All posts by ghulam mustafa

خیبرپختونخوا میں ایک سال کے دوران 137 ارب کی بجلی چوری کا انکشاف



ملک بھر میں بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈائون کا سلسلہ جاری ہے اور اب پاور ڈویژن نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 23-2022 کے دوران خیبر پختونخوا میں 137 ارب روپے کی بجلی چوری ہوئی ہے۔

سیکریٹری پاور ڈویژن راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ بجلی چوروں کے خلاف جاری مہم کے اچھے نتائج آ رہے ہیں، اور بلنگ میں بہتری آنے لگی ہے۔

سیکریٹری پاورڈویژن کے مطابق نادہندگان سے وصولیوں میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ چوری میں بھی کمی واقع ہوئی ہے، ستمبر 2023 میں ہونے والی وصولیاں 86.99 فیصد رہی ہیں۔

ایران نے غزہ کی صورت حال پر اسرائیل کو الٹی میٹم دے دیا



ایران نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطین میں صورتحال بگڑی تو وہ خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کرے گا۔

اپنے ایک بیان میں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ اسرائیل کو صرف امریکا کا سہارا ہے، ایک ہفتے کی جنگ سے یہ تو واضح ہو گیا کہ اسرائیل میں جنگ جیتنے کی سکت نہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ہم نے اسرائیل کے خلاف جنگ میں حصہ لیا تو پھر اُن کے ایوان لرز اٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی کئی صیہونی بستیاں القسام کی گرفت میں ہیں، اسرائیل کی جانب سے اگر راستہ نہ بدلا گیا تو مزاحمتی تحریکیں خطے کا نقشہ بدلنے کی سکت رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ کا دائرہ وسیع ہونے کی صورت میں امریکا کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔

اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ نے دوحا میں امیر قطر تمیم بن حمدالثانی سے ملاقات کی۔

امیر قطر اور ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقات میں غزہ کی صورت حال پر غور کیا گیا۔ اس دوران غزہ میں خوراک، ادویات اور پانی کی سپلائی بند کرنے کے اقدام پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔

کراچی ایئرپورٹ پر طیارہ حادثے سے بال بال بچ گیا



کراچی میں بارش اور تیز ہواؤں کے باعث فلائی جناح کا طیارہ حادثے سے بال بال بچا، طیارے میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری سمیت دیگر مسافر سوار تھے جو سب کے سب محفوظ رہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فلائی جناح کا طیارہ بارش اور تیز ہواؤں کے باعث ایئرپورٹ کے رن وے کو چھونے کے بعد دوبارہ فضا میں بلند ہو گیا، پائلٹ نے اپنی مہارت سے طیارے کو بحفاظت رن وے پر اتار لیا۔

طیارے سے اترنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ طیارہ حادثے سے محفوظ رہا اور ہم سب کو اللہ پاک نے نئی زندگی عطا کی ہے۔

کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ تمام مسافروں نے اللہ کے حضور سجدہ شکر بجا لایا ہے۔

ورلڈ کپ: پاکستان کرکٹ ٹیم اگلے میچ کے لیے احمدآباد سے بنگلورو پہنچ گئی



پاکستان کرکٹ ٹیم بھارت کے شہر احمدآباد سے بنگلورو پہنچ گئی ہے۔

قومی ٹیم کپتان بابراعظم کی قیادت میں خصوصی طیارے کے ذریعے بنگلورو پہنچی ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم اپنا اگلا میچ 20 اکتوبر کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گی جو بھارتی شہر بنگلورو میں ہو گا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ میں اب تک 3 میچ کھیلے ہیں جن میں سے 2 میں فتح حاصل کی ہے جبکہ ایک میچ میں بھارت سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو احمدآباد میں بھارت کے خلاف ہونے والے میچ میں قومی کرکٹ ٹیم کو بھارت سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

