ممتاز پشتو شاعر، افسانہ و ڈرامہ نگار لائق زادہ لائق انتقال کر گئے



ممتاز پشتو شاعر، افسانہ و ڈرامہ نگار لائق زادہ لائق پشاور میں انتقال کر گئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق لائق زادہ لائق کے اہلخانہ نے ان کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔

معروف شاعر و مصنف لائق زادہ لائق نے 500 سے زیادہ ریڈیو اور 12 ٹی وی ڈرامے لکھے ہیں۔

افسانہ اور ڈرامہ نگار لائق زادہ لائق 120 افسانے اور 36 کتابیں لکھ چکے ہیں۔

شعبۂ ادب میں ان کی خدمات کے پیش نظر انہیں صدارتی اعزاز، قومی و بین الاقوامی ایوارڈز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

لائق زادہ لائق کے انتقا ل پر ادبی حلقوں نے اظہار تعزیت کیا ہے۔

ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑی کمی



ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں کمی ہو گئی ہے۔

آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 1200 روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد فی تولہ سونے کا بھاؤ 2 لاکھ 12 ہزار 100 روپے ہو گیا ہے۔

ایسوسی ایشن کے مطابق 10 گرام سونے کی قیمت بھی 1028 روپے کم ہو کر ایک لاکھ 81 ہزار 842 روپے ہو گئی ہے۔

کامران بنگش کو پشاور سینٹرل جیل سے ڈی آئی خان منتقل کر دیا گیا



پی ٹی آئی رہنما اور خیبر پختونخوا کے سابق صوبائی وزیر کامران بنگش کو پشاور سینٹرل جیل سے ڈی آئی خان منتقل کر دیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق سابق وزیر کامران بنگش کو ڈی آئی خان پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے۔ کامران بنگش کے خلاف تھانہ کینٹ ڈی آئی خان میں مقدمہ درج ہے۔

پولیس کے مطابق کامران بنگش کی ڈی آئی خان پولیس کو حوالگی عدالت کی اجازت سے ہوئی ہے۔

خیال رہے کامران بنگش پر کارکنوں کو اسلحہ لانے، اُکسانے اور اداروں کے خلاف بیانات کا الزام ہے۔

لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کا لال حویلی کو ڈی سیل کرنے کا حکم



لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی رہائشگاہ لال حویلی کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آج لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے شیخ رشید کی درخواست پر لال حویلی کو ڈی سیل کرنے کا حکم دیا۔

یادرہے شیخ رشید نے لال حویلی کو سیل کرنے کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں اپیل دائر کر رکھی تھی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھامیں چلے پر ضرور گیا تھا لیکن جن نہیں ہوں کہ تین جگہوں پر موجود ہوتا، آج اللہ نے مدد کی اور لال حویلی کو کھول دیا گیا ہے۔

لاہور ایک بار پھر فضائی آلودگی کی فہرست میں پہلے نمبر پر براجمان



باغوں کے شہر لاہورمیں فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہر کا اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس 445 تک جا پہنچا ہے، سب سے زیادہ اے کیو آئی کینٹ پر 494 ریکارڈ کیا گیا۔

عامر ٹائون کے علاقے میں اے کیو آئی 447 جبکہ ڈی ایچ اے فیز ایٹ کا ایئر کوالٹی انڈیکس 421 ریکارڈ کیا گیا ہے۔

سموگ کے باعث ناک، کان، گلا، آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں دشواری جیسے مسائل جنم لینے لگے ہیں۔

طبی ماہرین نے بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے حوالے سے ہدایات جاری کرتے ہوئے شہریوں کو ماسک اور عینک کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔

پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بدستور متاثر، مزید 29 پروازیں منسوخ



پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بدستور متاثر ہے، پیر کے روز بھی پی آئی اے کی مقامی اور بین الاقوامی 29 پروازیں منسوخ ہو گئی ہیں ۔

فلائٹ شیڈول کے مطابق کراچی سے اسلام آباد کی 4پروازیں پی کے 368، 308، 309، 369اور دمام کی ایک پرواز پی کے 242منسوخ کی گئی جبکہ کراچی سے لاہور کیلئے پی آئی اے کی پرواز 304، 305، ملتان کیلئے پی کے 331، دبئی کیلئے پی کے 214 اور سکھر کیلئے پی کے 536، 537 منسوخ ہوئیں۔

