، بوڑھوں، جوانوں اور فوجیوں کو تہہ تیغ کردیا۔ پچاس برس بعد یہ دوسرا حیران کن حملہ تھا جس نے اسرائیل کے جدید ترین سیکورٹی حصار کو توڑ ڈالا۔ منقسم اسرائیلی حکومت اور سیاسی خلفشار کے ماحول میں نیتن یاہو کی مخلوط حکومت کچھ ایسی الجھی کہ سلامتی کو درپیش خطرات سے اوجھل ہوگئی جسکا فائدہ گوریلاز کے سرپرائز اٹیک کو ہوا اور اسرائیل کے قومی دفاع کا تصور پاش پاش ہوگیا۔ غزہ 40×20 میل کی ساحلی پٹی کی کھلی قید میں دہائیوں سے محبوس فلسطینیوں کی دلخراش بے بسی، اوسلو کے فلسطینی و اسرائیلی امن پراسس کی ناکامی ،جس کے تحت مئی 1999 تک اسرائیل کے پہلو بہ پہلو فلسطینی ریاست نے (1967 میں فتح کیے گئے علاقوں سے اسرائیلی انخلا پر) وجود میں آنا تھا کی ناکامی، ابراہیمی معاہدات کے تحت پے درپے عرب ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی اور اسرائیل و سعودی عرب کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کے امکانات اور فلسطینیوں کی اپنے حق خود اختیاری، مقبوضہ علاقوں کی بازیابی اور فلسطینی ریاست کے قیام کے عالمی وعدوں کی بے وفائی ایسے مقام پہ پہنچ چکی تھی کہ کچھ بھی ردعمل آسکتا تھا۔ حماس جو غزہ پہ حکمران تھی، کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آرہی تھی ،نے ایک تاریخی کھڑاک کا فیصلہ کیا۔ یہ وہ وقت تھا جب فلسطینی اتھارٹی، فلسطینی محاذ آزادی اور صدر محمود عباس کی حکومت (جسے حماس نے کمزور کردیا تھا) پھر سے عوامی حمایت حاصل کرنے جارہی تھی۔ کمال کی منصوبہ بندی سے اور اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کو دھوکہ دیتے ہوئے، حماس نے وہ حربی حربہ آزمایا کہ پورےاسرائیل اور مغربی دنیا کو حیرت زدہ کردیا۔ لیکن یہ مظلوموں کی اسرائیلی شہریوں کے خلاف ایسی جارحیت تھی جوپیدائشی جارح اسرائیل کو مشتعل کرنے کیلئے بے مثال تھی۔ لیکن اس بار مشکل یہ آن پڑی کہ حماس کے جنگجو ڈیڑھ سو کے قریب اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنا کر غزہ کی پناہ گاہوں میں لاکر مغوی بنانے میں کامیاب ہوگئے۔