امریکہ میں اسرائیلی لابی کتنی مضبوط؟



تحریر:۔ محمد بلال غوری

امریکہ میں اسرائیلی لابی اس قدر مضبوط اور طاقتور ہے کہ کانگریس کے 250 سے 300 ارکان ہر وقت اس لابی کی جیب میں ہوتے ہیں اور کسی وقت کوئی بھی قانون منظور یا نامنظور کروایا جا سکتا ہے۔ امریکہ سپر پاور کہلاتا ہے مگر یہ طاقتور ترین ریاست ایک چھوٹے سے ملک اسرائیل کے ہاتھوں میں کھلونا بن چکی ہے۔ اسرائیل کا رقبہ 21937 مربع کلومیٹر ہے جبکہ امریکہ کے صرف ایک شہر نیویارک کا رقبہ ایک لاکھ 22 ہزار 283مربع کلومیٹر ہے یعنی اسرائیل جو نیویارک کے مقابلے میں پانچ گنا چھوٹا ہے، اس نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ یہودی لابی نے امریکہ میں کب اور کیسے قدم جمائے؟اسرائیل امریکہ کا اثاثہ ہے یا پھر بوجھ؟ صہیونی لابی کس طرح سے امریکہ کی خارجہ پالیسی کو کنٹرول کرتی ہے۔ آپ یہ تفصیل پڑھیں گے تو حیران رہ جائینگے۔ آپ نے اکثر مشاہدہ کیا ہوگا کہ جب بھی امریکہ میں صدارتی انتخابات ہوتے ہیں تو ڈیموکریٹک اور ری پبلکن پارٹی کے امیدوار کم و بیش ہر موضوع پراختلاف رائے کا اظہار کرتے ہیں، مثال کے طور پر اسقاط حمل پر متضاد خیالات سامنے آتے ہیں۔ شہریوں کے پاس اسلحہ ہونا چاہئے یا نہیں، بیرون ملک جنگ امریکہ کے مفاد میں ہے یا نہیں، ان سب معاملات پر مختلف صدارتی امیدواروں کی رائے اور بیانیہ یکساں نہیں ہوتا مگر جب اسرائیل کی بات آتی ہے تو سب ایک پیج پر آجاتے ہیں اور یک زبان ہوکر کہتے ہیں کہ ہم برسراقتدار آنے کے بعد ہر حال میں ،ہرقیمت پر اسرائیل کا تحفظ کریں گے۔مثال کے طور پر 2008ء کے صدارتی الیکشن کے موقع پر امریکی ریاست Massachusetts کے سابق گورنر Mitt Romney نے اسرائیل کے ایران سے متعلق خدشات کا ذکر کرتے ہوئے کہا، وقت آگیا ہے کہ اب دنیا تین سچ بول دے ـ۔ ایران کو روکا جانا چاہئے، ایران کو روکا جا سکتا ہے،ایران کو روکا جائے گا۔ ایک اور صدارتی امیدوار جان مکین نے کہا، صاف بات یہ ہے کہ جب بات اسرائیل کے تحفظ کی ہو تو ہم سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ ہیلری کلنٹن نے American Israel Public Affairs Committee (AIPAC) سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو درپیش مشکلات اور اندیشوں کے تناظر میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم اپنی اقدار پر چلتے ہوئے اپنے دوست اور اتحادی کیساتھ کھڑے رہیں۔باراک اوبامہ جو اس سے پہلے ایک بار فلسطینیوں کے حق میں بات کر چکے تھے انہیں بھی یہ یقین دہانی کروانا پڑی کہ امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات کی نوعیت تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرینگے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ اسرائیلی لابی امریکہ کا سب سے بڑا Interest Groupہے اور کوئی بھی صدارتی امیدوار اس کی مخالفت مول لینے کے بعد الیکشن نہیں جیت سکتا۔امریکی جریدے ماہنامہ Atlanticکی طرف سے سن 2000ء میں دو امریکی پروفیسروں سے رابطہ کیا گیا اور ان سے درخواست کی گئی کہ اسرائیلی لابی اور اس کے امریکی خارجہ پالیسی پر اثرات سے متعلق تحقیق کرکے ایک جامع مضمون لکھیں۔ یونیورسٹی آف شکاگو کے پروفیسر John J. Mearsheimer اور یونیورسٹی آف ہاورڈ کے پروفیسر Stephen M. Walt نے اس حوالے سے کام کرنے پر آمادگی ظاہر کردی۔ جنوری 2005ء میں جب خاصی تگ و دو کے بعد اس حوالے سے ایک ضخیم مضمون امریکی جریدے کی انتظامیہ کے حوالے کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ تحریر شائع نہیں ہوسکتی۔ ایٹلانٹک کے ایڈیٹر کی طرف سے بتایا گیا کہ یہ مضمون نظر ثانی اور ایڈیٹنگ کے بعد بھی شامل اشاعت نہیں بنایا جاسکتا ۔چند دیگر جرائد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے یہ بھاری پتھر اُٹھانے سے معذرت کرلی۔ کتابی شکل میں یہ تحقیق سامنے لانے کی کوشش بھی کامیاب نہ ہوئی۔ بعدازاں ایک اور جریدے لندن ریویو آف بکس کی ایڈیٹر Mary-Kay Wilmers نے اس مسترد شدہ آرٹیکل کو چھاپنے کی ہامی بھری۔ چنانچہ جنوری 2006ء میں یہ مضمون لندن ریویو آف بکس کی زینت بنا۔ لندن ریویو آف بکس میں اشاعت پر بہت اچھا رسپانس آیا، چند ہی ماہ میں یہ مضمون دو لاکھ 75ہزار افراد نے ڈائون لوڈ کیا۔ مگر مصنفین کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا، انہیں Anti-Semites یعنی یہودی مخالف قرار دیا گیا، یہودی لابی متحرک ہوگئی، یروشلم پوسٹ، نیویارک سن، واشنگٹن پوسٹ اور وال اسٹریٹ جرنل سمیت کئی اخبارات میں اس مضمون کی مخالفت میں آرٹیکل شائع ہوئے، ادارئیے لکھے گئے۔ مخالفت کے باوجود JOHN J . MEARSHEIMER اور STEPHEN M. WALT نے اس تحقیق کو کتابی شکل میں سامنے لانے کا فیصلہ کیا اور 2007ء میں یہ کتاب The Israel Lobby and US Foreign Policyکے نام سے شائع ہوئی۔