شیڈول کے مطابق اسلام آباد سے سکھر کیلئے پی کے 631، 632، القسیم پی کے 167، دبئی پی کے 233 منسوخ کی گئی جبکہ اسلام آباد سے ابوظہبی کی پرواز پی کے 161 اور جدہ کیلئے پی کے 841 منسوخ ہوئیں۔

فلائٹ شیڈول کے مطابق پشاور سے دبئی کیلئے پی آئی اے کی پروازیں پی کے 283، 284، شارجہ پی کے 257، 258 اور ابوظہبی کیلئے پی کے 217 اور 118 منسوخ ہوئیں۔

سیالکوٹ سے دمام کیلئے پرواز پی کے 243، کویت سٹی پی کے 240 اور شارجہ کیلئے پی کے 210 منسوخ ہے، ملتان سے دبئی کیلئے پی آئی اے کی پروازیں پی کے 221، 222 اور القسیم پی کے 170 منسوخ شیڈول میں شامل ہیں۔

دفاعی چیمپئن انگلینڈ ورلڈ کپ سے باپر


Featured Video Play Icon

اسرائیلی پرواز کی آمد ، داغستان میں ہجوم نے ایئرپورٹ پر دھاوا بول دیا



روس کے علاقے داغستان میں اسرائیل کے خلاف احتجاج کرنے والے سینکڑوں افراد نے مرکزی ایئرپورٹ پر اس وقت دھاوا بول دیا جب تل ابیب سے ایک پرواز پہنچی۔

روسی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ہجوم نے روسی کمپنی ریڈ ونگ کے طیارے کو گھیر لیا تھا۔

فلائٹ ریڈار کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق تل ابیب سے پہنچنے والی ریڈ ونگز کی پرواز نے شام سات بجے ماخچکالا پہنچنا تھا۔

آزاد روسی میڈیا آؤٹ لیٹ سوتا نے کہا ہے کہ یہ ٹرانزٹ فلائٹ تھی جسے دو گھنٹے بعد ماسکو کے لیے روانہ ہونا تھا۔

حکام کو مسلم اکثریتی داغستان کے دارالحکومت ماخچکالا کے ایئرپورٹ کو بند کرنا پڑا اور پولیس کو بھی طلب کر لیا تھا۔

داغستان کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ 20 سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے ہیں جن میں دو کی حالت تشویشناک ہے۔وزارت صحت نے مزید کہا ہے کہ زخمیوں میں پولیس اہلکار اور عام شہری شامل ہیں۔

روس کی سول ایوی ایشن ایجنسی روساویاتسیا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایئرپورٹ کو کلیئر کر دیا گیا ہے تاہم چھ نومبر تک آنے والی پروازوں کے لیے بند رہے گا۔