اس پر مغربی ردعمل آنا لازمی تھا اور اسرائیل نواز مغربی میڈیا نے اسرائیل کی مظلومیت اور حماس کی مہم جوئی کو خوب اچھالا خاص طور پر سویلین کی اموات کو۔ امریکہ اور یورپین یونین کھل کھلا کر اسرائیل کی پشت پر کھڑے ہوگئے اور اسرائیل کے حق دفاع (بشمول حق جارحیت؟) کا ایسا پرچار کیا گیا کہ اسرائیل نے غزہ کی چھوٹی سے پٹی میں 23 لاکھ فلسطینی شہریوں پہ چھ روز میں اب تک چھ ہزار سے زائد بم برسادئیے ہیں جس میں تادم تحریر 1900 فلسطینی جن میں 614 بچے شامل ہیںشہید اور 7696 زخمی ہوچکے ہیں۔ یہ ایسی بربریت ہے جو فلسطینی اسرائیلیوں کی مسلسل بربریت کے ہاتھوں کئی بار دیکھ چکے ہیں۔ ابھی بھی چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیا گیا ہے کہ تمام فلسطینی شمالی غزہ خالی کر کے جنوبی غزہ کوچ کرجائیں ورنہ انکی موت کا اسرائیل ذمہ دار نہ ہوگا۔ انخلا کی یہ دھمکی 370 ہزار اسرائیلی فوج کے غزہ میں زمینی حملے کو ہموار کرنے کیلئے دی گئی ہے جو کسی بھی وقت ہوسکتا ہے۔ عالمی رائے عامہ نے پہلے حماس کو جارح قرار دیا تھا اور سویلین ناجائز اموات کی دہائی دی تھی تو اب اخلاقی مشکل آن پڑی ہے کہ غزہ میں سویلین آبادی کی نسل کشی کو عالمی انسانی حقوق اور جنگ کے قواعد کے مطابق کیسے روکا جائے۔ اقوام متحدہ جسے مسلم دنیا میں بہت مطعون کیا جاتا ہے کہ سیکرٹری جنرل نے زمینی حملے اور فلسطینی انخلا کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے اور انسانی المیہ کو روکنے کی اپیل کی ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ اسرائیل کی جنگی کابینہ کیا فیصلہ کرتی ہے جبکہ اسرائیلی رائے عامہ کا زیادہ زور اسرائیلی مغویوں کی بحفاظت بازیابی پہ ہے۔ اگر زمینی حملہ ہوا تو پھر ان مغویوں کی جان خطرے میں پڑسکتی ہے۔ سوال یہاں یہ اُٹھتا ہے کہ حماس نے جب یہ حملہ پلان کیا، اسکے پاس غزہ کی شہری آبادی کے تحفظ کا کیا منصوبہ تھا؟ اس دوران امریکیوں، عربوں اور اسرائیلیوں میں مغویوں کی رہائی سمیت جنگ بندی اور مسئلے کے سیاسی حل کی کوئی بھولی بسری راہ نکالنے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔ کم از کم حماس نے 23 لاکھ غزہ کے شہریوں کی زندگی دائو پر لگا کر مسئلہ فلسطین کو عالمی ایجنڈے پہ لاکھڑا کیا ہے لیکن اس جنگ کے علاقائی پھیلائو کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ اگر اوسلو کے معاہدوں پہ عمل ہوجاتا تو آج دہائیوں سے جاری فلسطینیوں کے قتل عام کا سلسلہ بند ہوجاتا اور اسرائیلی و عرب و فلسطینی ساتھ ساتھ زندہ رہو اور زندہ رہنے دو کے بھلائے گئے سنہری اصول پہ کاربند ہوچکے ہوتے۔ سارے الہامی ادیان کا سلسلہ حضرت ابراہیم ؑسے ہے، تورات، انجیل مقدس اور قرآن مجید الہامی سلسلے ہی کی کڑیاں ہیں اور دلچسپ بات ہے کہ ان کا علاقائی ماخذ بھی تقریباً ایک ہی علاقہ ہے۔ حضرت اسحاق اور ان کے فرزند حضرت یعقوب (قرآن 19:49.50) انکے اولین نبیوں میں سے ہیں۔ تاریخی طور پر اسرائیلی اپنے مقدس وطن سے بار بار اجاڑے جاتے رہے کبھی روم، کبھی پرشیا، کبھی بزنطینیوں، کبھی بابل، کبھی عربوں اور کبھی عثمانیوں کے ہاتھوں وہ دربدر ہوتے رہے۔ تاآنکہ نازیوں کی سامیت دشمن (Anti-Semitism) فسطائیت کے ہاتھوں دسیوں لاکھ یہودیوں کا ہولوکاسٹ (قتل عام) ہوا اور کہیں جاکر 15 مئی 1948 کو اسرائیل کی ریاست کا قیام ہوا۔ 1948-1967 کے درمیان اسرائیلی نوآبادیاتی آباد کار ریاست کی توسیع پسندی کے نتیجے میں اردن کے مغربی کنارے، غزہ، مصر کی وادی سینا اور شام کی گولان کی پہاڑیوں کے علاقے اسرائیل کے قبضے میں آگئے۔ بجائے اس کے کہ ان مقبوضہ علاقوں پر فلسطینی ریاست بنتی، اسرائیلی آبادکاروں نے وہاں اپنی بستیاں بسانا شروع کردیں اور خود یروشلم جہاں تین مذاہب کے مقدس مقامات ہیں عرب اسرائیل تنازع کی بڑی وجہ بن گیا جو آج تک جاری ہے۔ فلسطینیوں کی آزادی کی طویل جدوجہد میں PLO اسکی نمائندہ تنظیم بن کر ابھری اور فلسطینی اتھارٹی کا قیام عمل میں آیا، لیکن صدر یاسر عرفات کے انتقال کے بعد فلسطینیوں کو سیکولر اور مذہبی بنیادوں پر تقسیم کیا جاتا رہا۔ حماس بھی اخوان المسلمین کے زیر اثر ایک جنگجو تنظیم کے طور پر سامنے آئی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ طوفان الاقصیٰ کے بعد غزہ اسرائیلیوں کے ہاتھوں زمین بوس ہوتا اور فلسطینی صحرائے سینا میں غرق کیے جاتے ہیں یا پھر دو ریاستوں کے حل کی جانب کوئی پیشرفت ہوتی ہے؟