اس کتاب میں ناقابل تردید حقائق اور زور دار دلائل کی روشنی میں یہ بتایا گیا ہے کہ اسرائیل امریکہ کیلئے دفاعی اثاثہ نہیں بلکہ بوجھ بن چکا ہے، اسی طرح اسرائیل دہشت گردی کیخلاف جنگ میں امریکہ کا ناگزیر اتحادی نہیں بلکہ اسرائیل کی وجہ سے امریکہ کو دہشت گردی اور دنیا بھر میں نفرت کا سامنا ہے۔مصنفین نے اس مفروضے کو بھی غلط ثابت کیا ہے کہ امریکہ کو اپنی اقدار و روایات کی روشنی میں اسرائیل کا ساتھ دینا چاہئے، انکا کہنا ہے کہ اگر ہائی مورال گرائونڈز کی بات کی جائے تو امریکہ کو اسرائیل کے بجائے فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہونا چاہئے ۔یونیورسٹی آف شکاگو کے پروفیسر John J. Mearsheimer اوریونیورسٹی آف ہاورڈکے پروفیسر Stephen M. Walt کی تصنیفThe Israel Lobby and US Foreign Policy میں بتایا گیا ہے کہ ایک سروے کے مطابق 40فیصد امریکی شہری سمجھتے ہیں کہ دنیا بھر میں امریکہ مخالف جذبات کی وجہ اسرائیل کی حمایت کرنا ہے۔اسی طرح 2006ء میں ہونیوالے ایک اور سروے کے دوران 66فیصد امریکی شہریوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اسرائیلی لابی امریکی خارجہ پالیسی پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے۔ امریکہ اسرائیل کو کس قدر امدا د دیتا ہے اور کیسے کیسے اسرائیل کو نوازا جاتا ہے، آپ یہ حقائق سنیں گے تو دنگ رہ جائینگے۔ اس کی تفصیل اگلے کالم میں سامنے رکھوں گا۔

بشکریہ جنگ نیوز اردو

’’تہذیب یافتہ دنیا‘‘ کا مکروہ چہرہ



تحریر:۔ انصار عباسی

انسانی حقوق کے علمبردار، نام نہاد تہذیب یافتہ دنیا کے چیمپئن امریکا، برطانیہ اور یورپ کا گھناؤنا چہرہ ایک بار پھربے نقاب ہو چکا۔ کس بے شرمی، بے حسی اورسنگدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کے بڑی تعداد میں قتل عام اور غزہ کی تباہی میں ظالم کا ساتھ دے رہے ہیں۔

امریکی صدر اور سیکریٹری خارجہ نے تو اسرائیل کو فلسطینیوں کے اس قتل عام اور غزہ کی تباہ و بربادی کیلئے اسلحہ سمیت غیر مشروط حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔

تقریباً دو ہزار کے قریب فلسطینیوں کو، جن میں بڑی تعداد میں بچے اور عورتیں شامل ہیں، شہید کیا جا چکا، ہزاروں زخمی ہو چکے، غزہ کے کئی علاقوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا، ایک طرف اسرائیل کی طرف سے غزہ کو بجلی پانی سمیت ہر قسم کی سپلائی روک دی گئی اور کسی بھی قسم کی بیرونی امداد خواہ وہ خوراک کی صورت میں ہو یا دوائیاں کچھ بھی غزہ میں پہنچنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، دوسری طرف اپنی جان بچانے کیلئے غزہ سے نکلنے والوں پر بھی اسرائیل کی طرف سے بمباری کی جا رہی ہے۔

امریکا و یورپ کی حمایت سے انسانی تاریخ میں مظالم کی ایک نئی داستان لکھی جا رہی ہے جس میں مظلوم مسلمان ہی ہیں۔

ایک خبر کے مطابق ایک ہفتہ میں جتنا گولہ بارود اسرائیل نے غزہ پر برسایا اُتنا امریکا نے ایک سال میں افغانستان پر برسایا تھا۔ ان حملوں میں ہر قسم کے جدید اسلحہ کے ساتھ ساتھ فاسفورس بموں کا بھی استعمال کیا گیا۔

اس ظلم اور جبر کے خلاف مغرب کے اندر سے بھی آوازیں آ رہی ہیں، برطانیہ، یورپ اور امریکا میں بھی مظاہرہ ہو رہے ہیں کہ جو کچھ اسرائیل امریکا، برطانیہ اور یورپ کی حکومتوں کی حمایت سے کر رہا ہے اُس کا شمارجنگی جرائم میں ہوتا ہے، وہ اقوام متحدہ کے کنونشن کی خلاف ورزی ہے، یہ انسانی حقوق کے خلاف ہے، یہ ظلم ہے، جبر ہے۔