آہنی جذبوں کی داستان


Featured Video Play Icon

قتل گاہ سے آخری پیغام



ہم فلسطین کے یتیم اور بے سہارا بچے ہیں۔ نہیں معلوم ہم مزید کتنے دن زندہ رہیں گے۔ ہمارے گھر اسرائیلی بمباری میں تباہ ہوگئے، ہمارے والدین بمباری میں شہید ہوگئے، ہم وہ بچے ہیں جو اس بمباری میں زخمی ہو کر غزہ کے اسپتالوں میں پہنچے اور پھر ہم ان اسپتالوں میں بھی بمباری کا نشانہ بنے۔ کچھ اسپتالوں میں مارے گئے کچھ اسپتالوں کے ملبے سے زندہ نکال لئے گئے۔ ہو سکتا ہے اگلی بمباری میں ہم بھی مارے جائیں اور ہمیں بھی ہزاروں فلسطینیوں کی طرح اجتماعی قبروں میں دفن کر دیا جائے۔ اجتماعی قبروں میں دفن ہونے سے قبل ہم دنیا بھر کے بچوں تک اپنا ایک پیغام پہنچانا چاہتے ہیں۔ ہم یہ پیغام بچوں تک اسلئے پہنچانا چاہتے ہیں کہ ہم دنیا بھر کے بچوں کو اپنی طرح بے گناہ سمجھتے ہیں۔ ہمارا قصور صرف یہ تھا کہ ہم سمندر کے کنارے پر غزہ کی پٹی میں فلسطینی والدین کے گھر پیدا ہوئے۔ اسکول میں ہم نے سنا تھا کہ غزہ دنیا کی سب سے بڑی جیل ہے لیکن 7اکتوبر 2023ء کے بعد غزہ دنیا کی سب سے بڑی قتل گاہ بن چکی ہے۔ ہم نہیں جانتے ہیں کہ 7اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں کتنے بچے مارے گئے تھے لیکن ہم نے اپنی آنکھوں کے سامنے اسرائیلی بمباری سے ہزاروں بچوں کو مرتے دیکھا ہے۔ مرنے والے فلسطینی بچوں میں سے اکثر ایسے تھے جنہوں نے ابھی بولنا بھی نہیں سیکھا تھا۔ آپ نے اپنی ٹی وی اسکرینوں پر ہمارا قتل عام تو دیکھا ہوگا۔ ہمیں پتہ ہے کہ ہماری خون آلود لاشیں اور چیخ و پکار دیکھ کر آپ کو بہت تکلیف ہوئی ہوگی لیکن ہم آپ کوبتانا چاہتے ہیں کہ آپ کا تعلق کسی بھی ملک، قوم یا نسل سے ہو آپ اپنے آپ کو محفوظ نہ سمجھیں۔ ہمارے اور آپ کے بڑوں نے اس دنیا کو انتہائی غیر محفوظ بنا دیا ہے۔ آج ہم مارے جا رہے ہیں کل کو آپ کے ساتھ بھی وہی ہوگا جو ہمارے ساتھ ہوا ہے۔

پیارے بچو! 28 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں سیز فائر کیلئے اکثریت رائے سے ایک قرارداد منظور کی۔ یہ قرارداد غزہ پر اسرائیلی بمباری شروع ہونے کے تین ہفتے بعد پیش کی گئی۔ سپرپاور امریکا اور اسرائیل نے اردن کی طرف سے پیش کی جانیوالی اس قرارداد کی مخالفت کی لیکن اس کے باوجود قرارداد منظور ہوگئی۔ یہ قرارداد منظور ہونے کے باوجود اسرائیل نے سیز فائر نہیں کیا اور ہمارا قتل عام جاری رہا۔ 7اکتوبر سے 28اکتوبر کے درمیان تین ہفتوں میں ہم نے وہ کچھ سیکھ لیا ہے جو آپ اگلے تیس سال تک کسی درس گاہ میں نہ سیکھ پائیں گے۔ ان تین ہفتوں میں بہت سے مذہبی رہنمائوں، یونیورسٹی کے پروفیسروں، ڈاکٹروں اور نرسوں کے ساتھ ہم نے کھلے آسمان تلے راتیںگزاری ہیں۔ ان تاریک راتوں میں اسرائیلی بمباری کی گھن گرج نے ہمیں یہ سکھایا کہ تشدد سے مزید تشدد جنم لیتا ہے۔ ہمیں العاہلی عرب اسپتال کا وہ مسیحی پادری آج بھی یاد ہے جو اپنے چرچ سے ہمارے لئے پانی کی بوتلیں لایا۔ اس نے ہمیں فلسطین کی تاریخ بتائی۔ اس نے بتایا کہ فلسطین ارض انبیاء ہے۔ مسلمان، مسیحی اور یہودی اہل کتاب ہیں لیکن یہ اپنی اپنی کتاب سے ہدایت کی بجائے کتاب کے نام پر ایک دوسرے سے لڑے جا رہے ہیں۔ ہمیں وہ مسلمان عالم دین بھی یاد ہے جو تمام دن اسرائیلی بمباری میں شہید ہونیوالے فلسطینیوں کے جنازے پڑھا پڑھا کر تھک چکا تھا۔ اسے فرصت ملی تو اپنی زخمی پوتی کو لے کر ہمارے پاس آ بیٹھا اور مسیحی پادری کی گفتگو سننے لگا۔ پھر مسیحی پادری اور مسلمان عالم نے آپس میں گفتگو شروع کردی۔ دونوں ایک دوسرے کو بتا رہے تھے کہ سرزمین فلسطین پر یہ پہلا قتل عام نہیں ہے۔ مسلمانوں اور صہیونی یہودیوں میں اختلاف کی وجہ ہیکل سلیمانی ہے۔ یہودی اسے اپنا مقدس مقام سمجھتے ہیں اور مسلمان اسے اپنا مقدس مقام سمجھتے ہیں۔ یہودیوں کا خیال ہے کہ مسلمانوں نے ان کے مقدس مقام پر مسجد تعمیر کی لیکن مسلمانوں کا دعویٰ ہے کہ یہاں مسجد پہلے سے موجودتھی جیسے کہ خانہ کعبہ بھی ظہور اسلام سے پہلے موجود تھا۔ مسجد اقصیٰ کی معروف نسبت حضرت سلیمان علیہ السلام کیساتھ ہے۔ ان کا محل یہاں موجود تھا جو ہیکل کہلاتا تھا۔ بعض روایات کے مطابق اس محل کے اندر انکی عبادت گاہ بھی موجود تھی۔ نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے سفر معراج کے دوران مسجد الحرام سے اسی مسجد اقصیٰ پہنچے اور تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد سات آسمانوں کے سفر پرروانہ ہوئے۔ قرآن مجید کی سورۃ الاسرائیل گواہی دیتی ہے کہ یروشلم پر مسلمانوں کے قبضے سے پہلے یہ مسجد وہاں موجود تھی۔ ایک حدیث کے مطابق نبی کریمؐ نے فرمایا کہ زمین پر سب سے پہلی مسجد، مسجد الحرام (بیت اللّٰہ) ہے اور دوسری مسجد اقصیٰ ہے جو پہلی مسجد بننے کے چالیس سال بعد وجود میں آئی۔

مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ پہلے پہل مسلمان مسجد اقصیٰ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے تھے پھر خانہ کعبہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے کا حکم آیا۔ مسلمانوں نے حضرت عمر فاروقؓ کے دور میں بیت المقدس کو فتح کیا تو یہاں پر ایک باقاعدہ مسجد تعمیر کی گئی۔ صلیبی جنگوں میں عیسائیوں نے اس پر قبضہ کرلیا لیکن صلاح الدین ایوبی نے اسے واپس لیا۔ 1914ء میں پہلی جنگ عظیم شروع ہوئی تو ترکی نے برطانیہ کے خلاف جرمنی کا ساتھ دیا۔ برطانیہ نے کچھ عرب حکمرانوں سے وعدہ کیا کہ اگر وہ ترکی کے خلاف ان کی مدد کرینگے تو مشرقی وسطیٰ خلافت عثمانیہ ختم کرکے عربوں کے حوالے کردیا جائیگا۔ دوسری طرف برطانیہ نے یہودیوں سے کہا کہ اگر وہ جنگ میں برطانیہ کی مالی امداد کریں گے تو انہیں فلسطین کی جگہ اسرائیل بنا کر دیا جائے گا۔ 1917ء میں برطانوی وزیر خارجہ آرتھر جیمز بالفور نے یہ اعلان کرد یا کہ یہودیوں کو فلسطین میں وطن دیا جائے گا لیکن عرب شیوخ کو سمجھ نہ آئی۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد برطانیہ نے فلسطین میں یہودیوں کی آباد کاری شروع کی اور 29 نومبر 1947ء کو اقوام متحدہ سے قرار داد منظور کرا دی جس کے تحت فلسطین اور اسرائیل کے نام سے دو ریاستیں قائم ہونا تھیں۔ جبکہ بیت المقدس کو بین الاقوامی نگرانی میں دینا تھا کیونکہ یہ تین بڑے مذاہب کے ماننے والوں کیلئے مقدس جگہ تھی۔ اسرائیل نے بیت المقدس پر قبضہ کرکے اقوام متحدہ کی قرارداد کی خلاف ورزی کی۔ اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کو پہلی دفعہ نیست و نابود کرنے کی کوشش نہیں ہو رہی۔ یہ کوشش پہلے بھی کی گئی لیکن کامیاب نہ ہوئی۔ 1969ء میں ایک یہودی کی طرف سے مسجد اقصیٰ کو نذر آتش کرنے کے ردعمل میں اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی تشکیل دی گئی جس نے 2023ء میں غزہ کے قتل عام میں صرف مذمتی قراردادیں منظور کیں۔ ہم فلسطینی بچے اسرائیل کی حالیہ بمباری میں مارے جانے سے قبل دنیا بھر کے بچوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارےلئے نہیں بلکہ اپنے مستقبل کیلئے دنیا میں امن کیلئے آواز اٹھائو ورنہ تمہارے ساتھ وہی ہوگا جو ہمارے ساتھ ہوا۔ آخر میں ہم او آئی سی کے بڑوںسے کہنا چاہتے ہیں کہ ہم تو مر کر بھی زندہ رہیں گے لیکن افسوس کہ تم اپنے آپ کو زندہ سمجھتے ہو، تم تو مر چکے ہو۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