اب قاتل جاں چارہ گرِکلفتِ غم ہے

گلزار ارم پر توِ صحرائے عدم ہے

بشکریہ جنگ نیوز اردو

پی ٹی آئی کے مجاہدین سے



تحریر:۔ عطاالحق قاسمی

اس وقت سارا عالم اسلام مغموم اور بے بس ہے، سوائے دعا اور مظاہروں کے اپنے جذبات کے اظہار کے اور کچھ نہیں، سارا امریکہ اور یورپ اسرائیل کی حمایت کیلئے متحد ہے، انہوں نے اسرائیل پر حملے کو اپنے ملک پر حملہ قرار دیا ہے اور اپنی تمام تر توانائیوں، اپنی تمام تر فوجی قوت کے ساتھ اسرائیل کا ہم رکاب ہیں۔

اس وقت فلسطینی مسلمانوں کی اخلاقی مدد اور اسرائیل کی فسطائیت کے خلاف اپنی آواز پوری دنیا تک اگر کوئی پہنچا سکتا ہے تو وہ امریکہ اور یورپ کے ممالک میں آباد پی ٹی آئی کے مجاہدین ہیں، انہوں نے پاکستان میں پی ٹی آئی کے رہنمائوں کی قید و بند کے خلاف مسلسل آواز اٹھائی اوریوں پوری دنیا تک یہ پیغام پہنچایا کہ پاکستان کی فوج اور ریاست کے تمام ادارے فاشسٹ ہیں، درندے ہیں، وحشی ہیں، بھیڑیئے ہیں۔ نیز یہ کہ اس ملک کے تمام رہنما چور ہیں، ڈاکو ہیں،لٹیرے ہیں۔ چنانچہ ان کی یہ کاوشیں کامیاب ہوئیں اور یوں پاکستان کا کچا چٹھا پوری دنیا کے سامنے آگیا۔ انہوں نے دنیا کو بتایا کہ اگر کوئی مسیحا ہے تو وہ صرف عمران خان ہے، وہ عالم اسلام ہی کا نہیں ایک عالمی لیڈر کا درجہ حاصل کر چکا ہے، اسے صرف چار سال حکومت کرنے کیلئے سہولتیں مہیا کی گئیں مگر اس دوران اسے کام ہی نہیں کرنے دیا گیا اور یوں عوام کی فلاح و بہبود کے جو منصوبے اس کے ذہن میں تھے انہیں عملی شکل دینے کی نوبت ہی نہ آسکی، اسے قید کردیا گیا اور اس بیرک میں رکھا گیا جس میں لٹیرے سیاست دانوں کو رکھا جاتا رہا ہے۔

پی ٹی آئی کے دوستوں کا خیال ہے کہ اگر اس وقت خان حکومت میں ہوتا تو وہ مظاہروں اور عملی اقدامات سے اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتا۔ بہرحال بدقسمتی ہے عمران ان دنوں حکومت میں نہیں بلکہ باہر بھی نہیں، امریکہ اوریورپ کے مختلف ملکوں میں مقیم پاکستانیوں کا فرض ہے کہ وہ یہودیوں کے ان سرپرستوں کے خلاف اتنے بھرپور مظاہرے کریں کہ انہیں لگ پتہ جائے کہ عمران کے مجاہد اور کچھ نہیں تو مظاہرے تو کر ہی سکتے ہیں۔ مظاہروں کی انہیں پریکٹس بھی بہت ہے، وہ پورے چار سال لندن میں نواز شریف کی قیام گاہ ایون فیلڈ کے سامنے اودھم مچاتے رہے ہیں، نواز شریف کو گالیاں دیتے رہے ہیں اور مسلم لیگ کا جو لیڈر انہیں لندن میں کہیں نظر آ جاتا اس کا پیچھا کرتے اور اس پر آوازے کستے۔