لیکن یہودی لابی کا مغربی ممالک کی حکومتوں اور وہاں کے میڈیا پر اتنا اثر ہے کہ ہوتا وہی ہے جو اسرائیل چاہتا ہے۔ اس لیےجو جبر، جو ظلم اسرائیل کرے، اس کی حمایت امریکا، برطانیہ اور یورپ کرتے ہیں اور جس ظلم و جبر کا شکار مسلمان ہوں اُس پر نہ ظالم کی پکڑ ہوتی ہے نہ مظلوموں کی دادرسی۔

روس اگر یوکرین پر بم برسائے تو امریکا، برطانیہ یورپ کو سنائی دیں، لیکن اسرائیل کی غزہ پر کتنی ہی شدید بمباری ہو اور اس کا شکار چاہے جتنی بڑی تعداد میں معصوم بچے تک بھی ہوں ان ممالک کا نقطہ نظر ہی بدل جاتا ہے۔

نام نہاد تہذیب یافتہ دنیا کا یہ وہ مکروہ چہرہ ہے جس کے بارے میں ہمیں اسلام بتاتا ہے کہ یہ تمہارے دوست کبھی نہیں ہو سکتے، ان کے اندر مسلمانوں کے خلاف بغض ہے، ان کی زبانوں سے بہت زیادہ ان کے دل کے اندر مسلمانوں کے خلاف نفرت ہے جس کا اظہارہم بار بار گزشتہ چند دہائیوں سے دیکھ رہے ہیں۔

فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی وڈیوز، تصاویر دیکھ کر سخت سے سخت دل بھی نرم پڑ جاتا ہے لیکن اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کی نسل کشی کی سنگدلانہ مہم جاری ہے اور نہ وہ خود اس ظلم سے باز آ رہا ہے نہ ہی امریکا، برطانیہ اور یورپ اسرائیل کی حمایت سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

اب تک کی اطلاعات کے مطابق شہید فلسطینیوں کی تعداد 2 ہزار 329 ہو چکی جبکہ زخمیوں کی تعداد تقریباً 10 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ جنگ کے دوران کوئی چار لاکھ سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو چکے جبکہ غزہ کی آبادی کو پانی بجلی اور خوراک سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل فلسطینیوں کو امداد اور علاج کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن ظالم اپنے مظالم کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

عالمی ادارہ صحت (WHO) کا کہنا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں سے اسرائیل کی طرف سے زخمیوں اور زیرعلاج ہزاروں فلسطینیوں کی بے دخلی کا حکم سزائے موت کے مترادف ہے۔

ساری دنیا اس ظلم کو دیکھ رہی ہے لیکن کب کیسے یہ ظلم رکے گا اس کا کسی کو اندازہ نہیں۔ آنے والے دنوں میں کیا ہوگا، کسی کو اس کا علم نہیں۔

بشکریہ جنگ نیوز اردو

ورلڈ کپ کا بڑا اپ سیٹ: افغانستان نے دفاعی چیمپئن انگلینڈ کوشکست دے دی



افغانستان نے کرکٹ ورلڈ کپ میں بڑا اپ سیٹ کرتے ہوئے دفاعی چیمپئن انگلینڈ کو 69 رنز سےشکست دے دی اورجیت کا ایسا جشن منایا کہ چند منٹوں میں جشن کی تصاویر اور ویڈیوز دنیا بھر میں وائرل ہوگئیں، آج ہونے والے میچ میں افغانستان  نے انگلینڈ کو جیت کے لئے 285 رنز کا ہدف دیا تھاجس کے جواب میں انگلینڈ کی ٹیم 215 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

افغانستان کے خلاف انگلینڈ کی بیٹنگ لائن بری طرح ناکام ہوئی، انگلینڈ کی طرف سے ہیری بروک 66 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ افغان بائولرز نے انگلینڈ کو شروع سے ہی دبائو میں رکھا،3 کے سکور پر ہی جونی بیرسٹو فضل حق فاروقی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو آئوٹ ہوگئے،33 کے سکور پر مجیب الرحمان نے جوئے روٹ کو بولڈ کردیا۔68 کے سکور پر ڈیوڈ ملان بھی 32 رنز بناکرآئوٹ ہوگئے،91 کے سکور پر جوز بٹلر کو نوین الحق نے بولڈ کردیا،بٹلر صرف9 رنز بناسکے،117 کے سکور پر راشد خان نے لیونگسٹن کو راشد خان نے آئوٹ کیا تو انگلینڈ کی آدھی ٹیم پویلین جا چکی تھی۔

138 کے سکور پرمحمد نبی نے اپنی ٹیم کو چھٹی وکٹ بھی دلوادی،160 رنز پر کرس ووکرز کو مجیب نے بولڈ کردیا،سکور 169 پر پہنچا تو ہیری بروک بھی 60 رنز بنانے کے بعد ٹیم کاساتھ چھوڑ گئے، عادل رشید بھی 20 رنز بنانے کے بعد محمد نبی کو وکٹ دے بیٹھے، مارک ووڈ کو راشد خان نے بولڈ کیا تو انگلینڈ کی اننگز215 رنز پر تمام ہوچکی تھی۔