عمران خان کی معافی تلافی کے امکانات؟



پہلے یہ حقیقت تسلیم کر لینی چاہیے کہ موجودہ حالات میں سیاسی جماعتیں اور سیاستدان بہت کمزور ہوچکے ہیں اور اس کی بڑی وجہ 9 مئی ہے۔

جب عمران خان کی گرفتاری پر ملک کے مختلف شہروں میں تحریک انصاف کے ووٹرز، سپورٹرز کی طرف سے ایک تسلسل کے ساتھ فوج پر حملے کیے گئے۔ فوج، حکومت، پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مطابق یہ حملے سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ تھے جس کی باقاعدہ پلاننگ کی گئی اور اس سازش کے ماسٹر مائنڈ عمران خان تھے۔

عمران خان کہتے ہیں کہ 9 مئی تو تحریک انصاف کے خلاف سازش تھی۔ سازش کے بارے میں فیصلہ تو عدالتیں کریں گی لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ 9 مئی والے دن تحریک انصاف کے احتجاجیوں نے شرپسندوں کی طرح فوج پر مختلف شہروں میں حملے کیے، جلاؤ گھیراؤ کیا، توڑ پھوڑ کی، شہیدوں کے یادگاروں کی بے حرمتی کی۔

یہ بات بھی طے ہے کہ تحریک انصاف کے احتجاجیوں کو کہا گیا تھا کہ احتجاج فوج کے خلاف کرنا ہے اور اس کیلئے عمران خان کے ایک سال سے زیادہ فوج مخالف بیانیہ کا بہت اہم کردار تھا۔

پہلے جنرل باجوہ کو نشانہ بنایا اور جب نئے آرمی چیف جنرل عاصم آ گئے تو عمران خان نے اُن کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ ہر قسم کے جھوٹے سچے الزامات لگائے اور 9 مئی کے واقعات پر شرمندگی اور مذمت کی بجائے دوسرے تیسرے دن موجودہ آرمی چیف کا نام لے کر اُن کو ہی ان حالات کا ذمہ دار ٹھہرا دیا۔ آئی ایس آئی چیف، آئی ایس آئی کے ڈی جی سی اور کچھ دوسرے جرنیلوں کا نام لے لے کر اُنہیں بھی نشانہ بناتے رہے۔

عمران خان کے لیے یہ سب سیاست تھی اور 9 مئی ایک ’’جمہوری‘‘ احتجاج لیکن 9 مئی اگر ایک طرف پاکستان کے لیے بلیک ڈے تھا تو فوج کے سینے پر اس کی مثال ایک خنجر کی سی تھی۔

9 مئی کا زخم فوج کیلئے بہت گہرا ہے جسے بھلایا نہیں جا سکتا۔ ایسے میں عمران خان کیلئے سیاست کے رستوں کا کھلنا کتنا ممکن ہے؟؟

یہ بات تو کی جا سکتی ہے کہ سب پاکستان کی خاطر ماضی کو بھلا کر ایک نیا سفر شروع کریں، معافی تلافی کر لیں، دل بڑے کریں۔ نواز شریف کو بھی یہی مشورہ دیا جا رہا ہے کہ عمران خان کے ساتھ ہاتھ ملا لیں اور اُنہیں انتخابی سیاست میں واپس لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