یوکے چونکہ ایک جمہوری ملک ہے چنانچہ اظہار رائے کی آزادی کی وجہ سے پولیس انہیں کچھ نہ کہتی، چونکہ یہ بریگیڈ نواز شریف کے پاکستان آنے کے اعلان کے بعد فارغ ہوگئی ہے اب اسے چاہیے کہ وہ اپنے مظاہروں کا آغاز کریں، یہودیوں کی دہشت گردی کے خلاف پہلا مظاہرہ جمائما کے گھر کے باہر کریں جہاں وہ عمران کے دو بیٹوں اور ایک بیٹی کے ساتھ رہتی ہے۔ اسی طرح برطانیہ، امریکہ، جرمنی، اٹلی، یونان، کینیڈا، بلجیم اور دیگر ممالک میں تہلکہ خیز مظاہروںسے ثابت کر دیں کہ ان کا لیڈر اگر جیل میں ہے تو اس کے مجاہد تو آزاد ملکوں میں رہتے ہیں جہاں رائے کے اظہار پر کوئی پابندی نہیں، پرامن احتجاج کی اجازت ہے۔ ان مظاہروں کے دوران انہیں ان ممالک میں اظہار رائے کی آزادی کا صحیح مفہوم بھی سمجھ میں آ جائے گا اور ہوسکتا ہے وہاں کی نادان حکومتیں ان کی شہریت منسوخ کرکے انہیں واپس پاکستان بھیج دیں۔ خدا نخواستہ اگر ایسا ہوا تو عمران خان کی شمع کے یہ پروانے بہت خوشی سے اپنے سابقہ وطن میں واپس آ جائیں گے،گو یہاں بھی اب آزادی اظہار کی وہ سہولت میسر نہیں جو سہولت انہیں نو مئی تک میسر تھی۔

میں یہ سطور لکھ رہا تھا کہ مجھے ایک دوست نے بتایا کہ عمران خان کے ایک مجاہد سابق پاکستانی اور حال امریکی معید پیرزادہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور اس کے ساتھ یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ اس جنگ میں اگر کوئی فلسطینی مسلمان مر جائے تو اسے شہید نہ کہیں بلکہ اسے بھی اسی طرح ہلاک قرار دیں جس طرح اسرائیلیوں کی موت کو ہلاکت قرار دیا جاتا ہے۔ واہ، مجھے معیدپیرزادہ کے بیان کی تائید کرنی چاہیے کہ میں بھی پیرزادہ ہوں مگر افسوس میں پنجاب کے ان پیرزادوں میں سے نہیں ہوں جن کا اقبال نے نوحہ پڑھا ہے۔ بہرحال میں نے بہت خلوص سے امریکی اور برطانوی پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا ہے اپنے ملکوں میں اسرائیل کی دہشت گردی کے خلاف مظاہرے کریں، میں یہ مشورہ تاحال پاکستان میں مقیم پی ٹی آئی کے دوستوں کو نہیں دے رہا کہ وہ آزاد ملک کے شہری نہیں ہیں، آزاد ملکوں کے پاکستانی شہریوں کو یہ تجربہ ضرور کرنا چاہیے تاکہ انہیں معلوم ہو سکے کہ کیا وہ واقعی ایک آزاد ملک کے شہری ہیں؟۔

بشکریہ جنگ نیوز اردو

پرستار وں کی وجہ سے لوگ سٹار بنتے ہیں ،انہیں عزت دینی چاہیے ‘ اسلم محمود



لاہور ( این این آئی) سینئر اداکار محمود اسلم نے کہا ہے کہ بشریٰ انصاری میری پسندیدہ اداکارہ ہیں ،سہیل احمد ورسٹائل اداکار ہیں اور صباء قمر کو سب سے زیادہ خوبصورت اداکارہ مانتا ہوں۔

ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ میں کافی عرصے سے کراچی میں مقیم ہوں مگر لاہور کی یادوں کو کبھی میں فراموش نہیں کر سکا ، پرانے دوستوں کی بیٹھکیں آج بھی یاد آتی ہیں اور جب بھی لاہور آئوں تو اپنے پرانے علاقہ سنت نگر میں ضرور جاتا ہوں جہاں بچپن کے کچھ دوستوں سے ملاقات ہو جاتی ہے ۔

زیادہ تر دوست علاقہ چھوڑ کر دوسری جگہوں پر منتقل ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈرامہ سیریل ” جنجال پورہ ” میں خواجہ سراء کا کردار ادا کیا تھا ، اس سے قبل کبھی بھی پی ٹی وی میں خواجہ سراء کا کردار کسی کو نہیں ملا تھا ۔

اس کردار میں میرا نام ” ریما ” تھا اور اس ڈرامہ سیریل نے ریکارڈ ساز مقبولیت حاصل کی ۔ جبکہ کراچی میں بننے والے سٹ کام ” بلبلے ” میں بھی میرے کردار نے تاریخی شہرت حاصل کی اور اس میں میرا اصل نام محمود ہی رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جہاں بھی کہیں آنا جانا ہو تو بچے مجھے محمود انکل کہہ کر میرے اردگرد گھیرا ڈال لیتے ہیں اور میرے ساتھ سیلفیاں بناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں پرستاوں کی وجہ سے لوگ سٹار بنتے ہیں ، ہمیں انہیں عزت دینی چاہیے ۔

کراچی، اسلام آباد، لاہور سے مختلف ایئر لائنز کی 18 پروازیں منسوخ



کراچی(این این آئی)کراچی، لاہور اور اسلام اباد ایئر پورٹ سے مختلف وجوہات کی بنیاد پر 18 ملکی اور غیر ملکی پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔موسم کی خرابی کی وجہ سے لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا شیڈول بری طرح متاثر ہوا، لاہور کی مختلف غیر ملکی پروازوں کو اسلام اباد اور ملتان کے ایئر پورٹ پر لینڈ کرایا گیا۔

ایئر پورٹ ذرائع کے مطابق فلائی بغداد کی کراچی سے بغداد آنے جانے کی دو پروازیں آئی ایف 331 اور آئی ایف 332 منسوخ کر دی گئی ہیں۔ کراچی سے گوادر روٹ کی اپ اینڈ ڈائون کی پروازیں پی کے 503 اور پی کے 504 منسوخ کر دی گئی ہیں، اسلام آباد سے گلگت کی 4 پروازیں پی کے 601، پی کے 602، پی کے 605 اور پی کے 606 منسوخ کر دی گئی ہیں۔ایئر سیال کی اسلام آباد سے مسقط کی پرواز پی ایف 734 روانہ نہیں ہو سکی جبکہ اسی طرح مسقط سے اسلام آباد کی پرواز پی ایف 735 منسوخ کر دی گئی۔

ایئر سیال کی لاہور سے دمام کے لیے پرواز پی ایف 742 اور پی ایف 743 بھی منسوخ کر دی گئیں۔ایئر سیال کی کراچی سے لاہور کی پروازیں پی ایف 143، پی ایف 144، کراچی سے اسلام اباد کی پرواز پی ایف 125 پی ایف 126، پی ایف 121 اور پی ایف 122 منسوخ کردی گئیں۔سرین ایئر کی جدہ کے لیے پرواز ای آر 811 کی روانگی میں سوا 2 گھنٹے تاخیر ہو گئی جبکہ سعودی ایئر کی لاہور سے جدہ کی پرواز ایس وی 739 کی روانگی میں سوا 3 گھنٹے کی تاخیر کی گئی۔