یہ افغانستان کی ورلڈکپ کی تاریخ میں دوسری کامیابی ہے، اس سے قبل افغانستان نے ورلڈ کپ میں 17 میچز کھیلے تھے جن میں سے  16 میں شکست ہوئی اور صرف ایک میں کامیابی ملی تھی۔

آج کے میچ میں افغانستان کی طرف سے اوپنر رحمان اللہ گرباز نے 80 رنز کی شاندار اننگز کھیلی  جبکہ ابراہیم زدران نے 28 رنز بنائے، اکرام الخیل نے 58 رنز، مجیب الرحمان 28 رنز اور راشد خان 23 رنز بناکرٹیم کو ایک اچھا سکور بنانے میں مدد فراہم کی۔

انگلینڈ نے افغانستان کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیاتھا۔

شعیب ملک نے بابر اعظم کو کپتانی چھوڑنے کا مشورہ دےدیا



قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک نے بابر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹیم کی کپتانی سے دستبردار ہو جائیں۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب ملک نے بابراعظم کو ٹیم میں بطور بیٹر کھیلنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کی کپتانی میں بہتری نہیں آ رہی۔

اس کے علاوہ سابق کپتان اظہر علی نے بھارت کے خلاف میچ کے دوران مڈل اوورز میں سلو بیٹنگ پر بابر اعظم اور محمد رضوان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اظہر علی نے کہا کہ بابراعظم اور اور محمد رضوان نے دفاعی انداز اپنایا حالانکہ اس وقت ٹیم کو فائٹ کرنے کی ضرورت تھی۔

سابق کپتان نے کہا کہ بابر اعظم اور محمد رضوان کی جانب سے دفاعی انداز اپنانے پر بھارتی بولرز کو موقع مل گیا کہ وہ کم بیک کریں۔

واضح رہے کہ ورلڈ کپ کے دوران بھارت کے خلاف میچ میں پاکستان کو 7 وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

قومی کرکٹ ٹیم کو بھارت سے شکست پر شاہد آفریدی کا ردعمل



قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے بھارتی شائقین کو مشورہ دیا ہے کہ پاکستان سے اگلا میچ ہونے تک آپ ضرور جشن منائیں۔

سابق کپتان شاہد آفریدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں لکھا کہ ہماری ٹیم میں کوئی کمی نہیں صرف ان کو فائٹ دکھانے کی ضرورت ہے۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ کرکٹرز قوم کے مقروض ہیں کہ وہ بھرپور فائٹ کا مظاہرہ کریں مگر مجھے اپنے لڑکوں میں ایسا دکھائی نہیں دیا۔

سابق قومی کپتان نے بھارت کو پاکستان کے خلاف میچ جیتنے پر مبارکباد پیش کی اور لکھا کہ ہندوستان کی ٹیم نے تمام شعبوں میں بھرپور کارکردگی دکھائی جس پر ان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

واضح رہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو گزشتہ روز بھارت کے خلاف میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

7964



تحریر:۔ جاوید چوہدری

وہ ایک بدصورت لڑکی تھی‘ رنگت سیاہ تھی‘ ہونٹ موٹے تھے‘ بال کرلی اور الجھے ہوئے‘ ہاتھ اور پائوں بھرے‘ آواز بیٹھی ہوئی‘ کندھے جھکے ہوئے‘ آنکھیں باہر کی طرف ابلی ہوئیں‘ کمر اندر کی طرف دبی ہوئی اور ناک پکوڑا سی۔

اس کے چہرے کی جلد بھی اللہ معاف کرے گوبر کے اوپلے کی طرح کھردری اور لکیر دار تھی‘ وہ کسی زاویے‘ کسی اینگل سے خوب صورت دکھائی نہیں دیتی تھی لیکن وہ اس کے باوجود کمپنی کی کامیاب ترین سیلز گرل تھی‘ وہ نیویارک کی ایک گروسری چین میں کام کرتی تھی‘ امریکا میں اس چین کے سیکڑوں اسٹور تھے‘ نیویارک میں بڑا اسٹور تھا اور وہ اس بڑے اسٹور کی سیلز گرل تھی‘ کمپنی ہر مہینے عملے کی کارکردگی کا جائزہ لیتی تھی‘ وہ ہر جائزے میں پہلے نمبر پر آتی تھی۔

انتظامیہ اس کی کارکردگی پر حیران تھی‘ کمپنی کے صدر نے ایک دن اس سے کام یابی کا گر پوچھ لیا‘ یہ کمپنی کی سالانہ میٹنگ تھی‘ میٹنگ میں صرف ایگزیکٹوز اور ڈائریکٹرز شریک تھے‘ وہ کمپنی کی تاریخ کی واحد ملازمہ تھی‘ جسے ڈائریکٹرز اور ایگزیکٹوز نے اس اعلیٰ ترین میٹنگ میں شرکت کی دعوت دی اور اس سے کمپنی کے پالیسی سازوں کے سامنے کامیابی کا گر پوچھا گیا‘ کمپنی کا صدر میٹنگ کو چیئر کر رہا تھا‘ وہ اس بدصورت لیکن کامیاب ترین سیلز گرل کے چہرے پر نظریں جمائے بیٹھا تھا۔