اس بارے میں بحث یہ کی جاتی ہے کہ عمران خان آج بھی پاکستان کے مقبول ترین رہنما اور تحریک انصاف مقبول ترین سیاسی جماعت ہے جنہیں انتخابات سے باہر رکھا گیا تو پاکستان کیلئے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

زمینی حقائق کی روشنی میں کیا ایسا ممکن ہے اور اگر ایسا ہوگیا تو اس کے نتائج کیا ہوں گے؟

سب سے پہلے کیا عمران خان 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگیں گے؟ کیا وہ فوج مخالف اپنے اور تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کے بیانیے کو مٹانے کیلئے اقدامات کریں گے؟ فوج اور سیاسی مخالفوں کے خلاف تحریک انصاف کے اندر پیدا کی گئی نفرت کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے؟

اگر عمران خان ایسا نہیں کرتے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا فوج عمران خان کو معاف کر سکتی ہے؟ کیا فوج کیلئے 9 مئی کے واقعات کو عمران خان کی سیاست کی خاطر بھلانا ممکن ہوگا؟

اگر یہ معافی تلافی نہیں ہوتی اور عمران خان اور تحریک انصاف کو الیکشن لڑنے کا پورا موقع دیا جاتا ہے تو پھر ممکنہ طور پر عمران خان اور تحریک انصاف آئندہ انتخابات جیتیں گے۔

انتخابات کا مقصد ملک میں سیاسی استحکام لانا ہے۔ لیکن موجودہ صورتحال میں اگر بغیر معافی تلافی عمران خان اور تحریک انصاف حکومت بنا لیتے ہیں تو پھر پہلے دن سے نئی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک ایسا تناؤ پیدا ہوگا جو ملک میں بدترین سیاسی عدم استحکام کو جنم دے گا۔

عمران خان، آرمی چیف سمیت، متعدد حاضر سروس جرنیلوں کے خلاف بار بار بولتے رہے اور فوج کے ساتھ ڈائریکٹ لڑائی مول لے لی، اس صورتحال میں عمران خان یا تحریک انصاف کی نئی حکومت کی شروعات ہی، حکومت اور فوج کے درمیان ،ایک بڑی لڑائی سے ہوگی جس کا پاکستان متحمل نہیں ہو سکتا۔

فوری طور پر عمران خان اور تحریک انصاف کیلئے سب سے بہتر حکمت عملی یہ ہوگی کہ وہ اور اُن کا سوشل میڈیا فوج مخالفت اور فوج دشمنی کے تاثر کو رد کرنےکیلئے فوکس ہو کر کام کریں، نفرت اور گالم گلوچ کی سیاست سے باز رہیں۔

اگر ایسا ہوا تو مستقبل میں کوئی بہتری آنے کی توقع ہے۔ ورنہ مجھے تو عمران خان اور تحریک انصاف کیلئے مشکلات ہی نظر آ رہی ہیں۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی ہر خواہش پوری



اڈیالہ جیل میں قید چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ہر خواہش پوری کردی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جیل ذرائع کاکہناہےواک کرنے کیلئے زیادہ جگہ ،ورزش کیلئے ایکسرسائز مشین ،بیٹوں سے بات ،وکیلوں سے ملنے کی اجازت ،ٹی وی ،چارپائی ،میٹرس، کرسی ،میز،اخبار ،کتابیں ،اٹیچ باتھ ، 6ڈاکٹر ،3میل نرس ، ایک مشقتی بھی دیاگیا ہے۔

عمران خان کو ان کی مرضی کاکھانا جس میں دیسی مرغ بھی شامل ہے فراہم کیاجارہاہے،ورزش کے لئے عمران خان کوایکسرسائزمشین رکھنے کی اجازت دی گئی ہے

ذرائع کاکہناہے 10لاکھ روپے مالیت اور تقریباً 75کلووزنی ایکسرسائزمشین کوعرف عام میں منی جم کہاجاتاہے ،عمران خان کی خواہش پران کی بیرون ملک مقیم ان کے 2بیٹوں سے واٹس ایپ پربات بھی کروائی گئی ہے۔

جیل انتظامیہ منگل کو ان کی فیملی سے ملاقات کروارہی اور جمعرات کوان سے وکلاء ملاقات کرتے ہیں اب منگل کوبھی وکلاء کوعمران خان سے ملنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