کراچی سے لاہور کے لیے پی کے 302 کی روانگی میں پونے 2 گھنٹے، ایئر بلو کی اسلام آباد سے اسکردو کی پرواز پی اے 251 میں 4 گھنٹے تاخیر ہوئی۔سرین ایئر کی لاہور سے جدہ کی پرواز ای آر 801 کی روانگی 3 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی جبکہ کراچی سے فیصل آباد کی پرواز کی روانگی میں 10 گھنٹے کی تاخیر متوقع ہے۔

ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق پرواز پی کے 340 صبح کے بجائے شام 7 بجے کراچی سے فیصل آباد روانہ ہو ئی۔ پی آئی اے کی لاہور سے ابوظہبی کی پرواز پی کے 263 کی روانگی میں 3:20 کی تاخیر ہوئی جبکہ پی آئی اے کی سیالکوٹ سے مسقط کی پرواز پی کے 281 کی روانگی میں 3 گھنٹے کی تاخیر ہو گئی، یہ پرواز اب شام ساڑھے 4 بجے روانہ ہوئی۔

عالمی بینک کا ایف بی آر کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار



کراچی(این این آئی) عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کی تعدادایک کروڑ کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے، لیکن ان میں سے صرف 44 لاکھ نے ہی سالانہ ٹیکس ریٹرن جمع کرائے ہیں۔

پاکستان کے لیے عالمی بینک کے 40 کروڑ ڈالر سے ریونیوبڑھانے کے منصوبے کی عملدرآمد رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمزور ٹیکس اسٹرکچر پہلے سے ٹیکس نیٹ میں شامل افراد اور کمپنیوں پر سارا بوجھ لاد رہا ہے۔

جون 2023 میں ٹوٹل ٹیکس دہندگان کی تعداد 98 لاکھ تھی، جبکہ ایکٹیو انکم ٹیکس دہندگان کی تعداد 44 لاکھ تھی، جس کا مطلب یہ ہے کہ ایف بی آر میں رجسٹرڈ 54لاکھ ٹیکس دہندگان نے سالانہ انکم ٹیکس جمع نہیں کرائے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایف بی آر 55 فیصد رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان سے وصولیاں کرنے میں بھی ناکام رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریٹرنز جمع کرانے والوں میں سے بھی صرف 23 لاکھ افراد نے ٹیکس جمع کرایا ہے، جو رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کا 24 فیصد بنتے ہیں، مالی سال 2022 میں 80لاکھ افراد ایف بی آر میں رجسٹرڈ تھے، جن میں سے صرف 3 ملین افراد نے ریٹرنز جمع کرائے تھے۔30 ستمبر تک صرف 2 ملین افراد نے ٹیکس ریٹرنز جمع کرائے ، جس کے بعد ایف بی آر نے ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے کی تاریخ میں 31 اکتوبر تک توسیع کردی، جو کہ قانون کی کمزور عملداری کی نشاندہی کرتا ہے۔

عالمی بینک کی جاری کردہ رپورٹ میں ایف بی آر کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ٹیکس نیٹ میں اضافے کیلیے ایف بی آر کو مزید کاوشیں کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ٹیکس بیس کو موجود قوانین پر عملدارمد کرکے بڑھا سکتا ہے اس کیلئے سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹیکس بقایاجات وصولی کیلئے طے ہوا تھا کہ ایف بی آر کے گریڈ 17کے 40فیصد افسران کو ٹیکنیکل تربیت دی جائیگی اور اپنے آئی سی ٹی آلات کو جدید آلات سے بدلا جائیگا مگر ابھی تک اس پر عملدرامد نہیں کیا جاسکا۔

پی آئی اے کا آپریشن مکمل طور پر بند ہونے کا خدشہ، ادارے نے فوری طور پر7ارب روپے مانگ لیئے



کراچی(این این ئی)پی آئی اے کا بحران بدترین صورتحال اختیار کرگیا، آپریشن مکمل بند ہونے کا خدشہ ہے، ادارے کو کو فوری7 ارب روپے کی ضرورت ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کو اس وقت بدترین بحران کا سامنا ہے۔ فنڈز نہ ملنے کے باعث پی آئی اے فلائٹ آپریشن بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