لڑکی نے مسکرا کر جواب دیا ’’دو گر ہیں‘‘ میٹنگ میں موجود تمام گرو اسے غور سے دیکھنے لگے‘ اس نے جواب دیا ’’ پہلا گر میری جسمانی بدصورتی ہے‘ میرے جسم میں کوئی چیز خوب صورت نہیں تھی‘ میں بچپن ہی میں اپنی اس خامی کو سمجھ گئی چناںچہ میں نے اپنے ذہن‘ اپنی اخلاقیات اور اپنی زبان کو خوب صورت بنا لیا‘ مجھے دیکھنے والے مجھے مسترد کر دیتے ہیں لیکن مجھ سے ملنے والے‘ میرے ساتھ گفتگو کرنے والے اور میرے ساتھ ڈیل کرنے والے مجھے کبھی بھول نہیں پاتے‘ یہ مجھے ہمیشہ یاد رکھتے ہیں‘‘۔

اس نے سانس لیا اور اس کے بعد بولی ’’ اور دوسرا گر میرا دوسرا پھیرا ہے‘ میں اپنے کسٹمر کو کائونٹر پر کھڑا کرتی ہوں اور اس کے پاس دو بار آتی ہوں‘‘ میٹنگ میں شریک ڈائریکٹرز کو پہلی بات فوراً سمجھ آگئی‘ یہ جان گئے کمپنی کی بدصورت ترین سیلز گرل اخلاقیات‘ گفتگو اور ڈیل میں خوب صورت ترین ہے چناںچہ یہ اپنے لب ولہجے‘ انداز گفتگو اور مینرز کے ذریعے گاہکوں کو گرفت میں لے لیتی ہے لیکن انھیں دوسرے پھیرے کا گر سمجھ نہ آیا لہٰذا وہ آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر اس کی طرف دیکھنے لگے۔

خاتون مسکرائی اور نرم لہجے میں بولی ’’ فرض کیجیے‘ آپ میرے کسٹمر ہیں‘ آپ میرے کائونٹر پر ایک کلو گرام چینی لینے آتے ہیں‘ میں اسٹور میں جائوں گی‘ کلو گرام کے تھیلے میں ذرا سی چین کم ڈالوں گی‘ یہ تھیلا گاہک کے سامنے لائوں گی‘ اسے ترازو میں رکھوں گی‘ چینی کم ہوگی‘ میں وہ تھیلا اور وہ گاہک وہاں چھوڑ کر اسٹور میں جائوں گی اور وہاں سے باقی چینی لے کر دوبارہ واپس آئوں گی‘ میرے دوسری بار اندر جانے‘ واپس آنے اور تھوڑی سی چینی زیادہ ڈالنے سے گاہک کو اپنی اہمیت کا احساس ہو گا‘ وہ مجھ سے متاثر ہو جائے گا چناںچہ وہ ہر بار ہمارے اسٹور سے گروسری خریدے گا‘ وہ ہر بار مجھ سے سودا خریدنے کی کوشش بھی کرے گا‘‘۔

بورڈ آف ڈائریکٹرز کے لیے یہ ایک عجیب گر تھا‘ ڈائریکٹرز سیلز نے کرسی پر پہلو بدلا اور اس سے مخاطب ہوا ’’ ملیا لیکن ہمارے اسٹور کی زیادہ تر مصنوعات پیکٹس میں ہوتی ہیں‘ آپ ان کا وزن نہیں کر سکتیں‘‘ ملیا مسکرائی اور پورے یقین سے بولی ’’ سر میں گاہک کی ٹوکری میں سے کوئی پیکٹ اٹھاتی ہوں‘ اس کا وزن کرتی ہوں‘ وہ پیکٹ اگر وزن میں کم ہوتو میں اس کی جگہ پورے وزن والا پیکٹ رکھ دیتی ہوں اور اگر تمام پیکٹس کا وزن کم ہو تو میں ڈبے کھول کر اس پیکٹ کا وزن پورا کر دیتی ہوں‘ گاہک میری اس توجہ سے متاثر ہو جاتا ہے‘‘۔