ادارے کو فوری طور 7 ارب روپے کی ضرورت ہے۔ذرائع نے بتایا کہ بینکوں کی طرف سے حکومتی گارنٹی کے باجود رقم جاری نہیں کی گئی۔ پی آئی اے کے جی ایم فنڈز مینجمنٹ کی جانب سے وزارت ہوابازی کو خط بھی لکھ دیا گیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ فوری فنڈز کی ادائیگی نہ ہوئی تو آپریشن بند ہونے کا خدشہ ہے۔

ایاٹا سروسز بھی کسی بھی وقت عدم ادائیگی سے بند ہونے کا امکان ہے۔متن میں کہا گیا کہ دبئی ایئرپورٹ پر بھی گزشتہ دنوں فیول فراہمی بند کی گئی تھی۔ پی آئی اے کے جی ایم فنڈز مینجمنٹ نے ایوی ایشن ڈویژن کو بھی خط لکھ کرمدد کی اپیل کی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کا12 نومبر کو کراچی میں بڑے سیاسی پاور شو کا فیصلہ



کراچی(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف نے12 نومبر کو کراچی میں بڑے سیاسی پاور شو کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کراچی کابینہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں بارہ نومبر کو جلسے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں تحریک انصاف کراچی کے اہم ذمہ داران، عہدیداران نے شرکت کی، اس موقع پر پی ٹی آئی کابینہ کی جانب سے فیصلہ کیا گیا کہ تحریک انصاف کا عوامی پاور شو نومبر کے دوسرے ہفتے میں کیا جائیگا۔

کراچی کابینہ کی مشاورت سے جلسے کی تاریخ 12 نومبر اور مقام گلستان جوہر ملینیم مال طے کیا گیا۔اجلاس میں کابینہ اراکین نے جلسے کی اجازت کیلئے متعلقہ انتظامیہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا اور کابینہ اراکین نے جلسے کی بھرپور کامیابی کا عزم کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی کراچی کے عوام کے دلوں پر راج کرتی ہے، مخالف جماعتوں کا کراچی فتح کرنے کا خواب چکنا چور ہوگا۔

تاریخی جلسہ پی ٹی آئی کے سیاسی مخالفین کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی چاروں صوبوں کی نمائندہ جماعت ہے،کراچی کے عوام تیار ہوجائیں مخالفین کو بتائیں کہ آپ اپنے حقیقی لیڈر چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں، جبری حالات میں بھی چیئرمین پی ٹی آئی اکیلے نہیں، کراچی کے عوام نے ہر مشکل حالات میں بھی تحریک انصاف کی ہر کال پر لبیک کہا ہے۔

اجلاس کی صدارت تحریک انصاف کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے کرتے ہوئے کہا کہ راشد منہاس روڈ پر ہمارا جلسہ نہ صرف پارٹی کے اندر اتحاد کا ایک شاندار مظاہرہ ہوگا بلکہ ہمارے لیے عوام سے جڑنے کا ایک موقع بھی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کراچی شہر کے لیے تبدیلی، ترقی اور خوشحالی کا پیغام دینے کے لیے پرعزم ہے۔ہم کراچی کے لوگوں کی جانب سے زبردست ردعمل کے منتظر ہیں۔

خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کراچی نے باضابطہ طور پر کمشنر کراچی کو ایک درخواست جمع کرائی ہے جس میں ہمارے آنے والے پروگرام کی اجازت طلب کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم مثبت جواب ملنے کیلئے پرامید ہیں، کیونکہ اسی طرح دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی الیکشن مہم کی اجازت دی گئی ہے، جنہوں نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔

انصاف اور مساوی سلوک کے جذبے میں، ہم سمجھتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع فراہم کیے جانے چاہئیں، اس جمہوری عمل میں برابری کا میدان یقینی بنانا چاہیے۔خرم شیر زمان نے کہا کہ اس جلسے میں ہزاروں پی ٹی آئی کے حامیوں، پارٹی ممبران اور متجسس شہریوں کی شرکت متوقع ہے جو کراچی اور قوم کے لیے پی ٹی آئی کے وژن کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں۔ کراچی شہر کو مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے۔ خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کراچی کی تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس عظیم الشان جلسہ میں دعوت دیتی ہے۔