ڈائریکٹر سیلز نے پوچھا ’’کیا دوسری سیلز گرلز ایسا نہیں کرتیں‘‘ ملیا نے مسکرا کر جواب دیا ’’ سر وہ خوب صورت ہیں اور خوب صورتی کو تکنیک کی ضرورت نہیں ہوتی‘ خوب صورت لوگ اپنے خوب صورت فگر‘ اپنی خوب صورت آنکھوں‘ اپنے خوب صورت ہونٹوں‘ اپنے گورے رنگ‘ اپنے قد کاٹھ اور اپنے خوب صورت ہاتھوں اور پائوں کو اپنی طاقت سمجھ لیتے ہیں‘ یہ اسے اپنا سیلز پوائنٹ بنا لیتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں لوگوں کو آپ کی مسکراہٹ اپنی طرف متوجہ تو کر سکتی ہے‘یہ انھیں اپنے پاس ٹھہرا نہیں سکتی‘ مریضوں کو اچھی نرس چاہیے ہوتی ہے‘ خوب صورت نرس نہیں‘ آپ انتہائی خوب صورت نرس ہیں لیکن آپ مریض کے بازو کی غلط جگہ پر انجیکشن لگا دیتی ہیں تو کیا مریض آپ کی خوب صورتی کی وجہ سے خاموش رہے گا‘ ہرگز نہیں‘ وہ طوفان کھڑا کر دے گا۔

لوگ خوب صورت ماڈل کی وجہ سے فریج کا اشتہار تو دیکھ لیتے ہیں لیکن یہ جب بھی فریج خریدیں گے یہ فریج کی کارکردگی کو ذہن میں رکھ کر خریدیں گے‘ یہ ماڈل کے حسن کے جلوئوں کو دیکھ کر نہیں خریدیں گے‘ اخلاقیات‘ بی ہیویئر اور آپ کی شائستگی آپ کی اصل طاقت ہوتی ہے اور آپ کو اس طاقت کا استعمال سیکھنا چاہیے‘‘ وہ رکی اور دوبارہ بولی ’’ اور دوسری بات میری دوسری کولیگز اپنا پھیرا بچانے کے لیے عموماً اسٹور سے لفافے میں زیادہ چینی ڈال کر لاتی ہیں‘ یہ گاہک کے سامنے چینی تولتی ہیں‘ لفافے میں موجود زائد چینی نکالتی ہیں اور ایک کلو گرام کا پیکٹ بنا کر گاہک کو دے دیتی ہیں‘ یہ چینی پوری ہوتی ہے لیکن گاہک کیوںکہ لفافے سے چینی نکلتے دیکھتا ہے لہٰذا وہ سمجھتا ہے۔

سیلز گرل نے اسے پوری چینی نہیں دی اور یہ غلط سوچ اس سیلز گرل اور اسٹور دونوں کو نقصان پہنچاتی ہے چناںچہ میرا خیال ہے‘ ہم اگر اپنے اسٹور میں دوسرے پھیرے کو لازم قرار دے دیں تو ہماری سیل میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے اور سیلز مین اور سیلز گرلز کی کارکردگی بھی بہتر ہو سکتی ہے‘‘ اس معمولی سی ٹپ سے بورڈ کے تمام ارکان متاثر ہو گئے‘ وہ اپنی نشستوں سے اٹھے اور ملیا کے لیے تالیاں بجانا شروع کر دیں‘ یہ ملیا بعد ازاں امریکا کی نامور سیلز گرل بنی‘ اس نے نئے سیلز مین اور سیلز گرلز کی ٹریننگ کا سلسلہ شروع کیا اور امریکا کے ہزاروں سیلز مین کو سیلز کی ٹریننگ دی۔

آپ ملیا کی کام یابی پر غور کریں تو آپ کو معلوم ہو گا اس نے اپنی بدصورتی کو اپنی طاقت بنا لیا تھا‘ یہ جان گئی تھی‘ اس کے پاس لوگوں کو متاثر کرنے کے لیے خوب صورت آنکھیں‘ خوب صورت ہونٹ‘ خوب صورت چہرہ‘ خوب صورت گردن اور خوب صورت قد کاٹھ نہیں‘ اس کی چال بھی مستانی نہیں اور اس کا سراپا بھی خوب صورت نہیں چناںچہ اس کے پاس ایک ہی آپشن بچتا ہے‘ یہ اپنے اندر کی ملیا کو اتنا خوب صورت بنا لے کہ اس کی اندرونی اچھائیاں اس کی بیرونی خامیوں پر پردہ ڈال دیں‘ اس کے اندر کی روشنی اس کے باہر کے اندھیرے میں چمک پیدا کر دے۔

ملیا نے اپنے اندر پر توجہ دی اور اس کی پوری کائنات بدل گئی‘ قدرت ہمیں آٹھ ہزار صلاحیتیں دے کر دنیا میں بھجواتی ہے‘ آپ اگر دنیا کے تمام ٹریڈز‘ تمام پیشوں اور تمام کاموں کی فہرست بنائیں تو یہ فہرست 85 کے عدد سے اوپر نہیں جائے گی جب کہ قدرت ہمیں ان 85 پیشوں یا مہارتوں کے لیے آٹھ ہزار صلاحیتیں دے کر دنیا میں بھجواتی ہے‘ ہم اگر ان آٹھ ہزار صلاحیتوں میں صرف دس فیصد کو استعمال کر لیں تو دنیا ہزار سال تک ہمارا نام یاد رکھنے پر مجبور ہو جائے گی۔

دنیا میں ایسے ایسے لوگ گزرے ہیں جو ایک سوئی زمین پر گاڑتے تھے‘ دوسری سوئی لے کر تین گز کے فاصلے پر بیٹھ جاتے تھے‘ یہ دوسری سوئی پھینکتے تھے اور یہ سوئی زمین پر گڑھی سوئی کے ناکے سے گزر جاتی تھی‘ یہ ان آٹھ ہزار صلاحیتوں میں سے ایک صلاحیت کا استعمال تھا‘ بھارت میں آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو کھائے پیے بغیر دو‘ دو سال گزار دیتے ہیں‘ جانوروں کی بولیاں سمجھنے اور بولنے والے سیکڑوں لوگ موجود ہیں۔

روس میں دنیا کا سرد ترین گائوں اومیاکون (Oymyakon) موجود ہے‘ اس کا درجہ حرارت منفی پچاس سے منفی 70 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا جاتا ہے‘ اس درجہ حرارت میں زندگی ممکن نہیں رہتی مگر اس گائوں میں آج بھی پانچ سو لوگ موجود ہیں‘ یہ لوگ سردی کے موسم میں بھی باہر نکلتے ہیں اور زندگی کے زیادہ تر تقاضے پورے کرتے ہیں‘ مریخ پر زندگی ممکن نہیں مگر انسان مریخ پر جانے کے لیے پرتول رہا ہے‘ سمندر کے اندر میلوں گہرے گڑھے ہیں‘ دنیا کا گہرا ترین گڑھا بحراوقیانوس میں ماریانہ ٹرینچ ہے۔

لوگ اس گڑھے میں اترنے اور اس کی گہرائی تک جانے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ کسی نہ کسی دن چلے بھی جائیں گے اور یہ ان 8 ہزار صلاحیتوں میں سے چند ہیں جو قدرت ہمیں دے کر دنیا میں بھجواتی ہے لیکن ہم اپنی جسمانی کمزوریوں‘ اپنی جسمانی ساخت کی خرابیوں کو رکاوٹ بنا کر پوری زندگی رو دھو کر گزار دیتے ہیں‘ اس دنیا میں جس میں زرافے خوراک کے لیے اپنی گردن لمبی کر لیتے ہیں‘ ہم انسان اس دنیا میں اپنے چہرے کے رنگ سے ہار جاتے ہیں‘ ہم اپنے قد کاٹھ سے مار کھا جاتے ہیں۔

ہم کس قدر بے وقوف ہیں‘ ہم یہ نہیں جانتے‘ قدرت نے ہمیں آٹھ ہزار صلاحیتیں دیں‘ ان میں سے صرف 36 دوسرے لوگوں کو نظر آتی ہیں‘ باقی سات ہزار 9 سو 64 ہمارے اندر چھپی ہیں لیکن ہم پوری زندگی اپنے ان سات ہزار 9 سو 64 دوستوں کو آواز نہیں دیتے‘ ہم انھیں جگانے‘ انھیں اٹھانے کی کوشش نہیں کرتے چناںچہ ہم اپنی جسمانی کمزوریوں کا رونا رو کر دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز اردو

فلسطینی بھائیوں کی مدد کے لئے تیار ہیں،اسرائیل پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی: پاکستان



نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ پاکستان ہمیشہ سے فلسطین کے معاملے پر واضح موقف رکھتا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اسرائیل 6 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے فلسطینیوں پر ظلم کر رہا ہے، ہم غزہ کے گھیرائو کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پر سعودی عرب سے رابطے میں ہیں، اوآئی سی کے 18 اکتوبر کو جدہ میں ہونے والے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کروں گا۔ غزہ میں انسانی امداد کے لیے ہمارا اقوام متحدہ سے بھی رابطہ ہے۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اوآئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں انسانی المیہ ایجنڈے پر ہے۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ چینی صدر کی دعوت پر چین کا دورہ کررہے ہیں، چینی قیادت سے ملاقاتوں میں دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال ہو گا۔ اس موقع پر وزیراعظم عالمی رہنمائوں سے بھی ملیں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کے ساتھ سی پیک پر بات چیت چل رہی ہے، سی پیک معاملے پرسیکیورٹی سے متعلق بیرونی وجوہات کی وجہ سے مسائل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے تعلقات خراب ہونے کا تاثر درست نہیں۔ افغانستان پر جب بھی کوئی مشکل پڑی انہوں نے پاکستان کی طرف دیکھا۔ افغان حکومت نے زلزلہ زدگان کے لیے امداد کی اپیل کی ہے۔

سائفر کیس: جیل ٹرائل کے خلاف عمران خان کی درخواست پر فیصلہ کل سنایا جائے گا



پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے سائفر کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے کاز لسٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق چیف جسٹس عامر فاروق عمران خان کی جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ کل سنائیں گے۔

واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جیل کے بجائے عدالت میں سائفر کیس کی سماعت کی استدعا کر رکھی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کچھ روز قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

دوسری جانب آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 17 اکتوبر کی تاریخ دے رکھی ہے۔